All posts by Daily Khabrain

فنون لطیفہ کی ترقی حکومتی پالیسیوں کا لازمی جز وہے،فیاض الحسن چوہان کا الحمراءمیں تصویر ی نمائش کی تقریب سے خطاب

لاہور(صدف نعیم سے)وزیراطلاعات ونشریات فیاض الحسن چوہان نے الحمراءمیں نیشنل ایگزی بیشن آف وژول آرٹ کا افتتاح کر دیا۔اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ کی ترقی حکومتی پالیسیوں کا لازمی جزو ہے۔جن پر تیزی سے کام جاری ہے۔چئیرمین توقیر ناصر نے بتایا کہ اس نمائش میں پنہاں احساسات کو سمجھ کر ہی ہم اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر اطہر علی خان نے کہاکہ عالمی شہرت یافتہ آرٹسٹوں کا الحمراءآرٹس کونسل کے پلیٹ فارم پر اعتماد قابل فخر ہے۔نمائش میں سینئر آرٹسٹوں سید اختر،راحت نوید مسعود،قدوس مرزا،کارٹونسٹ جاوید اقبال سمیت فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب یو اے ای،سعودی عرب اور چائنا سے ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں اور ا سکے بعد جو نتیجہ آیا تو پاکستان کو فوری طور پر حل ہونے والے جو مسائل تھے وہ ختم ہو گئے ہیں۔اب ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرنے ہیں لیکن اب ہمیں ہر صورت میں آئی ایف ایم کی سپورٹ نہیں چاہئیے۔پہلے تو یہ حالات تھے کہ ہمیں ہر صورت میں آئی ایف کی سپورٹ چاہئیے تھی تاہم اب پاکستان کے حالات بہتر ہیں۔ہم پر تنقید کی گئی کہ آپ فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس کیوں نہیں گئے تو وہ ہم اس لیے نہیں گئے کیونکہ آئی ایم ایف کی ڈالر مہنگا کرنے کی ڈیمانڈ تھی جو کہ ہم پوری نہیں کر سکتے تھے۔جب کہ دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ جلدی‘ مشکل یا کسی دباﺅ میں آکر نہیں کریں گے‘ ہمیں کوئی جلدی یا پریشانی نہیں‘ ہم نے متبادل انتظامات کر لئے ہیں‘ آئی ایم ایف سے معاہدہ ملک کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا‘۔ آئی ایم ایف مذاکرات کے حوالے سے اسد عمر نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کے تناظر میں ہم نے کہا تھا کہ پہلے ہم دوست ممالک کے پاس جائیں گے۔سعودی عرب سے معاہدہ ہو چکا ہے۔ دیگر دوست ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں۔ معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے کیا اقدامات اٹھانے ہیں اس حوالے سے کوئی دورائے نہیں ہے۔ ملکی معیشت کو 35 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔ 19 ارب ڈالر کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ہے۔ 900 ارب روپے خسارے کی وجہ سے ملکی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔
ہم قرضہ واپس نہیں کر رہے‘ سود کی ادائیگی مسئلہ ہے۔ ٹیکس نہیں بڑھانا چاہتے۔ اس لئے متبادل اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر فوری معاہدہ نہیں کرناچاہتے۔ پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی معاہدہ کریں گے‘ کوئی جلدی یا پریشانی کی بات نہیں ہے‘ ہم نے متبادل انتظامات کر لئے ہیں۔ جلدی‘مشکل یا دباﺅ میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے جس سے پاکستان کی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو

بوائے فرینڈ کو قتل کر کے اُس کی بریانی بنا کر مزدوروں میں بانٹنے والی خاتون کا نیا بیان آ گیا

متحدہ عرب امارات(ویب ڈیسک) بوائے فرینڈ کو قتل کرنے ، لاش کے ٹکڑے کرنے اور اس کی بریانی بنا کر مزدوروں کو کھلانے والی خاتون کا نیا بیان سامنے آگیا ہے جس میں ا±س نے دعویٰ کیا ہے کہ میرے بوائے فرینڈ نے پہلے مجھ پر حملہ کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ملزمہ نے کرمنل کورٹ کے سامنے اپنے اوپر عائد قتل کے الزام کو مسترد کر دیا۔سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے بتایا کہ ملزمہ شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بچے ہیں جو ان کے شوہر کے ہمراہ مراکش میں رہائش پذیر ہیں۔وکیل کا کہنا تھا کہ میری موکل گذشتہ 10 برس سے متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر ہے۔ ان کی مقتول شخص ، جو پیشے کے اعتبار سے درزی تھا، سے سات سال قبل ملاقات ہوئی، مقتول میری موکل کے گھر کے پاس ہی رہائش پذیر تھا۔واقعہ کے دن میری موکل اپنے بوائے فرینڈ اور اس کے دوستوں کے ہمراہ ایک تقریب میں گئی جہاں سے تین نومبر کی رات تین بجے مقتول میرے موکل کو واپس گھر چھوڑنے آیا، اس حوالے سے ایک عینی شاہد نے بھی تصدیق کی جس نے دونوں کو پارٹی سے ایک ساتھ نکلتے ہوئے دیکھا تھا۔ ا±سی دن دوپہر کو مقتول نے میرے موکل کو فون کیا اور دوپہر کا کھانا ساتھ کھانے کا کہا، جس پر میری موکل نے آمادگی ظاہر کی اور مقتول کے گھر آنے پر ا±س نے میری موکل کو جبل حفیط کے روڈ ٹرپ کی تجویز بھی پیش کی۔لیکن ملزمہ نے انکار کیا کیونکہ وہ فلیٹ سے سامان شفٹ کرنے میں مصروف تھی ، انہوں نے مقتول کو بھی سامان شفٹ کرنے میں مدد کرنے کا کہا لیکن دونوں میں اس معاملے پر جھگڑا ہو گیا اور تلخ کلامی کے بعد مقتول نے میری موکل کی گال پر تھپڑ رسید کر دیا۔ مقتول نے میری موکل کے بال کھینچے اور اس کا سر میز پر دے مارا جس پر ملزمہ نے اپنی جان بچانے کے لیے چاقو ا±ٹھایا اور اپنے بوائے فرینڈ کے سینے میں گھونپ دیا۔خون دیکھنے کے بعد ملزمہ کو صدمہ پہنچا اور ا±سے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ وہ لاش کا کیا کرے۔ جس کے بعد ا±س نے لاش کے ٹکڑے کیے اور اس کی بریانی بنا لی۔ کچھ دنوں کے بعد مقتول کے دوست نے اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جس پر ملزمہ سے پوچھ گچھ کی گئی۔ پولیس نے تلاشی لی تو ملزمہ کے گھر سے مقتول کی باقیات ملیں جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمہ نے عدالت کے سامنے بوائے فرینڈ کو قتل کرنے کے صحت ج±رم سے انکار کیا اور مو¿قف اپنایا کہ پہلے میرے بوائے فرینڈ نے مجھ پر حملہ کیا جس کے بعد جھگڑے کے نتیجے میں میں آپے سے باہر ہوئی اور چاقو اس کے سینے میں گھونپ دیا جس سے وہ موقع پر دم توڑ گیا۔یاد رہے کہ ملزمہ نے متحدہ عرب امارات میں اپنے بوائے فرینڈ کر قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکڑے کیے اور بریانی بنا کر گھر کے پاس کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کو کھلا دی تھی۔

وزیراعظم ہاؤس میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو سکیورٹی رسک بن سکتے ہیں

اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی ہارون الرشید نے کہا کہ عمران خان جہاں بھی جاتے ہیں قدرتی طور پر ان کی زیادہ پذیرائی ہوتی ہے۔ عمران خان کا ماضی بھی ایسا ہے لیکن عمران خان مردم شناس نہیں ہے،معاملہ فہم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ٹیم بہت ہی زیادہ ب±ری ہے۔عمران خان کی ٹیم اتنی ب±ری ہے کہ جیسے ٹیپو سلطان کی شکست کا سبب غدار تھے۔ ایسے ہی عمران خان کے آس پاس ایسے لوگ ہیں جو خریدے جا سکتے ہیں، جنہیں استعمال کیا جاسکتا ہے اور جو وزیراعظم ہاو¿س کے لیے سکیورٹی رسک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو خبردار کیا کہ ایسے کئی لوگ وزیراعظم ہاو¿س کے اندر موجود ہیں جو سکیورٹی رسک بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ عمران خان کو وقت صرف اسی لیے دے رہے ہیں کیونکہ ماضی میں انہوں نے کچھ اچھے کام بھی کیے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نےعام انتخابات سے قبل اپنا سو روزہ پلان ترتیب دیا تھا جس پر اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہی عملدرآمد شروع کر دیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے سو روز میں کئی عوام دوست منصوبوں کا اعلان کیا جس پر انہیں خوب پذیرائی بھی ملی تاہم اب پاکستان تحریک انصاف نے اپنی 100 روزہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو نئی حکومت کی کارکردگی کا علم ہو سکے۔وزیر اعظم کے میڈیا ایڈوائزر افتخار درانی نے اعلان کیا تھا کہ 29 نومبر 2018ءکو حکومت کی 100 روزہ کامیابیوں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے اپنی 100 روزہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھنا ایک خوش آئند اقدام ہو گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے اس اقدام سے انہیں عوام کے اعتماد کو مزید مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔

15 سال سے فٹ پاتھ پر سونے والے شخص کی عمران خان کو دعائیں

لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بے گھر غریب افراد کے لیے شلٹر ہوم کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں کھلے آسمان تلے رات بسر کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ کے قیام کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تو غریب عوام کی طرف سے انہیں دعائیں ملنے لگ گئیں۔شلٹر ہوم کے قیام تک عارضی پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں جن میں کئی افراد نے رات گزاری۔ایک شخص کا کہنا ہے کہ میں پہلے دربار پر سویا کرتا تھا لیکن اللہ تعالی عمران خان کو خوش رکھے جس نے ہم غریبوں کا بھی سوچا،ایک شخص کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جو کام کیا ہے یہ آج تک کسی نے نہیں کیا اور نہ ہی کرے گا۔ایک شخص کا کہنا ہے کہ میں 15 سال سے فٹ پاتھ پر سو رہا تھا تاہم اب مجھے رہنے کے لیے صاف سھتری جگہ مل گئی ہے اور میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔اس کے علاوہ بھی مخلتف باغوں،دربارو ں اور فٹ پاتھ پر رہنے والے بے سہارا لوگوں نے عمران خان کے لیے دعائیں کی۔خیال رہے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے حکم پر عارضی مسافر خانے آباد ہوگئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسافروں کی بریانی اور چکن کڑاہی سے تواضع کی گئی، صبح کا ناشتہ لاہوری نان چنے اور چائے سے کیا گیا، ضلعی انتظامیہ اور سوشل ویلفیئرز ڈیپارٹمنٹ نے انتظامات کیے جب کہ مسافر بغیر کچھ خرچ کیے صاف بستر اور کھانا ملنے پر خوش ہیں۔عارضی مسافر خانوں میں 200 سے زائد افراد کی گنجائش ہے، مجموعی طور پر 5 مسافر خانوں میں 138 افراد نے قیام کیا، داتا دربار کے پاس قائم عارضی مسافر خانے میں 40، ریلوے اسٹیشن میں 44، بادامی باغ میں 20، ٹھوکرنیاز بیگ 20 اور لاری اڈہ پر 14 مسافروں نے رات بسر کی۔وزیراعظم عمران خان نے بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہوں کی تعمیر کا انتظار کرنے کی بجائے فوری طور پر بے گھر افراد کیلئے شامیانے بنا دیے ہیں

یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک اننگز میں 8 وکٹیں لینے والے تیسرے پاکستانی بولر بن گئے

دبئی(ویب ڈیسک) یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک اننگز میں زیادہ وکٹیں لینے والے تیسرے پاکستانی بولر بن گئے۔نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 41 رنز کے عوض 8 وکٹیں حاصل کیں۔یاسر شاہ نے کیویز کے خلاف جہاں اپنے کیرئیر کی شاندار بولنگ کی وہیں وہ ایک اننگز میں کم ترین رنز دے کر زیادہ وکٹیں لینے والے تیسرے پاکستانی بولر بن گئے۔لیگ اسپنر یاسر شاہ مجموعی طور پر 31 ٹیسٹ میچز میں 181 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں، ان کی بہترین کارکردگی میں 2 ٹیسٹ میچز میں 10،10 وکٹیں، 15 مرتبہ 5،5 وکٹیں اور 9 مرتبہ 4،4 وکٹیں لینا شامل ہے۔اس سے قبل قادر خان نے 1987 میں انگلینڈ کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں 56 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کیں اور وہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔سرفراز نواز بھی آسٹریلیا کے خلاف 1979 میں میلبرن اسٹیڈیم میں 86 رنز کے عوض 9 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔سابق کپتان عمران خان بھی ٹیسٹ کرکٹ کی ایک اننگز میں 8 وکٹیں حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں اور انہوں نے دو مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا۔عمران خان نے 1982 میں سری لنکا کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں 58 رنز اور 1982 میں ہی بھارت کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں 60 رنز کے عوض 8 وکٹیں حاصل کیں۔سکندر بخت نے 1979 میں بھارت کے خلاف 79 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔

ترکی کا”منڈا“بھی ”لہوری کُڑی“کا دیوانہ نکلا

لاہور(ویب ڈیسک) نومبر دسمبر اور جنوری دراصل روایتی لحاظ سے پاکستان میں شادیوں کا سیزن ہوتاہے اور ہر طرف بینڈ باجا اور شہنائیاں بجتی ہوئی سنائی دیتی ہیں تاہم حالیہ سال کچھ زیادہ ہی سپیشل رہا کیونکہ سرحد پار بھارت میں بالی ووڈ میں بھی شادیاں چل رہی ہیں اور پاکستان میں بھی جوڑے نکاح کے بندھن میں بندھ رہے ہیں۔کچھ روز سے میڈیا میں امریکہ سے آئی نوجوان لڑکیوں کی پاکستانی لڑکوں کے ساتھ شادی کے چرچے عام ہو رہے ہیں تاہم اب ترکی سے آئے نوجوان لڑکے نے بھی پاکستانی لڑکی کے ساتھ منگنی کر لی ہے جس کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔اس خوبرو نوجوان کا نام فرحت کارنتک ہے جو کہ پیشے کے لحاظ سے ڈی جے ہے اور پاکستان میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کیلئے آیا تھا۔ ان کے فیس بک پیج کو دیکھا جائے تویہ کوئٹہ بھی گئے ہیں جہاں انہوں نے اپنے فن کا جادو بھی چلایا۔اس نیچے دی گئی ویڈیو میں کانتک اسلام آباد میں کنسرٹ کر رہے ہیںاور اپنے فن کا مظاہرہ دکھا رہے ہیںسوشل میڈیا پر یہ تصاویر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں جس میں نوجوان نے اپنے گلے میں گیندے کے پھولوں کا ہار پہن رکھا ہے جبکہ سفید رنگ کی شلوار قمیض کے ساتھ کالے رنگ کی ویسٹ کوٹ زیب تن کی ہے جبکہ لڑکی لال رنگ کے جوڑے میں سجی بیٹھی ہے۔فیس بک پر صارفین کی جانب سے کہا جارہاہے کہ وہ اس لڑکی کو جانتے ہیں اور اس کا تعلق لاہور ہے جبکہ وہ ایک معروف ماڈل ہیں جن کا نام صدف چوہدری لیا جارہاہے۔کارنتک نے فیس بک پر اپنا مختصر تعارف بھی کروا رکھاہے جس کے مطابق وہ ڈی جے کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ اس کا تعلق ترکی کے شہر منیسا سے ہے۔

خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد تحریک لبیک کا قائم مقام امیر کسے بنادیا گیا؟ اعلان ہوگیا

لاہور (ویب ڈیسک)جمعہ کے روز تحریک لبیک کے خلاف ہونے والے کریک ڈاﺅن کے بعد ڈاکٹر شفیق امینی کو تحریک لبیک کا قائم مقام امیر مقرر کردیا گیا ہے۔جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاﺅن کا آغاز علامہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے ساتھ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ملک بھر میں تحریک کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ حکومت کی جانب سے علامہ خادم حسین رضوی کو 30 روز کیلئے اڈیالہ جیل میں نظر بند کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر مرکزی قیادت بھی گرفتار یا اپنے گھروں میں نظر بند ہے۔علامہ خادم رضوی کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر شفیق امینی کو تحریک لبیک کا قائم مقام سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شفیق امینی پی ایچ ڈی سکالر اور علامہ خادم رضوی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں۔ قائم مقام امیر بننے سے پہلے وہ تحریک کی جانب سے صوبہ پنجاب کی قیادت کر رہے تھے۔

کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد: ’اب یاتریوں کو ویزے کی ضرورت نہیں ہو گی‘

لاہور (ویب ڈیسک)انڈیا کے نائب صدر ونکیا نائیڈو اور انڈین پنجاب کے وزیراعلی امریندر سنگھ نے پیر کو کرتارپور راہدرای کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ہے۔ڈیرہ بابا نانک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعلی کیٹپن امریندر سنگھ نے کہا کہ اب یاتریوں کو ویزے کی ضرورت نہیں ہوگی اور اب براہِ راست زیارت ہو سکے گی۔انڈیا کے نائب صدر ونکیانائ?ڈو نے کہا کہ انڈیا پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، تاہم کسی بھی قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔کرتارپور کوریڈور کے حوالے سے پاکستان میں راہداری کا سنگ بنیاد بدھ کو رکھا جائے گا۔ اس تقریب میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان شرکت کریں گے اور انڈیا کی جانب سے وزرا ہرسیمرت کور اور ہردپپ سنگھ پوری اس پروگرام میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔پاکستان کی سرحد سے 100 میٹر کے فاصلے پر انڈین ریاست پنجاب کے ضلع گروداس پور میں ڈیرا بابا نانک ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے جلد ہی پاکستان کے کرتارپور صاحب گرودوارے جانے والے زائرین کے لیے کوریڈور، یعنی راہداری بنائی جائے گی۔پیر کو ہونے والی ایک تقریب میں اس راہداری کا سنگِ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ اس تقریب میں انڈیا کے نائب صدر وینکیا نائیڈو اور پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ شرکت کر رہے ہیں۔اس کے لیے ڈیرا بابا نانک میں تقریبا دو درجن افراد تیاریوں میں مشغول نظر آتے ہیں جبکہ علاقے میں بڑے پیمانے پر سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔پیر کو منعقد کی جانے والی اس تقریب کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔اس کے دو روز بعد یعنی 28 نومبر کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی سرحد کے دوسرے پار سے اسی کوریڈور کی بنیاد رکھیں گے۔کرتارپور صاحب پاکستان کے حصے میں ہے جبکہ انڈین سرحد سے اس کا فاصلہ محض ساڑھے چار کلو میٹر ہے۔اب تک کچھ عقیدت مند دوربین سے کرتارپور صاحب کا دیدار کرتے رہے ہیں۔ یہ کام اب تک انڈیا کی سرحدی فورس بی ایس ایف کی نگرانی میں ہوتا رہا ہے۔سکھ عقیدت مند کہتے ہیں کہ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک سنہ 1522 میں کرتارپور گئے تھے اور انھوں نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال وہیں گزارے۔یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ جس جگہ گرو نانک کا انتقال ہوا اسی جگہ ایک گرودوارہ تعمیر کیا گیا تھا۔اب جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان کرتارپور صاحب کے لیے کوریڈور بنانے پر اتفاق ہوا ہے، مقامی لوگوں میں اس کے متعلق کچھ تشویش پائی جاتی ہے۔اس کی وجہ بظاہر علاقے میں اچانک سکیورٹی فورسز اور دوسرے آنے والے لوگوں کی بھیڑ میں اضافہ ہے۔دور سے ہی عقیدت مند گرودوارے کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔بی ایس ایف کے ایک افسر نے بتایا: ‘ابھی تک جو معلومات حاصل ہوئی ہیں وہ ادھوری ہیں۔ ہمیں یہ علم نہیں کہ کس قسم کا کوریڈور بنے گا اور اس کا راستہ کس جانب سے ہوگا۔’علاقے کے ایک کسان ہربھجن سنگھ نے کہا: ‘رب کی مہر سے ہم آج یہ دن دیکھ رہے ہیں کہ سرحد پر چہل پہل بڑھی ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ کوریڈور سے ہمیں فائدہ پہنچے گا۔ لیکن پتہ نہیں کہ اوپر والے نے ہمارے نصیب میں کیا لکھا ہے۔’تاہم بہت سے لوگ اس معاملے پر پرجوش نظر آ رہے ہیں۔
اس کی وجہ وہ رپورٹیں ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ زائرین کی آمد و رفت سے اس علاقے کی جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔گرودوارے کے باہر بیرا کھلونے بیچتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ‘یہاں کبھی 1500 سے زیادہ لوگ نہیں آئے۔ لیکن جب سے کوریڈور بننے کی بات ہوئی ہے لوگوں کی آمد میں یکایک اضافہ ہو گیا ہے۔‘’یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا کہ یہ ہمارے لیے فائدہ مند ہے یا نہیں لیکن اب تک جو ہو رہا ہے اسی کا مزا لیا جائے۔’قریبی گاو¿ں کے جوگیندر سنگھ کا بھی یہی خیال ہے۔ اس علاقے میں ان کی زمینیں ہیں۔انھوں نے کہا: ‘یہ سب دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے۔ لیکن ہماری تشویش یہ ہے کہ کہیں ہمیں یہاں سے ہٹا نہ دیا جائے۔ کیونکہ آنے والے وقت میں یہاں سیاحوں کی بھیڑ بڑھے گی۔ امید ہے کہ گرو نانک ہمارا خیال رکھیں گے۔’سرحد پر تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو سرحد پر پہلی مرتبہ تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے خدشات مختلف ہیں۔وہ کہتے ہیں: ‘اس علاقے میں سرگرمیوں میں اضافے سے ذمہ داریاں بھی بڑھ جائیں گی۔ ہمیں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔’پاکستان میں سکھوں کے دوسرے مذہبی مقامات جیسے ڈیرہ صاحب، لاہور، پنجہ صاحب اور ننکانہ صاحب کے برعکس کرتارپور صاحب انڈو پاک سرحد کے قریب واقع ہے۔تقسیم ہند میں یہ گرودوارہ پاکستان کے حصے میں آیا تھا۔لاہور سے نکل کر گرودوارے کی جانب بڑھنے پر سبز کھیت آپ کا استقبال کرتے ہیں۔ بچے کھیتوں میں کھیلتے ٹیوب ویل سے پانی پیتے نظر آتے ہیں۔ انھی کھیتوں کے درمیان ایک سفید رنگ کی شاندار عمارت نظر آتی ہے۔
گرودوارے میں ایک کنواں ہے جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ گرونانک کے زمانے سے ہے اور عقیدت مند اس کا خاصا احترام کرتے ہیں۔کنویں کے پاس ایک بم کے ٹکڑے کو شیشے میں سجا کر رکھا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سنہ 1971 کی جنگ میں یہ بم یہاں گرا تھا۔یہاں کے خدمت گاروں میں سکھ اور مسلم دونوں شامل ہیں۔دریائے راوی میں سیلاب کی وجہ سے گرودوارے کو کافی نقصان پہنچا تھا۔ 1920 سے 1929 کے درمیان مہاراجہ پٹیالہ نے اسے دوبارہ تعمیر کیا۔ اس وقت اس پر ایک لاکھ 35 ہزار روپے کا خرچہ آیا تھا۔سنہ 1995 میں حکومت پاکستان نے اس کے بعض حصوں کو دوبارہ بنوایا تھا۔
انڈیا اور پاکستان نے کرتارپور صاحب کے بارے میں سنہ 1998 میں پہلی بار بات کی تھی۔ اب 20 سال بعد اس سمت اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے۔

50 لاکھ گھروں کے منصوبے کے لیے عمران خان کے مشیر انیل مسرت کون ہیں؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک)صنعتی شہر مانچسٹر کے ورکنگ کلاس علاقے لانگ سائٹ میں پیدا ہونے والے 49 سالہ انیل مسرت کا شمار برطانیہ کے امیر ترین ایشیائی باشندوں میں ہوتا ہے۔انیل کا بچپن ورکنگ کلاس تارکین وطن کے بچوں کی طرح ہی تھا ہر سال والدہ کے آبائی شہر چنیوٹ اور والد کے آبائی شہر گوجرہ کا چکر لگانا اور یہاں آزاد اور پر امن ماحول میں گلیوں بازاروں میں گھومنا پھرنا ا±ن کے لیے روٹین تھا۔ سکول میں انیل کا دل نہیں لگتا تھا اسی لیے سکول سے ڈراپ آو¿ٹ ہو گئے اوپر سے افتاد یہ پڑی کہ والد کا انتقال ہو گیا جس کے بعد انہیں لڑکپن میں ہی غم روزگار میں مبتلا ہونا پڑا۔تایا لانگ سائٹ کے علاقے میں ہی پراپرٹی کا کاروبار کرتے تھے انہی سے بزنس کے پہلے گ±ر سیکھے اور ابتدا میں گھر کرائے پر چڑھانے شروع کیے۔ ان کے پرانے محلے دار کہتے ہیں کہ انیل کی کاروباری سوجھ بوجھ میں ایک بوڑھے رئیل اسٹیٹ بزنس مین کا اہم کردار ہے جس نے انیل کو اس کاروبار کی اونچ نیچ سکھائی۔ تربیت کا کمال تھا یا انیل کی ذاتی محنت، لڑکپن کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ مانچسٹر سے شروع ہونے والا کاروبار اب پورے یورپ میں پھیل چکا ہے۔ مگر اتنی کامیابیاں حاصل کرنے کے باوجود انیل اب بھی 18 گھنٹے کام کرتے ہیں اور ان کا عزم ہے کہ وہ ایک دن برطانیہ کا سب سے بڑا رئیل اسٹیٹ گروپ بنائیں۔سالہا سال کی محنت کے بعد جب انیل مسرت خوشحال ہوئے تو 2004 میں انہوں نے میاں نواز شریف، عمران خان اور دوسرے پاکستانیوں سے میل جول شروع کیا۔ تقریباً اسی زمانے میں انہوں نے بھارت کے فلمی ستاروں امیتابھ بچن، شاہ رخ ، سلمان خان اور انیل کپور اور سنیل سیٹھی کے ساتھ دوستی کی بنیاد ڈالی۔ کرکٹ اور فلم ان کے بچپن کے شوق ہیں عمران خان ان کا کرکٹر ہیرو ہے اور یوں لگتا ہے کہ وہ 30 سال گزرنے کے باوجود اب بھی عمران خان کی کرشماتی شخصیت کے مداح ہیں۔بالی ووڈ کی فلمیں دیکھتے دیکھتے وہ اس کے بڑے ناموں سے مانوس ہوئے اور جب وہ دولت و مرتبہ کے ایک خاص مقام پر پہنچے تو اسی طلسماتی دنیا کے کرداروں سے کندھے ملانے میں اسے کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ اب تو یوں لگتا ہے کہ وہ بالی ووڈ کے ستاروں کے گھر ہی کا ایک فرد ہے۔انیل مسرت کی کامیابیوں کا سلسلہ یہیں تک محدود نہیں وہ برطانوی سیاست کے اہم ترین کرداروں کے بھی راز دار ہیں۔ وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور ان کی اہلیہ شری بلیئر نے سرمایہ کاری کرنی ہو تو وہ انیل سے مشورہ کرتے ہیں اور تو اور ڈیوڈ کیمرون سے بھی ان کی گاڑھی چھنتی ہے۔ یہ سب سے بڑے نام تو سویلین دنیا کے ہیں جن سے ان کی سماجی اور سیاسی مصروفیات کی وجہ سے راہ و رسم بڑھانا مشکل نہیں ہوتا لیکن انیل مسرت کی فتوحات تو فوج کے شعبے تک بھی ہیں۔ برطانوی افواج کے کمانڈر مسٹر نِک ہوں یا پاکستانی افواج کے کمانڈر جنرل باجوہ ان کا سب سے ملنا ج±لنا اور سماجی راہ و رسم ہے ان کے دائر? تعلقات میں تازہ اضافہ عدلیہ کے شعبے میں ہوا۔ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے بھی برطانیہ میں پہلا عشائیہ انیل مسرت ہی کے ساتھ کیا۔ بظاہر کم گو مگر فوکسڈ انیل مسرت کے دائر? اثر کا اندازہ ان کے ملنے والوں کی فہرست سے بخوبی ہو سکتا ہے۔انیل مسرت کی طبیعت میں عاجزی ہے وہ بڑے بڑے دعوے نہیں کرتے۔ اپنی دولت کی شیخیاں نہیں بگھارتے۔ ان کے ذاتی دوست چند ہیں مگر ان کے ساتھ آو¿ٹنگ کرتے ہیں اپنے بھائی نبیل چودھری اپنی بہنوں بہنوئیوں، داماد، بیوی اور والدہ سمیت سب کو ساتھ ملا کر چلتے ہیں۔ برطانیہ میں رہنے کے باوجود اپنے خاندان کو مشترکہ خاندانی نظام کی طرح چلاتے ہیں بھائی نبیل چودھری کا رہن سہن امیروں والا ہے اس کی گرل فرینڈز کے قصے زبان زدِ عام رہتے ہیں انیل خاندان لندن کے مشہور اور مہنگے ترین لیڈی انا بیل کلب کا سرگرم رکن ہے ان کے اکثر فنکشنز وہیں ہوتے ہیں۔انیل مسرت کے ناقدین اکثر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انیل کو شریف خاندان نے سرمایہ کاری کے لیے پیسے دیے تھے۔ انیل نے اس میں کیا خرابی کی کہ شریف خاندان اور انیل مسرت میں دوریاں پیدا ہوگئیں؟انیل مسرت کا کہنا ہے کہ یہ بات بالکل جھوٹ ہے اس کا شریف خاندان سے ملنا جلنا ضرور تھا مگر کبھی اکٹھے کاروبار نہیں کیا۔ واقفانِ حال کہتے ہیں کہ دھرنے کے دوران انیل مسرت عمران خان کی سٹیج پر نظر آئے تو شریف برادران ناراض ہو گئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ انیل کو برطانوی وزیر اعظم سے مل کر یہ درخواست کرنا پڑی کہ انہیں خدشہ ہے کہ دور? پاکستان کے دوران شریف خاندان انہیں کسی جھوٹے مقدمے میں گرفتار نہ کر لے۔ چنانچہ برطانوی حکومت نے یہ یقینی بنایا کہ انیل مسرت کو پاکستان میں کوئی گرفتار نہ کر سکے۔ انیل دل و جان سے عمران خان کی کامیابی چاہتے ہیں اسی لیے وہ اپنے تجربات کا نچوڑ 50 لاکھ گھر بنانے کے منصوبے کی رہنمائی کر کے ملک پر نچھاور کرنا چاہتے ہیں۔انیل کہ تعلقات برطانیہ میں موجود سیاسی رہنماو¿ں کے ساتھ بھی ہیں جن میں سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر اور وزیرِ داخلہ ساجد جاوید بھی شامل ہیں۔انیل مسرت ویسے تو مشینی انسان ہیں ہر وقت پراپرٹی کی دنیا میں کھوئے رہتے ہیں لیکن انسانی طور پر اپنے خاندان سے جڑے رہتے ہیں۔ ان کی اہلیہ شاہ محمود قریشی کے خاندان سے ہیں انیل اپنے اکلوتے بیٹے رافع کو ٹوٹ کر چاہتے ہیں اور انہیں خوب سیر کرواتے ہیں اور ان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔عمران خان سے وابستگی، ا±ن کی الیکشن مہم میں خرچہ کرنے اور پھر ہاو¿سنگ پراجیکٹ کی مشاورت کی وجہ سے انیل مسرت پاکستانی سیاست میں متنازغ کردار بن کر سامنے آئے ہیں چونکہ لوگ ان سے زیادہ واقف بھی نہیں اسیلیے پراسراریت کا ایک ہالہ بھی ان کے گرد قائم ہو گیا ہے۔انیل مسرت چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم کے ڈیم فنڈ کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا انیل مسرت بھی معین قریشی، شوکت عزیز یا کئی دوسرے تارکین وطن کی طرح کسی عہدے، ٹھیکے یا مال بنانے والے کسی پراجیکٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں یا پھر وہ واقعی اپنے بین الاقوامی کامیاب تجربوں کے نچوڑ سے پاکستانی ہاو¿سنگ میں انقلاب لانا چاہتے ہیں؟توقع یہی کرنی چاہیے کہ انیل مسرت صرف اپنے تجربے اور شعور کو یہاں منتقل کریں کاروبار یا مالی مفاد کاسودا نہ کریں۔