لاہور(مکرم خان) پاکستان مخالف امریکی رکن کانگریس ڈ انا روہرا باچر نے لندن میں ایم کیو ایم لندن کے سربراہ الطاف حسین اور جلاوطن بلوچ خان آف قلات سلیمان داﺅد سے ملاقات کی ہے۔ الطاف حسین نے چار گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات میں ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کی موجودگی میں ملاقات کی۔ اس موقع پر سلیمان داﺅد خان آف قلات سے بھی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مشترکہ مقاصد پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ یاد رہے کہ ایم کیو ایم لندن کے ندیم نصرت کی جون کے آخر میں واشنگٹن میں اراکین کانگریس ڈانا روہرا باچر ٹیڈیو اور سنیٹر جان مک کین سے بھی ملاقات کی تھی۔ خودساختہ جلاوطن بلوچ خان آف قلات اس سے قبل لندن میں ان اراکین ڈانا روہرا باچر اور امریکہ کے ساتھ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ ڈانا روہرا باچر کیلی فورنیا میں ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس چلے آ رہے ہیں۔ ڈانا روہرا باچر غیرقانونی تارکین وطن کے تحت مخالف سمجھے جاتے ہیں میری جوآنا کے استعمال کو قانونی حیثیت دینے کے حامی ہیں۔ ان نقصان سے امریکی فوج کی واپسی امریکہ کیلئے سودمند سمجھتے ہیں۔ ترکی میں امریکی ایمبسی پر ہونے والے پرتشدد وہنگامے کی وجہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو طیب اردگان کو ”سزا“ دینے کیلئے دباﺅ ڈالتے رہے۔ روس جارجیا تنازعے میں روس کی حمایت کرنے والے ڈانا روہرا باچر شام میں روسی کارروائیوں کو جائز سمجھتے ہیں۔ 2011ءمیں امریکے ادارے ایف بی آئی نے انہیں متنبہ کیا تھا کہ روس خفیہ ادارے ان پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ اپنے نجی روسی دورے میں روسی وزارت خارجہ کے اہلکاروں سے ان کی ملاقاتوں کو امریکی عوام ملکی مفاد کے مخالف سمجھتے ہیں۔ 7 جون 2017ءکو تہران میں ہوئے دہشتگردانہ حملے میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کے باوجود اس اندوہناک واقعہ کو نیک شگون قرار دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ اس حملے میں پشت پر ہو سکتے ہیں۔ صدر رونالڈ ریگن کے دور میں ان کے اسسٹنٹ پریس سیکرٹری کے فرائض بھی انجام دیئے۔ اسلام دشمن تصور کیے جانے والے روہرا باچر کے آباﺅ اجداد جرمن اور انگلش نژاد تھے۔ امریکی کانگریس میں متحرک فعال کیے جانے والے روہرا باچر اسلام کو دہشت گردی کا ماخذ سمجھتے ہیں۔ عراق جنگ میں انہوں نے اٹھنے والے امریکی اخراجات کا مطالبہ نئی تشکیل پانے والی حکومت سے بھی کیا تھا۔پاکستان کی امداد کی بندش کے لیے سرگرم رونا روہرا باچر کہتے ہیں کہ پاکستان کی مدد کرنا ہٹلر کی مدد کے مترادف ہو گا پاکستانی امریکیوں کے قاتل ہیں۔ اپنے دوسرے ہم خیال ڈیڈیو کے ساتھ مل کر پاکستان کے لیے امریکی امدادوں کی راہ میں روڑے اٹکائے رہتے ہیں کیونکہ بقول ان کے پاکستان دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے بالخصوص فوجی امداد کے حوالے سے ان کا کہنا ہے جدید امریکی اسلحہ اور ٹیکنالوجی پاکستان کو نہیں دی جانی چاہیے چونکہ انہیں خدشہ ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف استعمال ہو گا۔ اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے والے پراسرار شکیل آفریدی پاکستانی جیل سے رہائی دلانے کے زبردست حامی ہیں۔ ایف 16 طیاروں کی پاکستان کو فراہمی بھارتی ایماءپر رکوانے میں کردار ادا کر چکے ہیں۔ پاک چین عسکری اور معاشی تعاون کو امریکہ کیلئے بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے 27 فروری 2013ءکو برسلز میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے بعض خودساخلہ جلاوطن بلوچ رہنما بھی موجود تھے۔پاکستانی بھگوڑے دانشور طارق فتح کے ساتھ کانفرنس سے خطاب کیا۔ (غیرنمائندہ قوموں کی عوامی تنظیم UNPO کے پلیٹ فارم پر بلوچستان کے مستقبل کیلئے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں ریفرنڈم کا مذموم مطالبہ کیا جس میں بلوچستان کے لوگوں کو استصواب رائے کا حق دیئے جانے کا مطالبہ میں کہا کہ بلوچستان کو آزادی دی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے امریکی پیسے اور امریکی امداد سے پاکستان کی غنڈہ حکومت نے بلوچستان میں قتل وغارت کا بازار گرم کر رکھا ہے جو انسانیت کیلئے لرزہ خیز ہے۔ پاکستانی حکام پر جنگی جرائم کے مقدمے چلائے جانے چاہئیں۔ اسلام دشمن اور پاکستان کا بدترین مخالف ڈانا روہرا باچر ہر موقع اور پلیٹ فارم پاکستان دشمنی کا اظہار کرتے ہیں جس میں انہیں پاکستان کے بدترین ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی تائید وحمایت حاصل ہے۔ اس قدر پاکستان دشمن اور اسلام مخالف امریکی رکن کانگریس سے الطاف اور سلیمان داﺅد سے ملاقات قابل تشویش ہے جسے دنیا بھر میں محب وطن پاکستانیوں نے ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا۔
