کابل(ویب ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت میں واقع عراقی سفارت خانے پر کار بم دھماکے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان پولیس کے حوالے سے بتایا کہ کابل میں عراقی سفارت خانے کے باہر کار بم دھماکا ہوا، جس کے بعد مسلح حملہ آوروں نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔افغان وزرات داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق سفارت خانے میں موجود تمام عراقی سفارت کاروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ترجمان وزرات داخلہ کی جانب سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملے میں تین مسلح حملہ آور ملوث تھے۔دوسری جانب، سیکیورٹی ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سفارت خانے کے باہر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔عراقی سفارت خانے پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، پروپیگنڈا ایجنسی ‘اعماق’ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ‘حملہ داعش سے تعلق رکھنے والے دو افراد نے کیا’ تاہم مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔جائے حادثہ کے نزدیک واقع ایک اسٹور کے مالک اور حملے کے عینی شاہد حافظ اللہ نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انہوں نے 2 پولیس اہلکاروں کی لاشیں دھماکے کے بعد زمین پر دیکھیں۔جائے حادثہ پر موجود مریم نامی خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ ‘دھماکا بہت شدید تھا، میں بہت ڈر گئی’۔مریم کا مزید کہنا تھا کہ وہ قریب واقع افغانستان کی قومی ایئرلائن سروس میں کام کرتی ہیں۔واضح رہے کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ کابل کے مغربی علاقے میں ہونے والے کار بم دھماکے کے نتیجے میں 24 افراد ہلاکت کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔