اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کی ایک گرداب ہے جس میں ہم سب پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ہم اس گرداب میں ابھی گردن تک دھنسے ہوئے ہیں اور ابھی بھی اگر اس دلدل سے نکلنے کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو عین ممکن ہے کہ مستقبل میں ہماری ناک بھی اس دلدل میں دھنس جائے گی اور ہمارے لیے سانس تک لینا مشکل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے کی تفصیل میں جا کر قوم میں مایوسی نہیں پھیلانا چاہتا ، لیکن اہم بات کی طرف توجہ ضرور دلانا چاہتا ہوں کہ یہ سب ہمارے حکمرانوں کی مجرمانہ نا اہلی اور غفلت ہے کہ انہوں نے ملک کو غیر ملکی قرضوں کی گرداب میں پھنسا دیا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرپہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے جو انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر چلتے ہیں یہ تھرڈ ورلڈ ممالک کو اپنے قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیتے ہیں جس کے بعد ان کو ریسکیو کرنے کے نام پر اپنی شرائط اور ایجنڈے میں موجود نکات کو منوا کر ایک پیکج دیتے ہیں جس کا مقصد ہوتا ہے کہ وہ ملک ان کے ایجنڈے کو ڈکٹیشن کی صورت میں آنکھیں بند کر کے قبول کر لے۔ہمارے حکمرانوں نے ملک کو شعوری یا لاشعوری طور پر اس گرداب میں پھنسیایا ہے جس کا اثر نیوکلئیر پروگرام پر پڑے گا۔ یہ حقیقت کسی سے چھُپی ہوئی نہیں ہے کہ پاکستان کا نیوکلئیر پروگرام اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ میں 1976,1977سے کھٹک رہا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا خاتمہ اور ان کی پھانسی سازش اس بات کا نتیجہ تھا کہ وہ نیوکلئیر پروگرام پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں تھے۔ان کے بعد ضیا ءالحق ڈکٹیٹر تھے، مجھے ان کی پالیسیوں سے اختلاف ہے لیکن انہوں نے بھی نیوکلئیر پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کیا اسی لیے ان کو بھی جہاز کے ایک پُراسرا حادثے میں مار دیا گیا۔ ان کے بعد بے نظیر بھٹو آئی تو ان کے خلاف بھی سازشیں اس لیے شروع ہوئیں کہ 1994میں جب وہ شمالی کوریا جا رہی تھیں تو شہریار خان نے انہٰن روکا تو محرتمہ نے کہا کہ مجھے جانا ہے اور میزائل لے کر آنا ہے اور تب وہ غوری میزائل کی ٹیکنالوج پاکستان لے کر آئیں ، ان کے خلاف بھی سازشیں ہو گئیں اور جو ہوا وہ سب کو پتہ ہے۔بات یہ ہے کہ پاکستان کے فوجی اور سیاسی حکمران کے آپس میں جتنے بھی اختکافات ہوں ایک ایشو پر انہوں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ پاکستان واحد مسلم ملک ہے جو نیوکلئیر پاور ہے۔ اور پاکستان کو دیوالیہ کرنے اور یہ پاور حاصل کرنے کا انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے پاس ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ کر دیں ، بہترین طریقہ یہی ہے کہ حکمرانوں کو غیر ملکی قرضے لینے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ یہ غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے پھنس جائیں گے اور ہم اپنا ایجنڈا منوا سکیں ۔ اس وقت یہ ایک سازش ہے اور قوم کو اس سازش سے خبردار کرنا چاہئیے کیونکہ اگر ہمیں اپنے نیوکلئیر پروگرام کو بچانا ہے تو ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا ہو گا۔