شیخوپورہ(بیورورپورٹ)شہر میں غریب گھرانوں کی خوبرو لڑکیوں کو امیر گھرانوں میں ملازمت دلانے کی آڑ میںانہیں اغوا کرکے لاہور کے مختلف گیسٹ ہاﺅسز اور راجن پور سمیت بیرون ملک فروخت کرکے ان سے جسم فروشی کا دھندا کروانے میں ملوث مرد وخواتین پر مشتمل ایک گروہ کا انکشاف ہوا ہے اس گروہ کو مبینہ طور پر بعض پولیس اہلکاروں کی بھی پشت پناہی حاصل ہے اس گروہ میں تین مرد اور پانچ خواتین شامل ہیںاس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب مقامی آبادی غریب آباد کے محنت کش محمد اسلم کی جوان سالہ حافظ قرآن بیٹی کو اسکی سوتیلی ماں نے گروہ کے سرغنہ محمد اعظم کے ہاتھوں فروخت کردیا جو دو سال بعد ملزمان کے چنگل سے فرار ہوکر گھر پہنچ گئی اور بعدازاں اس نے عدالت میں رو رو کر داستان ظلم سنادی عدالت کے حکم پر لڑکی کا میڈیکل کروانے کے بعد تھانہ صدر پولیس نے ملزمان محمد اعظم اور اسکے ساتھیوں سرفراز ،خواتین سوتیلی ماں شیریں بی بی ،سرداراں بی بی ،سکینہ بی بی ،ثانیہ بی بی ، نائیکہ شبنم بی بی کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم پولیس گروہ کے کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی جبکہ ایک اے ایس آئی ملزمان کو بچانے کی کوشش کررہا ہے بتایا گیا ہے کہ حافظ قرآن (ث)کو دو سال قبل اسکی سوتیلی ماں شیریں بی بی بہانہ سے غریب آباد کی رہائشی خاتون شبنم بی بی کے پاس لےجا کر فروخت کردیا شبنم بی بی نے لڑکی کو زبردستی اس سے جسم فروشی کا دھندا کروانا شروع کردیا اور اس دوران ملزم شہزاد کو کمرے کے باہر پہرہ پر بیٹھا دیا اور وہ بھی اس سے زیادتی کرتا رہا (ث) کے انکار پر مذکورہ خاتون اس کے ساتھی اس پر تشد د بھی کرتے رہے بعدازاں اس نے لڑکی کو سکینہ بی بی کے ہاں فروخت کردیا ،سرداراں بی بی نے بھی اس سے زبردستی جسم فروشی کا دھندا بھی شروع کروادیا اور اسکا بیٹا سرفراز بھی اس کی نگرانی کرنے کے ساتھ وہ بھی مجھ سے زیادتی کرتا رہا جہاں بھی بدکاری سے انکار پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا چند روز بعد سکینہ اور سردار اں بی بی نے ملکر جوہر ٹاﺅن لاہور کے رہائشی اعظم کے پاس پانچ لاکھ روپے میں (ث) کو فروخت کردیا جہاں ملزم خود ایک ماہ تک اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا اور اسکی عدم موجودگی میں اس کا بیٹا حسن زیادتی کرنے کیساتھ زبردستی شراب ،چرس ،ہیروئن ،کوکین آئیز وغیرہ کا نشہ بھی کرواتے رہے یہ سلسلہ دوسال تک جاری رہا لڑکی نے انکشاف کیا کہ بعض راتوں کو اس کیساتھ اجتماعی زیادتی بھی ہوتی رہی زیادتی کرنیوالوںمیں بعض پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جس کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتی ہوںلڑکی نے بتایا کہ ملزم اعظم کو بااثر شخصیات نے پیس افسران کی اشیر باد حاصل ہے اور اسکے گھر میں جرائم پیشہ لوگوں کا آنا جانا رہتا ہے جہاں اور دیگرشہروں سے اغوا کی گئی لڑکیوں سے ملزم اعظم جسم فروشی کا دھندا کروا رہا ہے اس دھندا میں ملزم اعظم کی بیوی زرینہ ، بیٹا حسن اور اسکی دوسری بیوی بھی شامل ہے لڑکی نے بتایا کہ ملزم اعظم نے اپنے برادرنسبتی اویس کیساتھ زبردستی نکاح کروانے کی کوشش کی اور مختلف کاغذات پر زبردستی انگھوٹھے بھی لگو ا لیے اس دوران (ث) کو دبئی فروخت کرنے کا بھی پلان تیارکیا گیا مگر 8 نومبر کی درمیانی شب ملزمان کے چنگل سے بھاگنے میں کامیاب ہوکر اپنے ننھیاں کے قریب پہنچ گئی جنہوں نے (ث) کو گھر پہنچایا لڑکی نے انکشاف کیا کہ یہ گروہ پنجاب کے مختلف علاقوںسے مختلف خواتین کی مدد سے لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد ان سے جسم فروشی کا دھندا کروا رہے ہیں اس کے لیے انکو پولیس افسران اور بااثر شخصیات کی مکمل پشت پناہی بھی حاصل ہے۔
