All posts by Daily Khabrain

عمران خان نے کے پی کے اسمبلی کے استعفوں بارے اہم ترین اعلان کر دیا ، حکومتی حلقوں میں بڑی ہلچل

پشاور (این این آئی) پاکستان تحریک انصا ف کے سربراہ عمران خان نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو کے پی اسمبلی کے ارکان کے استعفے جمع کرنے کی ہدایت کی ہے نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان دھرنے کے دوران کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں اپوزیشن نے اس سلسلے میں صلاح و مشورے شروع کر دیئے ہیں۔پی ٹی آئی کی ایم پی اے زریں ضیاءنے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے استعفے مانگے تو فوراً جمع کرا دیں گے۔

خورشید شاہ نہیں ڈبل شاہ …. کپتان کے یو ٹرن سے نیا پنڈوراباکس کھل گیا

اسلام آباد (آن لائن) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو ڈبل شاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ لوگوں نے ہمارے خلاف اتحاد بنا رکھا ہے۔ چیئر مین نیب کی تقرری وزیراعظم میاں نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کی تھی۔ ایسا چیئر مین نیب کیسے کرپشن ختم کرے گا۔ تقرری کرنےو الے وزیراعظم کےخلاف 14مقدمات نیب میں پڑے ہوئے ہیں اور خورشید شاہ پر بھی کرپشن کے بے شمار الزامات ہیں۔

ابھی الطاف حسین لندن نہیں سدھارے تھے ، ایک جلسہ میں آسمان کی طرف اُنگلی اٹھا کر کہا ” دیکھیں یہ طیارہ پنجاب سے کراچی آ رہا ہے ، آگاہ کرنا چاہتا ہوں ، بہت جلد پنجابی ویزہ لیکر کراچی میں داخل ہوا کرینگے “ معروف صحافی ضیا شاہد کا دبنگ کالم

قارئین کرام‘ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بارے میں آج پاکستان کا کوئی شہری ایسا نہیں جو ان کے خیالات اور نظریات سے واقف نہ ہو‘ ان کی آخری ویڈیو جو سوشل میڈیا پر گھوم رہی ہے‘ ایسی ویڈیوز میں اس بدبخت شخص نے پاکستان کو بھی گالیاں دی ہیں‘ پاک فوج کو دھمکیاں دی ہیں‘ بھارت کو بار بار اپنا نجات دہندہ قرار دیا ہے، اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے کہ وہ اُن کے بقول کراچی اور حیدرآباد کے مہاجروں کو ظلم و ستم سے بچائے، انہوں نے یہاں تک اعلان کیا ہے کہ امریکہ تو اُن کی مدد کرے گا ہی لیکن ہم بھارت اور اسرائیل سے کہتے ہیں کہ وہ (نعوذ باللہ) اِس نام نہاد پاکستان کو صفحہ¿ ہستی سے مٹانے کے لئے سامنے آئے، سب سے آخری ویڈیو میں جس طرح اسفند یار ولی نے نعرہ لگایا ہے کہ وہ ”افغان تھے افغان ہیں اور افغان رہیں گے“ ایک پاکستانی سیاسی جماعت کے سربراہ جو اسمبلیوں اور سینٹ کے بھی رکن رہے ہیں، کس قدر فخر سے خود کو پاکستانی کی بجائے افغان قرار دیتے، بالکل اسی طرح جیسے محمود اچکزئی صاحب پہلے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں رہنے کے باوجود بلوچ نہیں بلکہ پختون ہیں۔ پھر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کے پختون علاقوں کو پختون علاقوں میں شامل کیا جائے، اور سب سے آخر میں بِلی تھیلے سے نکل آئی ہے جب وہ پاکستان کے آئین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے جس میں قائد کے بنائے ہوئے ملک کی سرحدیں اور صوبے بیان کئے گئے ہیں۔ بلوچی گاندھی کے یہ صاحبزادے بھی تجویز دیتے ہیں کہ پختونخواہ بشمول پاکستان کے پشتون علاقے افغانستان کا حصہ ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اُن کا یہ کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے صوبے نہیں بلکہ افغان ہونے کے ناطے افغانستان کا حصہ ہیں، بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے پیش نطر آپ جان سکتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو مزید اختیارات دیئے گئے، ان اختیارات پر مزیید بات ہو سکتی ہے جس کا طریقہ آئین میں درج ہے لیکن میں نے اِس سلسلہ مضامین کے شروع میں لکھا تھا کہ دو قومی نظریے یعنی ہندو اور مسلمان کی نفی کر کے پہلے صوبائی حقوق کی آواز بلند کی جاتی ہے پھر برطانوی ہند کی بھارت اور پاکستان کی شکل میں تقسیم کو ہندو مسلمان کی بنیاد پر ایک نظریے کی نفی ہوتی ہے اور زبان اور نسل کے بُت تراشے جاتے ہیں، آخر میں خود مختار صوبے کی جگہ الگ ریاستوں کا مطالبہ ہوتا ہے اور الطاف حسین ہوں یا بلوچستان کے باغی برہمداغ بگٹی یا حربیار مری یا لندن میں بیٹھے ہوئے نئے خان آف قلات نواب داﺅد وہ سب موجودہ پاکستان کے خاتمے کے حق میں ہیں موجودہ پروپییگنڈا کر رہے ہیں لیکن پاکستان کے عوام کی اکثریت بالخصوص سندھ جس کی اکثریتی جماعت ہمیشہ سے ایک پاکستان کی حامی رہی ہے اور جس نے پیپلزپارٹی کی شکل میںبہت سے قوم پرست لیڈروں بالخصوص جی ایک سید کے سندھو دیش کو مسترد کیا ہے پنجاب اور سرحد کے غور پاکستانیوں نے جو ہمیشہ سے فوج کا اکثریتی حصہ رہے ہیں۔ اس ملک کی سرحدوں کے لئے اپنا خون دیا ہے، بلوچستان نے ہمیشہ صوبائی حقوق کی بات ضرور کی ہے جس میں وہ سو فیصد حق بجانب تھے اور ہیں لیکن اس صوبے کے محب وطن پاکستانیوں نے کبھی اِن مٹھی بھر پاکستان دشمن لیڈروں کو ووٹ نہیں دیئے، آج غفار خان کے پوتے اور ولی خان کے بیٹے اسفند یار بھی خیبر پختونخوا کے اکثریتی ووٹ کے حامل نہیں رہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف تین بھرپور جنگوں کے علاوہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر حملے کرتا رہتا ہے، وہ مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر 1947ءسے اَب تک ظلم ڈھا رہا ہے، سلامتی کونسل کی قرارداد سے منکر ہو چکا ہے کہ اقوام عالم کشمیر میں آزادانہ رائے شماری کے بعد مقامی لوگوں کے صوابدید پر اُن کے مستقبل کا فیصلہ چاہتے ہیں، چین کے ساتھ مل کر چینی علاقے سے گوادر تک اقتصادی راہداری میں پورے خطے کی سیاست میں بھونچال پیدا کر دیا ہے، اِس ایک پراجیکٹ نے جو چین کو کھلے پانیوں تک پہنچا دے گا، امریکہ اُس کے آلہ کار افغانستان کے علاوہ بھارت کی نیندیں حرام کر دی ہیں بھارت میں بے شمار کتابیں چھپ چکی ہیں کہ کس طرح مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارت نے بھرپور کردار ادا کیا اور دو قومی نظریے کی بجائے زبان اور نسل کی بنیاد پر الگ ملکوں کو بھارتی فوج کی مدد سے اسلام آباد سے الگ کیا گیا، بھارت کِس طرح پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے اور پاکستان میں بعض حکومتی لوگ ہوں یا کچھ اپنی اغراض کے سیاست دان، اُن کی بالواسطہ یا بلاواسطہ مدد کر رہے ہیں۔قارئین بخوبی اِن حقائق سے آگاہ ہیں تاہم ان سیٹلڈ مضامین کی آخری قسط میں ہم یہ نقطہ سامنے لانا چاہتے ہیں کہ الطاف حسین نے اِس جنگ میں ہراول دستے کا کام کیسے انجام دیا لیکن پاکستان کی فوجی قیادت کے اصرار کے باوجود اُن پر غداری کا ایک مقدمہ بھی سپریم کورٹ میں دائر نہیں کیا گیا۔الطاف حسین کراچی میں ہوتے تھے جب اُن کے ایک بڑے جلسہ عام میں موصوف کے خطاب کے چند جملے تمام اخبارات میں شائع ہوئے، ابھی وہ لندن نہیں سدھارے تھے جب اُنہوں نے آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھاتے ہوئے کہا کہ ”دیکھیں یہ طیارہ پنجاب سے کراچی آ رہا ہے اور میں اِس کے مسافروں کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ بہت جلد پنجابی ویزا لے کر کراچی میں داخل ہوا کریں گے، الطاف حسین کے ناپاک ارادوں پر بہت بحث ہو چکی ہے، میں صرف چند نکات کی طرف اشارہ کروں گا، اُنہوں نے کراچی اور حیدرآباد کی مہاجر قوم کو جن کے مسائل واقعی حقیقی تھے اور جن کی طرف قومی سیاسی جماعتوں نے توجہ نہیں دی تھی، طالب علم لیڈر کی حیثیت سے اپنا ہم نوا بنایا، پھر مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد رکھی لیکن کِسی قانون دان سے پوچھ لیجئے گا کہ وہ ”حق پرست“ کے نام سے الیکشن کیوں لڑتے تھے۔ انہوں نے مہاجروں کی محرومی کی آڑ میں اپنے فُل ٹائم سیاسی ورکروں کو سندھ حکومت، قومی بینکوں، مالیاتی اداروں، کراچی واٹر بورڈ، کراچی سٹیل مل، پی آئی اے اور سکیورٹی پرنٹنگ پریس جیسے اداروں میں نوکریاں دلوائیں جو تنخواہ اداروں سے لیتے تھے، اور فل ٹائم سیاسی ورکر الطاف حسین کے لئے کام کر رہے تھے، الطاف حسین نے اپنی سیاست کی بنیاد دھونس، دھاندلی، خوف، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور غیر مہاجروں پر ظلم و تشدد سے شروع کی، حتیٰ کہ اُن پر اور اُن کے بے شمار لوگوں پر مقدمات درج ہوئے، لیکن کراچی کی انتظامیہ ہو، پولیس ہو ا دوسرے ادارے ہوں وہ کبھی عدالتوں سے ملزموں کو سزا نہ دلوا سکے کیونکہ خوف کے مارے کوئی گواہی نہیں دیتا تھا، کراچی کے مختلف علاقوں کو غیر مہاجر یا سیاسی لوگوں کے لئے نو گو ایریا قرار دیا گیا پھر خود الطاف حسین اور اُن کے دوسرے ساتھی جن پر سنگین جرائم میں مقدمات درج کئے گئے تھے پاکستان سے فرار ہو گئے اور لندن میں سیاسی پناہ حاصل کرلی‘ یورپ اور جنوبی افریقہ کے بعد ایم کیوایم کا یہ مافیا امریکہ تک پہنچ گیا۔(جاری ہے)

” لگتا ہے دہشتگردوں نے حکمت عملی تبدیل کر لی“ سینئر تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری لوگوں کو چکر دینے اور بے و قوف بنانے میں ماہر ہیں۔ اگر دنیا بھر کے سیاستدانوں میں مقابلہ کرایا جائے کہ کون لوگوں کو زیادہ بے و قوف بنا سکتا ہے تو ثناءاللہ زہری کو پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اگر قانون کے محافظوں کا ادارہ ہی محفوظ نہیں ہے تو باقی اداروں کے بارے کیا کہا جا سکتا ہے۔ پاسنگ آﺅٹ پریڈ کے بعد اہلکار گھر چلے گئے تھے، ایڈیشنل آئی جی ایوب قریشی نے ان کو واپس بلا لیا۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ 2 نومبر کو عمران خان پرڈانڈا سوٹا چلانے کیلئے سپاہیوں کی ضرورت تھی اس لئے واپس بلایا گیا۔ سانحہ کوئٹہ کے زخمی خود کہتے ہیں کہ ان کو روٹی تک نہیں دی جا رہی۔ یہ کیسی حکومت ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ جی ایچ کیو، کراچی اور بارڈر پر فوجی چوکیوں پر ہونے والے حملوں میں تبدیلی آئی ہے لیکن سول حکومت کے ماتحت اداروں پر ہونے والے حملوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف صوبائی حکومت بلکہ وزیرداخلہ چودھری نثار احمد، وزیراعظم نوازشریف کو یہ افسر شاہی طرز عمل ختم کرنا چاہئے کہ ہر بڑے واقعے کے بعد کمیٹی بنا دی جاتی ہے جو کچھ عرصے کے بعد بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو جاتی ہے اور حاصل کچھ نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف بلوچستان کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ آئی جی بلوچستان نے وزیراعلیٰ ثناءاللہ زہری سے درخواست کی تھی کہ پولیس ٹریننگ سنٹر کی دیواریں بنوا دیں جسپر وزیراعلیٰ نے عمل کرنے کا کہا تھا تو پھر اس کی کچی دیواروں کو پکا کیوں نہیں کیا گی۔ کوئی بھی بڑا سانحہ ہو اس کے ذمہ دار ایوان اقتدار میں بیٹھنے والے ہوتے ہیں۔ اپوزیشن نہیں۔ پولیس ٹریننگ سنٹر میں یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے، پہلے واقعہ کے بعد حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے۔ رواں برس بھی بلوچستان میں امن و امان کے لئے 30 ارب روپے رکھے گئے۔ وزیراعظم جواب دیں کہ یہ بجٹ کہاں استعمال ہوتا ہے۔ حکومت جواب دے کہ پاسنگ ااﺅٹ کے بعد گھر چلے جانے والے اہلکاروں کو دوبارہ واپس کیوں بلوایا گیا۔ بلوچستان میں ابھی بھی متعدد گروہ کام کر رہے ہیں جو دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ سانحہ کوئٹہ پر ہائیکوورٹ کے 2 سیکنڈ ججز پر مشتمل کمیٹی بجائی جائے اور اسے ایک ٹائم فریم دیا جائے کہ اتنی مدت میں انکوائری رپورٹ پیش کرنی ہے۔ اس سے پہلے وکلاءپر حملہ ہوا تھا، 90 روز بعد اب سپریم کورٹ کے ایک جج نے تحقیقات شروع کی ہیں۔ یار محمد رند نے کہا کہ حکومت 2 نومبر کو اپنا اقتدار بچانے کی کوشش کرے گی لیکن 2 نومبر کے بعد اقتدار کے ایوانوں میں کوئی نہیں ہو گا۔ ن لیگ کی حکومت دھرنے کے خوف سے لرز رہی ہے۔

عمران خان کو 26ارب 54کروڑ کا نوٹس ….تحریک انصاف میں کھلبلی

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لگائے گئے الزامات پر عمران خان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ 26ارب 54کروڑ روپے کا نوٹس بھجواﺅں گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے، عمران خان ماضی میں بھی کوئی ثبوت نہیں لاسکے،نیازی صاحب نے مجھ پر گھٹیا اور بے بنیاد الزامات لگائے یہ اسلام آباد نہیں پاکستان کو بند کرنا چاہتے ہیں، یہ سی پیک کے منصوبے روکنا چاہتے ہیں، 2014ءمیں بھی یہ پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچا چکے ہیں، ان کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا جس کے باعث ایک سال ضائع ہوگیا ہے۔ 2نومبر کو دھرنے کی وجہ بھی یہی نظر آتی ہے، وزیر اعظم نے خود سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا دلیرانہ فیصلہ کیا ہے،اس فیصلے کے بعد ان کے غبارے سے ہوا نکل گئی تو یہ میری طرف دوڑ پڑے، سپیڈ پنجاب سے ان کو تکلیف ہے، مجھ پر جتنے الزامات لگے ایک دھیلے کا ثبوت نہیں پیش کیا گیا ہے، عمران خان نے کہا کہ جنگلا بس میں 75ارب روپے خرچ کیے گئے میں نے کہا ثبوت لاﺅ میں سیاست چھوڑ دوں گا لیکن 35ارب روپے کرپشن کے بھی ثابت نہ کرسکے، شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعے112ارب روپے بچائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ پلڈاٹ نے ہمارے کام کی تعریف کی ہے اور عوام نے سروے میں پنجاب حکومت کی گورننس کو سراہا ہے، اس بات کی ان کو تکلیف ہے، میرے خلاف آج نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے، جاوید صادق کو میرا فرنٹ مین ظاہر کیا گیا ہے، پاکستان کا خزانہ بھرنے کیلئے ہر بندے سے ملتا ہوں تو کیا سبھی میرے فرنٹ مین ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ جاوید صادق میرے پرانے جاننے والے ہیں،یہ 1998ءارفع کریم ٹاور کا ٹھیکہ پر ویز الٰہی کے دور میں دیا گیا، اس ٹاور کا ٹھیکہ جاوید صادق صاحب کی کمپنی کے پاس تھا،میں نے رنگ روڈ کے ٹھیکے میں بڈ کرنے کا کہا ہے لیکن ان کو ٹھیکہ نہیں ملا تھا،اگر فرنٹ مین ہوتا تو کنٹریکٹ ملتا۔آج 26ارب روپے ہرجانے کا اعلان کروں گا،عمران خان جو کاغذ لہرا رہے ہیں وہ دکھائیں اس میں کیا ہے،سی پیک رکا تو نقصان عوام کا ہوگا لیکن یہ تو براﺅن مین ہیں ان کا کچھ نہیں بگڑے گا، ان کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں، قرض معاف کرانے والے شخص امیر ترین آدمی بن گیا، دوسری طرف غریبوں، یتیموں کی زمینوں پر قبضہ کرنے والا امیر آدمی بنا بیٹھا ہے۔ عمران خان مخالفت میں پاک چین دوستی کو بھی بھول گئے ہیں، یہ لوگ منصوبوں کی تکمیل نہیں چاہتے، خدا کی قسم اگر کرپشن کا ایک دھیلا بھی ثابت ہوجائے قیامت تک مجھے معاف نہ کرنا،صرف مجھے ہی نہیں میرے بچوں کو بھی معاف نہ کرنا ہے، نہ جانے آپ نے لیڈری کہاں سے سیکھی ہے میں عمران خان کے کسی الزام کا جواب نہیں دوں گا، میں عدالت میں جارہا ہوں، جواب آئے نہ آئے میں عدالت جاﺅں گا۔ انہوں نے کہا ہے میں عدالت سے ہاتھ جوڑ کر استدعا کرتا ہوں کہ روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کی جائے۔میرے خلاف فیصلہ آیا تو سزا عوام تجویز کریں گے،میں نے پہلے کبھی نہیں کہا کہ عدالت جارہا ہوں،انہوں نے کہا ہے کہ چین کی دریا دلی ہے کہ وہ 50ارب ڈالر کے منصوبے پاکستان میں مکمل کررہے ہیں۔ شہبازشریف نے کہاہے کہ آج عمران خان نے نیا شوشہ چھوڑ دیا کہ جاوید صادق میرا فرنٹ مین ہے جبکہ جاوید صادق نے رنگ روڈ کے ٹھیکے کیلئے چینی کمپنی کی جانب سےبو لی لگائی لیکن انہیں ٹھیکہ نہیں دیا گیا اگر میرے فرنٹ مین ہوتے ٹھیکہ انہیں دیا جانا چاہیے تھا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھا کہ پلڈاٹ نے ہمارے کام کی تعریف کی ہے اور عوام نے سروے میں پنجاب حکومت کی گورننس کو سراہا ہے،اس بات کی ان کو تکلیف ہے،میرے خلاف آج نیا شوشہ چھوڑا گیا کہ جاوید صادق میرا فرنٹ مین ہے ،جاوید صادق کو 1998ءارفع کریم ٹاور کا ٹھیکہ پر ویز الٰہی کے دور میں دیا گیا، اس ٹاور کا ٹھیکہ جاوید صادق صاحب کی کمپنی کے پاس تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے رنگ روڈ کے ٹھیکے میں جاوید صادق نے چینی کمپنی کی طرف سے بڈ دی لیکن انہیں ٹھیکہ نہیں دیا گیا ،اگر یہ میرے فرنٹ مین ہوتے تو انہیں ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا۔ان کا کہناتھا کہ جاوید صاد کو پرانا جانتاہوں ،چینی کمپنیوں کے لوگوں سے دن رات ملتا ہوں،ہاتھ ملاتاہوں،کھانا کھلاتاہوں،فرنٹ مین کی تصویریں دکھا کر گول دائرے لگائے گئے۔پاکستان کا خزانہ بھرنے کیلئے ہر بندے سے ملتا ہوں تو کیا سبھی میرے فرنٹ مین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آبادایئرپورٹ کے ٹھیکے کاپنجاب حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے یہاں ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی سردار اویس لغاری نے ملاقات کی جس میں جنوبی پنجاب کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اربوں روپے کی لاگت سے جاری ترقیاتی منصوبوں اور فورٹ منرو ویلفیئرسٹی کے قیام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے رکن قومی اسمبلی اویس لغاری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کی ترقی اور خوشحالی دل و جان سے عزیز ہے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ جنوبی پنجاب کی ترقی ، خوشحالی اور وہاں کے عوام کی فلاح بہبود کو فوقیت دی ہے۔ رواں مالی سال جنوبی پنجاب کی ترقی کیلئے 173 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں اور جنوبی پنجاب کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے متعدد میگاپراجیکٹس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی علاقوں میں عوام کی سہولت کیلئے 138 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے بڑے شہر ملتان میں عوام کو عالمی معیار کی سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے میٹرو بس پراجیکٹ تکمیل کے قریب ہے۔ اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس منصوبے کا جلد افتتاح کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس کا منصوبہ جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے ایک شاندار تحفہ ہے۔ میٹرو بسوں سے ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے عوام کو جدید ، تیز رفتار اور باکفایت سفری سہولتیں میسر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پینے کا صاف پانی ہر شہری کا حق ہے اور جنوبی پنجاب کے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے اربوں روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کی 5 تحصیلوں میں 80 سے زائد جدید ترین واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا نمبر ون دشمن دہشت گردی اور انتہاپسندی ہے اوراس ناسور کے خاتمے کیلئے اتحاد، اتفاق اور یگانگت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کا حقیقی پاکستان بنانے کیلئے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی، اتفاق اور اتحاد کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے موچی دروازے میں گھر کی چھتیں گرنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقا ت کا حکم دے دیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں پولیس حکام اور انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ چھتیں گرنے کے واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جائے اور مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم جاری ….تھر تھلی مچ گئی

اسلام آباد(ویب ڈ یسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو 2 نومبر کو وفاقی دارالحکومت بند کرنے سے روک دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے سے متعلق 4 شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کی۔ اس موقع پر سیکرٹری داخلہ، کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت 2 نومبر کو اسلام آباد بند نہیں کرے گی، سڑکوں پر کوئی کنٹینر نہیں لگے گا اور اسکول و اسپتال کھلے رہیں گے۔ اس کے علاوہ جسٹس شوکت عزیز نے تحریک انصاف کے مظاہرے کے لئے بھی پریڈ گراو¿نڈ مختص کر کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔اس موقع پر پیمرا نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماو¿ں کی جانب سے اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے تقاریر کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کیں جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امپائر، تھرڈ امپائر اور ریزرو امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں، کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں لگیں گے. عدالت نے عمران خان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ چیرمن تحریک انصاف حکومتی مشینری کو جام کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے بڑا اعلان کر دیا

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کارک ملکوں کی شرکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدلے گی جس سے رکن ممالک میں تعاون غربت کے خاتمے کے لئے اہم ثابت ہوگا‘ علاقائی روابط میں مضبوطی کے لئے مواصلاتی نظام کی ترقی ضروری ہے‘ کارک پروگرام کا تصور 1996 میں پیش ہوا تھا۔ بدھ کو وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون تنظیم کارک کے پندرھویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پندرھویں اجلاس میں شرکت کے لئے آنے والے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ کارک ملکوں کی شرکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدلے گی اور رکن ممالک میں تعاون غربت کے خاتمے کے لئے اہم ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مضبوط علاقائی روابط کیلئے مواصلاتی نظام کی ترقی ضروری ہے،باہمی تعاون سے ہی غربت کا خاتمہ ممکن ہے ، وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تنظیم کے رکن ممالک میں تعاون غربت کے خاتمے میں مدد گار ثابت ہو گا ،کاریک ملکوں کی شراکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدلے گی ۔وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تنظیم کاریک کے 15ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کاریک پروگرام کا تصور 1996میں پیش کیا گیا جس کا مقصد رکن ملکوں میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا ہے اور علاقائی روابط میں مضبوطی کے لیے مواصلاتی نظام کی ترقی ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ کاریک ملکوں کی شراکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدلے گی اور رکن ممالک میں تعاون غربت کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا ۔۔ان کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط میں مضبوطی کے لیے مواصلاتی نظام کی ترقی ضروری ہے ،کاریک وسط ایشیائی ممالک کی منڈیوں تک پہنچنے کا ذریعہ ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کاریک وسط ایشیائی منڈیوں تک پہنچنے کا اہم منصوبہ اور رکن ممالک میں تعاون بڑھانے کے لیے اہم فورم ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کاریک ملکوں میں اہم ادارہ ہے ۔

شہباز شریف نے کہا تھا کرپشن ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دونگا، ہمارے پاس تمام ثبوت موجود ہیں: چیئرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد(آن لائن، آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) پر کرپشن کے مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین شہری جاوید صادق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے فرنٹ مین ہیں ¾4 منصوبوں میں 26 ارب 55 کروڑ کی کرپشن ہوئی اور نیو اسلام آباد کا کٹریکٹ بھی جاوید صادق کو ہی ملا ہے ¾ دو نومبر سے قبل مزید انکشافات کرینگے ¾ جب 10 لاکھ لوگ جب اسلام آباد میں آجائیں گے تو لاک ڈاو¿ن تو خود بخود ہوجائے گا ¾سب سے پہلے آزاد عدلیہ کیلئے جدوجہد کی ¾ کرپشن کی جنگ پاکستان کی جنگ ہے ¾ طاقتور کو قانون کے تحت لانا ہو۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جاوید صادق اب تک 15 ارب روپے کمیشن وصول کرچکے ہیں اور پنجاب حکومت کی ہر ڈیل کے پیچھے یہ صاحب ہوتے ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید الزام عائد کیا کہ 4 منصوبوں میں 26 ارب 55 کروڑ کی کرپشن ہوئی اور نیو اسلام آباد کا کنٹریکٹ بھی جاوید صادق کو ہی ملا ہے۔عمران خان نے کہاکہ دو نومبر کے دھرنے سے قبل وہ جاوید صادق کے حوالے سے مزید انکشافات کریں گے۔انہوںنے کہاکہ حکمران سمجھتے ہیں کہ کرپشن قانونی اور احتجاج غیر قانونی ہے ¾اگر پرامن احتجاج روکنے کے لیے پکڑ دھکڑ کی گئی تو سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ساتھ ہی عمران خان نے کہا کہ جب 10 لاکھ لوگ جب اسلام آباد میں آجائیں گے تو لاک ڈاو¿ن تو خود بخود ہوجائے گا۔قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ بار سے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم سے لے کرپٹواری تک سب قانون کے تحت ہیں تاہم ملک میں جمہوریت نہیں بادشاہت قائم ہے، وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں سب کے سامنے جھوٹ بولا اور کہا کہ خود کو احتساب کےلئے پیش کرتے ہیں، نواز شریف کہتے ہیں کہ فلیٹ2005میں لئےاور کلثوم نوازکہتی ہیں کہ 90ءکی دہائی میں فلیٹ لیے ¾ حسین نواز نے سب کےسامنے کہا کہ یہ مریم کی کمپنیز ہیں۔ انہوں نے کہا 4 حلقے اس لیے نہیں کھولے جارہے تھے کیونکہ دھاندلی ہوئی تھی جس کا نواز شریف نے ہری پور میں جلسے کے دوران تسلیم کیا اور الیکشن میں جو جیتا اس نے اور جو ہارا اس نے دھاندلی کاکہا ¾ جوڈیشل کمیشن نےالیکشن کمیشن کے خلاف نوٹس دیے اور 40 کوتاہیوں کی نشاندہی کی۔سربراہ تحریک انصاف نے کہاکہ نواز شریف پر نیب میں 14 کیسز ہیں لہذا اگر نیب اور ایف بی آر اگر ٹھیک ہوں گے تو سب ٹھیک ہو گا تاہم نوازشریف اور خورشید شاہ نے مل کر نیب کا سربراہ مقررکیا۔عمران خان نے کہا کہ خورشید شاہ اورنواز شریف کے خلاف نیب میں کیسز ہیں لہذا خورشید شاہ کیسے نیب کے سربراہ کی مخالفت کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں الیکشن ہوتے ہیں تاہم جمہوریت نہیں آتی لہذا دھرنا صاف اور شفاف الیکشن کےلئے دیا تیسری دنیا میں کونسا ڈکٹیٹر ہے جو الیکشن نہیں کرواتا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستانی قوم پر کرپٹ مافیا اور چور بیٹھے ہیں،20 سال سے جدو جہد کررہاہوں سب سے لڑائی نہ لڑوں تو کیا کروں لہذا 2 نومبر کو کسی پارٹی کی تحریک نہیں پورے ملک کی تحریک ہے اور اس دن کرپٹ الیون سے میچ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور احتساب ایک ہی چیز ہے ¾جمہوریت میں پرامن احتجاج ہرکسی کاحق ہے اور ہم جمہوریت ڈی ریل کیے بغیر احتساب چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے، 8 سے 10 لاکھ روپے میں ہوتا ہے تاہم شوکت خانم میں 75 فیصد مریضوں کا علاج مفت ہوتا ہے اور شوکت خانم ہسپتال 4 سو کروڑ روپے خسارہ کرتا ہے ¾ کے پی کے کی 60 فیصد آبادی کو ہیلتھ انشورنس پر لے آئے۔انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے آزاد عدلیہ کیلئے جدوجہد کی ¾ کرپشن کی جنگ پاکستان کی جنگ ہے ، طاقتور کو قانون کے تحت لانا ہو گا جب وزیر اعظم کرپشن کرتا ہے تو ملک اور اداروں کو تباہ کرتا ہے مگر حکومت دھاندلی کی تحقیقات کیلئے تیار نہیں تاہم کرپشن میں حکومت کو ہر صورت جوا ب دینا ہو گا ۔ حکومت اپنی کرپشن بچانے کیلئے کام کر رہی ہے ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا ، ملک چلانے کیلئے قرضے لے لے کر ملک کو گروی رکھ دیا گیا ہے ¾ تمام دروازوں پر گئے مگر انصاف نہیں ملا عمران خان نے کہا کہ جب مشر ف نے مجھے 8دن کیلئے جیل بھیجا تو وہاں کو ئی امیر آدمی قید نہیں تھا بلکہ سارے غریب تھے ¾حکمران پیسہ لوٹ کر باہر لے جا رہے ہیں مگر حکومتی وزیر کہتا ہے کہ عوام کرپشن کو بھول جائےگی ۔” جب بھی تقریر کرتا ہوں تو جلسے میں ڈیزل ڈیزل کے نعرے شروع ہو جاتے ہیں“ ۔ دو نومبر کو نواز شریف ، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحما ن کی کرپٹ الیون سے میچ ہو گا ۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر کرپشن ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دونگا لوگ اب ان کی کرپشن ی داستانیں سنا رہے ہیں ایک فیکٹری سے تیس فیکٹریاں کیسے لگ گئیں جاوید صادق شہباز شریف کا دست راست ہے جاوید صادق سرمایہ کاروں کو کنٹریکٹس دیکر کمیشن لیتے ہیں جاوید صادق کینیڈا کا شہری ہے حکمران جاوید صادق سے مل کر کمیشن لے رہے ہیں اور کنٹریکٹ پر حکومت کو کمیشن دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید صادق کو نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر کنٹریکٹ دیا گیا قائد اعظم سولر پارک میں انہیں سات فیصد کنسلٹنس کا کنٹریکٹ ملا ہے دونوں بھائیوں کیلئے کرپشن کرنا قانونی ہے دونوں بھائیوں کیلئے کرپشن کیخلاف احتجاج کرنان غیر قانونی ہے ملتان سکھر موٹر وے پندرہ ارب روپے کی کمیشن لی گئی ہمارے پاس کنٹریکٹس کی کاپیاں اور ان کی تصاویر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ دو قومی نظریہ کے مطابق ہمیں دنیا کی امامت کرنا تھی لیکن میاں نواز شریف نے اتنی لوٹ مار کی ہے ایسے شخص کو دیکھ کر اسلام قبول کون کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ یہی حال مولانا فضل الرحمن کا ہے میں آپ عوام سے پوچھتا ہوں کہ کیا مولانا فضل الرحمن کو دیکھ کر کوئی اسلام قبول کرے گا؟ میں جلسہ میں تقریر شروع کرتا ہوں تو پورا جلسہ ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگانا شروع ہو جاتا ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ دو نومبر کوفیصلہ ہوگا پاکستان میں جمہوریت رہے گی یابادشاہت، جمہوریت ڈی ریل کئے بغیر پاناما کا احتساب چاہتے ہیں، جمہوریت ڈی ریل کئے بغیر پاناما کا احتساب چاہتے ہیں، پاناما پیپرز الزامات نہیں ثبوت ہیں، وزیراعظم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں، وزیراعظم نے آج تک کلبھوشن یادیو کا نام نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر موٹوگینگ کے جھوٹ بول بول کر منہ لال ہوجاتا ہے، میری جدوجہد وزیر اعظم بننے کیلئے نہیں، پاکستان میں انتخابات تو ہتے ہیں لیکن ملک میں بادشاہت ہے، عدلیہ آزاد ہوگی تو ملک میں کرپشن کیخلاف کاروائی ہوگی۔انکا مزید کہنا تھا کہ ہم کہتے تھے دھاندلی ہوئی ہے ، چار حلقے کھولے جائیں ، چار قانون توڑنے والا وزیر اعظم رہ سکتا ہے ، جب وزیر اعظم کرپشن کرتا ہے تو ملک کے ادارے تباہ کرتا ہے، ملک کرپشن سے نہیں عدلیہ اور اداروں کی تباہی سے ختم ہوتے ہیں۔عمران خان نے خورشید شاہ کو ڈبل شاہ قرار دے دیا۔کپتان نے خواجہ آصف کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ خواجہ آصف کہتا ہے فکر نہ کریں لوگ پاناما کو بھول جائیں گے ، بے شرم آدمی تمہارے باپ کا پیسہ ہے جو بھول جائیں گے۔