تازہ تر ین

اپوزیشن مشترکہ امیدوار لاتی تو الیکشن بے جان ، یکطرفہ نہ ہوتا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی عبوری یا عارضی نہیں مکمل وزیراعظم ہیں۔ مشرف نے جب شوکت عزیز کو سینٹ سے اٹھا کر وزارت عظمیٰ کے عہدے پر لانا تھا تو کچھ عرصے کیلئے چودھری شجاعت کو وزیراعظم بنایا گیا، پہلے سمری میں کہیں عبوری تو کہیں عارضی وزیراعظم لکھا ہوا تھا لیکن رات تک وضاحت آ گئی تھی کہ وہ بس ”وزیراعظم“ ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کچھ عرصے کے لئے وزیراعظم بنےے ہیں انہیں چاہئے کہ عوامی خدمت کے کوئی ایک و کام ایسے کر جائیں کہ بعد میں ان کی تعریف ہو۔ اتنے کم عرصے میں کوئی دور رَس تبدیلی لانا ممکن نہیں۔ نومنتخب وزیراعظم نے اگر جاری پالیسیوں میں تسلسل رکھنا ہی ہے تو اس میں اچھی پالیسیاں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے انتخاب میں ثابت ہو گیا کہ نون لیگ قائم و دائم ہے اور چودھری شجاعت کا یہ کہنا کہ ”فیصلہ آنے کے بعد پرندے اُڑ جائیں گے“ غلط ثابت ہوا۔ شیخ رشید کو معلوم تھا کہ انہوں نے ہارنا ہی ہے۔ عمران خان کو مشترکہ امیدوار لانے کی کوشش کرنی چاہئے تھی، نتائج نے بتانا تھا کہ تمام پارٹیوں کے کارکن آپس میں منتشر ہیں۔ پیپلزپارٹی میں بظاہر کوئی نئی روح کہیں نظر نہیں آتی۔ عوامی سطح پر خدمت کرنے میں پی پی کی نسبت پی ٹی آئی سو فیصد بہتر ہے۔ وزیراعظم کے انتخاب میں عمران خان کو ووٹ ضرور ڈالنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ڈاکٹر یاسمین راشد کے خلاف پیپلزپارٹی اپنا امیدوار کھڑا کرے گی اگر نون لیگ سے اتحاد ہونا ہوتا تو اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب میں ہی ہو جاتا۔ یاسمین راشد کیلئے ٹف الیکشن ہے، اپوزیشن متحد نہ ہوئی تو زیادہ عوام گھروں سے نہیں نکلیں گے۔ پہلے بھی کہا اب پھر کہتا ہوں کہ عمران خان کو چاہئے کہ سیاست کریں، اگر اپوزیشن مشترکہ امیدوار کھڑا نہیں کرتی تو یہ الیکشن بے جان و یکطرفہ ہو گا۔ شہباز شریف وزیراعلیٰ ہیں، الیکشن کمیشن نے بھی ان پر مہربانی کر دی کہ وزارت اعلیٰ چھوڑے بغیر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی کا کسی جماعت سے اتحاد نہ کرنے بارے معلومات نہیں، ہو سکتا ہے کہ نریندر مودی نے مشورہ دیا ہو۔ تجزیہ کار نے کہا کہ عائشہ گلالئی اور ناز بلوچ کے الزامات کو نہیں مانتا، عمران خان کو جتنا میں جانتا ہوں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ ان کو کبھی بھی کسی خاتون سے ناشائستگی سے بات کرتے نہیں دیکھا۔ ایسی شرمناک گفتگو خصوصاً خواتین میں کسی کو زیب نہیں دیتی۔ اگر کہیں کوئی سچائی ہے تو کھل کر الزام کی وضاحت کریں ورنہ سیاست کو ایسے چمکانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ دھرنوں میں شادی شدہ، غیر شادی شدہ اور طالب علم لڑکیوں کی بڑی تعداد موجود رہی لیکن ایک بھی شکایت نہیں ملی۔ کسی مائی کے لعل میں اتنی جرا¿ت نہیں کہ کسی خاتون کی طرف انگلی سے اشارہ بھی کرے اگر خود خاتون اس کو موقع نہ دے۔ بھٹو کے زمانے کی پیپلزپارٹی کے بعد عمران خان دوسرا لیڈر ہے جس کیلئے پڑھی لکھی لڑکیاں گھر سے نکلیں۔ ماہر قانون دان جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ عائشہ گلا لئی و ناز بلوچ کے الزامات بارے میڈیا پر دیکھا اگر یہ درست ہیں تو تحریک انصاف کیلئے نقصان دہ ہے۔ الزامات سن کر حیرت ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی جلسوں میں دوسری جماعتوں کی نسبت سب سے زیادہ خواتین ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم بچوں و بچیوں سے زیادتی کے واقعات کی اصل وجہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ جرائم کی شرح بڑھنے کی بھی یہی وجہ ہے۔ قصور واقعے کے پیچھے ایم پی ایز و پولیس افسران ملوث نکلے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2 یا 3 سے زیادہ کسی کے بچے نہیں ہونے چاہئیں۔ والدین زیادہ بچوں پر بھرپور توجہ نہیں دے پاتے۔ خواتین میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ بچے زیادہ نہ ہوں۔ مردم شماری بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ چینل ۵ کے نمائندہ پشاور گوہر علی شاہ نے کہا ہے کہ عائشہ گلا لئی این اے ون سے الیکشن لڑنا چاہتی تھیں، ایک ہفتے سے بنی گالا ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔ یوم تشکر جلسہ میں تقریر کرنے کا موقع نہ ملنے پر بھی ناراض تھیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں خواتین کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ واپڈا کے خلاف احتجاج میں بھی پی ٹی آئی ارکان اور عائشہ گلا لئی نے علیحدہ علیحدہ جلوس نکالے تھے۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز نے گلا لئی کو نظر انداز کیا۔ کئی بار گلہ شکوہ کرنے کے باوجود عمران خان بھی نظر انداز کرتے رہے۔ تحریک انصاف نے عائشہ گلا لئی کو 2013ءالیکشن کے بعد جنوبی وزیرستان سے مخصوص نشست پر ایم این اے بنایا تھا اور خواتین کی سرگرمیوں کے حوالے سے سربراہ بھی بنایا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain