لاہور (کرائم رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں تقریباً64کے قریب جعلی پولیس مقابلوں سمیت اغوائ، قتل و دیگر متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں انتہائی مطلوب سابق انسپکٹر عابد باکسر انٹرپول کے ذریعے گرفتار، ملزم دبئی سے ملائشیا جاتے ہوئے پکڑا گیا، عابد باکسر کے سر پر لاکھوں روپے کا انعام بھی رقم مقرر ہے، دبئی پولیس کی قانونی کارروائی کے بعد پاکستان لانے کی تیاریاں مکمل کرلیں گئیں، اپنے تمام جعلی پولیس مقابلوں کا ذمہ دار اعلیٰ شخصیات کو ٹھہرانے والے عابد باکسر کی وطن واپسی نے نئی بحث چھیڑ دی، ملزم کے عدالتوں میں ماضی کے مختلف پولیس افسران کے خلاف ممکنہ بیانات کے خدشات نے کھلبلی مچادی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تقریباً64کے قریب جعلی پولیس مقابلوں بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمود شریف کے بیٹے عمر شریف کو قتل کرنے اور انکی بیوہ نسیم شریف کے کو اغواءکے بعد قتل کرنے، اپنے ماموں ظفر اقبال اور انکے بیٹوں کے ساتھ ملکر ان کی اربوں روپے کی پراپرٹی جن میں لاہور میں ایک سینماہال، ڈیفنس میں پلاٹ اور اسلام آباد میں پراپرٹی وغیرہ شامل ہے پر قبضہ اور دیگرمقدمات شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملزم لاہور پولیس کو انتہائی مطلوب تھا۔ بتایا تو یہ جا رہا ہے کہ عابد باکسر کو دبئی ایئر پورٹ سے ملائشیا جاتے ہوئے تصویری اشتہار کی لسٹ میں نام ہونے پر تصدیق ہونے کے بعد انٹر پول نے گرفتارکیا ہے جسے دبئی پولیس کی جانب سے قانونی کارروائی کے بعد پاکستان کے حوالے کیا جائے گا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ عابد باکسر کو پری پلان کے تحت پاکستان لایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے سیاسی شخصیات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت اپوزیشن میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے کیونکہ ملزم عابد باکسر متعدد بار بیرون ممالک سے پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر براہ راست اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ انھوں نے بطور ایس ایچ او جتنے بھی جعلی پولیس مقابلے کیئے وہ براہ راست اپنے افسران بالا کے کہنے پر کئے جن کے پیچھے اس وقت کی حکومت کے احکامات ہوتے تھے ۔یاد رہے کہ لاہور میںٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر سنگین نوعیت کے متعدد ایسے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن کے پیچھے کے محرکات بارے تفتیش کے بعد پولیس کو معلوم ہواتھا کہ ان کو دبئی میں بیٹھے عابد باکسر لیڈ کر رہے ہیں جن میں سٹیج اداکارہ قسمت بیگ کا قتل اور ملت پارک کے علاقہ میںقتل کیئے جانے والے کیبل آپریٹر کا قتل بھی شامل ہے جس کا مقدمہ سابق انسپکٹر عابد باکسر اور انسپکٹرنبی بخش کے خلاف درج کیا گیا تھا ۔عابد باکسر کی گرفتاری اور وطن واپس لائے جانے کے حوالے سے پولیس کے اعلی افسران سے موقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن کسی نے بھی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کردیا۔