Tag Archives: nationalassembly

ن لیگ میں بغاوت ،95ارکان قومی اسمبلی باغی ،کیا ہونیوالا ہے؟؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلوا رہے‘ کیا ن لیگ کے ارکان اسمبلی آپ کے کنٹرول سے باہر ہیں‘ جلد از جلد اپنے ارکان اسمبلی کو راضی کر کے بھرپور پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس بلوایا جائے۔ شریف خاندان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ نوازشریف نے اہم حکومتی اور پارٹی ذمہ داران کی سخت سرزنش کی ہے کہ میرے لندن سے پیغام کے بعد پاکستان آنے پر اب تک کیوں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نہیں بلوایا گیا۔ 2نومبر‘ پھر 3نومبر اور اس کے بعد 7نومبر‘ ان 3تاریخوں پر بھی آپ اپنے ارکان کو اکٹھا نہیں کر سکے‘ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نہ ہونے سے اس بات کو تقویت مل رہی ہے کہ ن لیگ کے اندر فارورڈ بلاک موجود ہے اور اس کی پارٹی پوزیشن خراب ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے باقاعدہ حکومتی اور پارٹی ذمہ داران سے جب یہ پوچھا کہ مجھے کھل کر بتائیں کیوں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نہیں بلوایا جا رہا تو اس پر اہم ذمہ داران نے کہا کہ بہت سے ارکان اسمبلی ملک میں نہیں ہیں اور بہت سے مصروفیت کی وجہ سے نہیں آ رہے جس پر نوازشریف نے سخت غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سب علم ہے کہ آپ لوگ صرف وزارتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف نے اس میٹنگ میں بیٹھی ہوئی اہم سیاسی شخصیت جو مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل شپ کے امیدوار ہیں کو کہا کہ آپ نے جلد از جلد اپنے ارکان اسمبلی کو اکٹھا کر کے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلوانا ہے‘ ایک بھی رکن اسمبلی کم نہیں ہونا چاہئے۔ اگرآپ لوگ اپنی گنتی پوری نہیں کر سکتے تو اسمبلی میں بل کس طرح منظور کرائیں گے اور آئندہ الیکشن میں کس طرح الیکشن جیتیں گے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی طرف سے سخت سرزنش کے بعد آئندہ چند روز میں ن لیگ نے اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کیلئے رابطے شروع کر دیئے ہیں اور ناراض ارکان کو منانے کیلئے بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر انور بیگ نے کہا ہے کہ جاتی عمرہ سی ایم آفس بنانا بہت ہی شرمناک بات ہے، مجھے سی ایم پنجاب پر بہت مایوس ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ شہباز شریف نے جاتی عمرہ کو سی ایم کا کیمپ آفس کیوں بنایا؟ کیمپ آفس کا خرچ بھی غریب عوام ہی ادا کریں گے ان کا کھانا پینا ریاست مکے ذمہ چلا جائے گا جو بہت ہی افسوسناک ہے۔ پارٹی پہلے ہی بہت بدنام ہو رہی ہے، یہ انتہائی غیر ضروری اقدام ہے۔ سیف الرحمن نیب کا ملزم اور قطر کی ڈیل میں شامل ہے لیکن وہ وزیراعظم ہاﺅس میں بیٹھا ہوا ہے اس نے قطر میں اڑھائی ارب ڈالر کا معاہدہ کیا۔ سیف الرحمن، بینظیر اور آصف زرداری کے خلاف عدلیہ سے فیصلے کراتا رہا ہے لیکن آج تک اس کو کسی نے کسی کٹہرے میں لاکر کھڑا نہیں کیا۔ میاں صاحب مظلومیت کی داستان بن رہے ہیں، پوچھنے کی بات یہ ہے کہ ان کے ساتھ کیا ظلم ہوا ہے۔ مان لیا کہ مشرف کے دور میں آپ کے ساتھ بہت ظلم ہوا لیکن ان کو اس کے بعد بہت رعایت دی گئی ہے۔ ن لیگ میں فارورڈ بلاک بن رہا ہے اس وقت 95 اراکین اسمبلی ن لیگ سے دوری اختیار کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ آپ کا سب کچھ تو لندن میں ہے۔ ہم نے یہاں پر ہی سیاست کرنی ہے۔ حدیبیہ پیپر ملز کے کیس میں شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور اسحاق ڈار پھنستے ہیں۔ نواز شریف کا غصہ سمجھ آ رہا ہے جتنی پیشیاں وہ احتساب عدالت میں بھگت چکے ہیں، اتنی مرتبہ تو وہ پارلیمنٹ میں بھی نہیں گئے۔ ان کی بٹی داماد کو عدالت میں جانا پڑتا ہے، اس پر ان کو غصہ ہے۔ نواز شریف کے لیے یہ بڑی تکلیف ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب ان کا وفاق میں بھی ان کی حکومت، وزیراعظم بھی ان کا ہے لیکن ان کو سخت حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس طرح عام آدمی کو ملزم کی حیثیت سے عدالت میں پیش کیا جاتا ہے اس طرح نواز شریف کے ساتھ سلوک نہیں ہوتا لیکن وہ پھر بھی کہتے ہیں، مجھ سے انصاف نہیں ہو رہا۔

 

”مسلم لیگ ن میں علم بغاوت بلند“ 6وفاقی وزراء،66ایم این ایز کیا کرنیوالے ہیں ؟ چونکا دینے والی خبر ….!

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ آن لائن) رہنماءمسلم لیگ(ن) اور وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جارہا ہے، عوام کے کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچنے والے نمائندوں کو دہشت گرد بنایا جا رہا ہے، ہماری قیادت نے ہمیں صرف بلدیاتی کاموں کے لئے رکھا ہے، میں آج صاحب اقتدار اور وزیر اعظم سے انصاف مانگ رہا ہوں، حکومت ہونے کے باوجود مجھے انصاف ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ، میں نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلی ہیںکیوں کہ ہم شیشے کے گھر میں رہ کر پتھر نہیں مارسکتے۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے اسلام آباد میںمیٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر کیسز ہیں، اس لئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی سنبھالنی چاہیے تھی، ملک میں بے انصافی بڑھ گئی ہے، پاکستان کے اندر انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے، نواز شریف 3 بار حکومت کر کے بھی ملک کو درست نہیں کر سکے۔ اراکین اسمبلی کروڑوں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچتے ہیں اور انہیں دہشت گرد بنا دیا جاتا ہے، انہیں بھی اپنے ووٹ کا درست استعمال کرنا چاہیئے، وقت آگیا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ضمیر کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، ضروری نہیں کوئی بھی بل پیش کیا جائے اور فوری منظوری دے دیں، صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنے کا وقت آگیا ہے۔ پارلیمنٹ اپنا کام درست طور پر نہیں کر سکی، آج عوام میں اضطراب کی وجہ پارلیمنٹ کا کام نہ کرنا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کے اداروں پر افسوس ہے جنہوں نے ارکان قومی اسمبلی کے نام دہشت گردوں سے رابطے کرنے والوں کی لسٹ میں ڈال کر امریکہ کو موقع دے دیا ہے کہ وہ ڈو مور کی پالیسی کے تحت ڈرون کے ذریعے پارلیمنٹ کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اگر وہ ایسے کرے تو ہم کیا کہیں گے۔ کیونکہ وہ کہہ سکتا ہے کہ ہم نے تو دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا ہے، شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی ٹیک اوور کر لینی چاہئے کیونکہ موجودہ حالات میں وہی پارٹی کو متحد رکھ سکتے ہیں، ملک کو ٹیکنوکریٹ حکومت کی ضرورت ہے نہ وہ ملک کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔ ہمیں صرف انصاف کی ضرورت ہے آپ اس ملک میں چار، پانچ ایسے افراد تعینات کر دیں جو لوگوں کو انصاف مہیا کریں، ہمیں بھی انصاف دیا جائے، ہمیں صحافیوں یا کسی صحافتی ادارے یا آئی بی سے بھی شکوہ نہیں ہمیں تو وزیراعظم سے شکایت ہے جن کا لیٹر میں حوالہ دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ہمیں نہ فوج انصاف دے سکتی ہے نہ ہی پارلیمنٹ نے اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کیا ہے کہ وہ ہمیں انصاف دے سکے۔ ہمیں عدالتوں سے انصاف چاہئے اور ہمیں امید ہے کہ ہمیں انصاف دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی کے تجربات سے ثابت ہواہے کہ فوج ملک کو نہیں چلا سکتی اس کی تین مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بھی ہمارے مسائل کا حل نہیں کیونکہ اگر ہماری معیشت ٹھیک نہیں ہے اور خزانہ خالی ہے تو ٹیکنوکریٹ کی حکومت آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا اور عالمی مالیاتی ادارے ہمیں ان کے آنے سے پیسے دینے شروع نہیں کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل کا حل شفاف اور ایماندار لوگوں پر مشتمل حکومت ہے جو کہ احتساب پر یقین رکھتی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے خیال میں میاں شہباز شریف چونکہ زیادہ تر وقت عوام میں رہتے ہیں اس لئے وہ عوامی رائے کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں اور موجودہ حالات میں اداروں سے بہتر تعلقات اور ان کے احترام کی پالیسی ہی وقت کا تقاضا ہے اور اس حوالے سے شہباز شریف بالکل درست سمت کی نشاندہی کر رہے ہیں ۔ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ شہباز شریف آگے بڑھ کر پارٹی ٹیک اوور کر لینی چاہئے کیونکہ وہی واحد شخصیت ہیں جو نوازشریف کی عدم موجودگی پارٹی کو متحد اوریکجا رکھ سکتے ہیں ورنہ پارٹی مسائل کا شکار ہو سکتی ہے۔ وفاقی وزیر کھیل نے کہا کہ ہم نے لیٹر والے معاملے پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی ہیں اور ہم اس معاملے پر زیادہ بحث نہیں کر سکتے کیونکہ یہ سراسر ہمارے خلاف جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں میڈیا اور میڈیا ہاﺅسز کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہم نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ہم استعمال نہیں ہوں گے کیونکہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسرے کو پتھر نہیں مار سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف پر فرد جرم عائد ہونے سے ابھی تو کام شروع ہوا ہے ابھی اس سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن سیاستدانوں پر مقدمات بنتے رہتے ہیں اور وہ ان کا سامنا بھی کرتے رہتے ہیں یہ نئی بات نہیں ہے اور جو لوگ سیاست میں آتے ہیں وہ اس کے لئے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم میری عدم موجودگی میں کی گئی میں ارکان پارلیمنٹ سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ضمیر کا استعمال کریں اور آنکھیں اور کان کھولے رکھیں اور اپنی رائے ملک اور قوم کے بہترین مفاد میں استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام توقعات وکلاءاور میڈیا سے ہے وہ انصاف کے حصول میں ہمارا ساتھ دیں۔ پروگرام کے آخر میں صدر و سیکرٹری نیشنل پریس کلب نے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کی اور وفاقی وزیر نے کلب کے سپورٹس کے لئے سامان دینے کا اعلان کیا۔ دریں اثناءوفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کے ساتھ 5 وفاقی وزراءاور 66 سے زائد ارکان قومی اسمبلی میں یہ انکشاف سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ شریف خاندان کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ ن لیگ کے اندر سے آواز بلند کرنے والے ریاض پیرزادہ تنہا نہیں ہیں ن کے ساتھ پانچ وفاقی وزراءاور 16 ایم این اے کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیروفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہاہے کہ سیاستدان عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو فوج اور عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے ¾ میرا اس جمہوریت سے کیا واسطہ جس میں خود میری حکومت مجھے دہشت گرد کہے ¾ اگر امریکی صدر کہہ دیں کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں دہشتگرد بیٹھے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا ؟ نوازشریف پر کیسز ہیں ¾ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی سنبھالنی چاہیے تھی۔

 

پارلیمنٹ کے 261ارکان کی رکنیت معطل

اسلام آباد(ویب ڈسک )الیکشن کمیشن نے 261 اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی رکنیت معطل کردی ہے۔الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع نہ کرانے کی پاداش میں نوازشریف کے داماد کیپٹین صفدر اورعائشہ گلالئی سمیت 261 ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کی رکنیت معطل کردی ہے جس کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ 336ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل الیکشن کمیشن کی جانب سے 7 سینٹرز، 71 ایم این ایز، پنجاب اسمبلی کے 84 اراکین، سندھ اسمبلی کے 50، خیبرپختون خوا کے 38 اور بلوچستان کے 11 اراکین کی رکنیت معطل کی ہے۔ جن اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے ان میں نوازشریف کے داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر، وفاقی وزیربرائے مذہبی امور سردار یوسف، پی ٹی آئی کی عائشہ گلا لئی، طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا، عبدالرحمان کانجو اور محسن شاہنواز رانجھا بھی شامل ہیں۔

37ارکان پارلیمنٹ کے کس سے رابطے ،اہم خبر

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ میں 37اراکین پارلیمینٹ پر کالعدم تنظیموں سے رابطوں کے الزامات کے معاملے پر تحریک التواءجمع کرا دی گئی ہے تحریک التواءکی زد میں آئی حکومتی جماعت کی طرف سے کروائی گئی ہے حکومت کیطرف سے کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر الزامات کی زد میں آنے والے ارکان پارلیمینٹ اور سینیٹ اور قومی اسمبلی تحاریک استحقاق بھی جمع کروا سکتے ہیں پیمرا کو وفاقی کابینہ نے معاملے کا نوٹس لینے اور کاروائی کی ہدایت کر دی ہے یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ کسی خفیہ ادارے کے سربراہ نے وزیر اعظم کو متزکرہ الزامات کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ امور کے اجلاس کی کارروائی کے دوران اس معاملے کے الزامات کی زد میں آئے سینیٹر جاوید عباسی نے اراکین کو آگاہ کیا کہ انہوں نے سینیٹ میں تحریک التواءجمع کروا دی ہے اس معاملے پر بات ہونا چاہیے اگر کسی کے حوالے سے الزامات درست ہیں تو کارروائی ہونی چاہیے حقائق کے منافی رپورٹ کا نوٹس لیا جائے وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چودھری نے بتایا کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا تھا میڈیا رپورٹ میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ آئی بی کے چیف نے اس قسم کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی ہے جبکہ وزیر اعظم کو ایسی کوئی رپورٹ نہیں پیش کی گئی متعلقہ خفیہ ادارے کے سربراہ نے بھی واضح طور پر تردید کی ہے اس معاملے پر وفاقی کابینہ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیمرا اس حوالے سے نوٹس لے گا اور کاروائی کو یقینی بنائے گا طلال چودھری نے کہا کہ الزامات کی زد میں آیا کوئی رکن پارلیمینٹ تحریک استحقاق بھی پیش کر سکتا ہے۔

امریکی صدر کے بیان کیخلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور

 اسلام آباد: قومی اسمبلی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف دھمکی آمیز بیان کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کرلی۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ خواجہ آصف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر مذمتی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی افواج نے دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کا ارادہ کیا اور قربانیاں دیں، حکومت کے موثر اقدامات کی وجہ سے ملک میں دہشتگردی کم ہوئی،امریکی جنگ سے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ، امریکی صدر ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے بیان دھمکی آمیز ہیں، قومی اسمبلی 21 اگست کی امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی مسترد کرتی ہے، ایوان کوئٹہ اور پشاور میں طالبان کی موجودگی کادعوی بھی مسترد کرتا ہے۔ جنوبی ایشیاپر نئی امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری قوم اس وقت ایک پیج پر ہے۔ایوان نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے انڈیا کو افغانستان میں مزید کردار دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری پاکستانی قوم ٹرمپ پالیسی کے خلاف متحد ہے۔ قومی اسبلی نے افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان دہشتگردی کے خلاف پاکستانی افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان ذمے دار ایٹمی قوت ہے جو مؤثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام رکھتا ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار افراد شہید ہوئے ، پاکستان کو 123 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ قربانیاں نظر انداز کی گئیں، مسلح افواج نے جو قربانیاں دیں، جوجنگ کر رہے ہیں امریکا نے اسے بھی نظر اندازکیا۔ ایوان نے کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے بھارت کو بالادست قوت بنانے سے خطہ عدم استحکام سے دوچارہوگا۔