تازہ تر ین

نہال ہاشمی کی نااہلی پر الیکشن کمیشن بھی متحرک

اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عطاءالحق قاسمی کی تقرری غیر قانونی ثابت ہوئی تو دو سال میں انکو دیئے گئے ستائیس کروڑ روپے نواز شریف سے وصول کیے جائیں گے ، جبکہ عدالت نے عطاءالحق قاسمی کی تقرری پر سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید ، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد ، سابق سیکرٹری انفارمیشن صباءمحسن اور عطاءالحق قاسمی سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ،عدالت نے حکم دیا ہے کہ عطاءالحق قاسمی کی تقرری غیر قانونی ثابت ہوئی تو انکو دی گئی رقم تقرری کے ذمہ داران سے وصول کی جائے گی ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دو سال میں عطاالحق کو ستائیس کروڑ روپے دیدیا گئے پھر کہتے ہیں جوڈیشل ایکٹوازم پہڑا ہے اور اسے بند کردیں ، کیوں نہ نواز شریف کو عطاالحق قاسمی کی تقرری کرنے پر نوٹس جاری کیا جائے ، جمعہ کے روز ایم ڈی پی ٹی وی کی عدم تعیناتی اور سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاءالحق قاسمی کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کی ،کیس کی سماعت شروع ہوئی توایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار اور سیکرٹری وزارت اطلاعات احمد نواز سکھیرا عدالت کے روبرو پیش ہوئے ، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو عدالت میں دیکھ کر خوشی ہوئی، ہے ، عدالت میں آپ کی آمد کو کارآمد بنانے کی کوشش کریں گے ، امید ہے آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہر عہدے کے اپنے کچھ تقاضے ہیں ،یہ بتائیں سرکاری ٹی وی کے ایم ڈی کی آسامی کیوں خالی ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایاکہ 26 فروری دوہزار سولہ سے یہ آسامی خالی ہے، 23 ستمبر دوہزار سترہ کو اشتہار دیا گیا ، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ایم ڈی لگانے کی سمری ایک سال سات ماہ تک کیوں نہیں بھیجی گئی، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ کچھ کہنا چاہوں گا ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہچکچاہٹ تو ہوگی کیونکہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو فائل کور کے اندر ہی ہوتی ہیں مگر عدالت آپ سے درخواست کرے گی کہ کھل کر بتائیں، عدالت کی درخواست بھی حکم کا درجہ رکھتی ہے ،احمد نواز سکھیرا نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران سیکرٹری اطلاعات کے پاس سرکاری ٹی وی کے ایم ڈی کا اضافی چارج بھی تھا، اس کے بعد عطاءالحق قاسمی کو سرکاری ٹی وی کا چیئرمین لگایا گیا جنہوں نے ایم ڈی کا اضافی چارج لیا جو میرے خیال میں غیرمناسب تھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ جب ایک چیز قانون کے مطابق نہ تھی تو اسے غیر قانونی کیوں نہیں کہتے؟ ہم عطاءالحق قاسمی کو نوٹس جاری کرکے تنخواہ ریکور کرلیں گے ، چیف جسٹس نے کہا کہ قواعد کے مطابق تو چیئرمین بورڈ اعزازی عہدہ ہے یہ تو کوئی بھی بن سکتا ہے ،تنخواہ کیا ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایاکہ چیئرمین بورڈ اور دیگر ارکان کو ہر اجلاس میں شرکت کے پانچ ہزار ملتے ہیں ، عطاءالحق قاسمی کو 23 دسمبر دوہزار سولہ کو لگایا گیا اور 18دسمبر دوہزار سترہ کو عہدہ چھوڑا، پندرہ لاکھ روپے ٹیکس سمیت تنخواہ تھی عطاءالحق کے دور میں کل ستائیس کروڑ روپے خرچ کیے ،ستائیس کروڑ کا سنتے ہی چیف جسٹس کرسی سے چند انچ اوپر اٹھے اور ریمارکس دیے کہ پھر کہتے ہیں کہ یہ جوڈیشل ایکٹو ازم پہڑا ہے اور اسے بند کریں، رات کو ٹی وی پر کہتے ہیں کہ جوڈیشل ایکٹو ازم ہے ،عدالت کو بتایا گیا کہ ستائیس کروڑ صر ف تنخواہ کی مد میں نہیں لیے بلکہ ان کے دور میں یہ اخراجات ان کے ذریعے کیے گئے ، چیف جسٹس نے کہاکہ اخراجات ہوں تب بھی، اگر اس کا تقرر ہی قانونی نہیں ہے، دوسال میں ستائیس کروڑ اس کو دے دیے، یہ غریب ملک ہے، غریب لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ ہے، ایک کروڑ روپے ہر ماہ اس شخص پر خرچ کیا گیا، کیوں نہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو نوٹس بھیجیں کہ کیوں تقرر کیا، اتنا پیسہ کیوں دیا؟ کیوں نہ یہ رقم سابق وزیراعظم سے واپس لی جائے؟ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے، مگر یہ سب درست نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سکھیرا صاحب، یہ آپ کا قومی فریضہ ہے، اپنے آپ سے باہر نکلیں ،ہم اٹارنی جنرل کو بلاتے ہیں، بتایا جائے کس کس کو نوٹس کریں، قاسمی کو ابھی نوٹس کرتے ہیں، کیوں نہ سابق وزیراعظم کو بھی نوٹس کریں کہ تقرر کی سمری پر دستخط انہوں نے کیے ،سرکاری وکیل رانا وقار نے کہا کہ صرف اٹارنی جنرل اور قاسمی صاحب کو نوٹس کرکے سن لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت وزیر اطلاعات کون تھا؟ قاسمی صاحب کی اہلیت کیا ہے؟۔ احمد نواز سکھیرا نے بتایاکہ وزیر پرویز رشید تھے، قاسمی صاحب لکھاری، کالم نگار اور ڈرامہ نویس ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ ی مجھے تو یہ سب بھی ڈرامہ ہی لگتا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ان دستاویزات میں کچھ اشتہارات کا بھی ذکر ہے، یہ پیسے کس مد میں ہیں؟ سیکرٹری اطلاعات نے بتایاکہ قاسمی صاحب پروگرام بھی کرتے تھے جس کا اشتہار مختلف اخبارات میں پی ٹی وی کے ساتھ معاہدے کے تحت شائع ہوتا رہا اس کی رقم شامل ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے بھی وہ پروگرام دیکھا تھا جس میں بابے بیٹھتے تھے ،اس کے بعد عدالت نے حکم نامہ لکھوایا کہ سیکرٹری اطلاعات عدالت کو عطاءالحق قاسمی کے تقرر پر مطمئن نہ کرسکے اس لیے قاسمی کا تقرر کرنے کی سمری بھیجنے والی افسر صبا محسن رضا، وزیر پرویز رشید، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ندیم حسن، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور عطاءالحق قاسمی کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے کہ وہ عدالت میں اپنی پوزیشن واضح کریں کہ کیوں نہ وہ غیر قانونی طور پر خرچ کی گئی یہ رقم حکومت کے خزانے میں واپس جمع کرائیں ،اس کے بعد چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ کو ہر سماعت پر عدالت آنے کی زحمت کرنا ہوگی تاکہ ہماری معاونت کرسکیں، اللہ کرے آپ کو اسی عہدے پر لگا رہنے دیں، اگر نہ بھی رہنے دیا تو آپ کو معاونت کیلئے بلالیا کروں گا ، بعد ازاں عدالت نے فریقین نے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain