اسلام آباد (وقائع نگار، آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے پر کوئی صادق و امین نہیں رہتا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔درخواست گزار ہمایوں اکبر کے وکیل نے مو¿قف اپنایا کہ ٹریبونل نے بینک اکاو¿نٹ نہ بتانے پر 99 ایف کے تحت نااہل کیا، ٹریبونل کے فیصلے سے میرا موکل الیکشن کیلئے تاحیات نااہل ہوگیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اپنے اکاو¿نٹ میں پڑے 37 لاکھ روپے ظاہر نہیں کیے ¾ نوازشریف کے مقدمے میں کہہ دیا ہے کہ اثاثہ چھپانا بددیانتی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے پر کوئی صادق و امین نہیں رہتا ¾ آرٹیکل 62 ون ایف کی نااہلی ایک سال کی ہوگی، 5 کی یا تاحیات، یہ تعین کرنا باقی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف پر لارجر بینچ 30 جنوری سے سماعت کریگا، لارجر بینچ آرٹیکل 62 ون ایف پر جو بھی فیصلہ دے گا وہی آئندہ کا قانون ہوگا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف منتخب چیئرمین ہمایوں اکبر کی درخواست خارج کردی، دوران سماعت درخواست کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹریبونل نے بینک اکاو¿نٹ نہ بتانے پر 99 ایف کے تحت نااہل کیا،ٹریبونل کے فیصلے سے میرا موکل الیکشن کیلئے تاحیات نااہل ہوگیا، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے دوبارہ الیکشن لڑنے پر قدغن کدھر ہے، آپ نے اپنے اکاو¿نٹ میں پڑے 37 لاکھ روپے ظاہر نہیں کئے، سپریم کورٹ نے نوازشریف کے مقدمے میں کہہ دیا ہے کہ اثاثہ چھپانا بددیانتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا ٹریبونل نے آپ کا الیکشن کالعدم قرار دیا تھا آپ کو نہیں، جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 62 (1) ایف اور روپا قانون کے 99 ایف کے اطلاق میں فرق ہے،ٹریبونل نے آپ کے خلاف نااہلی کی فائنڈنگ نہیں دی، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے افتخار چیمہ کا الیکشن بھی 99 ایف کے تحت کالعدم قرار دیا تھا،افتخار چیمہ ضمنی الیکشن میں لڑ کر دوبارہ رکن منتخب ہوگئے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کی نااہلی ایک سال کی ہوگی، 5 کی یا تاحیات، تعین کرینگے،آرٹیکل 62 ون ایف پر لارجر بینچ 30 جنوری سے سماعت کررہا ہے، لارجر بینچ آرٹیکل 62 ون ایف پر جو بھی فیصلہ دے گا وہی آئندہ کا قانون ہوگا۔