آسلام آباد (ویب ڈیسک)مسلم لیگ ن کو حکومت جانے کے بعد بلوچستان میں ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا۔سابق وزیر اعلی اور مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر سردار ثناء اللہ زہری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے استعفیٰ مانگے جانے کے بعد سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جمعرات کو رائے ونڈ میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف کی ہدایت پر سینیٹر آصف کرمانی نے سردار ثنائ اللہ زہری کو اجلاس میں شریک ہونے کے لیے فون بھی کیا تھا مگر ثنائ اللہ زہری نے یکسر اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا اور موقف اختیار کیا کہ سب نے مل کر ان کے ساتھ کھیل کھیلا ہے نوازشریف نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا جبکہ اتحادی جماعتوں پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے بھی انھیں دھوکہ دیا اور ان دونوں اتحادیوں کے کہنے پر ہی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ان سے استعفیٰ مانگا ذرائع نے بتایا کہ ثنائ اللہ زہری نوازشریف سے بھی سخت ناراض ہیں اور وہ پارٹی عہدہ بھی چھوڑ نے پر غور کر رہے ہیں زرایع کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کے مستقبل پر غور کیا گیا اور ن لیگ کے باغی اراکین کے خلاف بھی کارروائی کی تجاویز آئی ہیں تاہم۔اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا جبکہ بلوچستان میں پارٹی کی تنظیم نو کے لیے عبد القادر بلوچ اور سردار یعقوب ناصر کو ذمہ داری سونپی گئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی بلوچستان میں ہونے والی تبدیلی کا زمہ دار ن لیگ کے اندر ہونے والی بغاوت کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس تبدیلی میں پس پردہ ہاتھوں نے بھی اہم۔اور مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔
