All posts by Khabrain News

کاجول کورونا وائرس میں مبتلا

لاہور: (ویب ڈیسک)
بالی وڈ اداکارہ کاجول بھی بھارت میں جاری کورونا کی تیسری لہر کا شکار ہوگئیں۔
کاجول نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام پر بیٹی کی مسکراتی ہوئی تصویر شیئر کی اور کیپشن میں بتایا کہ ان کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
بالی وڈ میں خوبصورت مسکراہٹ اور تیکھے نقوش والی اداکارہ نے کیپشن میں لکھا کہ میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور میں نہیں چاہتی کہ کوئی میری لال ناک والی تصویر دیکھے، لہٰذا میں یہ حسین مسکراہٹ دنیا کو دکھا رہی ہوں۔
ساتھ ہی کاجول نے بیٹی نائسا کو مینش کرتے ہوئے لکھا کہ میں آپ کو بہت یاد کرتی ہوں۔کاجول کو ان کے چاہنے والے جلد صحت یابی کی دعائیں دے رہے ہیں جب کہ کچھ مداح ان کی بیٹی کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اداکارہ کی بیٹی نائسا دیوگن ان دنوں سوئٹزرلینڈ میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

‘رضوان کی کامیابی اس کی محنت کا نتیجہ، ایسی کامیابی لمبی ہوتی ہے’

لاہور: (ویب ڈیسک)
پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل) کی ٹیم ملتان سلطانز میں شامل جنوبی افریقی کرکٹر عمران طاہر نے ٹیم کے کپتان محمد رضوان کی محنت کو سراہا ہے۔
ایک انٹرویو میں عمران طاہر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کا آغاز اچھا ہوا ہے، امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ٹیم کے کپتان سے متعلق سوال پر جنوبی افریقی لیگ اسپنر کا کہنا تھا محمد رضوان کی کامیابی اس کی محنت کا نتیجہ ہے، اس کو جب جب موقع ملا اس نے فائدہ اٹھایا، وہ بھی اس مرحلے سے گزرے ہیں تو اندازہ ہے کہ اس نے یہاں پہنچنے کے لیے بہت کچھ سہا ہے اور آپ کڑے وقت سے گزر کر کامیابی حاصل کرتے ہیں تو وہ لمبی ہوتی ہے اور اس کا مزہ بھی آتا ہے۔
سینئرز نے انہیں چیزیں اس انداز میں نہیں سکھائیں: عمران طاہر
عمران طاہر کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے سینئرز نے چیزیں اس انداز میں نہیں بتائیں جس انداز میں بتانا چاہیے تھی اس لیے اب وہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی اور نوجوان کو ایسا محسوس نہ ہو، وہ یہ کسی پر احسان سمجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ سوچ کر کرتے ہیں کہ اس سے کسی نوجوان کرکٹر کا بھلا ہوجائے گا اور اس کو بھی یہ فن اچھی طرح آجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ جب بھی کسی نوجوان بولر سے ملتے ہیں تو کوشش ہوتی ہے کہ اپنا تجربہ اسے بتائیں اور جو آتا ہے سکھائیں کیوں کہ جب وہ سیکھ رہے تھے تو ان کو یہ سہولت میسر نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں ہمیشہ بہت اچھا تجربہ رہتا ہے،پاکستان آکر ہمیشہ اچھا لگتا ہے کیوں کہ وہ یہی پلے بڑھے ہیں، جو پاکستان میں بڑا ہوا ہو اس کی خواہش تو یہی ہوگی وہ پاکستان کے لیے کھیلے مگر وہ جنوبی افریقا کے شکرگزار ہیں کہ وہا ں انھیں موقع ملا اور ان کا خواب پورا ہوا۔
عمران طاہر کا کہنا تھا اپنے ملک میں بطور اوور سیز پلیئر آکر کھیلنا عجیب تو لگتا ہے مگر اتنی محبت ملتی ہے کہ لگتا نہیں کہ باہر سے آیا ہوا کھلاڑی ہوں، ساتھ ہی ملتان سلطانز کے ڈریسنگ روم میں جو ماحول ہے اس سے لگتا ہے اپنے گھر میں ہی ہوں۔

گلگت میں 3 فٹ برف، میت کو کہیں اٹھا کر تو کہیں کھینچ کر لے جایا گیا

گلگت : (ویب ڈیسک) گلگت سے شندور ٹاپ کے راستے میں 3 فٹ برف نے میت کی منتقلی بھی مشکل بنا ڈالی۔
3 فٹ تک برف موجود ہونے کے باعث جہاں شہریوں کو کاروبارِ زندگی چلانے میں مشکلات درپیش ہیں تو وہیں میت منتقل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا ہے۔
برف کے باعث گلگت میں انتقال کرنے والے چترال کے شہری کی میت کو اُن کے اہلِ خانہ برفیلی زمین پر کہیں اٹھا کر تو کہیں برفیلی زمین پر رکھ کر کھینچتے نظر آئے۔ متاثرہ خاندان کا بتانا ہے کہ چترال کے شہری جو گلگت میں مزدوری کرتے تھے گزشتہ دنوں انتقال کر گئے تھے۔
ٹھیکیداروں کو عدم ادائیگی کے باعث گلگت روڈ بھی بند ہے جس کی وجہ سے گلگت میں انتقال کرنے والے چترال کے شہری کی میت کو گلگت سے لنگار تک لایا گیا۔
متاثرہ خاندان میت کو کہیں زمین پر تو کہیں اٹھا کر کھینچتا نظر آیا، اسی طرح تابوت سمیت تمام افراد نے شندور ٹاپ عبور کیا اور مرحوم کی میت کو ان کے آبائی علاقے لنگار سے لاسپور پہنچایا گیا۔
خیال رہے کہ گلگت اور چترال کے درمیان گزشتہ دنوں ہونے والی شدید برف باری کے باعث راستے میں 3 فٹ برف موجود ہے۔

‏’NeoCov’: چمگادڑوں میں موجود کورونا وائرس کی نئی قسم کتنی خطرناک ہے؟

جنوبی افریقا : (ویب ڈیسک) جنوبی افریقا میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ کووڈ 19 سے زیادہ مہلک ہوسکتا ہے۔
نیو کوو (NeoCov) کورونا وائرس کے بارے میں چینی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ اپنے اندر تبدیلی کرکے انسانوں میں منتقل ہونے اور متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم، ابھی تک انسانوں میں NeoCoV انفیکشن کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے لوگوں سے نہ گھبرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی نیا کورونا وائرس نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی نئی دریافت ہے۔
کئی ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے ٹوئٹ کیا کہ اس طرح کی تبدیلی انتہائی نایاب ہے اور یہ صرف اسی وقت خطرہ ہو گا جب یہ اپنے اندر تبدیلی کے اس عمل کو مکمل کرے گا۔
سائنسدانوں کو 2013 میں پہلی بار ملنے کے بعد سے اب تک ایسا نہیں ہوا ہے، لیکن ووہان یونیورسٹی کے محققین، جنہوں نے اس کا مطالعہ کیا، کا خیال ہے کہ یہ تبدیلی سے صرف ایک قدم دور ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ان رپورٹوں کو یہ کہہ کر ختم کردیا ہے NeoCoV کے انسانوں کیلئے خطرہ بننے کی صلاحیت کی تصدیق صرف مزید مطالعات سے کی جاسکتی ہے۔
‏ NeoCoV کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
‏ NeoCoV کیا ہے؟
‏ NeoCoV ایک کورونا وائرس ہے، کوئی ویرینٹ نہیں ہے۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے ذریعے شائع کردہ 2020 کے ایک تحقیقی مقالے میں بتایا گیا ہے کہ یہ مڈل ایسٹ ریسپریٹری سنڈروم کورونا وائرس (MERS-CoV) کا قریبی رشتہ دار ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ووہان یونیورسٹی کے محققین نے پری پرنٹ ویب سائٹ bioRxiv پر شائع ہونے والے ایک مقالے میں کہا کہ “یہ انسانوں کے لیے خطرناک بننے سے صرف ایک تبدیلی کی دوری پر ہے۔”
‏ COVID-19 وائرس سے کیا مماثلت ہے؟
دونوں وائرسز کا انفیکشن میکانزم ایک ہی ہے۔ سارس کوو (SARS-CoV-2) کی طرح، جو COVID-19 کا سبب بنتا ہے، NeoCoV اور اس کے قریبی رشتہ دار، PDF-2180-CoV بھی خلیوں میں داخل ہونے کے لیے کچھ قسم کے ACE2 (انجیوٹینسن کو تبدیل کرنے والے انزائم 2) کا استعمال کر سکتے ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ NeoCoV، سارس کوو 2 کی طرح انسانی خلیوں میں داخل ہو سکتا ہے لیکن ابھی تک ایسا ہوا نہیں ہے اور ایسا کرنے کے لیے اسے اپنے اندر کچھ تبدیلیاں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
چینی سائنسدانوں نے کہا کہ ان کا مطالعہ “مرس سے متعلق وائرس میں ACE2 کے استعمال کا پہلا کیس ظاہر کرتا ہے”۔
‏ NeoCoV کتنا خطرناک ہے؟
ابھی، یہ کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جب یہ COVID-19 یعنی کورونا وائرس کی طرح بدل جائے گا تو یہ ایک خطرہ بن جائے گا۔
روسی ریسرچ سینٹر آف وائرولوجی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی ویکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
ویکٹر کے بیان کے مطابق “اس وقت، ایک نئے کورونا وائرس جو انسانی آبادی میں فعال طور پر پھیلنے کے لیے تیار ہو، کے پھیلنے کی کوئی بات نہیں کی جا رہی نہیں ہے۔ چینی ماہرین صرف ممکنہ خطرے کی نشاندہی کر رہے ہیں جس کے مزید مطالعہ کی ضرورت ہے۔”

گوجرہ: موٹرسائیکل سواروں کی پولیس وین پر فائرنگ سے 2 زیر حراست ڈاکو ہلاک

گوجرہ: (ویب ڈیسک) گوجرہ کے نواحی گاؤں 298ج ب کے قریب دو موٹر سائیکل سواروں کی پولیس وین پر فائرنگ سے زیرحراست 2 ڈاکو مارے گئے۔
تھانہ سٹی پولیس عتیق عرف تیقا اور اویس کو انکی نشاندہی پر برآمدگی کے لئے لے جا رہی تھی کہ ان کے دو موٹرسائیکل سوار مسلح ساتھیوں نے انہیں چھڑوانے کے لیے پولیس وین پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ ملزمان کی فائرنگ سے ان کے اپنے ہی زیر حراست دونوں ساتھی عتیق عرف تیقا اور اویس زخمی ہو گئے۔
پولیس کی جوابی فائرنگ سے موٹرسائیکل سوار ملزمان فرار ہو گئے، پولیس نے دونوں زخمی ڈاکوؤں کو ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
جاں بحق دونوں ڈاکو خطرناک ڈکیت گینگ کے سرغنہ تھے اور جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں تھے، پولیس نے فائرنگ کرنے والوں کی گرفتاری کے لئے ناکہ بندی کر دی۔

بڑے لیڈر عوامی رابطوں سے بنتے ہیں، عمران خان کو بھی یہی کرنا چاہیے۔رپورٹ: ستار خان

وزیراعظم عمران خان کبھی کبھار قوم سے خطاب کرتے ہیں۔ قوم سے خطاب چاہے ٹی وی کے ذریعے ہو یا ذرائع ابلاغ کے مختلف ذرائع سے ہو۔ لیکن قوم سے خطاب مو¿ثر ہونا چاہئے پوری دنیا میں حکومتوں کے سربراہ اپنی اپنی قوم سے مختلف ذرائع سے مخاطب ہوتے رہتے ہیں لیکن وہ کس طرح سے اس طرح سے جس سے حکومتوں کے سربراہوں کو سیاسی طور پر فائدہ بھی ہو۔ عمران خان صاحب قوم سے خطاب اس انداز میں کرتے ہیں کہ لگتا ہے کہ وہ کرکٹ کھیل کا ایک اوور کرارہے ہیں اور ہر بال پر امپائر سے آﺅٹ کی اپیل کرتے ہیں چاہے گیند بیٹسمین کے پیڈ پر لگی ہے کہ نہیں چاہے گیند بیٹسمین کے بلے کو چھوتے ہوئے وکٹ کیپر کے ہاتھوں میں گئی ہے کہ نہیں یعنی کہ LBW اور SNIKE ہوئی ہے یا نہیں۔ اس طرح سے قوم سے خطاب کا فائدہ ہونے کا امکان کم ہے۔ پوری دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ جن سربراہوں کو قوم سے خطاب کا طریقہ آتا تھا انہیں اس کا فائدہ ہوا اور جن ک نہیں آتا تھا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ عمران خان صاحب کے پاس اب بھی موقع ہے اگلے الیکشن کو ڈیڑھ سال رہ گیا ہے عمران خان صاحب قوم سے رابطے میں مسلسل رہیں لیکن اس انداز میں جس کا عمران خان صاحب اور تحریک انصاف کو فائدہ ہو اور آنے والے الیکشن میں تحریک انصاف کامیاب ہوسکے۔ ابراہم لنکن اپنی تقاریر کی وجہ سے پیدائشی مقرر مشہور ہوا۔ امریکہ کے خانہ جنگی کے دوران لنکن نے وائٹ ہاﺅس کے قریب واقع وارڈ ڈیپارٹمنٹ میں ٹیلی گراف دفتر قائم کردیا تھا۔ لنکن خانہ جنگی کے دوران ٹیلی گراف بھیجتا رہتا تھا۔ تاکہ خانہ جنگی سے فتح یاب ہوکر نکلا جائے۔اس دوران لنکن کئی مرتبہ ٹیلی گراف آفس میں ہی سویا وہ اپنی نیند کے لئے وائٹ ہاﺅس بھی نہیں گیا۔ 1896ءمیں امریکہ کے صدر WILLIAM MEKMLEY نے پہلی مرتبہ مووینگ پکچرز کے ذریعے اور امریکی لوگوں سے رابطے میں رہے۔ TROOSEUELT کے بارے میں مشہور تھا کہ calely slofans اور COLORFUL QUIPS اتنے جاندار تھے کہ ان کو اس وقت کے مشہور کالم نسٹ اور کارٹونسٹ اپنے اپنے اخبارات میں استعمال کرتے تھے۔ امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن سے لے کر آخری صدر ڈونلڈٹرمپ اچھی طرح جانتے تھے کہ لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا کتنا ضروری ہے۔ آج سے دوسو سال پہلے جب نہ ریڈیو تھا‘ ٹی وی تھا‘ فیس بک تھا‘ TWETER تھا نہ ہی سوشل میڈیا تھا اس وقت بھی امریکی صدور اس بات کا خصوصی خیال رکھتے تھے کہ عوام ‘ لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہنا ہے۔ جارج واشنگٹن 1790ءمیں لوگوں کے سامنے امریکہ کی نیشنل کرنسی پوسفٹ آفس‘ ناپ تول‘ قومی قرضے اور امیگریشن کے بارے میں اعتماد میں لیا تھا اور کامیاب ہوگئے تھے۔ امریکی صدر ROOSVELT اچھی طرح جانتے تھے کہ وہ اپنی قدرتی کرشمہ کو لوگوں کے دلوں میں کیسے اتار سکتے ہیں۔ روز ویلٹ کی کہی گئی باتیں FERESIDE CHATS کے نام سے مشہور ہوگئی تھیں جن کا امریکی لوگوں کو انتظار رہتا تھا۔ روز ویلٹ بڑی احتیاط کے ساتھ اپنی FRESUDE CHATS تیار کرتا تھا بولنے سے پہلے ریہرسل کرتا تھا۔ 12 سالوں میں روز ویلٹ نے اس طرح کے 30 FRESUDE CHATS تیار کی تھیں جو روز ویلٹ کو امریکہ کے چوتھے صدارتی انتخابات میں کامیابی دلوا سکتی تھی۔ روز ویلٹ کی FRESUDE CHATS اس طرح کی ہوتی تھیں کہ مزدور سمجھتا تھا کہ صدر اس سے ذاتی طور پر مخاطب ہے سکول ‘ ٹیچرز یہ سمجھتا تھا کہ صدر اس سے ذاتی طور پر مخاطب ہے اور دکان دار یہ سمجھتا تھا کہ صدر اس کے ساتھ ذاتی طور پر مخاطب ہے۔ ٹی وی کے ذریعے لوگوں سے خطاب کرنے کا فن امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو مانا جاتا تھا۔ 1960ءمیں جان ایف کینیڈی اور رچرڈ نکسن کے درمیان صدارتی انتخابات کے لئے ٹی وی پر ہونے والی پہلی DEBATE جان ایف کینیڈی کے امریکی صدر ہونے کی تصدیق کرگئی تھی۔ کینیڈی کے بعد امریکی صدر رونلڈ ڈریگن کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ امریکی عوام کا ٹی وی خطاب کے ذریعے دل جیت لیا کرتے ہیں رونلڈ ریگن کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ اگر امریکی قوانین نے کسی امریکی صدر پر تیسری مرتبہ امریکی انتخابات لڑنے پر پابندی نہ لگائی ہوتی تو ریگن تیسری مرتبہ بھی امریکی صدر منتخب ہوجاتے اور اس کی بنیادی وجہ ریگن کا ٹی وی پر لوگوں کو مخاطب ہونے کا انداز تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں TWITTERنے اپنی جگہ بنا لی تھی ویسے تو اوباما نے بھی لوگوں سے رابطے میں رہنے کیلئے ٹوئٹ کا استعمال کیا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ تو ایسا لگا جسے وہ صدر صرف TWEET کرنے کے لئے بنے ہیں۔ ٹرمپ نے 2018 ءسے 2020 ءکے تین سالوں کے دوران 25 ہزار TWEET کئے۔ 1998 ءمیں جب بی جے پی کے ایک ورکر تھے مودی ہماچل پردیش سردیوں میں کسی جگہ سے گزر رہے تھے تو سڑک کنارے ایک چائے کے ہوٹل پر رکے چائے پینے کے لئے سڑک کنارے چائے ہوٹل میں صرف ایک ہی بندہ جو چائے بنا رہا تھا اور چائے سرو کررہا تھا مودی کو چائے پیش کرنے سے پہلے ہوٹل والے نے مودی کو ایک لڈو پیش کیا۔ مودی صاحب نے حیران ہوکر چائے والے سے پوچھا کہ وہ اسے لڈو کس خوشی میں کھلا رہا ہے کیا کسی کی شادی ہے کوئی خوشی کا موقع ہے تو اس چائے والے سے جوش اور خوشی میں مودی صاحب کو بتایا کہ انڈیا نے ایٹمی دھماکہ کردیا ہے اور انڈیا ایٹمی طاقت بن گیا ہے۔ مودی نے بڑا حیران ہوکر کہا کہ اس سڑک پر تمہارا ہی چائے کا ہوٹل ہے اور تمہارے علاوہ اور کوئی ہوٹل نہیں ہے اور تم بھی اپنے ہوٹل میں اکیلے ہی ہو۔ تو اس ہوٹل والے نے مودی سے کہا کہ جناب میں نے ریڈیو سے یہ خبر سنی ہے۔ اس وقت تک مودی کو بھی نہیں پتا تھا کہ انڈیا نے ایٹمی دھماکہ کردیا ہے اور اسی وقت انڈیا کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی ریڈیو کے ذریعے انڈین کو یہ خوشخبری سنا رہے تھے تو مودی نے اندازہ لگایا کہ ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقے ایک سڑک پر صرف ایک چائے کا ہوٹل ہے اور اسے اس بات سے ریڈیو کے ذریعے پتا چلتا ہے اور وہ خوش بھی ہے ڈانس بھی کررہا ہے مٹھائی بھی بانٹ رہا ہے تو مودی کے مطابق انہیں من کی بات کا آئیڈیا اصل میں ہماچل پردیش کے سڑک کنارے ہوٹل والے کی وجہ سے آیا اور انہوںنے طے کرلیا کہ جب کبھی بھی موقع ملا وہ دور دراز رہنے والے لوگوں تک اپنی آواز پہنچانے کے لئے ریڈیو کا استعمال کریں گے۔ مودی ریڈیو میں من کی بات کے ذریعے اپنے لوگوں کو تبدیلی کا ایجنٹ بننے کی ترغیب دیتا ہے۔ نوجوانوں سے کہتا ہے کہ اپنے ہیروز کے سٹیٹس کو صاف رکھا کرو۔

خلا میں بھیجا گیا راکٹ جلد چاند سے ٹکرائے گا

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) سات سال قبل خلا میں بھیجا گیا راکٹ 4 مارچ کو چاند سے ٹکرائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نجی خلائی ادارے اسپیس ایکس کا راکٹ فالکن نائن جو سال 2015 میں موسمیاتی سیٹلائٹ کو لانچ کرنے کی غرض سے خلا میں بھیجا گیا تھا، وہ اب 4 مارچ کو چاند سے ٹکرائے گا۔
فالکن نائن نامی راکٹ کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی خلائی تجرباتی کمپنی اسپیس ایکس کی ملکیت ہے جو انسانوں کو دوسرے سیاروں تک لے جانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
اسپیس ایکس کی ٹیم کے رکن اور ماہر فلکیات جوناتھن میکڈوول نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہو گا کیونکہ مشن کی تکمیل کے بعد فالکن نائن راکٹ میں اتنا ایندھن نہیں بچا کہ وہ واپس زمین پر پہنچ سکے۔
پروفیسر جوناتھن میکڈوول کے مطابق یہ 4 ٹن وزنی دھات کا ایک ٹینک ہے جو 5 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چٹان سے ٹکرائے گا جس سے ایک چھوٹا سا مصنوعی گڑھا بھی بن جائے گا۔
2015 سے زمین، چاند اور سورج کی مختلف کشش ثقل اس راکٹ کو کئی سمتوں میں اپنی طرف کھینچ چکی ہیں جس کی وجہ سے اس کا راستہ گڈمڈ ہو گیا۔
پروفیسر جوناتھن کا کہنا تھا ابھی تک تو خلا میں پھیلے ہوئے کوڑے کرکٹ سے کوئی خطرہ نہیں لیکن مستقبل میں ہوسکتا ہے۔ اگر چاند پر بستیاں قائم ہوتی ہیں تو ہمیں خلائی کوڑے کرکٹ کے بارے میں معلومات کی ضرورت ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی خلا میں کچرے کی مقدار زیادہ نہیں ہے لیکن یہ مستقبل میں مسئلہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

اکثریت حاصل کرتے ہی جو بائیڈن کی پالیسیاں ختم کر دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اکثریت حاصل کرتے ہی جو بائیڈن کی پالیسیاں ختم کر دیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس میں ری پبلکنز کی اکثریت کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس کے شہر کونرو میں امریکہ بچاؤ ریلی سے خطاب کیا۔
امریکی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کے باعث عوام کو دنیا بھر میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم ہم اکثریت حاصل کرتے ہی جو بائیڈن کی پالیسیاں ختم کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مڈ ٹرم انتخابات میں امریکی عوام جوبائیڈن انتظامیہ کو جواب دے گی۔ جو بائیڈن انتظامیہ ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔

تحریک انصاف سال 2023 کے بعد بھی عوامی حمایت سے اقتدار میں آئے گی: بزدار

لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں نے ہمیشہ قومی اتحاد اور یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، تحریک انصاف سال 2023 کے بعد بھی عوامی حمایت سے اقتدار میں آئے گی۔
اپنےبیان میں عثمان بزدار نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اتحاد کے ذریعے ہی آگے لے جایا جاسکتا ہے- وطن کی مٹی ہم سے ذاتی اختلافات چھوڑ کر ایک ہونے کا تقاضا کررہی ہے- بد قسمتی سے اپوزیشن قومی یکجہتی کے منافی ایجنڈا لے کر چل رہی ہے- موجودہ حالات کو پس پشت ڈال کر اپوزیشن نے منفی سیاست کی اور اپنی ساکھ کو تباہ کیا۔ اپوزیشن صرف انتشار پھیلا کر ترقی کے سفر کو روکنے کے درپے ہے۔ انہیں پتہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو عوام کی حمایت حاصل ہے-
عثمان بزدار نے مزید کہا کہ 2023کے بعد بھی عوام کی حمایت سے تحریک انصاف دوبارہ اقتدارمیں آئے گی، پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو وزیراعظم عمران خان کی شفاف قیادت پر پورا اعتماد ہے۔ وزیر اعظم عمران خان ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز کاپامردی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت عوامی خدمت اور قومی ترقی کے مشن پر عمل پیرا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں ایک اور سیاہ دن، قابض فوج نے مزید 5 نوجوانوں کو شہید کر دیا

سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ظلم کی داستان رقم کرتے ہوئے مزید 5 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔
مقبوضہ وادی میں ایک اور سیاہ دن،سرچ آپریشن کی آڑ میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے۔ بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ اور بڈگام میں مزید پانچ نوجوانوں کو شہید کردیا۔ کئی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔بھارتی فوج کے اقدام کے خلاف کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا، مظاہرین بھارتی فوج اور مودی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کے 2019 میں لاک ڈاون کے اقدام کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے بھارتی حکومت کی جنت نظیر وادی میں غیر انسانی سرگرمیوں کی متعدد بار مذمت کی گئی ہے۔