لاہور (خصوصی رپورٹ)وفاقی حکومت کے ماتحت سول خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے عدالتوں کی خفیہ ریکارڈنگ شروع کردی، یہ انکشاف اس وقت ہوا جب لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی سماعت کے دوران مشکوک افراد کی جانب سے عدالتی کارروائی کی ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کا شک گزرا تو معزز عدالت نے اپنی ماتحت عملہ کو ان مشکوک لوگوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے عدالت سے دوڑلگادی تاہم انکشاف ہوا کہ ان کا تعلق آئی بی سے ہے، عملہ کے شور مچانے پر پولیس نے ان اہلکاروں کو پکڑا لیکن ان کے تعارف کرانے پر فرار ہونے کا موقع فراہم کیا تاہم اس پر بنچ کے رکن جسٹس شہباز رضوی نے اس معاملہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہوم سیکرٹری کو طلب کیا اور انہیں واقعہ کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔ یاد رہے کسی بھی عدالت میں سماعت کے دوران عدالت کی اجازت کے بغیر میڈیا سمیت کسی بھی شخص یا ادارے کو آڈیو یا وڈیو ریکارڈنگ کا اختیار نہیں۔ اس حوالے سے معروف قانون دان اظہر صدیق نے کہا کہ یہ حکومت کی جانب سے عدالتوں میںمداخلت اور وہ حکومتی مقدمات پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے، اس پر حکومتی ذمہ داران کی تحقیقات ہونا چاہئیں کہ کس کے حکم سے عدالتوں کی مانٹیرنگ کی جارہی ہے۔