لاہور(خصوصی رپورٹ)صوبائی دارلحکومت میں سوائن فلو کے وائرس گہرے ہوتے ہی مرض کی کی ویکسین اور دوائی ڈرگ مافیا نے شہر میں سوائن فلو کی ویکسین غائب کر دی گئی ہے ناجائز منافع کمانے کے لیے سوائن فلو کی ویکسین کو بلیک میں فروخت کرنے کا دھندہ بھی عروج پر پہنچ گیا ہے چار سو چار روپے والی ویکسین شہر کے مخصوص چین فارمریسیز اور بڑے میڈیکل سٹوروں پر بارہ سے سولہ سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔یہ لاہور میں صرف بارہ سے چودہ سٹور ہیں جہاں دستیاب ہے یہ ویکسین سروسز ہسپتال کی انتظامیہ نے چار سو چار روپے میں فی وائل خریدی جبکہ یہی ایچ ون اور این ون انفلوئنزہ وائرس ویکسین ڈی جی آفس نے چار سو چھتیس روپے میں یعنی بتیس روپے مہنگی خرید لی ۔ ڈی جی ہیلتھ آفس میں جب بحران نہیں تھا اس وقت مہنگے داموں یہ ویکسین خرید لی جبکہ سروسز ہسپتال کی انتظامیہ نے جب سوائن فلو کا طوفان ہے اور شہر میں ویکسین نایاب کر دی گئی ہے اس وقت ڈی جی آفس سے بتیس روپے فی وائل سستے داموں خرید کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا مگر اس وقت شہر میں روزانہ آٹھ سے دس مذکورہ وائرس کے مشتبہ مریض سامنے آ رہے ہیں ایسے وقت میں شہریوں کو اس وائرس سے بچانے کے لیے اس وائرس کی ویکسین مارکیٹ سے غائب کر دی گئی ہے اگر کہیں دستیاب ہے تو وہاں بارہ سو سے سولہ سو روپے میں ویکسین مل رہی ہے لوگ اس وائرس سے خود کو اور اپنے بچوں کو بچانے کے لیے اس ویکسین کے حصول کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر ان کو کہیں سے بھی یہ ویکسین مل نہیں رہی۔دوسری طرف سوائن فلو کا شکار مریضوں کے لیے ٹیمی فلو جو کہ کیپسول کی صورت میں استعمال کروائی جاتے ہیں اس کو بھی ڈرگ مافیا نے مارکیٹ سے غائب کروا دیا ہے اور اکادکا جگہوں پر مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ادویات کی ہول سیل مارکیٹ لوہاری مارکیٹ میں بھی یہ ویکسین اور کیپسول موجود نہیں ہے جس سے مریضوں اور عام لوگوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہو گئی ہیں اس حوالے سے وزیر صحت خواجہ عمران نذیر کا کہنا ہے کہ اگر ڈی جی آفس میں مہنگے داموں ویکسین کی خریداری ہوئی ہے تو اس کی تحقیقات ہو گی دوسری طرف اگر مارکیٹ میں ویکسین اور ٹیمی فلو کیپسول غائب کر دیے گئے ہیں تو اس پر بھی کاروائی ہو گی ادویات غائب کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں اور ایسے لوگوں کا پیچھا کریں گے۔
