ملتان (رپورٹنگ ٹیم) حلقہ NA-154لودھراں ضمنی الیکشن میں دودن باقی ، حلقے میں کون جیتا کون ہارا ، دلچسپ اعداد و شمار و حقائق، گذشتہ 33برسوں میں 9مرتبہ انتخابات ہوئے، ن لیگ ، پی پی پی ، ق لیگ کے امیدار دو دومرتبہ کامیاب ہوچکے اور دو مرتبہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، ایک مرتبہ میدان پی ٹی آئی نے مارا، یوسف رضا گیلانی اسی حلقہ سے جیت کر وزیرریلوے جبکہ صدیق کانجو وزیرمملکت برائے خارجہ بنے، جہانگیر خان ترین اسی حلقہ سے منتخب ہونے کے بعد دو ماہ پہلے سپریم کورٹ سے نااہل ہوگئے، روایتی پہلوان صدیق بلوچ پہلی مرتبہ اکھاڑ ے سے آو¿ٹ ، تفصیل کے مطابق قومی سطح پر ضمنی الیکشن کی وجہ سے شہرت پانے والے حلقہNA-154لودھراں میں ضمنی الیکشن 48گھنٹے بعد ہونگے ، سابق حلقہ118اور موجودہ 154میں1985سے اب تک کے گذشتہ 33برسوں میں9مرتبہ الیکشن ہوئے ،صدیق خان کانجو، مرزا محمد ناصر بیگ اور محمد صدیق خان بلوچ دو دو مرتبہ منتخب ہوئے ، جبکہ85میں یوسف رضا گیلانی نے میدان مارا، 48گھنٹے بعد پی ٹی آئی کے علی خان ترین اور ن لیگ کے پیر سید اقبال شاہ کے مابین ہونے والے ضمنی الیکشن کا معرکہ23دسمبر2015کے ضمنی الیکشن کی طرح ملک گیر اہمیت اختیار کرچکا ہے اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے لودھراں میں ڈیرے ڈالنے سے ملک بھر کی نظریں اس حلقہ کے الیکشن پر لگی ہوئی ہیں، قومی اسمبلی کا حلقہ NA-154لودھراں ون جو کہ کچھ عرصہ قبل حلقہ118بھی کہلاتا تھا سے یوسف رضا گیلانی سمیت اہم شخصیات نے اب تک کامیابی حاصل کی ہے ، 9الیکشنوں میں دو مرتبہ90اور97میںمسلم لیگ ن ، دو مرتبہ 88اور 93میںپی پی پی ، دو مرتبہ2002اور 2008میںمسلم لیگ ق نے جبکہ ایک مرتبہ ضمنی الیکشن 2015میں جہانگیر خان ترین نے کامیابی حاصل کی، 1985میں آزاد امیدوار یوسف رضا گیلانی اور 2013میں شہید کانجو گروپ کے پلیٹ فارم سے صدیق بلوچ نے کامیابی حاصل کی، 2015کے ضمنی الیکشن میں اس حلقہ سے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے، اس حلقہ سے سابق وزیرمملکت محمد صدیق خان کانجو ، سابق وزیر مملکت مرزا ناصر بیگ اور محمد صدیق خان بلوچ نے دو دو مرتبہ کامیابی حاصل کی، صدیق کانجو نے 90اور97میں ، مرزا ناصر بیگ نے 88اور 93میں جبکہ صدیق بلوچ نے 2008اور2013کا الیکشن جیتا، نواب امان اللہ خان نے 2002کے الیکشن میں ق لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی ،85میں اسی حلقہ سے جیت کر سید یوسف رضا گیلانی وفاقی وزیر ریلوے بنے ، 93میں کامیابی حاسل کرنے کے بعد مرزا محمد ناصر بیگ وزیرمملکت سپورٹس و سیاحت بنے، جبکہ90اور97میں اسی حلقہ سے جیت کر صدیق خان کانجو دونوں مرتبہ وفاقی وزیر مملکت برائے خارجہ امور بنے، اسی حلقہ سے 85میں پیر نصیر الدین شاہ ، 88میں خورشید خان کانجو ، 93میں سابق وفاقی وزیر سید ناصر شاہ رضوی اور2013میں جہانگیر خان ترین کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، حلقہ154سے ہی سابق وزیر مملکت مرزا ناصر بیگ پانچ مرتبہ قومی اسمبلی ک االیکشن ہارے، 2013میں پی ٹی آئی اور ن لیگ دونوں کو ہی آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ سے شکست ہوئی، ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ صدیق بلوچ نے بطور امیدوار قومی اسمبلی پہلا الیکشن2008میں ق لیگ کے ٹکٹ سے لڑا اور جیتا، دوسرا آزاد حیثیت سے لڑا اور جیتا ، جبکہ تیسری مرتبہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر ہونے ے باوجود جہانگیر خان ترین سے شکست کھا گئے اور اب پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ لودھراں کے کسی الیکشن سے روایتی پہلوان صدیق خان بلوچ اکھاڑے سے آو¿ٹ نظر آرہے ہیں اور الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے، 48گھنٹے بعد حلقہ NA-154کے ہونے والے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری ، مختلف صوبائی اور وفاقی محکموں میں اہم عہدوں پر فائز رہنے والے اور سابق ایم این اے جہانگیر خان ترین کے صاحبزادے نوجوان شخصیت علی خان ترین کا مقابلہ اسی ضلع میں دو مرتبہ ایم پی اے رہنے والے پیر عامر اقبال شاہ کے والد سابق تحصیل ناظم دنیا پور پیر اقبال شاہ سے ہے ، گذشتہ ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنےوالے جہانگیر خان ترین کے دو ماہ پہلے دسمبر 2017میں سپریم کورٹ کی جانھ سے ڈی سیٹ ہونے کے بعد یہ ضمنی الیکشن منعقد ہورہاہے، مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم میں وزیر مملکت عبدالرحمن خان کانجو مقامی سابق و موجودہ ارکان اسمبلی و مسلم لیگ ن کے مقامی رہنماو¿ں عامر اقبال شاہ ، صدیق خان بلوچ ، احمد خان بلوچ ، پیر رفیع الدین شاہ، سید اکبر علی شاہ ، سعد خورشید کانجو، نذیر خان بلوچ ، میاں راجن سلطان پیرزادہ، میاں ذیشان جھنڈیر کے ہمراہ چلارہے ہیں، جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار علی خان ترین کی کامیابی کیلئے گذشتہ روز جمعہ کو خود عمران خان بھی دورہ کرچکے ہیں جبکہ عطا اللہ عیسیٰ خیلوی ، مراد سعید ایم این اے ، سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان ، خرم نواز گنڈا پور سمیت دیگر قومی و سیاسی شخصیات بھی حلقہ کا دورہ کرچکی ہیں۔