All posts by Daily Khabrain

دبئی ٹیسٹ کی فتح ٹیم کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ،سرفراز

دبئی (اے پی پی) پاکستانی ٹیم کے کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں کامیابی ٹیم کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے، حارث، بابر اور اظہر علی نے شاندار بیٹنگ کر کے بہترین پلیٹ فارم دیا، یاسر شاہ کی باﺅلنگ میرے چار سالہ ٹیسٹ کیریئر کا بہترین سپل تھا، امید ہے کہ وہ آئندہ بھی عمدہ کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ٹیم کو فتوحات دلانے میں کردار ادا کریں گے۔ نیوزی لینڈ ٹیم کے قائد کین ولیمسن نے کہا کہ ناقص بیٹنگ شکست کی وجہ بنی، دوسری اننگز میں بلے بازوں کی کارکردگی تسلی بخش رہی تاہم ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے، یاسر شاہ غیرمعمولی باﺅلر ہیں، ان کا سامنا کرنا چیلنجنگ ہوتا ہے۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میں اننگز اور 16 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر کر دی ہے، یاسر نے 14 وکٹیں لیکر ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ منگل کو دوسرے ٹیسٹ میں فتح کے بعد پاکستانی قائد نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد جس طرح سے ٹیم نے ٹیسٹ سیریز میں کم بیک کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔

، کامیابی میں ہر کھلاڑی نے کردار ادا کیا، بلے بازوں کی کارکردگی بھی حوصلہ افزا ہے، اب تمام تر توجہ اگلے میچ پر مرکوز ہے، کوشش ہو گی کہ میچ جیت کر سیریز اپنے نام کریں اور مقصد کے حصول کیلئے کھلاڑیوں کو سو فیصد کارکردگی دکھانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یاسر شاہ کی باﺅلنگ یادگار رہے گی، ان سے توقعات مزید بڑھ گئی ہیں، امید ہے کہ وہ آئندہ بھی عمدہ کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ٹیم کو فتوحات دلانے میں کردار ادا کریں گے۔ دوسری جانب کیوی کپتان نے کہا کہ پہلی اننگز میں ناقص بیٹنگ شکست کی وجہ بنی، دوسری اننگز میں بلے بازوں نے کافی امپروو کیا لیکن ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے، اگلے ٹیسٹ میں پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یاسر شاہ نے غیرمعمولی باﺅلنگ کی، بلاشبہ ان کا باﺅلنگ سپل بہترین تھا اور بلے بازوں کیلئے ان کا سامنا کرنا چیلنجنگ ہوتا ہے۔ث

صبا قمر نے پاک بھارت بہتر تعلقات کوانتہائی اہم قرار دیدیا

لاہور(شوبزڈیسک) فلم سٹار صباءقمر نے کہا ہے کہ پاک بھارت بہتر تعلقات دونوں ملک کےلئے فائدہ مندہےں دونوں ممالک کے عوام اےک دوسرے کے قر ےب آئےں گے تو بہت سے مسائل بھی حل ہوجائےں گے ۔ اپنے اےک انٹر وےو کے دوران صبا قمر نے کہا کہ اس مےں کوئی شک نہےں کہ پاکستان اور بھارت کے عوام اےک دوسرے سے نہ صرف پےار کرتے ہےں بلکہ انکی خواہش ہے وہ اےک دوسرے سے زےادہ سے زےادہ ملےں اور وےسے بھی پاک بھارت تعلقات بھی بہتری دونوں ممالک کے فائدے مےں ہےں اور مجھے لگتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے قرےب آنے کا وقت آچکا ہے مگر ےہ دعا بھی کر نی چاہےے کہ کوئی شر پسند عناصر ان تعلقات کی بہتری کے خلاف کوئی سازش نہ کر ےں۔

سلمان خان کے والد سلیم خان کو آج خصوصی ایوارڈ سے نوازا جائے گا

ممبئی (شوبزڈیسک) بالی وڈ اداکار سلمان خان کے والد و سکرین رائٹر سلیم خان کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا میں خصوصی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کا آغاز 20نومبر کو ہوا جس کی اختتامی تقریب آج ہو گی جس میں اداکار سلمان خان کے والد و سکرین رائٹر سلیم خان کو ان کی فلم انڈسٹری میں خدمات کے اعتراف میں خصوصی ایوارڈ سے نوازا جائے گا جبکہ ایوارڈ کے ساتھ انہیں 10لاکھ نقد، سرٹیفیکیٹ اور شال بھی دی جائے گی۔

ارمیناخان کی ”اے دل ذرا سنبھل‘ ‘کےساتھ ٹی وی پر واپسی

اسلام آباد (شوبزڈیسک)پاکستانی اداکارہ ارمینہ رانا خان نے اپنے نئے پروجیکٹ ’اے دل ذرا سنبھل‘ کے ساتھ ٹیلی ویژن اسکرینز پر واپسی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایک انٹرویومیں ارمینہ خان نے بتایا کہ وہ اپنے کاروبار اور فیملی پر فوکس کررہی تھیں۔اداکارہ کے مطابق میں نے ایک سال کا وقفہ اس لیے لیا، تاکہ میں ذاتی زندگی اور فیملی پر فوکس کرسکوں، گزشتہ سال میں نے 10 ماہ پاکستان میں گزارے، ایک کے بعد ایک پروجیکٹس کی وجہ سے صرف میرا کاروبار ہی متاثر نہیں ہوا بلکہ میرا فیملی کو وقت دینا بھی مشکل رہا، اس لیے یہ وقفہ لیا، لیکن اب میں ٹیلی ویژن پر واپسی کرکے خوش ہوں۔ایک سال کے وقفے کے بعد ہدایت کار برکت صدیقی نے ارمینہ کو اپنے ڈرامے ’اے دل ذرا سنبھل‘ میں مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کرنے کی پیشکش دی۔
ڈرامے کے حوالے سے اداکارہ نے بتایا کہ یہ ایک پیچیدہ رومانوی کہانی پر مبنی ہے، جس میں تین مرکزی کردار ہوں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ناظرین اس ڈرامے سے بیزار نہیں ہوں گے۔اس ڈرامے میں ارمینہ شفق نامی کردار ادا کرنے جارہی ہیں، جس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شفق میں کئی خامیاں ہیں لیکن اس کا دل بہت صاف ہے اور وہ محبتی لڑکی ہے۔

افریقی یونین کیساتھ اقتصادی ، سفارتی تعلقات کو فروغ دیا جائیگا ، زراعت ، تعلیم ، صحت کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائیگا: حامد اصغر خان کی چینل ۵ کے پروگرام” ڈپلومیٹک انکلیو “میں گفتگو

اسلام آباد (انٹروےو:ملک منظور احمد، تصاوےر:نےکلس جان) مراکش کےلئے پاکستان کے نامزد سفےر اور ڈائرےکٹر جنرل افرےقہ فارن آفس حامد اصغر خان نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ موجودہ حکومت نے افرےقی ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دےنے کےلئے موجودہ خارجہ پالےسی پر نظر ثانی کر کے سفارشات تےار کرنے کا فےصلہ کیا ہے، افرےقی ےونےن کے ساتھ اقتصادی، معاشی، سےاسی، تجارتی اور سفارتی تعلقات کو فروغ دےا جائےگا گوادر پورٹ افرےقی ممالک کے لئے گےٹ وے بن سکتا ہے، افرےقی ممالک نے پاکستان سے دفاعی آلات خرےدنے مےں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے ہم اپنی برآمدات کو پانچ سالوں مےں دس گنا بڑھا سکتے ہےں افرےقی ےونےن کے رکن ممالک کی تعدا د54ہے جبکہ صرف بارہ افرےقی ممالک مےں پاکستان کے سفارتخانے کھولے گئے ہےں موجودہ حکومت نے افرےقی ممالک مےں زےادہ سے زےادہ مشن قائم کرنے کا فےصلہ کیا ہے وزےر خارجہ شاہ محمود قرےشی کی ہداےات کی روشنی مےں افرےقی ممالک کے بارے مےں ٹھوس اور قابل عمل تجاوےز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوںنے چےنل فائےو کے پروگرام ”ڈپلومیٹک انکلیو“ مےں انٹروےو دےتے ہوئے کیا۔ حامد اصغر خان نے کہا کہ افرےقہ پاکستان کےلئے بہت اہم خطہ ہے افرےقی ےونےن کے ممالک پوری دنےا کے ایک تہائی ممالک پر مشتمل ہے وسائل کے لحاظ سے افرےقہ مستقبل مےں بہت اہمیت کا حامل ہے تمام دنےا کی توجہ افرےقہ پر مرکوز ہے وزےرخارجہ شاہ محمود قرےشی کے ساتھ افرےقی ممالک کے سفےروں کی ملاقات تےن گھنٹے جاری رہی اور اس ملاقات مےں دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اہم ترےن پےش رفت ہوئی ہے پاکستان نے فےصلہ کر لیا ہے کہ افرےقی ممالک سے تعلقات کو بہتر بنانا ہے اب پوری دنےا مےں تعلقات کی بنےاد تجارت، اقتصادےات اور سرماےہ کاری، درآمدات اور برآمدات پر مرکوز رہتی ہیں اور ان شعبہ جات مےں ہم کافی پیچھے ہیں پاکستان سے براہ راست پروازےں ، مواصلاتی رابطے اور زبان افرےقی ممالک کے ساتھ تعلقات کے راستے مےں بڑی رکاوٹ ہےں پاکستان اپنا تجارتی حجم ان ممالک کے ساتھ بڑھائے گا اور ان تمام ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کےلئے جلد دفتر خارجہ کا ایک وفد دورہ کرے گا افرےقی ےونےن پوری دنےا مےں بہت اہمیت کا حامل ہے زراعت ، تعلےم اور صحت کے شعبوں مےں تعاون کو بڑھاےا جائےگا تاکہ ان شعبوں مےں بہتری لائی جا سکے پاکستان کے پرائےوےٹ تعلےمی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے بعض لوگ افرےقی ممالک مےں اپنے سکولز قائم کرےں گے پاکستان مےں دفاعی پےداوار کے شعبہ مےں خاصی پےش رفت ہوئی ہے پاکستان اپنی دفاعی پیداو ار افرےقی ممالک کو برآمد کرکے خاطرخواہ رےونےو حاصل کر سکتا ہے کیونکہ افرےقی ممالک کو بھی دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے چےلنجز کا سامنا ہے اور یہ ممالک پاکستان کے تجربات سے استفادہ حاصل کر سکتے ہےں پاکستان ڈاکٹرز پوری دنےا مےں اچھی شہرت رکھتے ہےں تنزانیہ مےں ایک پاکستانی ہسپتال قائم کرنے کا فےصلہ کیا گےا ہے جس مےں پاکستان سے ڈاکٹرز او ر نرسنگ سٹاف وہاں جائے گا حامد اصغر خان نے بطور سفےر اپنی ترجےحات کے حوالے سے کہا کہ مراکش اور پاکستان کے درمےان تمام شعبہ ہائے زندگی مےں دو طرفہ تعاون کو بہتر بنانے کےلئے ہر قدم اٹھاےا جائےگا مراکش مےں 1کروڑ20لاکھ غےر ملکی سےاح ہر سال دورہ کرتے ہےں سےاحت کے شعبے مےں مراکش کے تجربات سے استفادہ حاصل کیا جائےگا دونوں ممالک کے کاروباری برادری کے درمےان روابط کو بڑھاےا جائے گا کھےلوں کے شعبے مےں تعاون بڑھاےا جائےگا پاکستان سے فٹ بال مراکش سمےت دےگر افرےقی ممالک کو شروع مےں تحفہ کے طور پر بھےجے جائےں گے سپورٹس اور کلچرل سفارت کاری کو فروغ دےا جائےگامراکش کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھاےا جائےگا ۔ مراکش مےں پاکستان کی ایک آئل اینڈ گےس کمپنی سرمایہ کاری کرے گی کیونکہ انرجی بہت بڑا شعبہ ہے۔

نوکری کاجھانسہ دیکر اوباشوں کی شادی شدہ خاتون سے زیادتی ، ” خبریں ہیلپ لائن “میں انکشاف

فیصل آباد ( سپیشل رپورٹر ) اوباش افراد نے نوکری کا جھانسہ دیکر خاتون کو ہوس کا نشانہ بنا دیا جبکہ ہوس کے پجاریوں نے دو لڑکوں کو بھی شکار بنا لیا۔ تفصیل کے مطابق تھانہ ملت ٹاون کے علاقہ آفریدی چوک میں اصغر وغیرہ دو افراد (م)کو نوکری دلوانے کا جھانسہ دیکر نامعلوم مقام پر خالی مکان میں لے گئے اور زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا دیا، بعد ازاں ہوس پوری ہونے کے بعد اسے فرید چوک کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ تھانہ نشاط آباد کے علاقہ 2 ج ب میں عاصم نے 12 سالہ حسنین کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا، تھانہ بٹالہ کالونی کے علاقہ وارث پورہ میں حسنین وغیرہ تین افراد نے سولہ سالہ ظہیر ریاض کو اسلحہ کے زور پر زیادتی کا نشانہ بنا دیا، پولیس نے مقدمات درج کر کے کاروائی شروع کر دی ہے۔

سشما سوراج کو کونسی بڑی مصروفیت ہے کہ کرتار پور افتتاحی تقریب میں نہیں آ رہی : ضیا شاہد ، شہباز شریف کو بڑی آنت میں اپنڈکس لیول پر کینسر تھا جسکا برطانیہ سے آپریشن کرایا تھا : ڈاکٹر تنویر ، پاکستان کے پاس بڑی رینج کے ہتھیار جس سے دشمن ڈرتا ہے : اکرام سہگل ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے خیر سگالی کاایک اقدام کیا گیا ہے کہ جس کا اقدام ہونا چاہئے تھا ایسی کون سی مصروفیت ہے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی کہ وہ کرتار پور بارڈر پر کوریڈور کے افتتاح کی تقریب میں نہیں آ سکتیں۔ ان سے بات کرو تو اپنے لاہور اور پنجاب سے تعلقات جتاتی ہیں کہ پنجابی میں کہتی ہیں کہ ”میں دلی دروازے لاہور دی آں، اوتھے ساڈی حویلی ہوندی سی“ اب جبکہ ایک اور بارڈر کھلنے والا ہے اور سکھ بہت خوش ہیں ان کے متبرک مقامات ہیں اور یہ انہی کے لئے کھولا جا رہا ہے اس موقع پر سشما سوراج کا نہ آنا اوریہ کہنا کہ اعلیٰ سطح کا وفد بھیجیں گی۔ کون سا اعلیٰ سطح کا وفد ہے ہمارے وزیرخارجہ نے آپ کو بلایا ہے آپ ان کی ہم منصب ہیں آپ کو آنا چاہئے تھا نہ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھیج دینا چاہئے۔ اتنا دکھ کا مقام ہے کہ اتوار کے روز آٹھ لوگ شہید کئے تھے مسلمان۔ انڈیا نے اپنی نہیں چھوڑی۔ مقبوضہ کشمیر میں انڈین فوج ظلم اور تشدد کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے 4 اور بے گناہ مسلمان شہید کر دیئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ پاکستان جو کوشش کر رہا ہے اپنی طرف سے سکھ آبادی تواس پر بڑی خوش ہو گی وہ وفد میں بھی اب تک جو ٹی وی چینلز پر باتیں سنی ہیں انہوں نے بڑی مسرت کا اظہار کیا ہے لیکن بھارتی حکومت نریندر مودی کی حکومت اس سے خوش دکھائی نہیں دیتی بلکہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام کی کارروائی مسلسل جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس کی بڑی بیک گراﺅنڈ ہے ایک زمانے میں سکھوں نے انڈین حکومت کے خلاف بڑی بغاوت کر دی تھی بھنڈراں والا کی قیادت میں جو ان کا جو متبرک مقام ہے امرتسر سے بھی باقاعدہ طور پر جلسے جلوس اور اس قسم کے احتجاجی مارچ ہونے لگے تھے اور سکھ انڈیا سے خوش نہیں پوری دنیا کینیڈا، برطانیہ، امریکہ اور یورپ کے کسی بھی ملک میں دیکھ لیں سکھ وہ انڈین گورنمنٹ کے خلاف لائن لیتے ہیں اور آزادی چاہتے ہیں یہ کہتے ہیں کہ ہم انڈیا کی متعصبانہ پالیسی ہے آپ کویاد ہو گا کہ جب مقبوضہ کشمیر میں مظالم ہو رہے تھے تو دہلی میں جن لوگوں نے ان مظالم کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے ان میں کچھ ایسے ہندو بھی شامل تھے جو اس پالیسی کو پسند نہیں کرتے لیکن اس میں بڑی تعداد مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھوں کی تھی۔ سکھ جو ہیں وہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اور کشمیر کے مسلمانوں کے یہ مطالبات کہ ان کو آزادی دی جائے سکھ اس کی حمایت کرتے ہیں۔ خالصتان بنانے کی تحریک آج سے نہیں شروع ہوئی یہ پچھلے 40,30 برس سے شروع ہے اور خالصتان پر بڑی کتابیں ملتی ہیں امریکہ میں آپ دیکھیں تو آپ کو کسی بھی بڑے بک سٹال پر جس نے خود خریدی ہیں جو خالصتان کے حوالے سے خاص طور پر جو کینیڈا کے رہنے والے سکھ ہیں وہ اس میں بڑے پیش پیش ہیں انہوں نے باقاعدہ فلمیں بنائی ہوئی ہیں جو انڈیا میں سکھوں کی آزادی کے حق میں جلسے جلوس کرتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے 3,2 پنجابی چینل بنائے ہووئے ہیں جن پر دن رات انڈین گورنمنٹ کے جو مظالم ہیں تشدد ہے اور اقلیتوں سے ان کا سلوک ہے اس کے خلاف وہ ہمیشہ بہت کھل کر باتیں کرتے ہیں۔
حکومت کے 100 روز مکمل ہونے کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ عمران خان کی یہ بات درست ہے جو لوگ ان کے مخالف ہوں گے وہ تو کہیں گے کہ حکمران ہمیشہ یہی کہتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میں اپوزیشن میں ان کے نعرے بھی سنتا رہا، ان کی تقریریں، ان کے خیالات دیکھتا رہاا ہے۔ ان کے اس طرح کہنے میں وزن ہے کہ چھ ماہ انتظار کریں آپ دیکھیں گے کہ ہماری جو نئی پالیسیاں ہیں وہ رنگ لائیں گی اور ہم عوام کے معاشی حالات ٹھیک کریں اور ان کی معاشی مشکلات دور کریں گے۔
اس وقت معاشرے کے دو حصے ہیں ایک کو عمران خان لیڈ کر رہے ہیں اور جن کی حکومت بھی ہے۔ دوسرے حصے کو ن لیگ اور پیپلزپارٹی لیڈ کر رہے ہیں یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئی ہیں یہ مل کر عمران خان کے مقابلے میں صف آراءہیں۔ انہوں نے تو کہنا ہی کہنا ہے کہ آئندہ 100 دن میں بھی کچھ نہیں ہو گا۔
برطانیہ کے ساتھ جو بھی پروٹوکول سائن ہوا ہے کم از از کم پہلے سے تو بہتر پوزیشن ہو گی، اگر برطانیہ حکومت یہ یقین دلاتی ہے کہ اس سے آپ کی بہت سی چھپی جائیدادیں یہاں ہیں پاکستانیوں کی ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں آسانی ہو گی تو چلیں سو فیصد نہ سہی 50 فیصد ہی سہی۔
لندن سے شمع جونیجو نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے میں نے ان کا سٹیٹ منٹ نہیں دیکھا۔ لیکن جائیدادوں کا ایسا کوئی پروٹوکول سائن ہوا ہے تو مجھے تو کوئی خوف نہیں، فرسٹ کلاس، بزنس کلاس جو بھی تھوڑی بہت پراپرٹی ہے وہ تو ہر چند یہ ہے اس پروٹوکول سے ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے جو جن کے دو نمبر طریقے ہوں گے۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ اگر عدلیہ کو پاکستانیوں کی جائیداد بارے معلومات یا احتساب کے ادارے کو نیب کو مل سکتی ہیں تو کیا اس سے کافی بہتر پوزیشن سامنے نہیں آ جائے گی چیف جسٹس صاحب نے کہا ہے کہ ابھی جو پروٹوکول سائن ہوا ہے برطانیہ سے اس کی رو سے منی لانڈرنگ کر کے یہاں آ کر جائیدادیں خریدنے والوں کی بہت سی معلومات حاصل ہو گئی ہیں۔
شمع جونیجونے کہا کہ اگر اس طرح کا کوئی پروٹوکول ہے کیونکہ یہاں پر جو لیگل ٹیم ہے جب آپ پراپرٹی خریدتے ہیں۔ ایک مشترکہ طریقے سے ٹرانزکشن دکھائیں یا منی لانڈرنگ کا پیسہ آ جائے اور پتہ نہ چلے یہاں بڑا شفاف طریقہ ہے۔جو بھی پراپرٹی خریدی جاتی ہے یہی وجہ پاکستانیو ںکی جائیدادیں دبئی میں زیادہ ہیں یو کے میں بہت کم ہیں لیکن اس طرح کا معاہدہ ہو گیا ہے جس میں وہ انفارمیشن دیں گے وہ بے شک دیں لیکن یہاں جس جس نے بھی پراپرٹی بنائی ہیں اس کو پراپرٹی لینے سے پہلے برطانوی حکومت کو ایک کلیئر ٹرانزکشن دکھاتے ہیں اس کے بعد ہی کوئی جائیداد خرید سکتے ہیں یا اس کے بعد یہاں تو کسی کو کرائے کا گھر نہیں جب تک آپ ایک فیئر پرائس کے تھرو آپ اپنی انکم شو کرتے ہیں کہ میری آمدنی اتنی ہے کہ میں ہزار پاﺅنڈ کا یا اتنے سو پاﺅنڈ کا گھر لے سکتا ہوں۔ یہاں قوانین فالو کر کے ہی یہاں پراپرٹی لے سکتے ہیں چاہیں جو بھی ہوا ہے لیکن میں نہیں سمجھتی کہ ان کی مدد مل سکتی ہے منی لانڈرنگ کی جو کرپشن کے پیسے، سوئس بینکوں کے اکاﺅنٹ کی ڈی ٹیل ٹل جائے کیونکہ کبھی نہیں دیئے۔
ضیا شاہد نے موبائل کارڈ پر ٹیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب لوگوں سے پوچھنا پڑے گا جن کی آمدنیوں میں آپ نے ٹیکس کاٹنا ہے یہ اچھی بات ہے کہ زبردستی ٹیکس لگانے کی بجائے انہوں نے یہ آئیڈیا دیا ہے ہو سکتا ہے لوگ کہیں کہ سو فیصد ٹیکس نہ لگائیں 50 فیصد،25 فیصد لگا دیں کیا لوگ یہ قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ اب لینڈ لائن بہت کم طبقہ استعمال کرتا ہے۔ اب ہل چلاتے بندے کے پاس بھی موبائل موجود ہے۔ اس سہولت سے لوگ بہت عادی ہوچکے ہیں ۔ عوام کے لیے ایسا قانون نافذ کرنا کہ اخراجات بڑھ جائیں ، ایک مشکل کام ہے۔
لندن سے چینل فائیو کے بیورو چیف وجاحت علیخان نے ٹیلی فونک گفتگو میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے کہا کہ بنیادی طور پر قتل لندن میں ہوا ہے اور سکاٹ لینڈ یارڈ اس کیس پر اپنے شواہد مکمل کر چکی ہے۔ اس کیس کے دو ملزم پاکستان کے پاس ہیں اور برطانوی پولیس نے بہت بارپاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ ملزمان ہمارے حوالے کریں تاکہ کیس پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔ پاکستانی ایجنسیوں نے بعض وجوہات کی بنا پر ملزمان حوالے نہیں کیے ۔ پاکستان نے کیا شواہد اکٹھے کیے ہیں ، قتل لندن میں ہوا اور سکاٹ لینڈ شواہد اکٹھے کر چکی۔ برطانوی ایجنسیوں کی اطلاعات پر ہی پاکستانی ایجنسیوں نے کراچی سے دو ملزمان کاشف وغیرہ کو گرفتار کیا تھا۔برطانوی ملزم اپنے ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کرے گی۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے لندن میں کہا ہے کہ برطانوی اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان پروٹوکول سائن ہونے سے انہیں منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ میں جائیدادیں خریدنے والوں کیخلاف بہت مدد ملے گی اور اس حوالے سے معلومات بھی مل چکی ہیں۔ جس پر وجاحت علی کا کہنا تھا کہ جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ روز بھی معاہدے کی بات کی تھی ۔ اگر ایسا کوئی معاہدہ ہوا ہے تو یہ ایک لمبا عمل ہے۔ برطانیہ اپنے لوگوں کی معلومات کسی کو نہیں دیتا۔ اگر یہ پتا کرنا ہو کہ وجاحت علی خان کی کوئی جائیداد برطانیہ میں ہے تووہ انٹرنیٹ پر بیٹھ کر پتا کر سکتے ہیں کیونکہ ٹائٹل ڈیڈ اوپن ہے۔ کسی بھی برطانوی شہری کی خریدی گئی جائیداد و مکان پاکستان میں بیٹھے معلوم کیے جا سکتے ہیں ۔ اگر پاکستانی حکومت 10یا 100جائیدادوں کی لسٹ بنا کر برطانوی حکومت کے حوالے کرے گی کہ ہم نے تفتیش کی ہے کہ یہ جائیدادیں ہمارے ان لوگوں کی ہیں جنہوں نے پاکستان میں منی لانڈرنگ کر کے برطانیہ میں جائیددیں بنائی ہیں تو پھر ایک لمبے پراسیس کے تحت برطانوی پولیس اور سپریم کورٹ اس بارے میں تحقیق کرےگی کہ کیا واقعی منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ہم پاکستان میں بیٹھے ہیں اور ایک آئینی اور قانونی طور پر ہم اپنے ملک کے چیف جسٹس کے بیان کو بھی ایک خبر کا حصہ سمجھتے ہیں اور اگر انہوں نے یہ کہا ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ اس عہدے پر بیٹھا ہوا آدمی اتنا غیر سنجیدہ ہوکہ ایسی بات کہہ دے جو نہ ہوئی ہو۔جس پر بیورو چیف نے کہا کہ آپ بالکل درست فرمارہے ہیں ، چیف جسٹس صاحب نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں اپنے خدشے کا اظہار کیا تھا لیکن انہوں نے بڑے مثبت انداز میں کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتاکہ کوئی معاہدہ نہ ہوا ہو اور میں ہوا میں بات کر دوں، ایسا نہیں ہو سکتا ۔ لیکن معاہدہ ہوا ہے اور میں اس معاہدے کو مانتے ہوئے وہ بات بتا رہا ہوں جو بعد کے مضمرات ہیں۔ضیا شاہد نے پوچھا کہ کیا برطانیہ کیساتھ کوئی خفیہ معاہدہ تھا جسکی خبر لوگوں کے سامنے نہیں آرہی ۔ جس پر وجاحت علی خان کا کہنا تھا کہ اگر یہ معاہدہ ہوا ہے تو حکومت پاکستان اس معاہدے کو عوام کے سامنے کیوں نہیں لارہی۔ضیا شاہد نے کہا کہ ہم تو ماٹھے لوگ ہیں تب ہی شاید یہ خبر ہم تک نہیں پہنچی لیکن انگلستان ، جسکے قصیدے پڑھتے ہم نہیں تھکتے کہ وہاں ہر چیز کھلی ہے۔ وہاں ایک پروٹوکول سائن ہوا اور لوگوں کو پتا ہی نہیں کہ اس قسم کی کوئی بات ہوئی ہے۔ بیوروچیف نے کہا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کو اس لیے نہیں بتاتی کہ وہ اس بارے میں پوچھتے ہی نہیں ۔ بطور صحافی ہم پوچھ سکتے ہیں ، ہم نے برطانوی وزارت سے پوچھا اور انہوں نے ہمیں کچھ نہیں بتایا ۔ مگر چیف جسٹس نے جو بتایا ہم اسے در نہیں کر سکتے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ وزارت سے تحریری طور پر پوچھا جائے ، میل کی جائے کہ یہ پروٹوکول کیا ہے ، کیا سائن ہوا اور اسکی شرائط کیا ہیں۔
شہبازشریف کے سینے میں گلٹیوں کے انکشاف اور طبیعت میں خرابی کی باعث جسمانی ریمانڈ میں رعایت کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ یہ خبر سن کر افسوس ہوا ۔ ہماری خواہش اور دعا ہے کہ اللہ انہیں صحت یاب رکھے ، اگر انہیں کوئی تکلیف ہے تو اسکا علاج ہو اور تکلیف بڑھنے کی بجائے یہیں رک جائے۔ یہ وہ بات ہے جو انسان کسی بھی شریف آدمی کے بارے میں کہہ سکتا ہے ۔ لیکن جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ یہ کیا بیماری ہے اور اس بیماری کی شدت کیا ہے یہ کسی ڈاکٹر سے ہی پوچھا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں بہت اچھا علاج ہوتا ہے اور کینسر کا بہت اچھا ہسپتال ہے آغا خان اور عمران کے ہسپتال میں بہت اچھا علاج ہے۔ عمران خان جب گرے تھے تو وہ باہر نہیں گئے تھے بلکہ اپنے ہی ہسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔ میں نے خود انکے ہسپتال کا دورہ کیا ہے وہاں بہت اچھے اور نایاب قسم کے بندوبست ہیں ۔پاکستان میں کوالٹی کے اعتبار سے آغا خان پہلے نمبر پر اور دوسرے نمبر پر شوکت خانم ہسپتال اور ریسرج لیبارٹریز ہیں۔
اس حوالے سے پروگرام میں سرجیکل پروفیسر تنویر انور نے کہاکہ شہباز شریف کو جس قسم کی بیماری ہے اس سے پہلے انہیں بڑی آنت کا اپینڈکس کے لیول پہ کینسر تھا جسکے لیے انہوں نے انگلینڈ سے آپریشن کروایا۔ وہ کیمو تھیراپی ریگولر لیتے ہیں جسکی وجہ سے اس پر کنٹرول تھا ۔ لیکن اب شاید یہ دوبارہ ہو گیا ہے کیونکہ انکی انتڑی کے اندر سوزش بتائی گئی ہے اور سینے میں بھی غدود ہیں۔ کینسر جب پھیلتا ہو تو خون کے ذریعے کہیں بھی جا سکتا ہے۔ اس وقت اخبار کی خبر سے جو صورتحال نظر آتی ہے تو انکے لیے علاج کیمو تھراپی ہے یا اگر کوئی فوکل لیون ہو تو اسکے لیے ریڈیو تھراپی کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ملک میں ایسے ادارے ہیں جہاں یہ چیزیں موجود ہیں اور انکا علاج ہو سکتا ہے۔ جب یہ بیماری دوبارہ زور پکڑتی ہے تو زیادہ شدت سے آتی ہے۔ اللہ کرے کے انکے لیے بہتری ہو جائے۔ ضیا شاہد نے پوچھا کہ پاکستان میں موجود آغا خان اور شوکت خانم ہسپتال میں انکے علاج کے لیے سہولتیں موجود ہیں ۔ شہباز شریف پر کیسز چل رہے ہیں اس لیے ان کے فوری باہر جانے میں شاید کوئی رکاوٹ ہو ۔ کیا پاکستان میں انکا علاج بخوبی کیا جا سکتا ہے یا انہیں باہر جانا پڑے گا۔ جس پر پروفیسر تنویر نے کہا کہ میں فائل اتھارٹی نہیں ہوں لیکن بطور سرجن ایسا پاکستان کے دوسرے لوگوں کیساتھ بھی ہوتا ہے ، شوکت خانم اور دیگر ہسپتال جن میں کینسر کا علاج ہوتا ہے وہاں کیمو تھراپی سے علاج ہو سکتا ہے۔ اس بیماری میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں کہ پاکستان میں علاج نہ ہو سکے۔ شوکت خانم ورلڈ لیول کا ہسپتال ہے ، وہاں ہر طرح کا علاج ہوتا ہے۔ اسکے لیے انہیں ہسپتال میں اپنا پرانا ریکارڈ پیش کرنا ہوگا، ان سب چیزوں کو دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ گلٹیوں اور آنت میں سوزش کی بیماری میں عام طور پر کیمو تھراپی ہوتی ہے۔ آنکالوجسٹ اور ریڈیو تھراپسٹ اس بارے میں بہتر بتا سکیں گے۔ یہ جاننا پڑے گا کہ انہیں کس لیول کی کیمو تھراپی کی ضرورت ہے۔
کراچی میں دفاعی سازو سامان کی نمائش آئیڈیاز 2018ءکے انعقاد پر ضیا شاہد نے کہاکہ اصل میں پر امن ہتھیاروں کے لیے ، پرامن استعمال کے لیے، پرامن حالات میںپاکستان نے جو چھوٹے ہتھیار بنائے ہیں انکی شہرت ہمیشہ سے بہت اچھی رہی ہے۔ چنانچہ ہر سال یہ نمائش پاکستان کے شہر کراچی میں لگتی ہے۔ اس حوالے سے پروگرام میں دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہتھیاروں کے مسلسل بنانے سے اسمیں بہتری آتی ہے۔ خواہ وہ ائیرکرافٹ ہو، ٹینک ہو، چھوٹے ہتھیاریا وائرلیس ہوں ۔ پاکستان کے وسائل کم سے کم ہونے پر زور دیا گیا کہ اپنی پیداوار خود کریں اور اسمیں ہم کافی حد تک خود کفیل ہوگئے ہیں۔ جے ایف 17تھنڈر کی کارکردگی اب کافی حد تک بڑھ چکی ہے۔ پاکستان کے مین بیٹل ٹینک پاکستان کے علاقے کے لیے بہترین ہیں اسکی رفتار بھی اچھی ہے ، اسکی آرمر اور گن کی کپیسٹی سمیت ٹارگٹ کا ہدف پانے کے لیے ریڈار بھی ٹھیک ہے۔ کوئی بھی ہتھیار لے لیں اسمیں بہت بہتری آئی ہے۔ دنیا میں اپنے ہتھیاروں کی فروخت دکھانا ہے۔ دنیا میں جہاں جائیں وہ ایڈوانس ہتھیار امریکہ ، روس، برطانیہ اور فرانس سے لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہمارے لوکل ہتھیاروں کی پیداوارانکے مقابلے میں اتنی بہتر نہیں کیونکہ ان ممالک کے پاس ریسرچ کے ادارے ، سرمایہ کاری اور فنڈز ہوتے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہاکہ اس لیول کی نمائشوں میں کراچی کی دفاعی نمائش کا کیا مقام ہے اور پاکستان کے خود کار ہتھیاراور سافٹ ریولوشن کے تحت ترقی ، ہمارے کام کو کس حد تک ظاہر کرتی ہے۔ اکرام سہگل نے کہاکہ جتنا پیسا ہوتا ہے اسی لیول پر نمائش کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔ پاکستان کے پاس نمائش کے لیے جگہ کے لحاظ سے ہتھیاروں کو نمائش کے لیے سجایا گیا ہے لیکن ہم بہت سی چیزیں ہم نمائش میں پیش ہی نہیں کرتے ۔ہمارے کنونشنل اور نان کنونشنل ہتھیاروں میں ہمارے پاس ایک بڑی رینج ہے جسکی وجہ سے کوئی بھی دشمن ہم سے ڈر کر رہتا ہے۔ بھارتی فوج کی تعدادہم سے 5گنا ہے لیکن ہماری افرادی قوت کی صلاحیت اور ہتھیاروں کی کوالٹی انکا مقابلہ کر لیتی ہے۔
ضیا شاہد نے پروگرام کے آخر میں موٹر سائیکل سوار دونوں افرادپر ہیلمٹ کی پابندی پر کہا کہ یہ بحث بہت پرانی ہے ، پچھلی سیٹ پر ہمارے ہاں خواتین اور بچے بیٹھتے ہیں ، لیکن ہمیشہ سے میں نے پڑھا تھا کہ اسے بھی ہیلمٹ پہننا چاہئے کیونکہ خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوجائے تو اگلا سوار ہیلمٹ کیوجہ سے بچ جاتا ہے لیکن پچھلے سوار کے سرپر ذرا سی چوٹ بھی خطرناک ہے۔ میرے خود بڑے بیٹے عدنان شاہد کے سر پر چوٹ لگی تھی اور وہ 21دن جنرل ہسپتال میں بے ہوش رہے تھے اور ڈاکٹرکہہ رہے تھے کہ دعا کریں یہ ہوش میں آجائیں۔ عدنان 21دن کومہ میں رہے تھے ۔ مجھے پتا ہے کہ یہ گھر کے عزیرواقارب اور رشتہ داروں کے لیے یہ کتنا تکلیف دہ عمل ہوتاہے۔ سر کی چوٹ بہت ہلک چوٹ ہوتی ہے ۔ سر میں کسی بھی جگہ پر کہیں چوٹ لگ جائے تو زخم بظاہر نظر نہیں آتا مگر چوٹ مہلک ثابت ہوتی ہے،اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ عام لوگ اس پر جز بز کریں گے اور کہیں گے کہ یہ کیا بکواس ، نئی مصیبت شروع ہوگئی ہے لیکن میں ایک دکھی آدمی کی حیثیت سے ، جس نے اپنے بیٹے کو 21دن اپنے ہاتھوں میں سنبھالا ہے ، میں محسوس کرتا ہوں کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے شخص کا بھی ہیلمٹ نہ پہننے پر کیا حثر ہوتا ہے۔ میں اس پابندی کے حق میں ہوں ۔ انسانی جان کوبچانا سب سے ضروری ہے۔ کوئی رسک نہیں لیا جا سکتا ۔ سرپر چوٹ کا کوئی علاج نہیں ہے۔

1998ءسے مذاکرات چل رہے تھے کرتار پوربارڈر کھلنے سے پاکستان کو معاشی فائدہ ہو گا:ضمیرآفاقی ، حکومت کی 100 دن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے گھمبیر مسائل کو پیش نظر رکھنا ہو گا: علامہ صدیق ، کرپٹ عناصر سے ملک کو پاک کرناضروری،گیس بجلی بحران جاری ہے:ڈاکٹر راشد ، حکومت نے ابھی تک کوئی سہولت نہیں دی، جلد بازی میں اقدامات کئے گئے: میاں افضل ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی صدیق اظہر نے کہا کہ حکومت کی 100 دن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ حکومت نے کن حالات میں اقتدار سنبھالا۔ حکومت کو معاشی اور انرجی بحران وراثت میں ملا موجودہ حکومت کو کرپٹ عناصر کو پکڑنا چاہئے مگر بیرون ملک جا کر بھی کرپشن کا ڈھنڈورا پیٹنا مناسب نہ تھا۔ امید ہے کہ حکومت پاﺅں جمانے میں کامیاب ہو گی۔ کرتار پور بارڈر کھلنے کا کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے بھارت کے ساتھ بلیک ڈور ڈپلومیسی چل رہی ہے۔ کرتار پور بارڈر کھولنے کا اقدام قابل تعریف ہے۔ حکومت سود سے پاک نظام کی بات تو کر رہی ہے تاہم وہ ایسا نظام نہیں چلا پائے گی۔ خواتین کو وراثت میں حصہ دینے کا قانون تو پہلے بھی موجود ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں خواتین کو جائیداد سے محروم رکھنے کیلئے قرآن سے شادی جیسی گھناﺅنی رسومات آج بھی چل رہی ہیں۔ سردیوں میں گیس لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا اعلان متعلقہ وزارت کو کرنا چاہئے حکومت اس میں کامیاب ہوتی ہے تو یہ خوش آئند ہو گا۔ سینئر صحافی ضمیر آفاقی نے کہا کہ 1998ءسے کرتار پور بارڈر کھولنے کے معاملے پر بات چل رہی تھی۔ بارڈر کھلنے سے پاکستان کی معاشی فائدہ بھی ہو گا بھارت سے تعلقات بہتر ہوں گے، واہگہ بارڈر پر بھی دشمنی کے تاثر کو کم کرنا چاہئے۔ حکومت سود سے پاک نظام لانا چاہتی ہے تو اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے، فلاحی ریاست کے خدوخال بارے بھی ایوان میں بحث ہونی چاہئے صرف تقریریں کرنے سے کچھ نہیں ہو سکتا۔ خواتین کو حقوق دلانے کے معاملہ پر آج تک تو تمام حکومتیں ادارے ناکام رہے ہیں۔ اس پر خواتین کی وراثت کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل سے تجاویز لینا چاہئیں گیس لوڈ شیڈن نہ کرنے کا اعلان خوش کن ہے تاہم دیکھنا ہو گا کہ اس پر عملدرآمد کیسے ہوتا ہے۔ گیس کے ذخائر دریافت کرنے پر بھی کام ہونا چاہئے۔ سینئر صحافی میاں افصل نے کہا کہ حکومت ابھی تک عوام کو کوئی سہولت نہیں دے سکی۔ جلد بازی میں اقدامات اٹھائے گئے جن کا فائدہ نظر نہیں آ رہا۔ کرتار پور بارڈر کھولنے کا فیصلہ بہت اچھا ہے، گیند بھارت کی کورٹ میں پھینک دی گئی ہے۔ بلاسود بینکاری نظام فی الحال تو ممکن نظر نہیں آتا۔ معاشی طور پر خود کفیل ہوئے تو اس پر کام ہو سکتا ہے پاکستان میں خواتین کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا جو دیا جانا چاہئے۔ سردیوں میں لوڈ شیڈنگ سے عوام کی زندگی اجارن ہو جاتی ہے حکومت اگر گیس کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں کامیاب رہی تو اس کی بڑی کامیابی ہو گی۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر راشدہ قریشی نے کہا کہ کرپٹ عناصر سے ملک کو پاک کرنا بہت ضروری ہے ابھی گیس بجلی کا بحران جاری ہے۔ کرتار پور بارڈر کھولنے کا فیصلہ درست ہے، بھارتی حکومت اس پر خوش نظر نہیں آ رہی۔ حکومت سود سے پاک نظام چاہتی ہے جو خوش آئند ہے۔ بلاسود بینکاری نظام یہ کام ہونا چاہئے خواتین کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا جو بالکل غلط ہے۔ خواتین کو شریعت کے مطابق ان کا حصہ دیا جانا چاہئے۔ حکومت کا سردیوں میں گیس لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ بہت اچھا ہے گیس کے ذخائر دریافت کرنے میں کام کرنا چاہئے تا کہ ملک اس معاملے میں خود کفیل ہو۔

کرتارپور راستہ آپس کے ملنے کا باعث بن سکتا ہے: مفتی نعیم ، کرتارپور راہداری پر تمام سیاسی جماعتیں عمران خان کے ساتھ ہیں: طاہرہ اورنگزیب ، حکومتی کامیابی کے دعوے جھوٹے:شاہد حسین ، فاٹا انضمام واضح نہیں: ستارہ ایاز کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے مذہبی سکالر مفتی نعیم نے کہا ہے کہ کرتار پورسنگ بنیاد بہت اچھی بات ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بہت بڑی دوری ہے سرحد پار رشتے دارایک دوسرے سے ملنے نہیں جاسکتے۔ ممکن ہے سکھوں کے مقدس مقام کے لیے راستہ کھولنا آپس میں ملنے کا سبب بن جائے۔ حضور نبی کریم نے جب ریاست مدینہ قائم کی تو واضح فرمایا کہ جس طرح مسجدوں کا احترام ہم پر فرض ہے اسی طرح یہود و نصارا و دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی حفاظت اور عبادت کی آزادی دینا ضروری ہے۔ اسلام اجازت دیتا ہے کہ سکھ آئیں جائیں اور اپنی عبادت کریں۔ پاکستان نے مستحسن قدم اٹھایا ہے امید ہے اس اقدام سے دونوں ممالک کے تعلقات کسی حد تک ٹھیک ہوں گے۔ پاکستان میں سب کو اجازت ہے کہ اپنے مذہب کے مطابق عبادت کریں۔ پروگرام میں شریک ممبر قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان اور بھارت کے درمیان زمینی راستہ کھلا اور ٹرین چلائی گئی۔ پھر ایسا دور بھی آیا کہ جب مودی نے پاک بھارت تجارت میں پیشرفت پر اپنی مرضی ظاہر کی تو اسی پاکستان میں نواز شریف کے خلاف نعرے لگے کہ جو مودی کا یار ہے غدار ہے۔ سکھوں کے لیے کرتار پور کا راستہ کھلنے سے بہت سہولت ہو جائے گی یہ اچھا اقدام ہے۔ عمران خان کے اس فیصلے پر تمام سیاسی جماعتیں ساتھ ہیں مگر بھارت میں اسے پذیرائی نہیں دی گئی۔ بھارتی وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر خارجہ نے تقریب میں آنے سے انکار کر دیا، سدھو کے آنے پر انکے خلاف غداری کے نعرے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے محفوظ انخلا کے لیے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی ہماری سرزمین پر لڑی گئی جنگ میں ہماری فورسز اور عوام کی جانوں کی قربانیوں کا خمیازہ کوئی نہیں دے سکتا۔ 100دن کے وعدے عمران خان کی پُھرتیاں تھیں۔ انہوں نے 100یوٹرن لیے اور آنیوالے خطاب میں اپنے جھوٹوں کو کور کرنے کے لیے 100جھوٹ اور بولیں گے۔ شیلٹر ہوم صرف میڈیا کی کہانی ہے، کوئی شیلٹر ہوم نہیں دیکھا۔ عمران خان اسمبلی میں چراغ لیکر ڈھونڈنے سے نہیں ملتے۔ قانون میں اصلاحات اسمبلی میں نہیں ہوئیں صرف چور ڈاکو کا شور مچایا گیا۔ ہم عدلیہ ، فوج اور اداروں سمیت سب کا احتساب بلا امتیاز چاہتے ہیںمگر یہاں پہلے گرفتار کیا جاتا ہے اور پھر ثبوت ڈھونڈے جاتے ہیں۔ نیب کا ادارہ نواز شریف کی ترجیح نہیں تھی، ہمارے سامنے بڑے مسائل تھے۔ چوہدری نثارکا پارٹی اور قیادت کیساتھ گہرا تعلق تھا اور انکا رشتہ ن لیگ سے اب بھی قائم ہے۔ کرتار پور بارڈر کھلنا نواز شریف کے بھارت سے تعلقات کی کڑی ہے۔ پروگرام میں ٹیلی فونگ گفتگو میں شریک ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں سٹیٹ بینک کے فارن ریزرو میں 3ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے ۔ ایکسپورٹ میں اضافے کیوجہ روپے کی قدر میں کمی ہے۔ ترقیاتی اخراجات میں بڑی کمی شرح نمو کا 6.2کا ہدف جون 2019ءتک صرف 5فیصد ہی ہو سکے گا۔ ضمنی بجٹ میں عوام پر 83بلین روپے کی ٹیکسز لگائے گئے اور ٹیکسز کے ہدف میں 37ارب روپے کی کمی کردی۔ ترقیاتی اخراجات میں 75ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی۔ صوبوں کیساتھ مل کر حکومت نے فیصلہ کر لیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ملنے والے پیسے میں سے 286بلین روک لیں تاکہ بجٹ خسارہ کو کم کیا جا سکے۔ 2ہزار 1سو ارب روپے کی کٹوتی تعلیمی بجٹ میں کی گئی ہے۔ حکومت نے 30جون 2019ءتک 2ہزار 600ارب کا ٹیکہ ملک کو لگا دیا گیا ہے۔ حکومت کیسی کامیابی کے دعوے کر رہی ہے۔ نئے مالی سال میں حکومتی اقدامات میں ناکام ہوئے ہیں۔ نااہلی اور ناکامی قبول کرنے کے بعد اب حکومت بی پلان دیکھ رہی ہے۔ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں 50فیصد کمی ہوئی ہے۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور اپنی ناکامی چھپانے کے لیے چور، ڈاکو کے نعرے لگا رہی ہے۔ اے این پی کی رہنما سینٹر ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انضمام ، اسمبلی کا الیکشن 100دن کے اقدامات کا ایجنڈا تھامگر کوئی واضح حکومتی پالیسی نظر نہیں آرہی۔خاصہ دار فورس کا مستقبل کیا ہوگا کچھ پتا نہیں چل رہا۔ پولیس ایکٹ، عدالتی نظام کے قیام کی کوئی شکل نظر نہیں آتی۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں بھی فاٹا کے مستقبل کے بارے کچھ نہیں بتایا۔ قبائلی علاقے کے لوگ جنگ کے بعد دربدر ہوئے بیٹھے ہیں انہیں ترجیح نہیں دی جائے گی تو ان لوگوں سے کیا امید رکھی جائے گی ۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہاں پھر سے پرانی آگ بھڑک اٹھے۔خیبر پختونخوا کی حکومت کو پتا ہی نہیں ہے کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔ کسی ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹو سیٹ اپ کو چلانے کا طریقہ کار ہی کسی کو پتا نہیں ۔ تحریک انصاف کی حکومت اپنے سیاسی وعدے پورے کرے اور فوری فاٹا میں الیکشن کروائے ، لوگ حکومت کو گالیاں دے رہے ہیں۔ عوام کو جلوسوں کا راستہ اپنا نے پر مجبور نہ کیا جائے کہ پہلے سے زیادہ بے سکونی ہو جائے۔حکومت بی آر ٹی کو سنبھالنے میں لگی ہے اور کوئی اقدام حکومت کی جانب سے دکھائی نہیں دے رہا۔

وزیراعظم آج کرتار پور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے

لاہور ( صدف نعیم ) وزیر اعظم عمران خان آج کرتار پور کوریڈور کا سنگ بنیا د رکھیں گے جس میں شرکت کے لیے بھارت کی معروف شخصیت نوجوت سنگھ سدھو سمیت بھارتی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔کرتارپور کوریڈو کے سنگ بنیاد کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، وزیراعظم عمران خان آج کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے، تقریب میں پاک بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتری شرکت کریں گے۔کرتار پوربارڈر کی افتتاحی تقریب کا اعلان ہوتے ہی دربار کی تزئین و آرائش کا کام تیز کردیا گیاتھا، پنڈال کی جگہ کو بھی خوبصورتی کے ساتھ تیار کیا گیا ہے جہاں انتظامیہ کے مطابق 4 ہزار کرسیاں لگائی جائیں گی۔بابا گرو نانک کی آ خری آرام گاہ پر ما تھا ٹیکنے کے لئے بڑی تعداد میں سکھ برادری بھی پہنچنا شروع ہوگئی ہے، جن کی آو¿ بھگت کے لئے لنگر خانہ کھول دیا گیا ہے، دربار کے منتظمین اور سکھ یاتریوں نے اس پاکستانی اقدام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔بھارت کی معروف شخصیت نوجوت سنگھ سدھو سمیت بھارتی وفد تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے جب کہ اس موقع پرسدھو کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یہ سرحد کھولنے کا فیصلہ کرکے دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے اہم قدم اٹھایا ہے۔