لاہور(ملک مبارک سے )پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میںایک دن باقی رہ گیا ہے تخت لاہورکوحاصل کرنے کیلئے مسلم لیگ(ن)،پاکستان تحریک انصاف ،پیپلز پارٹی اورجماعت اسلامی کے امیدواروں کی انتخابی مہم فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے،تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ(ن)اور تحریک انصاف کے درمیان ہو گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120میں مسلم لیگ(ن)کی امیدوار محترمہ بیگم کلثوم نواز،تحریک انصاف کی امیدوارڈاکٹریاسمین راشد،پیپلزپارٹی کے امیدوار فیصل میر،جماعت اسلامی کے امیدوارایڈووکیٹ ضیاو¿الدین انصاری اورآزادامیدوارمحمد یعقوب شیخ مدمقابل ہیں۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نوازگلے میں کینسرکے علاج کیلئے لندن میں مقیم ہیں،ان کی عدم موجودگی میں مریم نواز انتخابی مہم چلارہی ہیں،سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کی فعال اور منظم اندازمیں انتخابی مہم اور زمینی حقائق کاجائزہ لینے سے پتاچلتاہے کہ این اے 120میں مسلم لیگ ن کے امیدوارکوکل رجسٹرڈووٹوں میں50سے55 فیصد،پی ٹی آئی کو35سے40فیصدووٹ ملنے کاامکان ہے،تاہم اس کافیصلہ حلقے کے عوام نے اپنے ووٹوں سے کرناہے۔یہ اندازہ کوئی حتمی نہیں ہے الیکشن میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی عمرا ن خان قرطبہ چوک جیل روڈپر پاورشوکے بعدالیکشن سے دو دن پہلے ایک دفعہ پھر لاہور کی عوام میں چیرنگ کراس سے داتا دربار تک ریلی کی صورت میں اپنے جوشیلے خطاب سے جوش پیدا کیا ۔ یہ حلقہ خالصتاً اندرون یعنی اولڈلاہورپرمشتمل ہے،یہاں برصغیرپاک وہند کی تاریخی عمارتیں جن میں تعلیمی ادارے،مساجد،اقلیتوں کی عبادگاہیں ،پرانے گھربھی موجودہیں۔اقلیتوں میں عیسائی،ہندواور سکھ برادری بھی کثیرتعدادمیں مقیم ہے۔اس حلقہ کوانتخابی لحاظ سے لاہور کا دل یا تخت لاہور بھی کہا جا تاہے یہ انتخابی حلقہ ایبٹ روڈ،کوپرروڈ،بیڈن روڈ، انارکلی، اعظم مارکیٹ،بہاول شیرروڈچوبرجی،بندروڈچوہان پارک،بلال گنج چوک،بلال گنج ملک پارک،سرکلرروڈ،مزنگ،داتادربارموہنی روڈ،ڈیوسماج روڈ سنت گڑھ،دھوبی گھاٹ روڈ،فریدکورٹ مزنگ،فین روڈ،گردوارامزنگ،گورنرہاو¿س ،واپڈاہاو¿س،ہال روڈ،ہجویری داتادربار،اسلام گنج،اسلام پورہ،کریم پارک بلاک ون سے کریم پارک راوی روڈ،کھوکھرٹاو¿ن،لیک روڈ،مسلم گنج مزنگ،لٹن روڈ،لوئرمال انارکلی،مرضی پورہ،محلہ گنج بخش روڈ،مزنگ اڈا، مبارک پورہ،تاج پورہ،ناباروڈپرانی انارکلی،اولڈکیمپس پنجاب یونیورسٹی،نسبت روڈ،قصورپورہ،پریم نگرراج گڑھ،راوی کالونی ،راوی روڈ،ریگل چوک اسٹیٹ بینک،ساندہ روڈ،ریوازگارڈن،رائل پارک،شاہ عالم کالونی ،سنت نگر،ٹیمپل روڈ، ویٹرنری یونیورسٹی سمیت دیگرعلاقے شامل ہیں۔یہ گنجان آبادی والاحلقہ ایک وسیع و عریض علاقے پرمشتمل ہے۔تقریباًگزشتہ 30سالوں سے اس حلقہ میں مسلم لیگ(ن)کو انتخابی برتری حاصل رہی ہے۔یہ حلقہ بیگم کلثوم نوازکا میکہ بھی کہلاتاہے۔لاہورکے یہی وہ انتخابی حلقے ہیں جن میں مسلم لیگ(ن)کے ووٹروں،سپورٹروں کا سیاسی گڑھ ہونے کے باعث لاہور کو مسلم لیگ(ن)کا قلعہ قرار دیا جاتا ہے۔لیکن عام انتخابات 2013ء سے قبل ہونے والے انتخابات پراگر نظر ڈالی جائے تو تحریک انصاف این اے 120میں کہیں نظرواضح دکھائی نہیں دیتی تھی۔تاہم اب عمران خان اس حلقے کے الیکشن کوملک کی تاریخ کافیصلہ کن الیکشن قراردے رہے ہیں۔عمران خان کے نزدیک یہی وہ حلقہ ہے جہاں سے ن لیگ کوشکست دے کرلاہورکوفتح کیاجاسکتاہے۔دراصل لاہورکوفتح کرنے کامطلب پنجاب میں برتری حاصل کرکے مرکز اور پنجاب میں حکومت بنانے کی راہ ہموارکرناہے۔عام انتخابات 2013ءکودیکھاجائے تومسلم لیگ ن کے قائداورانتخابی امیدوار نوازشریف 91683ووٹوں سے اپنے مدمقابل امیدوارو ں سے واضح برتری حاصل کرکے تیسری مدت کیلئے وزیراعظم منتخب ہوئے۔تاہم انہیں سپریم کورٹ میں پاناما کیس میں اقامہ کے الزام پرنااہل قراردے دیاگیا۔جس کے باعث ایک بارپھراین اے 120کی نشست خالی ہوگئی۔اب اس خالی نشست پرنوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نوازامیدوارہیں۔الیکشن 2013ء میں نوازشریف کے مدمقابل پی ٹی آئی کی امیدوارڈاکٹریاسمین راشدنے 52354،پیپلزپارٹی کے امیدوار زبیرکاردارنے2605،جے یوآئی ف کے مولاناحافظ ثنااللہ نے1152ووٹ حاصل کرکے الیکشن ہارگئے۔ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کوبلدیاتی نمائندوں،حکومتی جماعت ہونے سمیت ایک فائدہ یہ بھی ہواہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کوحلقے میں کاجاکرانتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی گئی۔جبکہ اس کے برعکس سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازرکن قومی اسمبلی نہ ہونے کے باعث بھرپور انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔دونوں جماعتوں کی جانب سے کارنرمیٹنگزاور ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم کاسلسلہ بھی جاری ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ڈاکٹر ےاسمین راشد نے ڈور ٹو ڈور جتنی الیکشن کمپین کی ہے اتنی کسی نے نہیں کی پوری انتخابی مہم میں رات گئے تک انتخابی مہم چلاتی رہی ہیں تاہم مسلم لیگ ن سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کیخلاف ووٹرزکی ہمدردی حاصل کررہی ہے جبکہ پی ٹی آئی نوازشریف کوسپریم کورٹ میں کرپشن پرنااہل کروانے کاکریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہے اور ابھی گزشتہ روز سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے جس میں پاناما کیس کی اپیلیں مسترد ہوئی ہیں اس سے بھی عوام پر کافی اثر پڑے گا ۔تاہم اصل فیصلہ کل عوام نے اپنے ووٹ سے کرنا ہے۔ اس الیکشن میں 39بائیومیٹرک پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ضابطہ اخلاق کے مطابق گزشتہ شب12بجے جلسے جلوسوں کی شکل میں انتخابی مہم کا عمل ختم ہوگیا ہے۔
لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے الیکشن سروے کے نتائج سامنے آگئے۔ پری پول سروے میں کلثوم نواز 55 فیصد نتائج کے ساتھ آگے، 40 فیصد ووٹرز یاسمین راشد کے حامی ہیں۔نجی ٹی وی کے سروے کے مطابق این اے 120 کی 20 یونین کونسلز کے 156 وارڈز کا سروے کیا جس میں 13 ہزارو وٹرز سے یہ معلوم کیا گیاکہ وہ 17 ستمبر کو کس امیدوار کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں؟ سروے کا حصہ بننے والے ووٹرز کے 55 فیصد نے مسلم لیگ ن کی ا±میدوار کلثوم نواز نواز کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ 40.2 فیصدووٹرز نے پاکستان تحریک انصاف کی امید ڈاکٹر یاسمین راشد کامیابی کی نوید سنائی۔سروے کے مطابق تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل میر آئے، جو3 فیصد ووٹرزکی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ایک فیصد ووٹرز نے ملی مسلم لیگ کے شیخ یعقوب کی حمایت کا اعلان کیا۔ جبکہ .8 فیصد ووٹرز نے دیگر جماعتوں کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔اس سروے کیلئے خصوصی طور پر بیلٹ بکس تیار کئے گئے اور بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے جس پر امیدواران کے نام اور ان کے انتخابی نشان بھی درج تھے۔ سروے کے دوران اس بات کا خیال بھی رکھا گیا کہ اس میں حصہ لینے والے تمام افراد نے انتہائی شفاف اور کسی بھی دباﺅ میں آئے بغیر اپنی رائے کا اظہار کیا۔