تازہ تر ین

لڑکیاں خود کش حملوں کیلئے تیار ، سنسنی خیز انکشافات

دمشق (خصوصی رپورٹ) شام کے شمالی علاقوں میں کرد ریاست کے لئے سر گرم کرد علیحدگی پسند تنظیموں کی 1100 دو شیزاﺅں نے خودکش حملوں کے لئے نام لکھوا دئے ہیں۔ کرد ریاست کے حصول کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار کرد دو شیزاﺅں کا تعلق کرد تنظیم وومن پروٹیکشن یونٹ سے ہے جو شام میں سرگرم کرد تنظیم وائی پی جی کے تحت خواتین جنگجو پر مشتمل یونٹ ہے۔ 28 جنوری کو شامی علاقے حلب کے مغرب میں واقع الحمام بستی میں ایک کرد دو شیزہ نے جسم سے بم باندھ کر ترک فوج کے ٹینک کے آگے لیٹ کر خود کش دھماکہ کیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ٹینک تباہ ہو گیا جبکہ لڑکی کے جسم پر خچے اڑ گئے۔ کرد ذرائع نے خود کش دھماکہ کرنے والی لڑکی کو کرد قوم کی ہیروئن قرار دیا ہے۔ خودکشی کرنے والی دو شیزہ کی عمر 20 برس تھی۔ اس کا نام زلوخ حمو تھا جو جنگی نام آویستا خابور کے نام سے مشہور تھی۔ زلوخ 1998ءمیں شامی علاقے بلبلہ میں پیدا ہوئی تھی اور 2012ءمیں کرد ویمن عسکری یونٹ میں پہلی کرد لڑکی ہے۔ عراق، ایران اور شام میں کرد ذرائع ابلاغ نے کرد دو شیزہ کو غیر معمولی انداز سے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرونک کرد میڈیا نے اسے شہید اور کرد قوم کی عظیم ہیروئن کا لقب دیا ہے۔ کرد قوم نے اجتماعی طور پر خود کش دو شیزہ کے لئے تقاریب منعقد کیں اور اپنی روایت کے مطابق اسے سلام پیش کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل میں زلوخ کے ساتھ غیر معمولی انداز سے اظہار عقیدت کیا گیا ہے۔ عبرانی ذرائع ابلاغ نے زلوخ کی تصاویر شائع کر کے اسے ایک بہادر سپوت قرار دیا ہے۔ شام میں کرد خواتین جنگجو پر مشتمل یونٹ وائی پی جی شام میں کرد جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی (پی وائی ڈی) کا خواتین ونگ ہے جبکہ خود پی وائی ڈی ترکی میں سرگرم باغی گروپ کر دور کر پارٹی (پی کے کے) کا شامی ورژن ہے۔ کردو ومن پروٹیکشن یونٹ شام میں 2012ءمیں تشکیل پایا ہے۔ اس سے قبل کروستان میں ہزاروں کرد خواتین کرد آرمی البیشمرگہ میں موجود تھیں۔ شام میں کرد خواتین یونٹ اس داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر وجود میں آیا تھا۔ شادی کردویمن یونٹ نے کوبانی، الرقہ، عنفرین اور کئی دیگر علاقوں میں داعش، النصرہ فرنٹ اور کئی دیگر عسکری گروپوں سے مقابلہ کیا ہے۔ کردو یمن یونٹس میں 12 سال کی لڑکیوں کو بھرتی کیا جاتا ہے جنہیں کم عمرے سے ہی اسلحہ کی تربیت اور جسمانی ٹرینگ دی جاتی ہے۔ یہ ایک مشکل تربیتی مرحلہ ہوتا ہے جس میں ہر قسم سخت مشقیں شامل ہوتی ہیں۔ مشرق وسطی کے ذرائع کے مطابق البیشمرگہ میں شامل کرد لڑکیوں کو خاص تربیت کے لئے تل ابیب بھیجا جاتا ہے جہاں انہیں اسرائیلی فوج کے فوجی مراکز میں انہیں تربیت دی جاتی ہے۔ شام کی ووم پروٹیکشن یونٹ میں 7 تا 10 ہزار لڑکیاں اور خواتین شامل ہیں جن کی عمریں 12 سے 40 سال تک ہیں۔ کرد عسکری امور کے ماہرین نے بتایا کہ کرد جنگجو لڑکیوں کو خودکش حملوں کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ شام اور عراق کے شمالی علاقون میں داعش کے خلاف لڑنے والی کرد لڑکیوں کو خصوصی طور پر ایسا مواد دیا گیا تھا جسے گرفتاری کے وقت پھاڑ کر خودکش حملہ کر سکے۔ رپورٹ کے مطابق کرد تنظیم پی کے کے نے ترقی کے خلاف 1948ءسے ہتھیار اٹھائے ہے۔ اس تنظیم کو یورپی یونین اور ترکی نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔ شام، عراق، اور ایران میں اس کے ذیلی گروپس موجود ہیں۔ پی کے کے مشرق وسطی میں جنگی گروپوں میں خواتین بھرتی کرنے والی پہلی تنظیم ہے۔ اس تنظیم کے مختلف گروپوں اور یونٹس میں خواتین جنگجوﺅں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain