اسلام آباد (آن لائن‘ آئی این پی) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دئےے جانے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا، دوران سماعت فاضل جج نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئےے کہ 21نومبر کا حکم29 نومبر کو عدالتی نوٹس بورڈ پر چسپاں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سوموار کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔ جب فاضل جج نے سماعت شروع کی تو وکیل صفائی نے عدالت میں ملزم کی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ اگر عدالت چاہے تو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے میڈیکل رپورٹ کی تصدیق کروا سکتی ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو اشتہاری قرار دیا جائے کیونکہ وہ جان بوجھ کر فرار ہوا جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار اگلے ہفتے اپنا ایم آر آئی کروائیں گے۔ بعدازاں تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کو اشتہاری قرار دئےے جانے کے حوالے سے تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی اور عدالت سے استدعا کی گئی کہ ملزم کو اشتہاری قرار دیا جائے۔ جس پر فاضل جج نے تفتیشی افسر نادر عباس کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئےے کہ 21نومبر کا حکم نامہ 29نومبر کو عدالتی نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا گیا جس پر تفتیشی افسر نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا گلبرگ لاہور اور منسٹرز کالونی اسلام آباد میں ملزم کی رہائش گاہوں پر اشتہارات چسپاں کئے گئے اور اس حوالے سے فردوس مارکیٹ لاہور میں اعلانات بھی کروائے گئے ہیں۔ بعد ازاں تاخیر سے نوٹسز چسپاں کرنے کے حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں جانب سے استدعا سامنے آنے کے بعد ملزم کو اشتہاری قرار دئےے جانے کے حوالے سے فیصلہ11دسمبر کیلئے ملتوی کردی۔