تازہ تر ین

نیا منصوبہ بنانے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ، اسمبلیوں میں اپنے نمائندے منتخب کرائیں

ملتان(سپیشل رپورٹر‘عوامی رپورٹر)روزنامہ ”خبریں“ کے چیف ایڈیٹر جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ علیحدہ صوبے کے حصول کےلئے کام کرنے والی تمام جماعتوں کو ملکر ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دینا چاہیے مل کر آئندہ انتخابات میں حصہ لیکر آئندہ الیکشن میں اپنے نمائندے اسمبلیوں میں بھجوائیں۔صوبہ، جلسوں بیانات دینے یا آپس میں ایک دوسرے کی مخالفت کرکے واویلا کرنے سے نہیں بنے گا اس کےلئے آئینی راستہ اور قانونی طریقہ اختیار کرنا ہوگا ۔نیا صوبہ بنانے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے۔ میں اس تھیوری سے مطمئن ہوں کہ پاکستان میں ایک سے زیادہ نئے صوبے بننے چاہئیں اور صوبوں کی ازسرنو تقسیم ہونی چاہیے ۔پاکستان کی62فیصد آبادی پر صرف ایک صوبہ جبکہ38فیصد آبادی پر3صوبے ہیں جو کہ سراسر غیر منصفانہ تقسیم ہے ،آپ کی پنجاب اسمبلی ،نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں کوئی نمائندگی نہیں ہے ایک صوبہ آبادی میں اتنا زیادہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھ چکے ہیں پاکستان کے مسائل کا حل یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ صوبے بنیں ،جتنے نئے صوبے بنیں گے اس سے مرکز مضبوط ہوگا کسی کی دوسرے پر برتری نہیں رہے گی سرائیکی صوبے کے نام پر بہت سے لوگوں کو اعتراض بھی ہے آپ کوئی بھی نام رکھ لیں مگر صوبہ ہر صورت بننا چاہیے اگر آپ کو کچھ ملنا ہے تو ووٹ ہی کے ذریعے ملنا ہے اگر آپ سرائیکی کے نام پر عوام میں جاتے رہے تو نان سرائیکی ورکرز از خود تحفظات کا شکار ہوتے جائیں گے۔میرے اخبار میں ایک پروفیسر کا انٹرویو چھپا کہ سرائیکی ساکوں چنگا نئیں سمجھدے۔دوسرے دن اس پروفیسر کا فون آیا کہ اسے سرائیکیوں کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئی ہے آپ نام کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں حالانکہ آپ کو کام کے پیچھے پڑے ہونا چاہیے آپ سرائیکی صوبے کی بات کرتے ہیں آپ کی یونیورسٹی کے سرائیکی شعبہ میں طالبہ کے ساتھ جو حشر ہوا اس پر اہل ملتان خاموش تماشائی بن کر بیٹھے ہوئے ہیں کہیں سے بھی کوئی آواز بلند نہیں ہوئی یہ میرے لئے پریشان کن ہے۔دوسری طرف المناک پہلو یہ بھی ہے کہ مرجان کے علاوہ مزید 2لڑکیوں کی فحش فلمیں بھی ملزم کے پاس موجود ہیں۔ وہ بدنصیب نہ جانے کب تک بلیک میل ہوتی رہیں گی؟ ان خیالات کااظہار”خبریں“گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایگزیکٹو جناب ضیا شاہد نے عدنان شاہدہال ملتان میں روزنامہ خبریں اور چینل۵ کے زیراہتمام ”خبریں سرائیکی مشاورت“کے عنوان سے منعقدہ سرائیکی جماعتوں کے نمائندہ فورم کے شرکاءسے کیا فورم کے شرکاءمیں ایم این اے جمشید احمد دستی، علی رضا گردیزی،اللہ نواز وینس، خواجہ غلام فرید کوریجہ، مظہر عباس کات، مظہر نواز لاشاری،پروفیسر شوکت مغل، ظہور دھریجہ، ڈاکٹر نخبہ لنگاہ، عابدہ بخاری،نعیم النسائ، اجالا لنگاہ‘ ملک ذوالنورین بھٹہ‘ محمد جمیل ہاشمی ایڈووکیٹ‘ نواب مظفر خان مگسی‘ سیف اللہ سپرا‘ ممتاز جئی‘ رانا فراز نون‘ شاہ نواز ‘ ذوالنورین بھٹہ‘ جام اطہر مراد‘ ارشد قریشی‘ ملک اشرف بھٹہ‘ نذیر احمد کٹپال‘ اکبر ملکانی‘ کامران تھہیم‘ اشرف باقر‘ شہباز احمد‘ قیصر نواز بابر‘ جام فیض اللہ اور ملک نسیم لابر نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ”خبریں“ سرائیکی مشاورت میں میزبانی اور معاونت کے فرائض ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار‘ مظہر جاوید اور سجاد بخاری نے ادا کئے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کی سرائیکی جماعتوں کو عوامی مشکلات کے حل کو اپنا منشور بنانا ہوگا اور کرپشن سے پاک نمائندے منتخب کرانے میں اپنی بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ میں نے سرائیکی مشاورت کا اشتہار چھاپا تو متعدد غیرسرائیکیوں کے فون آئے کہ آپ جانبدار ہیں اس لئے ہم کسی مشاورت میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو اس طرح کا تاثر ختم کرنا ہوگا اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ حق کبھی خیرات میں نہیں ملتے‘ حق کے لئے تگ و دو کرنا پڑتی ہے۔ کچھ لوگ سرائیکی کے بجائے جنوبی پنجاب کی بات کرتے ہیں۔ کچھ لوگ بہاولپور صوبے کی بات کرتے ہیں تاہم یہ بات طے شدہ ہے کہ نیا صوبہ بننا چاہیے۔ آپ اکٹھے ہوں‘ مشورہ کریں‘ جلسے جلوسوں کی حد تک محدود نہ رہیں۔ آپ کے سامنے ڈیرہ غازی خان میں ہومیو ڈاکٹر نذیر احمد سائیکل پر گھوم کر پیپلزپارٹی کے ریلے میں ایم این اے بن گیا تھا اور سرداروں کے مقابلے میں ایم این اے بنا۔ اسی طرح جمشید دستی کا عام گھرانے سے اٹھ کر 2 مرتبہ ایم این اے بننا ثابت کرتا ہے کہ عوامی رابطہ اور عوامی خدمت ہی آپ کو اسمبلیوں تک پہنچاسکتی ہے۔ آپ نے ہر سیٹ پر اپنے بندے کھڑے کرکے چند جتوابھی لئے اور کم تعداد کی وجہ سے اسمبلیوں میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکیں گے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ جتنے بھی آپ کے خطے میں اراکین اسمبلی ہیں نہ جانے کیوں بزدل بنے رہتے ہیں اور کھل کر آپ کے حقوق کی بات نہیں کرتے۔ یہ کیسا خطہ ہے اور کیسے تعلیمی ادارے ہیں کہ استاد بھی بدمعاش‘ شاگرد بھی بدمعاش اور یونیورسٹی کی درجنوں فلمیں وہ بھی قابل اعتراض‘ کیسے چین کی نیند سوتے ہیں اہل ملتانِ؟ انہوں نے جمشید دستی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یونیورسٹی کے اس کیس میں دلچسپی لیں اور اس معاملے کا حل نکالیں تاکہ آئندہ ایسی حرکت کرنے کی کسی کو جرا¿ت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے ملتان سے اخبار نکالا تو لاہور سے اپنے چیف رپورٹر میاں غفار کو یہاں ریذیڈنٹ ایڈیٹر بناکر بھیجا تو تب صورتحال یہ تھی کہ ٹینٹ لگاکر سڑکوں پر مجرے ہوتے تھے۔ ریچھ کتوں کی لڑائی ہوتی تھی۔ کھلے عام جواءہوتا تھا۔ ”خبریں“ نے ایسی بہت سی برائیوں کا خاتمہ کیا اور مختار مائی کیس سے لے کر غریب زمینداروں پر کتے چھوڑنے کے واقعات تک ہر مظلوم کی امداد کی‘ سڑکوں پر کھلے عام مجرے بند کروائے۔ ابھی ”خبریں“ سودخوروں کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے۔ گورنر‘ صدر‘ وزیراعظم اس خطے سے رہے مگر کسی نے خطے کی ترقی پر غور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی بند ہونے سے پورا بہاولپور ڈویژن خشک ہورہا ہے۔ نہریں موجود مگر پانی نہیں ہے۔ پنڈت نہرو نے کہا تھا کہ ہمیں کسی پاکستان کی پریشانی نہیں ہے پاکستان تو پانی کی کمی سے ہی مرجائے گا۔ میں نے جب ”خبریں“ شروع کیا تو یہاں زمیندار اپنے مزارعین پر کتے چھوڑدیا کرتے تھے۔ احمد پور شرقیہ میں تیل اکٹھا کرنے سے جو اموات ہوئیں وہ غربت کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ہمیشہ ڈپٹی سپیکر جنوبی پنجاب سے ہی رہا یہاں کے صدر سے وزیراعظم‘ گورنر رہے مگر خطہ کی ترقی کیلئے کام نہیں کئے۔ میں نے شہباز شریف سے کہا کہ 3کمروں پر مشتمل ہائی سکول کی عمارتیں ہیں کیوں جنوبی پنجاب کو ترقی نہیں دی جاتی۔ ڈائیلسز مشین خراب ہوجاتی ہے مگر ٹھیک نہیں کرائی جاتی اور نہ ہی نئی مشینری ہسپتالوں میں دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان جیسا واقعہ کراچی یا لاہور جیسے شہر میں ہوتا تو اب تک اتنا عوامی دباﺅ بن چکا ہوتا کہ حکومت کو وختہ پڑجاتا مگر یہاں تو سارا شہر خاموش۔ ہمارا دین تو کہتا ہے کہ برائی کو قوت سے روکیں۔ کیا چیئرمین یونین کونسل کا بائیکاٹ کیا کہ تمہارا بیٹا کس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پولیس سے زکریا یونیورسٹی کا معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آتا مگر میں کوشش کروں گا کہ اس کے لئے جے آئی ٹی بنوائیں۔ کیا ملتان کے شہری ایسے گندے عناصر کا بائیکاٹ بھی نہیں کرسکتے۔ نہ جانے لوگ کس بات سے ڈرتے ہیں۔ کیا موت کا دن مقرر نہیں‘ کیا تم میں سے کوئی موت سے بھاگ سکتا ہے؟ تو پھر ڈر کس بات کا؟ مل بیٹھ کر سوچیں‘ سرائیکی جماعتوں کو مل بیٹھ کر سوچنا اور تیاری کرنا ہوگی۔ اپنی ٹکٹیں نان سرائیکیوں کو بھی دینا ہوں گی تاکہ تاثر یہ ملے کہ معاملہ خطے کا ہے کسی زبان کا نہیں ہے۔ اس موقع پر ایک واقعہ سناتے ہوئے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے کہا کہ سید عطاءاللہ بخاری کی تقریر سے ایک اقتباس ہے جو انہوں نے قیام پاکستان کے سلسلے میں ملتان میں کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا میں نے 20سال قبرستانوں میں اذان دی ہے جس طرح اذان کی آواز پر مردے اٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے اسی طرح یہاں کے لوگ بھی ظلم کے خلاف نہیں اٹھتے۔ ”خبریں“ سرائیکی فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ میری درسگاہ ہے۔ اگر خطے کو ترقی دینا ہے تو جاگیردارانہ نظام کو تباہ کرنا ہوگا۔ میں سب کے سامنے تسلیم کرتا ہوں کہ میں ایک جھاڑو والے کا بیٹا ہوں اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔ میں نے بہت مشکلات دیکھی ہیں اور یہ نتیجہ نکالا ہے کہ مخلص ہوکر کام کریں اللہ تعالیٰ مدد کرے گا۔ آپ جتنے مرضی اتحاد بنالیں ناکام رہیں گے۔ جب تک دلیری سے باہر نہیں نکلیں گے۔ جنوبی پنجاب میں کوئی بھی مسئلہ ہوا‘ روزنامہ ”خبریں“ نے کھل کر ظالم کی سرکوبی اور مظلوم کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی بیروزگاری چھوٹو گینگ اور طالبان تیار کررہی ہے اور عدلیہ کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ جمشید احمد دستی نے کہاکہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کا مسئلہ اب کا نہیں‘ لڑکیوں پر اس طرح کے مظالم پہلے سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تحقیق کیلئے جے آئی ٹی بنانا پڑے گی۔ میں 12فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے قرارداد پیش کروں گا۔ پولیس کھلے عام ملزموں کا ساتھ دے رہی ہے۔ پولیس نے ہمیشہ طاقتور اور مالدار کا ساتھ دیا ہے۔ پولیس کی تفتیش میرٹ پر نہیں مال پر ہوتی ہے اور اس معاملے پر سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ پر ظلم کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت نے کاشتکاروں کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ ”خبریں“ نے گنے کے کاشتکاروں کے مسائل کو بھی قابل تحسین انداز میں اجاگر کیا ہے۔ حکومت کے پاس گزشتہ 3سال کی گندم پڑی ہے جو فروخت نہیں ہورہی اور دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ گندم کا ایک ایک دانہ خریدا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھر بیٹھنے سے کام نہیں چلے گا لوگوں کو حقوق کیلئے اٹھنا ہوگا۔ گھروں سے باہر نکلنا ہوگا۔ اس موقع پر القائم ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے سیدعلی رضا گردیزی نے کہا کہ ہمیں حقائق کو تسلیم کرنا چاہےے کہ ساری سرائیکی جماعتیں اکٹھی بھی ہوجائیں تو اسمبلی میں نہیں پہنچ سکیں گی۔ ہمیں کسی بڑی سیاسی جماعت سے اتحاد کرکے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر گلگت بلتستان صوبہ کے نام سے صوبہ بن سکتا ہے تو ملتان بہاولپور کے نام سے بھی صوبہ بن سکتاہے۔ ملک اللہ نواز وینس نے کہا کہ سرائیکی بیلٹ کے طالب علم کے ساتھ ظلم ہورہاہے۔ تمام تر بھرتیاں اَپر پنجاب سے ہوتی ہیں،ہم کس کا دکھ روئیں۔ ہمارے تو سارے لیڈر بھی لاہور میں ہوتے ہیں، انہیں علاقے کے مسائل سے کوئی سرکار نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم سرائیکی، پنجاب اور اردو بولنے والوں کو ملا کر صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔ عمران خان، نوازشریف بھی لاہور کے ہیں اور زرداری کراچی کے ہیں، کوئی بھی پارٹی اس خطے کی نہیں ہے، ہمیں ایک نشان پر الیکشن لڑنا ہوگا۔ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا کہ جناب ضیاشاہد کے افکار سے بہت خوش ہوںِ ہم کھلے دل والے لوگ ہیں۔ ہم نے جاوی دہاشمی جو کہ سرائیکی ہیں کی مخالفت کی اور پنجابی عامر ڈوگر کو ووٹ دیکر جتوایا۔ سرائیکی وسیب کے لوگوں کو ایک فورم پر اکٹھا ہوکر ہر علاقے سے امیدوار کھڑا کرنا ہوگا۔ ملک مظہرعباس کات نے کہا کہ آئےے ملکر یہاں کے منتخب نمائندوں کے خلاف بغاوت کریں، ان کے خلاف الیکشن لڑیں، ہم جیتیں گے نہیں تو بہت سارے گندے انڈوں کو ہرا تو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر ظالم کے خلاف آواز اٹھانی ہے خواہ وہ سرائیکی ہویا پنجابی۔ آیئے سب ملکر سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی مظلوم بچی کے لئے آواز بلند کریں۔ مظہر لاشاری نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے نمائندوں کو کبھی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت نہیں مل سکتی۔ یہاں صوبے کی بات کرو تو غدار بن جاتے ہیں۔ بھارت میں 36سے زائد صوبے ہیں وہ تو نہیں ٹوٹا۔ ہمارا آئین سرائیکیوں کو تحفظ نہیں دیتا۔ ہم آئین میں تبدیلی کرانا چاہتے ہیں۔ ہم لاہور سے سے تعلق رکھنے والی پارٹیوں اور مذہبی جماعتوں سے الحاق نہیں کریں گے۔ سالہا سال سے دعویٰ کیاجارہاہے کہ یہاں سیکرٹریٹ منتقل ہوگا لیکن نہیں ہوسکا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کو نیشنل فنانش کمیشن ضلع سطح پر تقسیم کرناچاہےے۔ پروفیسر شوکت مغل نے کہا کہ سرائیکی جماعتوں کااتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ الیکشن مہنگے ہوگئے ہیں اسلئے ہم نہیں لڑ سکتے مگر یہ تو کرسکتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں سرائیکی صوبہ شامل کرائیں۔ کالم نگار ظہور دھریجہ نے کہا کہ سرائیکی جماعتیں متوسط طبقے کے لوگ چلا رہے ہیں۔ ان کا اسمبلیوں میں پہنچنا مشکل ہے۔ ہمیں حقوق کی جنگ لڑنا پڑے گی۔ ڈاکٹر نخبہ لنگاہ نے کہا کہ اگر ہم ملکر چلیں گے تو کوئی سیٹ نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ اردو، پنجابی ، سرائیکی، مہاجر ہمارے ساتھی ہیں۔ ہمارے خطے کا حصہ ہیں، ایک دوسرے کو برا کہہ کر ہم اپنی کاسٹ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس دھرتی نے ہجرت کرکے آنے والوں کو اپنایا اور ہمارے آباﺅ اجداد نے ان کی مدد کی۔ ہم انہیں برا کیسے کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ذات، برادری اور مقصد کو اہمیت دینی چاہےے۔ اس لئے ملکر چلنا ہوگا۔ پاکستان سرائیکی ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما عابدہ بخاری نے کہا کہ الیکشن کے بغیر مقاصد مل نہیں سکیں گے۔ ہمارے لوگوں کو الیکشن کےلئے تیار ہونا چاہےے۔ ”خبریں“ نے سرائیکی صوبے کے حوالے سے بات کواحسن طریقے سے آگے بڑھایا، تاہم ابھی بھی اس خطے کے عوام کو مزید سوچ کی ضرورت ہے۔ سماجی ورکر ماہر تعلیم نعیم النساءنے کہا کہ اَپر پنجاب ہمارے بچوں کو رزق چھین رہا ہے اور ہمارے بچوں کو ملازمت نہیں مل رہی۔ ساری سیٹیں اَپرپنجاب لے جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کوبھی پارٹی کاٹکٹ ملے گا سب کومل کر اس کی سپورٹ کرناہوگی۔ اجالالنگاہ نے کہاکہ روزنامہ ”خبریں“ مبارکباد کامستحق ہے ملتان میں ”خبریں “نے ”خبریں سرائیکی مشاورت“ کاخوبصورت کٹھ کیاہے۔ ”خبریں “ نے سرائیکی تحریک اورعوام کو جوتقویت بخشی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ ہمیں ایک پلیٹ فارم پراکٹھے ہوکر انہیں لاناپڑے گا او رسرائیکی پلیٹ فارم پر سرائیکی پنجابی کواکٹھا کرنا ہوگا۔ تبھی ہمارے اوپر سے یہ الزام مٹ سکے گا۔تحریک سرائیکستان کے صدر پیرمحمدجمیل نے کہاکہ نیشنل اسمبلی میں قانون سازی کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سرائیکی صوبہ بنایاجائے۔ سرائیکیوں کو حقوق دینے کےلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔سیف اللہ سہرا نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں جس پارٹی کے منشور میں سرائیکی صوبہ شامل نہ ہوا تواس کے ساتھ الحاق نہ کیاجائے اور ان کی مخالفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آئین کے ہونے تک سرائیکی صوبے کا قیام ناممکن ہے۔ ملک ممتاز جائی نے کہاکہ سرائیکی جمہوری لوگ اورجمہوری عمل کے ذریعے ہی صوبہ چاہتے ہیں۔ کسی نے سرائیکیوں کاکام نہیں کرنا۔ یہ کام ہمیں خودکرنا ہوگا۔ نہ سندھیوں نے سرائیکیوں کے کام آنا ہے اور نہ لاہور نے سرائیکی کے مسئلے حل کرنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہرکوئی اپنا کام کرے۔ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رانافراز نون نے کہا کہ عوام کی طاقت اورانقلاب جب آتا ہے تواس وقت آئین،الیکشن سمیت کچھ کام نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں پہلا مطالبہ صوبے کا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کی بات نہ کرنے والے سیاستدان کاگھیراو¿ کرینگے۔ سوجھیل دھرتی واس کے صدرشاہ نواز مشوری نے کہاکہ دستورہمیں اجازت نہیں دیتا کہ ہماراصوبہ ہو۔ انہوں نے کہا آئین میں تبدیلی کی جائے۔ پیپلزسرائیکی پارٹی کے چیئرمین ملک ذالنورین بھٹہ نے کہا کہ پیپلزسرائیکی پارٹی تمام سرائیکی لیڈروں اورجماعتوں کے اتحاد کی میزبانی کرنے کوتیار ہے۔انہوں نے کہاکہ اتحاد قائم کرکے صوبہ لینے کےلئے لائحہ مرتب کیاجاناچاہیے۔ انہوں نے اپنی خدمات دینے کی یقین دہانی کرائی۔ کامران تھہیم نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں ایم این اے اورایم پی ایز کی سیٹوں پر مشترکہ اتحاد کے طور پرامیدوار کھڑے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پونم کی طرز پرنیااتحادبنایاجائے۔ جس میں نئے صوبے کے حصول کےلئے کوششیں بہتر ہونی چاہئیں۔ جام اظہرمراد نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں بڑی سیاسی جماعتوں کو احتجاج اوردباو¿ کے ذریعے اس بات پرمتفق کیاجائے کہ وہ اپنے منشورمیں سرائیکی صوبہ بحا کریں۔ محمدارشد قریشی نے کہاکہ ہم حلقے کے اندر محرومیوں کے ذمہ داریوں کے خلاف مقابلہ کرینگے۔ نذیراحمدکٹپال نے کہاکہ الیکشن لڑنے کےلئے موضع کی سطح پر کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ جوپارٹیاں سرائیکی صوبے کے حق میں نہیں ہیں۔ وہ آئندہ الیکشن میں ناقابل برداشت ہوںگی۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیاں اتحاد کرکے الیکشن لڑنے کےلئے سیٹوںا ورحلقوں کاتعین کرکے کام شروع کریں۔ اشرف حسین باقر نے کہاکہ سرائیکیوں کو جاگیردارانہ نظام کے خاتمے اور اپنے حقوق کے حصول کےلئے ایک ایجنڈے پر متحد ہونا چاہیے۔وسیب اتحاد کے چیئرمین شہبازاحمد نے کہا کہ متحدہوکر صوبے کے حقوق کےلئے آواز بلند کرناہوگی۔ جام فیض احمد نے کہاکہ ہمیں سرائیکی صوبے کی مخالف کرنیوالوں کاسوشل بائیکاٹ کرناہوگا۔ نواب مظفرخان مگسی نے کہاکہ سرائیکی کی شناخت کاتعین صوبے سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے صوبہ پنجاب کے نا م پرشناخت رکھنے والے صوبے کو وہ مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ تب بنے گا جب اوپروالے چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اوپروالے جب چاہیں صوبہ بن جائے گا۔ قیصرنواز نے کہاکہ ہمین پس ماندہ رکھنے والوں کامحاسبہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپرپنجاب ہمارے وسائل پرقابض ہے اور حقوق پربھی غاصب ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہمارے مسائل حل ہونے چاہئیں اورصوبہ بھی بننا چاہیے۔روزنانہ ”خبریں “ ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اخبارات میں جنوبی پنجاب اورلفظ سرائیکی لکھنے کاسہرا بھی جناب ضیاشاہد کے سر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع شروع میں جنوبی پنجاب اور سرائیکی خطے کے حقوق کی بات کرنے پر روزنامہ ”خبریں “ کومشکلاات کاسامنا کرناپڑا اور کئی بار ان کی مخالفت کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ”خبریں “ خطے کے حقوق اور صوبے کی تحریک میں یہاں کے عوام اور پسماندہ علاقوں کے ساتھ ہے۔روزنامہ ”خبریں “ کی سرائیکی مشاورت میں عابدہ بخاری اور اللہ نواز وینس نے قرارادادیں بھی پیش کیں۔ عابدہ بخاری نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ سرائیکی کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر قراردادپیش کی کہ لیکچرار اجمل مہار اور لڑکے کو قرارواقعی سزا دی جائے۔ اللہ نواز وینس نے بھی یونیورسٹی واقعہ بارے مذمتی قرارداد پیش کی۔ جس کی تائید کی گئی۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain