لاہور(ویب ڈیسک)آئی سی سی کے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان چیمپئنزکا چیمپئن بن کربھی تنہا ہوگیا جبکہ بچے آگے نکلنے لگے۔تفصیلات کے مطابق گرین شرٹس کے ساتھ دوسرے درجے کی ٹیموں جیسا سلوک کردیا گیاہے چیمپئنز ٹرافی کے فاتح گرین شرٹس 2019سے 2023تک سب سے کم38 ایک روزہ میچز کھیلیں گے۔ دوسری جانب کرکٹ بے بی سمجھے جانے والے زمبابوے کو40 ، افغانستان 41 اور آئرلینڈ کو42 مقابلوں کا حقدار ٹھہرایا گیا، ویسٹ انڈیز62، بھارت61، آسٹریلیا، سری لنکا 48،48، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ 45، 45میچز میں حصہ لیں گے۔ ٹیسٹ میچز کی تعداد میں بھی بنگلہ دیش تک آگے ہے،گرین کیپس کو صرف 28میچز ملیں گے۔ تینوں فارمیٹ کے مقابلوں کی مجموعی تعداد میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔دوسری جانب پی سی بی نے خواہشات کو حقیقت سمجھ لیا،بھارت کیخلاف آئی سی سی تنازعات کمیٹی کا فیصلہ حق میں ہونے پر مزید24میچز شیڈول میں شامل ہونے کی آس لگالی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام کے سلسلے میں ورکشاپ سنگاپور میں 7اور 8ستمبر کو ہوچکی، نئے اسٹرکچر کے تحت 2019سے 2023تک رکن ممالک کے میچز کا شیڈول طے کرنے کیلیے اس اہم پیش رفت میں بیشتر کام مکمل کرلیا گیا ہے، فروری میں ہونے والی چیف ایگزیکٹوز میٹنگ میں جائزہ لینے کے بعد اگر ضرورت ہوئی تو تھوڑی بہت تبدیلی کے بعد اسے جون میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں آئی سی سی بورڈ میں پیش کرتے ہوئے منظوری دیدی جائے گی۔مجوزہ شیڈول میں آئی پی ایل کیلیے انٹرنیشنل ایونٹس کو بھی آگے پیچھے کردیا گیا،بھارتی ٹیم کے بیشتر میچز بڑی ٹیموں کے ساتھ شیڈول کیے گئے ہیں،پاکستان کو سب سے کم ون ڈے میچز دیے گئے، چیمپئنز ٹرافی کے فاتح گرین شرٹس 2019 سے 2023تک صرف 38 ایک روزہ میچز میں حصہ لیں گے، دوسرے درجے کی ٹیموں میں شمار ہونے والا زمبابوے 40 ، افغانستان 41 اور آئرلینڈ 42 مقابلوں میں شریک ہوگا، مجوزہ ایف ٹی پی کے مطابق ویسٹ انڈیز62، بھارت61، آسٹریلیا، سری لنکا 48، 48، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ45،45، انگلینڈ 43،آئر لینڈ42، افغانستان 41، زمبابوے 40 اور پاکستان38ون ڈے کھیلے گا۔ دوسری جانب ٹیسٹ میچز میں بھی بنگلہ دیش پاکستان سے آگے ہے،مجوزہ ایف ٹی پی ڈرافٹ میں گرین کیپس اور نیوزی لینڈ کو28، 28 میچز ملے جبکہ طویل فارمیٹ کی کمزور ٹیموں میں شمار ہونے والے بنگلہ دیش کو 35 ٹیسٹ دیے گئے ہیں۔اس دوران سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے 29، 29 مقابلے ہوں گے،انگلینڈ 46، آسٹریلیا 40، بھارت 37، بنگلہ دیش 35، جنوبی افریقہ32، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز 29، 29، پاکستان، نیوزی لینڈ 28، 28،زمبابوے17، آئرلینڈ16، افغانستان 13 طویل فارمیٹ کے میچز کھیلے گا۔زیادہ کمائی والے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھارت61 میچز کے ساتھ سرفہرست ہے۔
ویسٹ انڈیز 55، نیوزی لینڈ49،آئر لینڈ44، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، سری لنکا42،42، انگلینڈ41، آسٹریلیا، پاکستان 38، 38، افغانستان 34اور زمبابوے 31 مقابلوں کا حصہ بنے گا۔تینوں فارمیٹ کے مجموعی طور پر سب سے زیادہ 159 میچز بھارت کے کھاتے میں ڈالے گئے ہیں، ویسٹ انڈیز کے146، انگلینڈ 130، آسٹریلیا 126، نیوزی لینڈ 124، بنگلہ دیش122، جنوبی افریقہ اور سری لنکا 119، 119، پاکستان 104، آئر لینڈ 102، افغانستان اور زمبابوے کے88، 88 میچز ہوں گے۔
دوسری جانب پی سی بی ذرائع کا اصرار ہے کہ سنگاپور ورکشاپ میں ابتدائی طور پر پیش کیے جانے والے ایف ٹی پی میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں، پی سی بی نے اپنے میچز کا جو شیڈول تجویز کیا اس میں 34ٹیسٹ،45 ون ڈے اور 42ٹی ٹوئنٹی رکھے گئے ہیں،اگر آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی کے فیصلے میں بھارت کو پاکستان سے کھیلنے کا پابند کیا گیا یا حالات بہتر ہوگئے تو مزید 24میچز کیلنڈر میں شامل ہوسکتے ہیں۔یاد رہے کہ ایف ٹی پی میں میچز کی جو تعداد بتائی گئی اس میں آئی سی سی ایونٹس میں ہونے والے مقابلوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔