کوہاٹ، ایبٹ آباد، مری (مانیٹرنگ ڈیسک، نمائندگان خبریں) دوستوں کے درمیان شرط نے ایک دوست کی زندگی چھین لی، کوہالہ کے قریب دوستوں کے اکسانے پر نوجوان نے دریا میں چھلانگ لگا دی، ایک روز گزرنے کے بعد بھی علی کی لاش برآمد نہ کی جاسکی۔ایبٹ آباد کے علاقے کوہالہ کے قریب دوستوں کے اکسانے پر نوجوان نے دریا میں چھلانگ لگادی، تاہم ایک روز گزرنے کے باوجود بھی نوجوان علی کی لاش نہ مل سکی۔پولیس کے مطابق تھانہ بکوٹ میں واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ علی نے اپنے دوستوں کے اکسانے پر دریا پار کرنے کی شرط لگائی تھی، تاہم وہ چھلانگ لگانے کے بعد اپنا توازن قائم نہ رکھ سکا اور بہتے بھپھرے دریائی لہروں کی نذر ہوگیا۔علاقہ مکینوں کے مطابق دریا کا بہا تیز ہوتا ہے، جہاں ڈبکی لگانے اور تیرنے پر پابندی عائد ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ دوستوں کے درمیان دریا عبور کرنے پر پیسوں کی شرط لگی تھی۔ دوستوں نے علی کی زندگی کو فقط 15 ہزار کی شرط کے نذر کردیا گیا۔پولیس نے دیگر پانچ دوستوں کو حراست میں لے لیا، جب کہ علی کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ متاثرہ لڑکے کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے، دوستوں کے ہمراہ یہاں پکنک بنانے آیا تھا۔ڈی ایس پی تھانہ بکوٹ کہتے ہیں لڑکوں نے پندرہ ہزار روپے کی شرط لگائی تھی ۔ پولیس نے انہیں بہت روکا لیکن نہ مانے اور پولیس اہلکاروں کی نظروں سے دور چلے گئے۔ڈی ایس پی تھانہ بکوٹ جمیل الرحمان کے مطابق لڑکوں نے پندرہ ہزاراور موبائل فون کی شرط لگائی تھی،کوہالہ کے قریب علی ابرار کے دریا میں چھلانگ لگانے سے پہلے اس کے ساتھیوں نے آخری خواہش بھی معلوم کی۔والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے لڑکے کو دریا میں چھلانگ لگانے کے لیے اکسانے والے پانچوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہےخودساختہ نیلم پکنک پوائنٹ پر درجنوں ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں یونین کونسل گہل کے اکیس سالہ بلال جبکہ منڈی بہاﺅدین کی ایک سےاح فیملی کی 14سالہ ہماآصف دخترآصف درےاکی بے رحم موجوں کی نظرہوگئی اور ہرسال ےہاں اس طرح کے حادثات رونماہوئے اوردرجنوں انسانی جانوں کے درےامین بہہ کرموت کے منہ میں چلے جانے کے باوجود کوئی ادارہ ابھی تک حر کت میں نہیں آیا ہے اداروں کی غفلت اور بے حسی کے باعث اس خونی پکنک پوائنٹ کی سےرکے دوران ڈوبنے والوں میں لاہورکی ایک چودہ سالہ نداخمہ ولدحاجی تنسیر اصغر ،یونین کونسل گہل کے اکیس سالہ بلال جبکہ منڈی بہاﺅدین کی ایک سےاح فیملی کی 14سالہ ہماآصف دخترآصف ،لاہور کاایک سےاح عابد افتخار ولد افتخار جوہر ٹاﺅن اور آرمی کے کیپٹن حسیب ساکن لاہور اپنی بارہ سالہ بچی کو بچاتے ہوئے خود بھی دریا میں ڈوب گیا تھا اور کئی ماہ کی تلاش کے بعد ریسکیو 1122کوکیپٹن حسیب کی نعش کہوٹہ کے علاقہ گوہڑہ راجگان سے ملی تھی لیکن اسکی بچی کی نعش نہ مل سکی تھی اس طرح کے اب تک درجنوں سیاح اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ2011 میں باسیاں کے رہاشی ہارث ایڈ و کیٹ نے اس خونی پوائنٹ کے خلاف ہائیکورٹ میں رٹ بھی دائر کی تھی جس پر عدالت نے انتظامیہ کو حفا ظتی اقدامات کے احکامات جاری کیے تھے لیکن ستم ظریفی ہے کے درجنوں انسانی جانیں ضائع ہونے کے باوجود کسی بھی حکومت اور ادارے کی طرف اس خونی پواےنٹ کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیاگیا اور نہ ہی کسی قسم کے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں
