کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب محسود کے قتل کیس کو ہائی پروفائل مقدمے کا درجہ دے دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل کیس زیرسماعت ہے جب کہ آئی جی سندھ کو ملزم راو¿ انوار کی گرفتاری کے لئے دس روز بھی مہلت دی گئی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے کے 2 گواہوں کو ‘وٹنس پروٹیکشن ایکٹ’ کے تحت سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اور دونوں عینی شاہدین کی حفاظت کے لئے 5 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گواہوں کی محفوظ اور خفیہ رہائش کا انتظام اور شناخت کی تبدیلی کے مراحل ابھی باقی ہیں جب کہ وٹنس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گواہوں کے لیے دیگر سیکورٹی اقدامات نہیں کیے گئے۔نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کی آئی جی سندھ کو راو¿ انوار کی گرفتاری کیلئے 10 روز کی مہلتذرائع کے مطابق وٹنس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت عینی شاہدین کو عدالت تک فول پروف سیکیورٹی میں لانا ہوتا ہے تاہم اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے باوجود وٹنس پروٹیکشن ایکٹ کے نفاذ کےلئے فنڈز موجود نہیں ہیں۔نقیب اللہ کا ماورائے عدالت قتل اور تحقیقاتواضح رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار نے شاہ لطیف ٹاو¿ن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا۔