All posts by Muhammad Saqib

کورونا ویکسین کیوں نہیں لگوائی،امریکی فضائیہ کے 27اہلکار برطرف

امریکی فضائیہ نے کورونا ویکسین لگوانے سے انکار پر27 اہلکاروں کوبرطرف کردیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی فضائیہ نے کورونا ویکسین لگوانے سے انکار کرنے پر27اہلکاروں کو برطرف کردیا۔ ویکسین لگوانے سے منع کرنے پرحاضر سروس اہلکاروں کی برطرفی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
پینٹاگون نے اگست میں تمام فوجی اہلکاروں کے لئے ویکسین لگوانا لازمی قراردیا تھا۔ حاضر سروس اہلکاروں کی بڑی تعداد ویکسین کی ایک ڈوز لگوا چکی ہے۔
امریکی فضائیہ کی ترجمان کا کہنا تھا برطرف اہلکاروں کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ ویکسین نہ لگوانے کی وجوہات بتائیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

امریکا کے مسترد شدہ ڈیزائن پر چین کا ہائپرسونک لڑاکا طیارہ

چین کے جدید ترین ہائپرسونک لڑاکا طیارے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا ڈیزائن 20 سال پہلے امریکی ادارے ’ناسا‘ نے مسترد کردیا تھا لیکن اب چین اسی ڈیزائن پر بہت تیزی سے کام کر رہا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق، یہ ڈیزائن 1990 کے عشرے میں ’ناسا‘ سے وابستہ چینی نژاد چیف انجینئر منگ ہانگ تانگ نے بنایا تھا جسے امریکی حکام نے مسترد کردیا۔
2000 میں امریکا اور چین میں تناؤ بڑھنے کے بعد منگ ہانگ تانگ سمیت درجنوں چینی ماہرین اپنے وطن واپس آگئے؛ اور تقریباً اسی زمانے میں چین نے بھی ہائپرسونک طیارے کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا۔
واضح رہے کہ ہر وہ چیز جو آواز سے پانچ گنا یا اس سے بھی زیادہ رفتار سے حرکت کرسکے، اسے تکنیکی زبان میں ’ہائپرسونک‘ کہا جاتا ہے۔
اس منصوبے پر اب تک کی پیش رفت یہ ہے کہ اس طیارے کے پروٹوٹائپ انجن کی آزمائشیں کامیابی سے مکمل کی جاچکی ہیں۔ البتہ یہ اپنی تکمیل سے بہت دور ہے۔
یہ ’ناسا‘ کے متروک ’ایکس 47 سی‘ (X-47C) منصوبے کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس کے تحت پروفیسر تانگ نے دو مرحلوں والا طیارہ ڈیزائن کیا تھا: پہلے مرحلے میں اس کے انجن، عام جیٹ انجنوں کی طرح کام کرتے ہوئے اسے مناسب بلندی پر پہنچاتے؛ پھر تیز رفتاری سے آگے بڑھنے کےلیے یہ ’ہائپرسونک موڈ‘ میں چلے جاتے اور طیارے کی رفتار آواز سے پانچ گنا زیادہ ہوجاتی۔
اس پر بوئنگ کارپوریشن میں ’مینٹا ایکس 47 سی‘ پروگرام کے عنوان سے ابتدائی کام ہوا تھا لیکن بعض تکنیکی اور مالیاتی وجوہ کی بناء پر ناسا نے یہ منصوبہ منسوخ کردیا۔
اب تک چینی ہائپرسونک طیارے کے بارے میں اتنا ہی معلوم ہوا ہے کہ اس کے انجنوں کو جیانگسو، چین میں واقع ’نانجنگ یونیورسٹی آف ایئروناٹکس اینڈ ایسٹروناٹکس‘ کی جدید ہوائی سرنگ (وِنڈ ٹنل) میں کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔
یہ ہوائی سرنگ، طیاروں اور میزائلوں کے پروٹوٹائپس کو آواز سے 4 تا 8 گنا رفتار پر آزمانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
توقع ہے کہ اس کامیابی کے بعد چینی ہائپرسونک طیارے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔

’آسکر‘ ایوارڈ یافتہ فلم ’پیراسائٹ‘ کی اداکارہ کینسر کا شکار

سال 2020 کی ’ٓآسکر‘ ایوارڈ یافتہ جنوبی کورین فلم ’پیراسائٹ‘ کی اداکارہ 30 سالہ پارک سو ڈیم (Park So Dam) میں کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے اپنی رپورٹ میں اداکارہ کی ترجمان ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پارک سو ڈیم میں گزشتہ ہفتے ’تھائراڈ کینسر‘ کی عام قسم کی تشخیص ہوئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی کورین اداکارہ میں ’تھائراڈ کینسر‘ کی عام قسم (پیپلری) ( papillary) کی تشخیص ہوئی تھی جو دنیا بھر میں 40 سال سے کم عمر افراد کو نشانہ بناتی ہے۔

کینسر کی مذکورہ قسم عام طور پر خواتین میں پائی جاتی ہے اور اس میں مبتلا ہونے والا شخص بیماری سے پانچ سال تک جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اداکارہ میں تھائراڈ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے—فوٹو: انسٹاگرام
اداکارہ می تھائراڈ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے—فوٹو: انسٹاگرام

کینسر کی مذکورہ قسم کا علاج دیگر تھائراڈ کینسر سے قدرے آسان اور کم تکلیف دہ ہوتا ہے، تاہم اس قسم کے کینسر کا شکار ہونے والے ہر 10 میں سے 9 افراد صحت یاب نہ ہوپانے پر بمشکل پانچ سال کی زندگی جی پاتے ہیں۔

اداکارہ کی ترجمان ایجنسی کے مطابق پارک سو ڈیم کی گزشتہ ہفتے سرجری ہوئی تھی اور ان کا علاج جاری ہے۔

ایجنسی نے اداکارہ کے صحت یاب ہونے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے ان کے مداحوں سے صحت یابی کے لیے دعاؤں کی درخواست بھی کی۔

پارک سو ڈیم میں ایک ایسے وقت میں کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ جلد ہی ان کی نئی فلم ریلیز ہونے والی ہے اور وہ بیماری کی وجہ سے اپنی فلم ’اسپیشل ڈیلیوری‘ کی تشہیری مہم کا حصہ بھی نہیں۔

پارک سو ڈیم نے کم عمری میں اداکاری کا آغاز کیا تھا اور اب تک وہ متعدد میگا بجٹ جنوبی کورین فلموں میں کام کر چکی ہیں، تاہم انہیں سب سے زیادہ شہرت 2019 کی فلم ’پیراسائٹ‘ سے ملی، جس نے 2020 کا ’آسکر‘ ایوارڈ جیتا تھا۔

پارک سو ڈیم نے ’پیراسائٹ‘ میں غریب گھرانے کی لڑکی کا کردار ادا کیا تھا، جس کا پورا گھرانا منصوبہ بندی کے تحت ایک امیر خاندان کا ملازم بن جاتا ہے۔

چین کے مقابلے کیلئے اتحادیوں کے ساتھ گہرے تعلقات چاہتے ہیں، انٹونی بلنکن

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایشیائی اتحادیوں سے تعلقات مضبوط کرنے کا عزم دہراتے ہوئے خطے میں چین کے ‘بڑھتے ہوئے اقدامات’ پر شراکت داروں کے ساتھ دفاع اور انٹیلی جنس کا کام بہتر کرنے کی پیش کش کردی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے چین کی ’جارحانہ کارکردگی‘ پر تشویش کا اظہار کیا۔

انڈونیشیا کے دورے کے دوران انہوں نے خطے کو دنیا کا متحرک ترین خطہ قرار دیتے ہوئے چین کا حوالہ دیا اور کہا کہ جبر و خوف کے بغیر استحکام کو یقینی بنانے میں ہر ایک کا حصہ تھا۔

انہوں نے کہاکہ امریکا، اس کے اتحادی اور جنوبی چین کے متعدد دعویدار کسی بھی غیر قانونی عمل کرنے والوں کو پیچھے دھکیل دیں گے۔

یونیورسٹی کے طلبہ سےخطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قواعد پر مبنی حکم کا دفاع کرنے کے لیے کام کریں گے جو ہم نے خطے کو بدستور کھلا رکھنے اور قابل رسائی یقینی بنانے کے لیے دہائیوں سے مل کر بنایا تھا’۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ قواعد پر مبنی دفاع کرنے کا مقصد کسی ملک کو گرانا نہیں بلکہ اس کا مطلب تمام ممالک کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے، تاکہ وہ اپنے راستے کا انتخاب کرسکیں جو جبر وخوف سے پاک ہو۔

چین کا دعویٰ ہے کہ تقریباً سارا جنوبی چین کا ساحل اس کا ہے اس سے منسلک دیگر ساحلی ریاستوں کا دعویدار بھی ہے جبکہ ایک بین الاقوامی ٹریبیونل نے فیصلہ دیا تھا کہ چین کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہاکہ بیجنگ نے امریکا کے موقف کو مسترد کیا ہے، ان کا ماننا ہے کہ بیرونی طاقتوں کی مداخلت سے ایشیا کےاستحکام کو خطرہ ہے۔

تاہم چینی وزارت خارجہ کی جانب سے انٹونی بلنکن کے بیان پر تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

نوری میں صدر جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بلنکن نے جنوبی مشرقی ایشیا کا پہلا دورہ کیا ہے، اس دورے کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کےدور میں ایشیا کے ساتھ غیر یقینی کا شکار رہنے والے تعلقات کو دوبارہ بحال کرنا ہے۔

’انفرااسٹریکچر میں بہتری‘

جنوبی چین کے ساحل پر تنازعات کے باوجود حالیہ برسوں میں خطے میں بیجنگ کا اثر رسوخ بڑھ رہا ہے،کیونکہ یہ مزید انفرااسٹرکچر سے متعلق سرمایہ کاری پر زور دیتے ہوئے خطے کے لیے امریکی اقتصادی حکمت عملی کی غیر موجودگی دوران ایشیا پسیفک میں تجارتی تعلقات کے لیے متحرک ہے۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور فلپائن کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرتے ہوئے انڈو پسیفک شراکتداروں کے ساتھ دفاعی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کوفروغ دے گا اور ساتھ ہی حفاظتی روابط کو بحال کرے گااور اس کا دفاع کرے گا۔

تاہم انہوں نے زور دیا کہ یہ امریکا یا چین کے مرکزی خطوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کا عزم ہے کہ میانمار میں جنتا ملیٹری کو پر دباؤ ڈالیں گے تاکہ تشدد ختم کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کریں اور جامع جمہوریت پر واپس آئیں۔

انٹونی بلنکن نے تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا کہ امریکا نے نئے جامع اقتصادی فریم ورک کا عزم کیا ہے جس میں امریکا کی اضافی غیر ملکی سرمایہ شامل ہوگی، اور خطے میں موجود امریکی کمپنیاں نئی صلاحیتوں کی نشاندہی کریں گی۔

انتظامیہ نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ اقتصادی فریم ورک کے حوالے سے جوبائیڈن کا تصور کیا ہوگا، یاد رہے کہ 2017 میں ٹرمپ نے امریکا سےمتاثر ملٹی نیشنل کمپنیوں سےپسیفک ٹریڈ ڈیل کا معاہدہ ختم کردیا تھا۔

انٹونی بلنکن رواں ہفتے ملائیشیا اور تھائی لینڈ کا دورہ بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا سپلائی چین کو مضبوط کرتے اور بندرگاہوں، سڑکوں سے پاور اور انٹر نیٹ تک خطے کے انفرااسٹریکچر میں خلا ختم کرنے کے کام کرے گا۔

چین کے بارے میں بار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈو پیسیفک کے حوالے مبہم باتوں پر امریکا کی تشویش میں اضافہ ہورہا ہے، غیر ملکی کمپنیاں بدعنوانی کرتے ہوئے اپنے ہی مزدوروں کو برآمد کر رہی ہیں، قدرتی وسائل ختم کرتے ہوئے ماحول کوآلودہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ انڈو پیسفک میں موجود کمپنیوں کو بہترین انفراسٹریکچر کی ضرورت ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بہت مہنگا ہوگا،اور سے متعلق معاہدے کرنے میں گھبراتے ہیں،اس لیے کسی سے کوئی معاہدہ نہیں کرتے۔

لاہور پولیس نے 166 مرتبہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالی گاڑی پکڑ لی

ٹریفک پولیس لاہور نے 166 مرتبہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑی پکڑ لی۔
سی ٹی او لاہور کے مطابق کار ڈرائیور نے 142 مرتبہ ٹریفک سگنل اور 12 مرتبہ لین لائن اور سٹاپ لائن کی خلاف ورزی کی، ڈرائیور کو 80 ہزار 400 روپے جرمانہ کیا گیا ہے ۔ گاڑی کے کاغذات قبضہ میں لے لئے گئے ہیں جو واجبات جمع کروانے پر مالک کے حوالے کئے جائیں گے۔
سٹی ٹریفک پولیس کی 17 ٹیمیں ای چالان نادہندہ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کررہی ہیں۔

کیٹگری سی ممالک سے پاکستانیوں کو 31 دسمبر تک بغیر استثنیٰ سرٹیفکیٹ آنے کی اجازت

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے مسافروں کیلئے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کر دیا۔ کیٹگری سی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو اکتیس دسمبر تک بغیر استثنیٰ سرٹیفکیٹ پاکستان آنے کی اجازت مل گئی۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ، نائیکوپ،پاکستان اوریجن کارڈ رکھنے والے مسافروں کی سہولت کیلئے فیصلہ کیا گیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے متعلقہ حکام کو مراسلہ ارسال کر دیا جس کے مطابق کیٹگری سی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو اکتیس دسمبر تک بغیر استثنیٰ سرٹیفکیٹ پاکستان آنے کی اجازت ہوگی۔
سی اے اے کا کہنا ہے کہ اٹھارہ سال تک کے مسافروں کیلئے لازمی مکمل ویکسی نیشن بھی یکم دسمبر دو ہزار اکیس کی بجائے اکتیس جنوری دوہزار بائیس تک بڑھادی گئی۔

بھارت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی ہر سازش ناکام۔رپورٹ: ملک منظور احمد

اسلام آباد( ملک منظور احمد ) پاکستان اور بھارت کو آزاد ہوئے 74سال گزر چکے ہیں لیکن اس تمام عرصے کے دوران بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کو ئی موقع ہاتھ سے نہیں جانا دیا ہے ۔ہمیشہ پاکستان پر میلی نظریں ڈالیں ہیں اور کوشش کی ہے کہ پاکستان کو داخلی طورپر غیر مستحکم کیا جائے ۔اور اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔طیارہ ہائی جیکنگ کا واقعہ ہو،بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہو،ممبئی، پلوامہ یا اڑی کا واقعہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو بدنام کرنے، سیاسی مفاد اور سب سے بڑھ کر داخلی معاشی بدحالی، شورش اور مذہبی تعصب سے توجہ ہٹانے کے لئے ہمیشہ جھوٹ کو ریاستی وطیرہ کے طور استعمال کیا ہے، بھارتی اسٹیبلشمنٹ بڑے پیمانے پرمظاہروں اور نسلی گروہوں کے درمیان کشیدگی سمیت سنگین داخلی چیلنجوں سے عالمی اور مقامی میڈیا کی توجہ ہٹانے کے لئے واضح طور پاکستان مخالف بیانیہ کو تیار اورپروان چڑھاتی ہے،بھارت کی سیاسی اور انٹیلی جنس قیادت نے ہمیشہ دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان کے ٹوٹنے سے لے کر فیٹف کی گرے لسٹ میں ڈالنے تک کردار ادا کیا جو واضح طور پر جھوٹے پراپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن مہم پر مبنی تھا،2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کا ڈرامہ پہلی بار نہ تھا، بھارتیوں نے پاکستان کے خلاف اپنے خفیہ ایجنڈا پر عمل درآمد کے لئے فالس فلیگ آپریشن استعمال کیا،بھارتی مکارانہ پراپیگنڈا اس وقت بری طرح بے نقاب ہوا جب دی وائر نیوز ایجنسی نے بھارتی اینکر پرسن ارنب گو سوامی اور ریٹنگ ایجنسی براڈ کاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل (بی اے آرسی) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پارتھو داس گپتا کے درمیان واٹس اپ چیٹس کا انکشاف کیا،ان چیٹس نے پلوامہ کے جھوٹے حملے کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھرانے کے لئے مودی حکومت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کیا جس کے بعد فروری 2019 میں بالا کوٹ پر فضائی حملہ ہوا بھارت نے ہمیشہ بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز اورعالمی برادری کو جھانسہ دینے کی کوشش کی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملک کے طور پیش کیا جائے،2013 میں بھارت کے سابق وزیرداخلہ سشیل کمار شندے نے انتہاپسند تنظیموں بی جے پی اور آرایس ایس کے درمیان گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ یہ تنظیمیں سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد اور ما لیگاﺅں دھماکوں میں ملوث ہیں،امریکی صدر باراک اوباماکے دوسرے دورہ بھارت سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے رچایا جانے والا کشتی ڈرامہ بھی جھوٹا ثابت ہوا جب ان کے اپنے اعلیٰ حکام نے تسلیم کیا کہ پاکستان سے ایسی کوئی کشتی نہیں آئی، بھارت پاکستان کے خلاف بین الاقوامی اقدامات اکسانے کے لئے منفی تاثر پیدا کرنے کے لئے جھوٹے فلیگ آپریشنز کو دباﺅ? کے حربے کے طور استعمال کرتا ہے جو اکثر مخالفین کے خلاف اشتعال انگیزی یا جنگ کا جواز بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، ڈی جی ایف آئی(بنگلہ دیشی انٹیلی جنس)کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل ریٹائرڈ زیڈ اے خان نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ بلاشبہ را نے ہماری آزادی کی جنگ کے دوران کردار ادا کیامگر اس کا مقصدہر قیمت پر پاکستان کو کمزور کرنا تھا، سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے سقوط ڈھاکہ کے بعد کہا تھا کہ ہم نے ہزار سال کا بدلہ لے لیا ہے۔ نریندر مودی نے 7 جون 2015 کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی جانب سے جنگ آزادی کا ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے بنگلہ دیش کے اپنے دورے کے دوران اپنی تقریر میں کہا تھا کہ، ہم نے مکتی باہنی کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش کے سوابھیمان اعزاز کے لیے جنگ لڑی، بھارتی ان کے ساتھ ساتھ لڑ رہے تھے اور یوں بنگلہ دیش کے خواب میں مدد کی۔ را نے 30 جنوری 1971 کو ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جب ایک بھارتی طیارہ ہائی جیک کر کے لاہور کے ہوائی اڈے پر پرواز کی گئی اوراس واقعہ کا فوراًر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور مشرقی پاکستان کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکاگیا۔بعد میں معلوم ہوا کہ طیارہ پہلے ہی خراب تھا اور اسے ہائی جیکنگ کے واقعہ سے صرف ایک روز قبل فعال کیاگیا۔1999 میں امریکی صدر بل کلنٹن کے پاکستان اور بھارت کے مجوزہ دورہ سے قبل کھٹمنڈو سے نئی دہلی جانے والی انڈین ایئرلائنز کی ایئربس کو ہائی جیک کیاگیا تھا۔دبئی، امرتسر اور لاہور میں اتارنے سے انکار کے بعد طیارہ قندھار ایئرپورٹ پر اترا جو طالبان کی کمان میں تھا۔ ہائی جیکروں نے گرفتار شدہ شدت پسندوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں بھارتی حکومت پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی تھی،2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کے قتل عام، 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ، 2001 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں کار بم دھماکہ اور 2006 میں مالیگاﺅں مسجد دھماکے کے بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کا بھارتی جھوٹا پراپیگنڈا بھارت کے اپنے افسروں نے تیار کیا تھا،اسی طرح آر ایس ایس کے ایک انتہا پسند کمل چوہان کو 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس نے اس کا الزام مسلم گروپوں پر لگا دیا تھا۔ چوہان اور دیگر انتہا پسندوں کو اجمیر درگاہ، حیدرآباد کی مکہ مسجد اور مالیگاﺅں میں دھماکے کے لیے فنڈ بھی فراہم کیا گیا تھا۔کئی سیاسی مبصرین نے اسے ”ہندوتوا دہشت گردی“ یا ”زعفرانی دہشت گردی“ بھی قراردیا ہے۔ہیمنت کرکرے، جو اس حملے کی تحقیقات کر رہے تھے اور انہوں نے اس میں آر ایس ایس کے ملوث ہونے کو بھی بے نقاب کیا کو بعد میں ممبئی 2008 کے آپریشن کے دوران نشانہ بنایا گیا اور قتل کر دیا گیا۔2008 کے ممبئی حملوں میں جس میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے انچارج ہیمنت کرکرے کے علاوہ 140 بھارتی اور 25 غیر ملکی سیاح مارے گئے تھے، بھارتی حکومت نے ایک بار پھر اس واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا پاکستان نے اس کی مذمت کی اور تحقیقات میں مدد کی بھی پیشکش کی۔جرمن مصنف ڈیوڈسن نے اپنی کتاب بعنوان ”بھارت کا دھوکہ: 26/11 کے شواہد پر نظر ثانی ” میں بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بھارت، امریکہ اور اسرائیلی انٹیلی جنس گٹھ جوڑ کا فالس فلیگ تھا۔بھارتی ایجنسیوں نے  پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کرایا لیکن سری لنکن پولیس کے سربراہ مینڈس نے پاکستان کے ملوث ہونے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نےدہشت گردی کی یہ کارروائی پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کی تھی۔نریندر مودی کی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ پر آمد اور بہتر دو طرفہ تعلقات کےکے اظہار کے بعد 2016 میں پٹھانکوٹ ایئر بیس پر حملہ ہوا جس کا پاکستان اور جیش محمد کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔2019 میں بھارتی فضائیہ نے ‘بالاکوٹ’ کے قریب ایک دینی مدرسے کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملہ کیا جسے بھارت نے عسکریت پسندوں کے کیمپ کے طور پر بیان کیا اور 300 سے زیادہ دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا لیکن اپنے دعووں کی تصدیق کے لئے کوئی معاون ثبوت پیش نہ کئے جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے بھارتی ایئرفورس کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک پائلٹ کو پکڑ لیا۔ بھارت نے 300 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پاکستان اور کئی بین الاقوامی مبصرین نے اس کے دعوے کی تردید کی تھی کیونکہ ایساکوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ بھارت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے ایک مگ 21 طیاروں نے پاکستان کے ایف16 طیارے کو مار گرایا تھا مگر ایک بااثر فارن پالیسی میگزین نے بھی اس کی تردید کی تھی۔اسی طرح، افغانستان میں بھارتی حکمت عملی افغان طالبان کو نشانہ بنانے پر مبنی تھی۔چونکہ بھارتی افغان امن عمل کو کھلم کھلا چیلنج نہیں کر سکتے تھے، اس لیے اس نے افغان نیشنل فورسز کو مسلح کر کے امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے اپنی تخریبی کوششوں کو تیز کیں اور اسے البان پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔ یورپی یونین ڈس انفو لیب کی تحقیقات میں بھارت کے 15 سالہ پرپیگنڈا آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور ای یوکو نشانہ بنانا بھارتی تنظیم سریواستو گروپ مہم کی تازہ مہم تھی، منظم اورغلط معلومات کی مہم یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ، عالمی رائے عامہ اور فیصلہ سازوں کو متاثر کرنے کے لیے تیارکی گئی تھی۔ بھارت غیر منظم فوجی کلچر کے لیے جانا جاتا ہے، اور اکثر بھارتی فوجی معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور ضوابط پر عمل نہیں کرتے۔بھارتی سی ڈی ایس کے ہیلی کاپٹر حادثہ کو کمزور تربیت یافتہ لیس بھارتی مسلح افواج کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

توہین عدالت کیس،لندن سے بیان حلفی منگوالیا، رانا شمیم۔فرد جرم کا فیصلہ موخر

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت رانا شمیم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے ایک بار پھر ان سے بیان حلفی طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق چیف جج رانا شمیم عدالت میں پیش ہوئے جہاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے، خبر کی سرخی سے یہ تاثر دیا گیا کہ ججز ہدایات لیتے ہیں،عوام کا اس عدالت پر اعتماد اس ایک خبر سے خراب ہوا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کوئی تین سال بعد زندہ ہو کر آ جائے تو اسکے پاس کوئی گرانڈ تو ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ رانا شمیم کہتے ہیں کہ نوٹری پبلک نے دستاویز لیک کیا، اگریہ جواب برطانیہ میں ریگولیٹر کو بھیج دیں تو نوٹری پبلک کیلئے مسئلہ بن جائے گا۔ سماعت کے دوران سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے نے کہا کہ ہماری تاریخ بڑی تلخ ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تاریخ میں نہ جائیں، میں صرف اس ہائیکورٹ کا ذمہ دار ہوں، میں نے پہلے کہا کہ یہاں کوئی سیاسی تقریر نہیں سنوں گا، انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ تاریخ تلخ ہے، یا تو اس عدالت کا کوئی فیصلہ بتا دیں جس میں ایسا کچھ ہوا، آپ نے بھی تو کوڑے کھائے ہیں وہ بھی تو تلخ حقیقت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کوئی کچھ بھی کہہ دے میں توہین عدالت کی کارروائی نہیں کروں گا، لیکن جب کوئی لوگوں کے اعتماد کو خراب کرنے کی کوشش کریگا تو عدالت برداشت نہیں کرے گی۔ عدالت میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم نے تسلیم کیا ہے کہ انکا بیان حلفی لیک کرنے کا مقصد عدلیہ کی تضحیک ہے، عدالت توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرے۔ جبکہ انصار عباسی نے کہا کہ رانا شمیم نے مجھے بیان حلفی کی خبر شائع کرنے سے نہیں روکا۔ جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ تو دیکھتے 15 جولائی 2018 کو اپیل دائر ہی نہیں تھی۔ آپ نے جواب دے دیا ہم بین الاقوامی پریکٹس کے تحت چلیں گے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت رانا شمیم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے ایک بار پھر ان سے بیان حلفی طلب کر لیا ،چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 20دسمبر تک ملتوی کردی۔

او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغان صورتحال پر غور کرنا ہے، وزیر خارجہ

اسلام آباد:  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغانستان کی سنگین صورتحال پر غور کرنا ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس میں کچھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جارہا ہے، اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ عمل طے کرنا ہے، اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق اس وقت افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے 50 فیصد کو بھوک کے سنگین بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں، یو این او سی ایچ اے کے مطابق، جنوری اور ستمبر 2021 کے درمیان 665,000 نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں، قبل ازیں، افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے 2.9 ملین افراد اس کے علاوہ ہیں تاہم پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود، پچھلی کئی دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں 11 روپے تک کمی کا امکان

کراچی: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے تک کمی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق 16 دسمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں می کمی کا امکان ہے، اگلے 15 دن پیٹرول فی لیٹر 11 روپے کم ہونے کا امکان ہے۔

انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 9 روپے کمی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور حکومت ٹیکس سطح کم یا زیادہ کرنے کے بعد قیمت کا حتمی تعین کرے گی۔