ڈاکٹر نوشین عمران
سر چکرانے کی وقتی یا معمولی کیفیت سر کی طرف خون کے بہاﺅ یا گردش میں کمی کے باعث ہوتی ہے۔ اس کی وجہ لو بلڈپریشر ‘ لو بلڈشوگر‘ بھوک‘ پانی کی کمی‘ نیند ‘ ادویات کا اثر‘ خون کی کمی‘ پیٹ کی خرابی‘ قبض‘ نظر کی کمزوری‘ موتیا‘ پریشانی وغیرہ ہوسکتی ہے۔ سر چکرانے کی ایک کیفیت ورٹائگو (VERTIGO) کہلاتی ہے۔ ورٹائگو میں مریض کو اردگرد کی چیزیں گھومتی محسوس ہوتی ہیں یا مریض کو اپنا وجود گھومتا محسوس ہوتا ہے یا اپنے سر کے اندر اور سر گھومتا محسوس ہوتا ہے۔
ورٹائگو کے تقریباً 32 فیصد مریضوں میں کان کے اندرونی حصے وسٹیبولر سسٹم کی کسی خرابی کے باعث سر چکرانے لگتا ہے۔ کان کا یہ حصہ نہ صرف سننے میں مدد دیتا ہے بلکہ جسم کا توازن (بیلنس) بھی قائم رکھتا ہے۔ ایسے مریضوں میں سر چکرانے کے ساتھ ساتھ قے ‘ متلی‘ کانوں میں سیٹی یا گھنٹی کی آواز‘ سر اور کان میں درد بھی ہوتا ہے۔ یہ علامات ایک سے دو منٹ تک رہتی ہیں۔ ایسے میں مریض گر بھی سکتا ہے۔ اس مرض کے علاج کے لئے ادویات کے ساتھ کان کی فزیوتھراپی بھی کی جاتی ہے۔
کان کے اسی درمیانے حصے کی ایک خرابی ”مینرز ڈیزیز“ کہلاتی ہے۔ سر چکرانا کی علامت دو سے چوبیس گھنٹے تک رہتی ہے‘ سر چکرتا ہے۔ کانوں میں آوازیں آتی ہیں‘ قے‘ متلی‘ پسینہ آتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں ادھر سے ادھر تیز تیز حرکت کرتی ہیں۔ کھڑا یا چلتا مریض گر جاتا ہے۔ کان کے اس حصے میں پانی کی مقدار بڑھ جانے سے یہ مرض ہوتا ہے۔ اس سے گلے‘ ناک‘ کان میں بار بار انفیکشن بھی رہتی ہے۔
بعض افراد میں پیدائشی طور پر کھوپڑی کی ہڈی کی ساخت ایسی ہوتی ہے جو کان کے اندرونی حصے کو متاثر کرتی ہے جس سے ورٹائگو جیسی علامات بنتی ہیں۔ سر چکرانے کے ساتھ اگر گردن کے پچھلی جانب اور کندھوں میں درد ‘ کھنچاﺅ ہو تو وجہ گردن کے مہرے کی خرابی ہوسکتی ہے۔ سر چکرانا ‘ بار بار قے ‘ متلی‘ بولنے اور دیکھنے میں دشواری ‘ جسم کے کسی حصے کی کمزوری ‘ کپکپاہٹ ہو تو دماغ کے کسی حصے میں خرابی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
ادویات میں سٹوگران25ملی گرام نوورٹیکو‘ سرک‘ورگو‘سٹیسماٹل میں سے کوئی ایک روزانہ استعمال کے لئے تجویز کی جاتی ہے۔
٭٭٭