اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ آن لائن) رہنماءمسلم لیگ(ن) اور وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جارہا ہے، عوام کے کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچنے والے نمائندوں کو دہشت گرد بنایا جا رہا ہے، ہماری قیادت نے ہمیں صرف بلدیاتی کاموں کے لئے رکھا ہے، میں آج صاحب اقتدار اور وزیر اعظم سے انصاف مانگ رہا ہوں، حکومت ہونے کے باوجود مجھے انصاف ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ، میں نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلی ہیںکیوں کہ ہم شیشے کے گھر میں رہ کر پتھر نہیں مارسکتے۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے اسلام آباد میںمیٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر کیسز ہیں، اس لئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی سنبھالنی چاہیے تھی، ملک میں بے انصافی بڑھ گئی ہے، پاکستان کے اندر انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے، نواز شریف 3 بار حکومت کر کے بھی ملک کو درست نہیں کر سکے۔ اراکین اسمبلی کروڑوں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچتے ہیں اور انہیں دہشت گرد بنا دیا جاتا ہے، انہیں بھی اپنے ووٹ کا درست استعمال کرنا چاہیئے، وقت آگیا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ضمیر کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، ضروری نہیں کوئی بھی بل پیش کیا جائے اور فوری منظوری دے دیں، صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنے کا وقت آگیا ہے۔ پارلیمنٹ اپنا کام درست طور پر نہیں کر سکی، آج عوام میں اضطراب کی وجہ پارلیمنٹ کا کام نہ کرنا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کے اداروں پر افسوس ہے جنہوں نے ارکان قومی اسمبلی کے نام دہشت گردوں سے رابطے کرنے والوں کی لسٹ میں ڈال کر امریکہ کو موقع دے دیا ہے کہ وہ ڈو مور کی پالیسی کے تحت ڈرون کے ذریعے پارلیمنٹ کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اگر وہ ایسے کرے تو ہم کیا کہیں گے۔ کیونکہ وہ کہہ سکتا ہے کہ ہم نے تو دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا ہے، شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی ٹیک اوور کر لینی چاہئے کیونکہ موجودہ حالات میں وہی پارٹی کو متحد رکھ سکتے ہیں، ملک کو ٹیکنوکریٹ حکومت کی ضرورت ہے نہ وہ ملک کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔ ہمیں صرف انصاف کی ضرورت ہے آپ اس ملک میں چار، پانچ ایسے افراد تعینات کر دیں جو لوگوں کو انصاف مہیا کریں، ہمیں بھی انصاف دیا جائے، ہمیں صحافیوں یا کسی صحافتی ادارے یا آئی بی سے بھی شکوہ نہیں ہمیں تو وزیراعظم سے شکایت ہے جن کا لیٹر میں حوالہ دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ہمیں نہ فوج انصاف دے سکتی ہے نہ ہی پارلیمنٹ نے اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کیا ہے کہ وہ ہمیں انصاف دے سکے۔ ہمیں عدالتوں سے انصاف چاہئے اور ہمیں امید ہے کہ ہمیں انصاف دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی کے تجربات سے ثابت ہواہے کہ فوج ملک کو نہیں چلا سکتی اس کی تین مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بھی ہمارے مسائل کا حل نہیں کیونکہ اگر ہماری معیشت ٹھیک نہیں ہے اور خزانہ خالی ہے تو ٹیکنوکریٹ کی حکومت آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا اور عالمی مالیاتی ادارے ہمیں ان کے آنے سے پیسے دینے شروع نہیں کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل کا حل شفاف اور ایماندار لوگوں پر مشتمل حکومت ہے جو کہ احتساب پر یقین رکھتی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے خیال میں میاں شہباز شریف چونکہ زیادہ تر وقت عوام میں رہتے ہیں اس لئے وہ عوامی رائے کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں اور موجودہ حالات میں اداروں سے بہتر تعلقات اور ان کے احترام کی پالیسی ہی وقت کا تقاضا ہے اور اس حوالے سے شہباز شریف بالکل درست سمت کی نشاندہی کر رہے ہیں ۔ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ شہباز شریف آگے بڑھ کر پارٹی ٹیک اوور کر لینی چاہئے کیونکہ وہی واحد شخصیت ہیں جو نوازشریف کی عدم موجودگی پارٹی کو متحد اوریکجا رکھ سکتے ہیں ورنہ پارٹی مسائل کا شکار ہو سکتی ہے۔ وفاقی وزیر کھیل نے کہا کہ ہم نے لیٹر والے معاملے پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی ہیں اور ہم اس معاملے پر زیادہ بحث نہیں کر سکتے کیونکہ یہ سراسر ہمارے خلاف جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں میڈیا اور میڈیا ہاﺅسز کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہم نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ہم استعمال نہیں ہوں گے کیونکہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسرے کو پتھر نہیں مار سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف پر فرد جرم عائد ہونے سے ابھی تو کام شروع ہوا ہے ابھی اس سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن سیاستدانوں پر مقدمات بنتے رہتے ہیں اور وہ ان کا سامنا بھی کرتے رہتے ہیں یہ نئی بات نہیں ہے اور جو لوگ سیاست میں آتے ہیں وہ اس کے لئے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم میری عدم موجودگی میں کی گئی میں ارکان پارلیمنٹ سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ضمیر کا استعمال کریں اور آنکھیں اور کان کھولے رکھیں اور اپنی رائے ملک اور قوم کے بہترین مفاد میں استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام توقعات وکلاءاور میڈیا سے ہے وہ انصاف کے حصول میں ہمارا ساتھ دیں۔ پروگرام کے آخر میں صدر و سیکرٹری نیشنل پریس کلب نے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کی اور وفاقی وزیر نے کلب کے سپورٹس کے لئے سامان دینے کا اعلان کیا۔ دریں اثناءوفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کے ساتھ 5 وفاقی وزراءاور 66 سے زائد ارکان قومی اسمبلی میں یہ انکشاف سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ شریف خاندان کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ ن لیگ کے اندر سے آواز بلند کرنے والے ریاض پیرزادہ تنہا نہیں ہیں ن کے ساتھ پانچ وفاقی وزراءاور 16 ایم این اے کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیروفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہاہے کہ سیاستدان عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو فوج اور عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے ¾ میرا اس جمہوریت سے کیا واسطہ جس میں خود میری حکومت مجھے دہشت گرد کہے ¾ اگر امریکی صدر کہہ دیں کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں دہشتگرد بیٹھے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا ؟ نوازشریف پر کیسز ہیں ¾ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی سنبھالنی چاہیے تھی۔