ڈاکٹر نوشین عمران
ٹی یا قہوہ کی دریافت کاسہرا ایک چینی شہنشاہ کے سر ہے جس نے سادہ پانی کے ذائقے کو بدلنے کے لئے چائے کے پودے کے چند پتے گرم پانی میں شامل کروائے۔ اس نئے ذائقہ کو سب نے اچھا محسوس کیا۔ ابتداءمیں اس کا استعمال صرف شاہی خاندان تک تھا۔ اس کے استعمال سے تازہ دم ہوجانے کی خوبی کے باعث اسے فوجیوں کو روزانہ پلانے کاحکم جاری کیاگیا اوریوں یہ قہوہ یا ٹی شاہی خاندان سے نکل کرعام لوگوں میں بھی مقبول ہوتی گئی۔
بیرون ممالک میں ٹی سے مراد قہوہ ہے چائے نہیں۔ اس لئے ٹی یا گرین ٹی کے فوائد سے مراد قہوہ کے فوائد ہیں۔
چائے کے پودے سے تین چار مختلف طرح کی پتی تیار کی جاتی ہے۔ چھوٹی پتیوں سے تیار کی گئی سفید چائے یا وائٹ ٹی۔ پتیوں کو تھوڑا سکھا کر بنائی جانے والی سبز چائے یاگرین ٹی اور پتیوں کو باقاعدہ پراسس کرکے پیس کر بنائی جانے والی کالی چائے یا بلیک ٹی۔ بلیک ٹی میں ہی دودھ شامل کر سب سے زیادہ پیاجاتاہے جبکہ کشمیری چائے یا پنک ٹی وہ ہے جو بادیان خطائی شامل کرکے پکائی جاتی ہے۔
افادیت کے اعتبار سے سبز چائے بہترین ہے جسے گرین ٹی یا قہوہ بھی کہا جاتا ہے۔ چائے کی پتیوں میں قدرتی طور پر ایسے اجزا ہیں جو صحت کے بہت فائدہ مند مانے جاتے ہیں اور یہ بات غذائی ماہرین کی تحقیق سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ دودھ والی چائے زیادہ پینے والی افراد اگر روزانہ گرین ٹی یا قہوہ پینا شروع کردیں تو کچھ عرصہ میں خود تبدیلی محسوس کریں گے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ سبز چائے استعمال کرنے والے افراد کو کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ یہ کولیسٹرول میں کسی حد تک کمی لاتی ہے اور بلڈ پریشر کم کرتی ہے۔ گرین ٹی سے جسم سے برا کولیسٹرول ایل ڈی ایل خارج ہوتا ہے یوں اچھے کولیسٹرول ایچ ڈی ایل کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں روزانہ استعمال یادداشت کو بڑھاتا ہے اور ذہن کو پرسکون رکھتا ہے چونکہ اس میں جسم کے فالتو اور فاسد مادوں کو خارج کرنے کی صلاحیت ہے اس لیے یہ جسم میں جانے والے بیکٹیریا اور دوسرے جراثیم کو کافی حدتک بے اثر یا خارج کرنے میں مدد گار ہے۔ گرین ٹی دانتوں میں کیڑا لگنے اور خلا بننے کے عمل کو بھی روکتی ہے۔ مسوڑھوں کو سوزش سے بچاتی ہے۔ زبان کے پچھلے حصے پر جراثیم فنگس جم جانے سے منہ سے بوآنے لگتی ہے جو اس کے استعمال سے دور ہوجاتی ہے۔
اینٹی آکسی ڈنٹ خوبیوں کے باعث بڑھتی عمر کے اثرات کو روکا جاسکتا ہے یا سست کیا جاسکتا ہے۔ اس میں شامل تھیاسین ذہن اور جسم کو پرسکون رکھتی ہے۔ اس کا استعمال جلد کو تروتازہ اور بالوں کو مضبوط رکھتا ہے۔ قبض کو دور کرتا ہے، آنت کی صفائی کرتا ہے جس سے وزن میں کمی ہوجاتی ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ خوبیوں سے جسم کے زہریلے اور فالتو مادے خارج ہو جاتے ہیں‘ جسم میں سوزش اورالرجی کم ہوجاتی ہے۔ ٹیومربننے کارسک کم ہوجاتاہے۔
٭٭٭