All posts by Khabrain News

گیس بحران سمیت تمام مسائل کا حل پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ہے : بلاول بھٹو

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری  نے ملک بھر میں گیس کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  موجودہ دور حکومت میں عوام کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے ہو گئے ۔ عمران خان گیس بحران کی وجہ سے ایک وقت کے کھانے کے لئے دربدر شہریوں سے معافی مانگیں،  اگر حکومت بروقت ایل این جی منگوالیتی تو آج یوں ملک میں گیس کی قلت نہ ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آج مکمل کرلیا جاتا تو ملک کو توانائی کے بحران کا سامنا نہ ہوتا، ایک جانب عمران خان نے گیس کی قیمتوں میں سینکڑوں فیصد اضافہ کیا اور دوسری جانب مہنگی گیس بھی عوام کی پہنچ سے دور کردی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گیس بحران سے نمٹنے میں حکومتی نااہلی کی وجہ سے آج صنعتیں اپنے برآمدی آرڈرز تک پورے نہیں کرپارہیں ، گیس بحران سمیت دیگر مسائل سے نجات کا حل پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ہے۔

بھارت میں سیلاب ،17 افراد ہلاک ، متعدد لاپتہ

بھارت میں گزشتہ کئی روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث سیلابی ریلوں کے نتیجے میں کم ازکم سترہ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں۔ ریاست آندھرا پردیش کے مختلف اضلا ع میں جمعرات سے شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث پانچ اضلاع شدید سیلابی ریلوں کے زد میں آگئے ہیں۔ حکام کے مطابق ان سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر تین بسیں بہہ گئیں ہیں۔ بس میں سوار 12افراد ہلاک ہو گئے اور کچھ مسافر لاپتہ ہیں۔ جبکہ متعدد افراد کو بچا بھی لیا گیا ہے۔ ایک عمارت گرنے سے بھی تین ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں ۔ ملبے تلے دبے متعدد افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق متاثرہ اضلاع میں ڈیزاسٹر ریلیف فورس کو تعینات کیا گیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ ڈیموں اور ٹینکوں میں ٹوٹ پھوٹ کے باعث سیلاب کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق جنوبی بھارت میں ہونے والی بارشیں غیر متوقع اور غیر معمولی ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بارشیں متواتراور شدید ہونے سے مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔ ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بالخصوص جنوبی ایشیائی ممالک میں موسموں میں شدت آ رہی ہے اور ان شدید بارشوں اور سیلابوں کی وجہ ماحولیاتی تبدلیاں ہی ہیں۔

اسٹیٹ بینک ، ایف آئی اے کا اجلاس:منی لانڈرنگ، سائبرحملوں اور آن لائن فراڈ کی روک تھام کا فیصلہ

منی لانڈرنگ، ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر حملوں کے خلاف باہمی تعاون کے لیے ہفتہ کو اسٹیٹ بینک کے دفتر میں اہم اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک اور ڈائر یکٹر ایف آئی اے اور بینکوں کے صدور نے شرکت کی، اجلاس کا کا مقصد منی لانڈرنگ، سائبر حملوں اور آن لائن فراڈ کا قلع قمع کرنے کی اسٹیٹ بینک، بینکوں اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی کوششوں کو مضبوط اور مربوط بنانا تھا،گورنر اسٹیٹ بینک نے بینکوں، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وائٹ کالر جرائم کی تیزی سے تفتیش ہوسکے اور فراڈ کرنے والوں کو گرفتار کرکے مقدمات چلائے جاسکیں۔ اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں اینٹی منی لانڈرنگ پر اپنے کام کو مستحکم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں نیز ضوابط اور نگرانی کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں تاکہ ڈجیٹل اور سوشل انجینئرنگ فراڈ کی روک تھام پر بینکوں کا کنٹرول بہتر ہو۔ مالی اداروں کی سطح پر بہتر کنٹرول اور صارفین کی آگاہی میں اضافے کے علاوہ موثر طور پر مجرموں کے بارے میں تفتیش اور مقدمہ چلانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ منی لانڈرنگ، ڈجیٹل فراڈ اور سائبر حملوں کے واقعات میں نمایاں کمی لائی جاسکے۔ ایف آئی اے ٹیم نے بینکوں میں سائبر سیکورٹی مضبوط کرنے کے لیے تعاون کی پیشکش کی اور تجویز دی کہ بینک اپنے سسٹمز کا انفارمیشن سیکورٹی آڈٹ کرائیں۔ اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ موجودہ ضوابط کے مطابق بینکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ باقاعدگی سے اطلاعی نظام کا آڈٹ اور پینی ٹریشن ٹیسٹنگ کرائیں تاہم پی بی اے کے توسط سے انڈسٹری پر اس حوالے سے پھر زور دیا جائے گا۔ اجلاس میں ان شعبوں میں اسٹیٹ بینک، ایف آئی اے اور بینکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے آئندہ کیے جانے والے اہم اقدامات اور ان سے متعلقہ نظام الاوقات کا تعین کیا گیا۔

بھارتی حکومت کو ایک دن کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنا پڑے گی: محبوبہ مفتی

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ انتخابات مسئلہ کشمیر کا حل نہیں، بھارتی حکومت کو ایک دن کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنا پڑے گی۔ محبوبہ مفتی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو احتجاج کی اجازت نہیں، یہاں جنگل راج ہے لیکن ایسا ہمیشہ نہیں رہے گا، ایک دن آئے گا جب بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر کو آرٹیکل تین سو ستر اور پنتیس اے بحال کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ خصوصی حیثیت کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔

امریکی عدالتی نظام پر سوالیہ نشان، 2 کالوں کا قاتل سفید فارم پولیس افسر بری

واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکی عدالت نے رو رو کر آسمان سر پر اٹھانے والے 2 مظاہرین کے قتل کے الزام میں گرفتار سفید فام ملزم کو بری کر دیا۔سفید فام امریکی شہری کائلی رٹن ہاوس نے 25 اگست 2020 کو کنوشا میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کر کے 2 افراد کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کائلی رٹن ہاوس نے عدالت میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین سے جان کا خطرہ تھا، اپنے تحفظ میں گولی چلائی تھی۔امریکی عدالت کی 12 رکنی جیوری نے 25 گھنٹے غور کے بعد کائلی رٹن ہاوس کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا جس پر سیاہ فام کمیونٹی سراپا احتجاج ہے۔متعدد ڈیموکریٹ اراکین نے فیصلے کو عدالت کی بے ضمیری قرار دے دیا جبکہ امریکی صدر نے کہا کہ فیصلے سے مجھ سمیت کئی امریکیوں کو غصہ اور تشویش ہو گی مگر لوگوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب جیوری فیصلہ سنا چکی ہے۔ڈیموکریٹ اراکین کانگریس نے عدالت کے فیصلے کو سفید فاموں کے غلبے کی جانب ایک قدم قرار دے دیا۔کوری بش کا کہنا تھا کہ انصاف کا نظام ایسا ہے کہ سفید فام انتہا پسند آزاد گھومیں اور سیاہ فام پنجروں میں قید رہیں جبکہ کانگریس مین ایڈریانو کا کہنا تھا کہ انصاف ہونے سے روکنے کے لیے سفید آنسو ہی کافی ہیں، ایک اور قاتل کو آزاد کیا گیا، امریکی نظام بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔اکثر ری پبلکن اراکین کانگریس کی جانب سے کائلی رٹن ہاوس سے متعلق عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔کانگریس مین ٹیلر گرینی کا کہنا ہے کہ تحفظ کرنے والے اچھے ہوتے ہیں اور کائلی بھی اچھا لڑکا ہے جبکہ ری پبلکن کانگریس مین گائٹز نے کہا کہ کائلی کانگریس میں انٹرن شپ ملنے کا حقدار ہے

DTH سروس کا معاملہ، پیمرا کا نوٹس ، شہزاد سکائی کو آخری وارننگ

Pemra اتھارٹی نے ایک بار پھر گیارہ نومبر2021ءکو پاکستان کے واحد DTH لائسنس ہولڈر شہزاد سکائی کو آخری وارننگ دے دی ہے کہ وہ60 روز کے اندر اندر کروڑوں روپوں کے واجبات ادا کر دے۔ تا کہ Pemra اتھارٹی شہزاد سکھائی کی DTH کمرشل سروس18 ماہ کی مہلت پر غور کر سکے۔ اس بات سے صاف واضح ہے کہ جب تک شہزاد سکائی کمپنی 60 روز کے اندر اندر Pemra کو کروڑوں روپوں کے واجبات ادا نہیں کر دیتی۔ Pemra شہزاد سکائی کی اس درخواست پر بالکل غور نہیں کرے گی کہ شہزاد سکائی کمپنی کو DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے 18 ماہ کی مہلت دی جائے۔Pemra پہلے ہی متعدد بار شہزاد سکائی کو بار بار کروڑوں روپوں کے واجبات اور DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کی مہلت دیتی رہی ہے۔ لیکن شہزاد سکائی کمپنی ہر بار ناکام رہی ہے۔ بلکہ کئی بار تو شہزاد سکائی کمپنی نے Pemra کو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا۔DTH کے لائسنس کے لئے بڈینگ نومبر2016ءمیں ہوتی تھی۔ جس کے بعد تین کمپنیوں کو مجموعی طور پر 14 ارب69کروڑ کے عوضDTH کے تین لائسنس مل گئے تھے۔ کامیاب ہونے والی ہر ایک کمپنی کو 4 ارب 90 کروڑ روپے کا DTH لائسنس پڑ گیا تھا بعد میں DTH لائسنسوں کے حوالے سے کچھ پارٹیاں پہلے ہائی کورٹ میں پھر سپریم کورٹ میں چلی گئی تھیں۔ عدالتوں نے تمام معاملات DTH لائسنسوں کے حق میں کر دیئے۔ عدالتی فیصلے کے بعدDTH لائسنسوں کا رُک جانے والا معاملہ دوبارہ 2018ءمیں شروع ہوا۔ شہزاد سکائی کمپنی وہ واحد کمپنی ہے۔ جسے ستمبر 2018ءوزارت داخلہ نے Securty Clearnce جاری کر دی تھی۔ Securty Clearence جاری ہونے کے ساتھ ہی شہزاد سکائی کمپنی کو دو آپشن دی گئی تھیں۔ یا تو تمام کے تمام Applicatle License Fee (ALF) ایک ہی مرتبہ ادا کر دیئے جائیں یا پھر 50 فیصد ادا کر دیئے جائیں اور باقی ماندہ واجب الادا 10 سالانہ قسطوں میں ادا کر دیئے جائیں۔ شہزاد سکائی کمپنی نے دوسری آپشن قبول کی اور 2 ارب 45 کروڑ ادا کر دیئے۔ جب کہ باقی ماندہ واجب الادا 2 ارب 45 کروڑ اگلے دس سالوں میں ادا کرنے کی حامی بھری۔ یہ سب کچھ لکھ پڑھت میں 11 فروری2019ءمیں ہو گیا تھا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ DTH کی کمرشل سروس ایک سال بعد فروری 2020ءمیں شروع کرنے کی بھی حامی بھری۔ یہ سب کچھ نہ کرنے کی صورت میں شہزاد سکائی کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ ہو سکتا تھا۔ چونکہ شہزاد سکائی کمپنی نہ تو پہلی قسط فروری 2020ءمیں ادا کی نہ ہی DTH کی کمرشل سروس فروری 2020ءمیں شروع کر سکے۔ لائسنس کے معاہدے کے مطابق سالانہ قسط بروقت ادا نہ کرنے کی صورت میں 5 فیصد سے لے کر 15 فیصد ماہانہ جرمانہ بھی عائد ہو جاتا ہے۔ بجائے اسی کے کہ شہزاد سکائی کمپنی 2 سالوں کے واجبات ادا اور DTH کی کمرشل سروس شروع کرے۔ شہزاد سکائی کمپنی نے 30 جنوری 2020ءمیں DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے Pemra سے ایک سال کی مہلت مانگ لی۔ جس پر Pemra نے شہزاد سکائی کمپنی کو ایک سال کی مہلت دے دی۔ لیکن Pemra نے شہزاد سکائی کمپنی کو DTH کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے ایک سال کی مہلت صرف اس شرط پر دی کہ شہزاد سکائی کمپنی اس کے بعد دوبارہ کبھی بھی DTH کمرشل سروس شروع کرنے کی مزید مہلت نہیں مانگے گی۔ اور شہزاد سکائی کمپنی اس بات کی پابند ہو گی کہ وہ اکتوبر 2020ءتک DTH کی کمرشل سروس شروع کرے۔ Pemra نے ان شرائط کو 2 جون 2020ءپھر 9 جولائی 2020ءاور پھر 17 جولائی 2020ءکو شہزاد سکائی کمپنی کو بھجوایا۔ لیکن شہزاد سکائی کمپنی نے Pemra کو کوئی جواب دینا گوارہ ہی نہ کیا۔ لیکن شہزاد سکائی کمپنی نے 19 اکتوبر2020ءکوPemra سے ایک بار پھر درخواست کی کہ کوئی مہربانی فرمائیں۔ شہزاد سکائی کمپنی DTH کی کمرشل شروع نہ کرنے کی وجہ ہمیشہ سے ہی کرونا وبا Declane کرتا رہا۔ جس پر Pemra نے کمپنی کو لکھا کہ کرونا وبا کو بَہانا بنانا چھوڑ دیں۔ کیونکہ کرونا وبا کا زور ٹوٹ چکا تھا اور دنیا بڑی تیزی کے ساتھ اپنے اپنے کام پر واپس آ رہی تھی۔ پھر 22 ستمبر2021ءکو Pemra اتھارٹی کے سامنے شہزاد سکائی کمپنی کے نمائندے شہباز ظہیر، بلال طارق، کامران شجاع، فصاحت علی اور مِس وَردا پیش ہوئیں۔ اِس میٹنگ کے بعد Pemra نے شہزاد سکائی کمپنی کو دو سالوں کے واجبات ادا کرنے اور DTH کمرشل سروس شروع کرنے کے حوالے سے کچھ ہدایات جاری کیں۔ جن میں کمپنی سے کہا گیا کہ وہ دستاویزی ثبوت دیں۔ کہ انہوں نے Satellite Capecty حاصل کر لی ہے۔ انٹرنیشنل Vendors سے ضروری سامان خرید لیا ہے۔ DTH سیٹ اپ کے لئے زمین حرید لی ہے۔ جس سے پتہ چل سکے کہ کمپنی DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے میں سنجیدہ بھی ہے کہ نہیں۔کمپنی نے Pemra کو اِس حوالے سے کو دستاویزی ثبوت نہیں دیا ہے۔ نہ ہی اس بارے میں Pemra کو مطلع کیا۔ ان تمام معاملات کے بعد Pemra نے 11 نومبر2021ءکو شہزاد سکائی کمپنی کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ واجبات ادا کرے۔DTH کی کمرشل سروس شروع کر دے اور DTH کی کمرشل سروس شروع کرنے کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہے وہ پوری کرے۔Pemra اتھارٹی کے اس فیصلے کو اور چیئرمین Pemra کے فیصلے کو Pemra اتھارٹی کے باقی ارکان اشفاق جمانی ایگزیکٹو ممبر میجر جنرل امیر عظیم باجوہ چیئرمین PTA شاعرہ شاہد سیکرٹری آئی اینڈ بی ڈاکٹر محمد اشفاق احمد چیئرمین FBR محمد ارفین ممبر فیصل شیر جان ممبر مسز صفیہ ملک ممبر سید حسین ابوزر پیرزادہ ممبراور مسز فرح عظیم شاہ ممبر نے مکمل طور پر تائید کی اور اسی بات پر زور دیا کہ شہزاد سکائی کمپنی کو یہ آخری وارننگ ہے۔

موسم سرد ہوتے ہی گیس لوڈشیڈنگ میں اضافہ، گھروں میں کھانا پکانا دشوار، عوام کی دہائی

موسم سرد ہوتے ہی گیس کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو گیا، لاہور، فیصل آباد، ملتان ، کراچی ، کوئٹہ اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں گیس پریشر کم انتہائی کم، خواتین کا کھانا پکانا دشوار ہو گیا، ایل پی جی اور لکڑیاں مہنگی، شہری دہائیاں دینے لگے۔ سردی میں اضافہ کیا ہوا، گیس بحران نے شہریوں کو اذیت میں مبتلا کر دیا۔ لاہور، کراچی، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، پشاور اور کوئٹہ میں گیس لوڈشیڈنگ سے شہری شدید پریشانی سے دوچار ہو گئے۔ لاہور کے کئی علاقوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، مہنگائی کے ہاتھوں پستے عوام اب گیس نہ ہونے کی وجہ سے سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ کراچی میں خواتین دیہات کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئیں، بچوں کو 2 وقت کا کھانا دینے کیلئے لکڑیوں پر کھانا پکانے لگیں۔ شہر کے علاقوں بہادر آباد ، نمائش، لائنز ایریا، گلشن اقبال، صدر، لیاری میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ نیو کراچی، بفرزون ، اورنگی ٹاون اور بلدیہ ٹاون میں بھی شہریوں کو گیس پریشر میں کمی کی اذیت کا سامنا ہے۔ شہر قائدؒ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہوٹلوں کا کھانا خرید نہیں سکتے، سلنڈر بھی قوت خرید سے باہر ہے، حکومت مسئلے کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے۔

FIA کی افغان مہاجرین کو قومی شناختی دستاویزات جاری ہونے پر ازسرنو تحقیقات

اسلام آباد (نئیر وحید راوت سے) ایف آئی اے نے افغان مہاجرین کو قومی شناختی دستاویزات جاری ہونے پر از سر نو تحقیقات شروع کر دی ہیں جسکی نگرانی ڈائیریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد وقار چوہان کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق چند عرصہ قبل خفیہ ادارے نے ایک رپورٹ ایف آئی اے کو بھجوائی تھی کہ افغانی باشندوں نے پاکستانی شناختی دستاویزات تیار کر رکھی ہیں جو جعلی ہیں تاہم ان پر کئی افغانی یورپ اور دیگر ممالک منتقل ہو چکے ہیں ذرائع کے مطابق”کئی ایسے افراد جن کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ ہیں ان کے افغانی پاسپورٹ پر بھارتی ویزے بھی موجود ہیں“ذرائع کے مطابق نادر آکے وجود آنے کے بعد بھی پاکستان میں شناختی دستاویزات جاری کرنے والے ادارے، نادرا کے جعلی شناختی کارڈ مبینہ طور پر سینکڑوں افغان شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے ہیں، جن میں افغان انٹیلی جنس اہلکار بھی شامل ہیں جسکی بازگشت سینٹ کی داخلہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں بھی سنائی گئی تھی جسکی صدارت سابق سینیٹر طلحہٰ محمود نے کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کئی ایسے افراد جن کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ ہیں ان کے افغانی پاسپورٹ پر بھارتی ویزے بھی موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسوقت طلحٰہ محمود نے یہ معاملہ تحقیقات کیلئے انٹیلیجنس بیورو کو بھجوایا تھاطلحہٰ محمود نے آئی بی کو بھجوائے گئے خط میں نشاندھی کی تھی کہ 50 سے زائد تاجک شہریوں کو بھی نادرا کارڈ جاری کیے گئے۔ ان تاجک شہریوں کی فہرست بھی ڈی جی آئی بی کو دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کے خفیہ ادارے نے بھی سینکڑوں لوگوں کی فہرست فراہم کی۔ مگر اس پر بھی نادرا نے کوئی کام نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی اجلاس میں ڈی جی آئی بی نے بھی کمیٹی کو پوشیدہ بریفنگ دی تھی جبکہ اجلاس میں نادرا سمیت دیگر اہم اداروں کے حکام بھی موجود تھے۔مبینہ افغان شہریوں کے پاسپورٹس اور پاکستانی شناختی کارڈز کی تصاویر بھی خفیہ ادارے کے حوالے کی گئی تھیں لیکن نامعلوم وجوہات پر تحقیقات روک لی گئی تھیں جس پر دوبارہ تیزی سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا پہلا نمبر ، ائیر کوالٹی انڈیکس 407ریکارڈ

لاہور(جنرل رپورٹر)پنجاب کے وسطی علاقے مسلسل چھٹے روز شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہیں، ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ہفتہ کوایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور کی فضا میں آلودگی 407 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی ہے۔فضائی آلودگی میں دوسرے نمبر پر جنوبی کوریا کا شہر انچون ہے جہاں آلودگی 239 پرٹیکیولیٹ میٹرز ہے جبکہ بھارتی دارالحکومت دہلی 218 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی لاہور ہی 407 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ فضائی آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ ساہیوال 402 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ دوسرے، گوجرانوالہ اور رائے ونڈ 358 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔اس فہرست میں ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی 159 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ10 ویں نمبر پر ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضرِ صحت ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضرِ صحت ہے، جبکہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے

تاریخ میں پہلی بار دور دراز علاقوں میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال بنا ئے جارہے ہیں: عثمان بزدار

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت وزیراعلیٰ آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقدہوا ، جس میں صوبے کے عوام کو ہیلتھ کیئر کی معیاری سہولتیں فراہم کرنے کے پروگرام پر کاجائزہ لیا گیا-وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ہیلتھ کیئر کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پسماندہ علاقوں کے ہسپتالو ں میں سروس ڈلیوری میں بہتری لائیں گے اور ہسپتالوں میں ہر مریض کوعلاج معالجے کی معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے-انہوںنے کہاکہ سابق دور میں پسماندہ علاقے صحت کے لحاظ سے بھی پسماندہ رکھے گئے- ہماری حکومت نے معیاری ہیلتھ کیئر کے لئے یکساں پالیسی اپنائی ہے – ملتان میں نشتر ٹو، رحیم یار خان میں شیخ زید ہسپتال ٹو اور ڈیرہ غازی خان میں کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار دوردراز علاقو ں میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال بنائے جا رہے ہیں – مدر اینڈ چائلڈ ہسپتالوں کے منصوبے ماں و بچے کی صحت کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ماضی کے ادوار میں صحت کا کوئی قابل ذکر منصوبہ مکمل نہ ہو سکاجس کی وجہ سے ماں اور بچے کی شرح اموات میں اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے شعبہ صحت میں انقلابی اصلاحات متعارف کرائی ہیں اور ان اصلاحات کا مقصد ہسپتالوں میں عوام کو معیاری ہیلتھ کیئر فراہم کرنا ہے۔ تین سال میں شعبہ صحت کے مجموعی بجٹ میں 118 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے صوبے میں جاری ہیلتھ پراجیکٹس کے بارے میں بریفنگ دی-صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد ، چیئرمین منصوبہ بندی وترقیات، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی، سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن، سیکرٹر ی پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ،سیکرٹری بلدیات اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی-وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہاہے کہ کورونا وباءکے بعد ڈینگی پر اپوزےشن کاسےاست کرنا بے حسی اورسنگدلی کی انتہاءہے ۔اپوزےشن عناصر مخالفت برائے مخالفت مےںانسانی زندگےوں پر بھی پوائنٹ سکورنگ کرنے سے باز نہےں آئے۔اپوزیشن کی جانب سے موجودہ حالات میں سیاست چمکانا افسوسناک ہے