لاہور‘قصور (مانیٹرنگ ڈیسک ‘نمائندگان خبریں) پریس کانفرنس شروع ہونے سے قبل رانا ثنااللہ اور زینب کے والد کے درمیان گفتگو کی ویڈیو سوشل میڈیا سمیت ٹی وی چینلز پر گردش کر رہی ہے جس میں رانا ثناللہ زینب کے والد کو گفتگو کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’مجھے نہیں پتا کہ آپ نے کیا مطالبات لکھے ہوئے ہیں لیکن اس وقت آپ ملزم کی سزا کے حوالے سے ہی مطالبہ کیجئے گا باقی چیزیں ہم آپ سے علیحدہ بیٹھ کر طے کر لیں گے اور جس طرح کی آپ مدد چاہیں گے آپ کو فراہم کی جائے گی۔ اس پریس کانفرنس کے بعد زینب کے والد نے کہا کہ مجھے پوری بات کرنے کا موقع نہیں دیا اور میرا مائیک بند کردیا گیا۔ پولیس کو شاباشی دینے کیلئے تالیاں بجائی گئیں جبکہ میں تالیاں بجانے اور قہقہے لگانے کی بات سے متفق ہوں لیکن یہ تالیاں بجانے کا موقع نہیں تھا۔
قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی بچی زینب کے والد امین انصاری نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم عمران کا ہماری فیملی سے کوئی تعلق نہیں ملزم ہمارے محلہ کا رہائشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے حلیہ بدلنے پر ہمیں شک ہوا تھا جس پر ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا گیا۔ امین انصاری نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات سے ہم مطمئن ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری بچی کے قاتل کو سرعام پھانسی دی جائے۔ زینب کے والد حاجی امین انصاری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ تفتیش سے مطمئن ہیں اور عمران علی ولد ارشد انکا محلہ دار ہے اور ان کے پیچھے گھر میں رہائش پذیر ہے لیکن اس کے ساتھ محلے داری کے علاوہ کوئی دوسرا رشتہ نہیں ہے۔
