تازہ تر ین

کلبھوشن کے نائن زیرو کے دورے ، کیا کچھ ہوتا رہا ، سنسنی خیز انکشافات

لاہور (نیااخبار رپورٹ) بدنام زمانہ بھارتی دہشت گرد اور جاسوس کلبھوشن یادیو کے نائن زیرو کے دوروں کا انکشاف ہوا ہے۔ بیرون ملک مقیم ایم کیو ایم کے ایک سابق عہدیدار نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو دو بارہ 2005ءاور 2006ءمیں نائن زیرو آیا تھا۔ اس دوران اس کی پارٹی کے اہم رہنماﺅں سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ عہدیدار کے بقول بلوچستان بالخصوص مکران کوسٹل کے علاقے میں ”را“ کا مضبوط سیٹ اپ قائم کرنے کے بعد کلبھوشن کو اپنے ہینڈلر انیل کمار کی جانب سے ہدایت ملی تھی کہ کراچی میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسی کے نیٹ ورک کو مزید مضبوط بنایا جائے۔ کلبھوشن کے نائن زیرو آنے کے بنیادی مقاصد یہی تھے۔ عہدیدار کا کہنا ہے کہ غدار وطن الطاف حسین سے علیحدہ ہو کر اپنے الگ دھڑے بنانے والے جو خود کو اس وقت محب وطن ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘ یہ سب اس عمل میں شریک تھے۔ الطاف حسین کی طرف سے آنے والی خصوصی ہدایت پر کلبھوشن کی نائن زیرو پر میزبانی کرنے والوں میں ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر رہنما پیش پیش تھے۔ کلبھوشن کو اس وقت بلوچستان میں چیف آف آپریشن کی ذمہ داری نہیں ملی تھی اور وہ ایک ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ عہدیدار کے مطابق نائن زیرو پر قیام کے دوران ایم کیو ایم کے رہنماﺅں سے کلبھوشن نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر ایم کیو ایم کے رہنماﺅں نے ڈیفنس کراچی کی رہائش گاہ پر موجود اختر مینگل سے رابطہ کر کے کلبھوشن کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ ملاقات کیلئے اگر وہ نائن زیرو نہیں آنا چاہتے تو کلھبوشن کو لے کر ڈیفنس کے بنگلے پر آ جاتے ہیں‘ تاہم اختر مینگل نے سختی کے ساتھ اس ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔ کلبھوشن اپنے ان کراچی کے دوروں کے موقع پر لاکھوں ڈالر لے کر آیا تھا۔ اس میں سے نصف اس نے کراچی میں تقسیم کئے اور باقی بلوچستان لے گیا۔ اس ڈویلپمنٹ سے آگاہ دیگر ذرائع نے بتایا کہ 2005ءاور 2006ءمیں نائن زیرو پر ایم کیو ایم رہنماﺅں کے ساتھ اپنی ابتدائی ملاقاتوں کے بعد جب ”را“ نے کلبھوشن کو 2013ءمیں بلوچستان اور کراچی میں چیف آف آپریشن بنایا تو اس وقت تک ایم کیو ایم کلبھوشن کے تعلقات خاصے مضبوط ہو چکے تھے اور یہ کہ ایم کیو ایم ٹارنگ کلنگ ٹیموں کو مختلف ٹاسک بھی کلبھوشن کی جانب سے دیئے جانے لگے تھے۔ ان ٹارگٹ کلنگ ٹیموں کے متعدد ارکان ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کے علاقے میں واقع کلبھوشن کی رہائش گاہ پر جا کر اس سے ملا کرتے تھے‘ جہاں کلبھوشن‘ حسین مبارک پٹیل کے جعلی نام سے قیام پذیر تھا اور اپنی سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے کی خاطر اس نے ”کامندا ٹریڈنگ کمپنی“ کھول رکھی تھی۔ تقریباً تین برس پہلے ایم کیو ایم کے بدنام ٹارگٹ کلر سعید بھرم اور ساجد شٹرو نے بھی چاہ بہار کی رہائش گاہ پر کلبھوشن کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر حاجی ناصر اور اس کا بیٹا بھی ایم کیو ایم ٹارگٹ کلرز کے ہمراہ تھے۔ بلوچستان کی تحصیل مند کے رہائشی حاجی ناصر کے پاس پاکستان اور ایران کی دوہری شہریت ہے اور وہ اب مستقل طور پر تہران میں مقیم ہے۔ بظاہر پراپرٹی کا کاروبار کرنے والا حاجی ناصر ایرانی انٹیلی جنس کیلئے کام کرتا ہے اور اس نے ہی ایرانی انٹیلی جنس افسروں سے عزیر بلوچ کی پہلی ملاقات کرائی تھی۔ ایم کیو ایم کے بدنام ٹارگٹ کلرز اور بعض رہنماﺅں کی چاہ بہار میں کلبھوشن سے ملاقات کا انکشاف عزیر بلوچ نے بھی جے آئی ٹی کے سامنے کیا ہے۔ جے آئی ٹی کے صفحہ نمبر 38کے مطابق عزیر بلوچ نے تفتیش کاروں کو بتایا ”جون 2014ءکو ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی دلاور‘ انور قائم خانی‘ سعید بھرم اور ساجد شٹرو نے چاہ بہار کا دورہ کیا اور حاجی ناصر کے ساتھ وہاں چند روز گزارے۔“ واضح رہے کہ صدر ٹاﺅن کا سابق ناظم اور ایم کیو ایم کا سابق ایم پی اے دلاور اب مصطفی کمال کی پی ایس پی کا حصہ ہے۔ دلاور نے 2016ءکے وسط میں ایم کیو ایم چھوڑ کر مصطفی کمال گروپ جوائن کیا تھا اور سندھ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا جبکہ بدنام ٹارگٹ کلر سعید بھرم اس وقت سنٹرل جیل کراچی میں قید ہے اور وہ بھی پی ایس پی جوائن کر چکا ہے جبکہ ٹارگٹ کلر ساجد شٹرو مارا جا چکا ہے۔ ساجد شٹرو 2013ءکے آخر میں سعید بھرم‘ کاشف ڈیوڈ‘ وسیم باس اور عارفین کے ہمراہ دبئی فرار ہو گیا تھا‘ تاہم اگلے برس خفیہ طور پر کراچی آیا اور جب دوبارہ دبئی جانے کی کوشش کر رہا تھا تو مارا گیا۔ کنور نوید جمیل اور دیگر نے پریس کانفرنس کر کے لانڈھی سیکٹر کے بدنام ٹارگٹ کلر ساجد شٹرو کی ہلاکت پر احتجاج کیا تھا۔ خود کلبھوشن یادیو نے اپنے دوسرے اعترافی ویڈیو میں کہا ہے کہ اس نے 2005ءاور 2006ءمیں کراچی کا دورہ کیا تھا تاکہ پاکستان نیوی کی تنصیبات کے بارے میں اہم معلومات جمع کر سکے۔ کلبھوشن کے بقول وہ درحقیقت ”را“ کے جوائنٹ سیکرٹری انیل کمار کا بندہ تھا۔ (انیل کمار اب ”را“ کا سربراہ ہے‘ اور یہ کہ اس کی اور انیل کمار کی اس وقت کے ”را“ کے سربراہ الوک جوشی کے ساتھ تفصیلی میٹنگز میں اس پلان کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال کے قریبی ساتھی الوک جوشی کو 2012 ءمیں ”را‘ کا سربراہ بنایا گیا تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اسے بھارتی نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا اور وہ اب بھی اس عہدے پر کام کر رہا ہے۔ الوک جوشی نیپال میں ”را“ کا اسٹیشن چیف بھی رہ چکا ہے جبکہ انیل کمار اب ”را“ کا موجودہ چیف ہے۔ اس عہدہ پر اس کی تقرری 31جنوری 2017ءکو ہوئی تھی۔ کلبھوشن یادیو کے مطابق انیل کمار شروع سے اس کا ہینڈلر رہا۔ اس کے پاکستان میں بالخصوص بلوچستان سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ساتھ گہرے تعلقات تھے اور وہ کلبھوشن یادیو کو سندھ اور بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی آگ بھڑکانے کے ٹاسک بھی دیا کرتا تھا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain