(ویب ڈیسک) حج پالیسی 2018 اور کوٹہ تناسب کے خلاف ٹور آپریٹرز کی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی شروع نہ ہو سکی جبکہ واضح عدالتی حکم کے انتظار میں سرکاری حج ا سکیم کی قرعہ اندازی بھی التواء کا شکار ہے۔وزارت مذہبی امور نے ٹور آپریٹرز کے مقدمات کو سپریم کورٹ میں یکجا کرنے اور جلد فیصلہ کرنے کے استدعا کررکھی ہے۔ذرائع کے مطابق رواں سال سرکاری حج اسکیم کے تحت تقریباً تین لاکھ 75 ہزار عازمین کی درخواستیں وصول ہوئیں، اور ان عازمین کے 106 ارب روپے مختلف بینکوں میں موجود ہیں۔وزارت مذہبی امور کے ذرائع کہتے ہیں کہ حج 2018 کے لیے سرکاری اور پرائیویٹ اسکیم کا تناسب باالترتیب 67 اور 33 فیصد ہے تاہم ٹور آپریٹرز نے حج پالیسی 2018 اور کوٹہ تناسب کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز دائر کر رکھے ہیں۔حج پالیسی 2018: ایک لاکھ 79 ہزار پاکستانی فریضہ حج ادا کرسکیں گے وزارت مذہبی امور کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ یہ کیس سن رہا ہے لیکن واضح عدالتی حکم کے انتظار میں سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی تاحال التوائ کا شکار ہے۔ذرائع کے مطابق پچھلے دورِ حکومت میں تقریباً 2 ہزار 800 نئی کمپنیوں کو رجسٹر کیا گیا،سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ان کمپنیوں کی اسکروٹنی کا عمل تھرڈ پارٹی آڈٹ کے تحت جاری ہے۔حج 2017 کے موقع پر 772 پرائیویٹ ٹور آپریٹرز نے حج آپریشن میں حصہ لیا،ان نجی کمپنیوں کے پاس 50 سے 230حجاج کا کوٹہ تھا۔گزشتہ برس پرائیویٹ اسکیمز کی کل تعداد 71 ہزار684 تھی اور ان تمام کمپنیوں کو گزشتہ ادوار میں کوٹہ دیا گیا۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹور ا?پریٹرز عمرے اور حج کے کوٹے کے لیے رشوت کی پیشکش کررہے ہیں تاہم اس الزام پر ارکان پارلیمنٹ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ خورشید شاہ نے اپنے دور میں اس کی نشان دہی کیوں نہیں کی، موجودہ دور حکومت میں زائرین بہترین انتطامات کی وجہ سے سرکاری حج اسکیم کو ترجیح دے رہے ہیں۔