ڈاکٹر نوشین عمران
رات کو سوتے میں منہ کے اندر آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے ، جس سے صبح اٹھنے پر منہ میں ہلکی سی بو محسوس ہوتی ہے، بعض افراد کے منہ میں سانس کی ناگوار بو مسلسل رہتی ہے، کبھی کم تو کبھی زیادہ لیکن کسی صورت ختم نہیں ہوتی، سانس کی ناگوار بو کی 80فیصد وجوہات کا تعلق دہانے ، دانتوں، مسوڑھوں ، زبان اور گلے سے ہوتا ہے ۔
زبان کا اگلا حصہ زیادہ تر خشک رہتا ہے ، دانتوں کی صفائی کے دوران اکثر لوگ زبان صاف نہیں کرتے ، اس سے زبان پر بیکٹیریا جم جاتے ہیں ،خاص کر زبان پر پچھلے حصے پر بیکٹیریا باآسانی جمع ہوکر جمنے لگتے ہیں، جب خوراک کے ذرات ان بیکٹیریا میں پھنس جاتے ہیں تو بو پیدا کرتے ہیں ، منہ کے اندر پانچ سو کے قریب مختلف بیکٹیریا ہوسکتے ہیں، یہ بظاہر نظر تو نہیں آتے نہ ہی محسوس کئے جاتے ہیں لیکن زبان ، لعاب دہن کا گلے کا ٹیسٹ لینے پر ان کی موجودگی کا علم ہوتا ہے ، زبان ، مسوڑھوں، دانتوں، منہ کے اندرونی جھلی پر یہ بیکٹیریا ہر وقت موجود رہتے ہیں، خوراک سے جانیوالی پروٹین ان کے ساتھ مل جاتی ہے، یا ان کے درمیان پھنس جاتی ہے، بیکٹیریا پروٹین کو توڑ کر ہائیڈروجن سلفائیڈ اور میتھائل مرکبات اور گیس خارج کرتے ہیں جو بدبودار ہوتے ہیں، ایسے بیکٹیریا اور مرکبات منہ کے اندر کہیں بھی جگہ بنالیتے ہیں، جیسا کہ دانتوں کے درمیان، کھوڑ میں یا کہیں بھی حتی کہ بعض اوقات گلے کے اندر بھی جم جاتے ہیں۔
سانس کی بو کی یاک اور وجہ ناک کے اندرونی حصوں کی سوزش ، ناک کے اندر اضافی گوشت لوتھڑا یا پولپ، مسلسل نزلہ زکام، سائی نس، الرجی ، وغیرہ بھی ہیں، ان سے ایسی بو پیدا ہوتی ہے جو منہ سے آتی معلوم ہوتی ہے، لیکن ناک میں پیدا ہوتی ہے ، چونکہ ناک کے امراض میں مبتلا افراد خود سے ایسی بو مکمل طور پر نہیں سونگھ پاتے اس لئے انہیں اس کا مجسم علم بھی نہیں ہوتا، گلے میں ٹانسز کی انفکشن ، سوزش، ٹانسز کا سخت ہوجانے سے بو پیدا ہوتی ہے ، خوراک کی نالی میں ریفلیکس کا مسئلہ ہونے پر کھانے کا کچھ حصہ معدے سے واپس اوپر خوراک کی نالی کی طرف واپس آتا ہے ، اس سے مریض کو بار بار ڈکار ، تیزابیت ، قے متلی ، معدے میں بوجھل پن، درد رہتا ہے ، کیونکہ یہ تیزابی مادہ بن جاتا ہے ، اس لئے اس سے بھی ناگوار بو پیدا ہوتی ہے ، جو سانس میں محسوس کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ جگر کی خرابی ، گردوں کی خرابی ، ذیابیطس اور پھیپھڑوں کی انفکشن بھی سانس کی ناگوار بو کی وجہ بنتے ہیں، اس لئے اکثر اوقات مریض سانس کی بو دور کرنے کیلئے مختلف ٹوتھ پیسٹ اور ماو¿تھ واش بدلتے رہتے ہیں، لیکن وجہ منہ کے اندر نہیں کہیں اور ہوتی ہے ۔
سانس کی بو کو خود سے زیادہ دوسرے افراد محسوس کرتے ہیں اور یہی بات شرمندگی کی وجہ بنتی ہے، خود تشخیص کرنے کیلئے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ منہ کے آگے رکھیں منہ کھول کر تین چار مرتبہ زور سے سانس لیں اور پھر فوراً ہاتھ کو سونگھ لیں، یا پھر چمچ کا پچھلا سرا منہ کے اندر گالوں ، مسوڑھوں ، زبان پر اچھی طرح آہستہ سے پھیریں ،اگر سانس کی ناگوار بو محسوس ہو تو پہلے دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھائیں، اگر کوئی خاطر خواہ وجہ نہ ملے تو ای این ٹی (ناک کان گلہ) کے ڈاکٹر کو دکھائیں، اصل وجہ معلوم کئے بغیر علاج ممکن نہیںِ اگر مسئلہ صرف منہ کے اندر ہے تو اچھی طرح صفائی کیلئے دانتوں کا برش بدلیں جو زبان کے پچھلے حصے تک صفائی کرسکے، دن میں تین سے چار بار ماو¿تھ واش کریں ، خاص کر کھانے کے بعد ، اگر ماو¿تھ واش ممکن نہیں تو سادے پانی سے تین چار بار یا اس سے زیادہ دفعہ کلی اور غرارے کریں ، ایسا کرنے سے منہ میں جم جانےوالے ستر اسی فیصد بیکٹیریاختم ہوجاتے ہیں۔
٭٭٭