لاہور(سپورٹس ڈیسک)پشاور زلمی کے فاسٹ بولر عمید آصف کو پاکستان س±پر لیگ کی ڈرافٹنگ میں شامل نہ ہونے کا بہت دکھ تھا۔ستم ظریفی یہ کہ جب پشاور زلمی نے اپنا 21واں کھلاڑی منتخب کیا تو اس وقت بھی عمید آصف پر نظر نہ پڑی جس پر دلبرداشتہ ہو کر انہوں نے ٹویٹ بھی کیا لیکن حسن علی کے ان فٹ ہونے پر وہ پاکستان سپر لیگ کا حصہ بن ہی گئے۔’وہ ٹوئنٹ دراصل میری فرسٹریشن تھی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور محنت جاری رکھی جس کا صلہ مجھے مل گیا۔‘عمید آصف کا پاکستان سپر لیگ میں آغاز بہت ہی متاثر کن رہا ہے۔ اپنے پہلے میچ میں انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف چار وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ قرار پائے۔عمید آصف نے گذشتہ سال قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں عمدہ بولنگ کرتے ہوئے 14 وکٹیں حاصل کی تھیں جو اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی بولر کی سب سے زیادہ وکٹیں تھیں۔عمید آصف کی عمر 33 سال ہے لیکن وہ اس بات سے اتفاق نہیں رکھتے کہ انہیں دیر سے موقع ملا ہے۔’عمر دراصل صرف ہندسے ہوتے ہیں۔ میں سیکھ رہا تھا اور جب کچھ سیکھ چکا تو پھر اللہ نے مجھے موقع دیا۔ کسی بھی کرکٹر کی طرح میری بھی یہی خواہش ہے کہ اپنے ملک کی نمائندگی کروں اور کچھ ایسی پرفارمنس دے دوں جس سے لوگ مجھے یاد رکھیں۔عمید آصف بھی ان کرکٹرز میں شامل ہیں جن کی تعلیم پر کرکٹ کا شوق حاوی ہو گیا۔’والدین نے مجھے سیالکوٹ سے لاہور اس لیے بھیجا کہ یہ کچھ پڑھ لکھ جائے گا لیکن چونکہ کرکٹ کا بہت شوق تھا اس لیے میں نے کلب کرکٹ شروع کر دی جو مجھے ڈومیسٹک کرکٹ میں لے آئی۔ میرے چچا طاہر مغل بھی سیالکوٹ کی طرف سے کھیل چکے ہیں، انہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی۔‘عمید آصف کے لیے وہ لمحات نہ بھولنے والے تھے جب سال 2014 میں ڈوپنگ کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان پر ایک سالہ پابندی عائد کر دی تھی۔’یقیناً وہ میرے لیے بہت بڑا دھچکہ تھا۔ ایمرجنسی علاج کے طور پر لی گئی ایک دوا کی وجہ سے مجھے اس صورتحال سے گزرنا پڑا تھا لیکن دل نہیں چھوڑا تھا اور پہلے سے زیادہ ہمت کے ساتھ واپس آیا۔‘عمید آصف نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے میچ میں غیرمعمولی کارکردگی ضرور دکھائی ہے لیکن چونکہ وہ حسن علی کی جگہ ٹیم میں شامل ہوئے ہیں لہذٰا حسن علی کے فٹ ہو کر پشاور زلمی کی ٹیم میں واپس آنے کی صورت میں عمید آصف ہی کو جگہ خالی کرنی ہو گی۔