ڈاکٹرنوشین عمران
نئے اور نوجوان کھلاڑیوں کا سپورٹس اور باڈی بلڈنگ کے دوران جسم کے پٹھوں کو مضبوط کرنے اور طاقت بڑھانے کی خاطر ادویات کا استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ اس مقصد کے لیے بازار میں کھلے عام ایسی ادویات مل جاتی ہیں جن پر خاص طور پر باڈی بلڈنگ سپلیمنٹ لکھا ہوتا ہے۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ تمام سپلیمنٹ صحت کے لیے محفوظ نہیں ہیں۔ گوجرانوالہ اور نواح میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران کئی نوجوان باڈی بلڈرز کی اموات ہوئی جن کی وجہ اچانک ہارٹ اٹیک بتائی جاتی ہے۔
باڈی بلڈنگ یا جم جانے والے نوجوانوں کو اپنا جسم مضبوط بنانے کا جنون ہوتا ہے۔ ان میں سے کئی آگے چل کر اسے پروفیشن کے طور پر اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جم ٹریننگ کے ساتھ بہترین خوراک لازمی ہے۔ بد قسمتی سے وہ نوجوان جو روزانہ گوشت دودھ پھل جیسی مہنگی خوراک نہیں لے سکتے یا نہیں لینا چاہتے یا جلد ازجلد اپنا جسم باڈی بلڈرزجیسا بنانا چاہے ہیں۔ وہ مسلز بلڈنگ سپلیمنٹ کا سہارا لیتے ہیں اور ایسے میں کسی معیاری سپلیمنٹ کے بجائے مضر یا غیر معیاری دوا یا جلد فائدے کے لئے مضر خطرناک خوراک لینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
مسلز بلڈنگ کے لیے سب سے زیادہ ” اینا بولک سٹیرائڈ“ ”ANABOLIC STEROID“کا استعمال کیاجاتاہے۔ اس کے علاوہ ”ہیومن گروتھ ہارمون HGH، انسولین، اور پیشاب آور دواDIURETIC بھی لی جاتی ہیں۔ ان کا مقصد کم سے کم وقت میں جسم کے پٹھوں کو مضبوط کرنا اوران کا MASS بڑھانا ہے لیکن جسم سے چربی کم کرنا ہے۔ دنیا میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ نوجوان لڑکوں نے بہت کم عرصے میں ان ادویات کی مدد سے اپنے جسم کو باڈی بلڈنگ کے قابل بنایا یا باڈی بلڈرز جیسا بنایا۔ لیکن یہ بھی ثابت ہوا کہ کم عرصے میں بہترین نتائج حاصل کرنے والے ان نوجوانوں میں جگر یا گردے کی خرابی کے علاوہ نوجوانی میں ہی ہارٹ اٹیک کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔
جم جاکر فٹ رہنے کے لیے ورزش کرنا بہت اچھی عادت ہے۔ لیکن باڈی بلڈر جیسا جسم بنانے کا جنون ایسی ادویات کے استعمال پر مجبور کردیتا ہے۔ اگرچہ پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن نے تمام ہیلتھ کلب اور باڈی بلڈنگ جم پر ادویات کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے لیکن یہ ممکن نہیں کہ یہاں ٹریننگ کرنے والے تمام جوانوں کا مہنگا ڈوپ ٹیسٹ ہو سکے والدین اپنے طور پر جم جانے والے بچوں اور ان کے جم اور کلب پر نظر رکھیں کہ وہاں ایسی ادویات مہیا کی جارہی ہیں یا نہیں اور کیا ان کا بچہ کسی ایسی دوا کا استعمال تو نہیںکررہا۔
٭٭٭