اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ حکومت کو خارجہ داخلہ اور معیشت اوردیگر محاذوں پر ناکام قرار دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے قبل از وقت انتخابات کے اعلان کا مطالبہ کردیا ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کوئی حیثیت نہیں ہے وہ نوازشریف کو وزیراعظم قرار دے کر عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں ۔ ہمیں خدشہ ہے کہ نااہل وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کو نیب مقدمات میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ذریعے تحفظ دلانے کی کوشش کی جائے گی ۔وفاقی دارالحکومت میں داعش کے جھنڈے لگنے کاذمہ دار کون ہے؟موجودہ حکومت فوج کو گندا کرنے کوشش کررہی ہے، سینیٹر اسحاق ڈار جیسے ہی وطن واپس آئیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے ۔ نیو دہلی کی بولی بولتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وزیر خارجہ خواجہ آصف اور وزیر داخلہ احسن اقبال نے ہاﺅس ان آرڈر کے بیانات دیئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت شدید بحران سے دوچار ہوچکی ہے ۔ ملکی و غیر ملکی قرضے غیر معمولی طور پر بڑھ چکے ہیں خارجہ پالیسی کا پتہ نہیں ہے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کے خلاف کوئی بولنے والا نہیں ہے اور جب یہ الزامات عائد کئے گئے اس وقت وزیراعظم کو پاناما کی پڑی ہوئی تھی ۔ انہوںنے کہا کہ ہاﺅس ان آرڈر کرنے کے بارے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا فنانشل ٹائمز کو دیا گیا بیان انتہائی حساس معاملہ ہے ۔ وزیرخارجہ اور وزیرداخلہ نے بھی یہی بیان دیا یہ نیو دہلی کی بولی بول رہے ہیں اور یہ کچھ ڈان لیکس میں تھا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ بیانات ان الزامات کا تسلسل ہیں اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اس بیان نے پاکستان کو خطرے میں ڈال دیا ہے یہ کابینہ میں کیا کرتے رہے ان کو کس نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے روکا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ اسلام آباد میں داعش کے جھنڈے لگ گئے ہیں کون اس کا ذمہ دار ہے ۔ باہر سے بھی پاکستان کو بدنام کیا جارہا ہے اور موجودہ حکمران بھی اپنے فوج کو گندا کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نوازشریف کو اب بھی اپنا وزیراعظم قرار دے رہے ہیں جوکہ پانچ رکنی عدالتی بینچ کے متفقہ فیصلے سے رو گردانی ہیں نوازشریف کو منی لانڈرنگ ، ٹیکس چوری ، غلط بیانی جیسے مقدمات کا سامنا ہے وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور ان الزامات کے خلاف وہ کوئی ثبوت ہی پیش نہ کرسکے ۔ ایسی صورتحال میں وزیراعظم کی طرف سے نوازشریف کو اپنا وزیراعظم تسلیم کرنا جمہوریت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اگر وہ ایک نااہل شخص کو اپنا وزیراعظم مانتے ہیں تو جیلوں میں پڑے ہوئے قیدی اپنی سزاﺅں کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کردیں گے ۔ یعنی کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہہ رہے ہیں کہ ان کا آقا جو چوری ڈاکہ ڈالے اسے کچھ نہ کہا جائے انہوںنے کہا کہ اس تو عام آدمی کا انصاف کے نظام پر اعتماد مجروح ہوگایعنی عام آدمی چوری کرے تو اسے کوئی انصاف حاصل نہیں ہوتا ۔ نوازشریف کو تین سو ارب روپے کا حساب کتاب دینا ہے انتخابی بل جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے دنیا کا کوئی ایسا ملک بتائیں جہاں نااہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانے کی قانون سازی کی جائے ۔چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سینٹ میں بل کے خلاف موثر نمائندگی نہ کرنے پر دونوں سینیٹرز کو شوز کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ہمارے سینیٹرز پیسے دیکر نہیں بنے۔ انکا سینٹ نہ آنا باعث شرمندگی ہے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن اصلاحات بل تراحیح کا اسمبلی میں کسی کو پتہ نہیں چلا۔ نوازشریف و زرداری دونوں چاہتے ہیں کہ احتساب نہ ہو کیونکہ دونوں کے مفادات ایک ہیں۔ دونوں پر اربوں کے کیسز ہیں قومی اسمبلی میں ن لیگ کی اکثریت ہے کچھ بھی کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ جنرل حامد نے خود کہا کہ پرویز خٹک کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ پرویز خٹک نے تمام الزامات کے جواب دیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ نہیں کی کہ مجھے نااہل کردیا جائے ۔مجھے بلیک میل کرنے کےلئے مقدمات بنائے گئے بیرون ملک سے پیسے کمائے اور پاکستان لیکر آیا۔ الیکشن کمیشن میں بھی میرے خلاف کیسز بنائے گئے۔ دونوں کیسز میں نااہل نہیں ہوسکتا ۔ اگر ہو بھی گیا تب بھی تراحیح کی حمایت نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو صفائی پیش کرنے کا پورا موقع ملا۔ کے پی میں سچ چاہتے ہیں کہ پشاور ہائیکورٹ احتساب کمیشن کے سربراہ کا انتخاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120میں حکومتی وزراءپنجاب حکومت اور فاوق کے تمام ادارے متحرک تھی۔ اسکے باوجود 30فیصد ووٹ گھر گیا۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے بہتت زبردست الیکشن لڑا۔ یہ حلقہ ن لیگ کا گڑھ کہلاتا تھا۔ ن لیگ کو فکر کرنی چاہیے عام انتخاباتت میں پر تباہ ہوجائیں گے۔ شریف فیملی جو مرضی کرلے انکا گیم ختم ہوچکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ انکے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ فوج کو بلا رہے ہیں پاک فوج کو داد دیتا ہوں پہلی بار کسی آرمی چیف نے کہا ہے کہ جمہوریت کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں انکے سامنے کھڑا نہ ہوتا تو اگلے 30سال انکے بچوں نے باریاں لینی تھیں۔