لاہور (ویب ڈیسک) حلقہ این اے 120 کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف شرانگیز پروپیگنڈا جاری ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ کور کمانڈر لاہور ضمنی الیکشن سپروائز کر رہے تھے۔ ہر پولنگ سٹیشنز پر ایک کپتان تھا۔ باقی رینجرز اور سپاہیوں کا انچارج سے فوجی افسر لاہور کو کمانڈر کو رپورٹ کر رہا تھا۔ آئی ایس آئی، رینجرز کے ماتحت تھے۔ ہر پولنگ اسٹیشنز پر کپتان کے پاس مکمل پلان تھا۔ میڈیا کے لوگوں کے پاس الیکشن کمیشن کے کارڈ تھے۔ مگر سب کپتانوں کا ایک جواب تھا کہ کارڈ Valid نہیں ہیں۔ صحافیوں کو دھکے مارے گئے اور فوجیوں نے گریبان بھی پکڑے۔ الیکشن کمیشن کا سٹاف اور ووٹر روتا رہا کہ فوج ہمارے ماتحت اور سکیورٹی کے لئے آئی تھی مگر ٹیک اوور کور کمانڈر نے کر لیا۔ یونین کونسل کا چیئرمین مین کردار تھا۔ 3 دن پہلے رینجرز نے تمام لوگوں کو اغوا کر کے آئی ایس آئی کے دفتر پہنچایا۔ سیاسی ورکروں اور صحافیوں کے موبائل فون چھین لئے گئے۔ صحافیوں کو موقع پر دھمکایا گیا۔ آئی ایس پی آر کے بریگیڈیئر عتیق نے حود کور کمانڈر لاہور سے رابطہ کیا۔ صحافیوں کی ہاتھا پائی کی شکایت کی۔ رپورٹرز کو پھر بھی اجازت نہیں دی گئی۔ شیر کی پرچی والے لوگوں کو کہا گیا کہ یہ نہیں ہے یہاں آپ کا ووٹ نہیں ہے۔ لائنیں بنائیں۔ اندر نہیں گھسنے دیا گیا۔ 5 بجے کے بعد انکار کر دیا۔ صحافیوں کو کہا فوج کے خلاف غداری نہ کرو۔ اللہ رسول کے نام پر 7500 خادم رضوی کی پارٹی کو ملا حافظ سعید کے نام پر 13 ہزار ووٹ توڑے گئے۔ ہزاروں لوگوں کو ووٹ دینے سے روکا گیا۔ ہمارے ٹیکس پر چلنے والی فوج نے کھل کر مداخلت کی۔