سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ کے امتحانات پر سوالات اٹھاتے ہوئے امتحانات دوبارہ لینے کی سفارش کر دی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس منگل کو مہر تاج روحانی کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ(ایم ڈی کیٹ) میں شرکت کرنے والے طلبا کا معاملہ زیر بحث آیا۔
دوران اجلاس کمیٹی اراکین نے امتحانات پر برہمی کا اظہار کیا اور سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کی وجہ سے طلبا کے مستقبل تباہ برباد ہو گئے ہیں۔
سینٹر روبینہ خالد نے کہ امتحانات لینے کے لیے لوگوں سے لاکھوں روپے لیے گئے، شہریوں کو لوٹا گیا لیکن کسی کا نام نہیں۔
کمیٹی ارکان نے پاکستان میڈیکل کمیشن(پی ایم سی) کی جانب سے کروائے گئے جوابات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ نمبر بڑھا دیے لیکن یہ نہیں سوچتے کہ ایک بچے پر کیا گرزتی ہے۔
سینٹر سحر کا کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی اور اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔
کمیٹی ارکان نے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ لینے کی سفارش کی اور امتحان لینے والی نجی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایات جاری کر دیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے نجی کمپنی کے نمائندے کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
اجلاس میں اسلام آباد کے ہسپتالوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور پمز ہسپتال میں گزشتہ کہیں ماہ سے خراب ایم آر آئی مشین کے خلاف کمیٹی نے ہسپتال کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے تقریباً 2 لاکھ امیدواروں کو ای میل کر کے کہا گیا تھا کہ وہ رزلٹ کارڈ کو نظرانداز کردیں کیونکہ اس میں کئی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔
ابھی اس اعلان کے طلبا تذبذب کا شکار ہی تھے کہ بعد میں یہ اعلان کیا گیا کہ تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار امیدوار یعنی 65 فیصد پاسنگ نمبر 210/137 حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
طلبا کو پی ایم سی کی جانب سے بھیجے گئے رزلٹ کارڈ ای میل کے ذریعے موصول ہوئے لیکن کئی طلبا یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کے نمبروں کی صحیح گنتی نہیں کی گئی۔
کچھ رزلٹ کارڈز کے مطابق طلبا نے صرف 20 نمبروں میں سے 45 اور یہاں تک کہ 51 نمبر حاصل کیے۔
اسی طرح مجموعی طور پر 30 سے 40 نمبروں کا فرق تھا، جب نتائج کے کارڈ امیدواروں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیے تو کمیشن نے جواب دیا کہ وہ ان نتائج کو نظر انداز کردیں۔
پی ایم سی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’براہ مہربانی پی ایم سی ایڈریس سے موصول ہونے والے نتائج پر مبنی سرٹیفکیٹ کی ای میل کو نظر انداز کردیں، ایم ڈی سی اے ٹی کے حتمی نتائج کا اعلان صرف آن لائن کیا جائے گا‘۔
بعد ازاں پی ایم سی کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی اور نائب صدر علی رضا نے پریس کانفرنس کے دوران نتائج کا اعلان کیا۔
میڈیا کو بتایا گیا کہ 30 اگست سے 2 اکتوبر تک ایک لاکھ 94 ہزار 133 طلبا کی ریکارڈ تعداد نے ایم ڈی سی اے ٹی لیا جن میں سے 68 ہزار 680 پاس ہوئے اور یہ شرح 35فیصد سے زائد بنتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 25 مراکز اور شمالی امریکا، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں 6 بین الاقوامی مراکز میں پہلی مرتبہ ایم ڈی سی اے ٹی منعقد ہوا تھا۔
ئیہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نامور جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری خواہش کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے ناقص داخلہ ٹیسٹس کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست میں ہائی کورٹ سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے نتائج مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔