All posts by Khabrain News

مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بڑھا کر 8.75 فیصد کردی گئی

اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی۔

اسٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں شرح سود کو 150 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 8.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات عالمی اور ملکی دونوں قسم کے عوامل کی وجہ سے ہیں۔

مرکزی بینک نے کہا کہ دنیا بھر میں کووڈ کی وجہ سے رسد میں تعطل قیمتوں پر دباؤ اور توانائی کے نرخ تخمینے سے زیادہ بڑھ رہے ہیں،تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ درآمدی قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافہ ہے، اور اس کے ساتھ طلب میں دباؤ بھی اس کی وجہ ہے۔

مزید کہا گیا کہ ستمبر اور اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی توقع سے زیادہ رہا، جس سے تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا اور بیرونی دباؤ سے روپے پر زیادہ بوجھ پڑا ہے۔

شرح سود میں اضافے کے حوالے سے کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا نقطہ نظر تھا کہ مہنگائی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور نمو کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی معمول پر لانے کے لیے تیزی سے آگےبڑھنا ہوگا اور 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ اسی کی جانب ایک قدم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات، امکانات اور اس کے نتیجے میں مانیٹری صورت حال اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے اسٹیٹ بینک رواں سال ستمبر میں 15 ماہ بعد شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 7.25 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ20 ستمبر 2021 کے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

کمیٹی نے مہنگائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جون سے سالانہ مہنگائی کم ہوئی لیکن بلند درآمدات سے متعلق مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلبی دباؤ مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کووڈ-19 کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے، ویکسی نیشن کی بدولت حکومت نے وبا کو مجموعی طور پر قابو میں رکھا ہے تو معاشی بحالی وبا سے متعلق غیر یقینی کیفیت کا اتنا زیادہ شکار معلوم نہیں ہوتی۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔

اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انگلش کرکٹ میں شراب نوشی کلچر ایشیائی اور سیاہ فام کھلاڑیوں پر اثر انداز

ویسٹ انڈیز کے سابق کھلاڑی ٹینو بیسٹ کا کہنا ہے کہ انگلش کرکٹ میں ایشیائی اور سیاہ فام کھلاڑیوں کو مواقع نہ ملنے کی وجہ کسی حد تک کاؤنٹی ٹیموں میں موجود ’شراب نوشی کا کلچر‘ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سابق کرکٹر عظیم رفیق کی برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی نے انگلینڈ کرکٹ میں موجود نسل پرستی کے ساتھ ساتھ شراب نوشی کے کلچر کو بھی نمایاں کردیا ہے۔

مسلمان کھلاڑی عظیم رفیق نے بتایا کہ جب وہ 15 سال کے تھے تو مقامی کرکٹ کلب میں ان پر دباؤ رکھا گیا تھا اور یارکشائر اور ہیمپشائر کے لیے کھیلنے والے ایک نامعلوم کھلاڑی نے انہیں زبردستی ریڈ وائن بھی پلادی تھی۔

اس نئے اسکینڈل نے انگلینڈ میں کھیل کے شعبے کو دہلا کر رکھ دیا، اس سے یارکشائر کے اسپانسرز اور انگلینڈ کے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کے حق کو بڑا نقصان پہنچا ہے، کلب کے اعلیٰ افسران بھی عہدے چھوڑ کرجاچکے ہیں اور انگلش کرکٹ کے کچھ بڑے ناموں کو بھی اس اسکینڈل نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

یارکشائر میں رفیق کے ساتھ کھیلنے والے ٹینو بیسٹ نے بی بی سی اسپورٹس کو بتایا کہ ’شراب کلچر کرکٹ کا حصہ ہے جو ایک بڑا مسئلہ ہے، لوگوں پر کلب ہاؤس میں جانے اور ٹیم کا حصہ بننے کے لیے 8، 9 گلاس شراب پینے کے لیے دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے۔’

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اگر آپ شراب نوشی کے کلچر اور بوائز کلب کا حصہ نہیں ہیں تو آپ کو کاؤنٹی کرکٹ کے بعد مواقع نہیں ملیں گے، یہ وہ چیز ہے جو خاص رنگ اور ایشیائی نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سابق بھارتی کرکٹر کی ’متعصبانہ‘ جملے پر گرفتاری

40 سالہ کھلاڑی نے کہا کہ انہیں یاد ہے کہ 2010 میں یارکشائر میں عظیم رفیق، عادل رشید اور اجمل شہزاد جیسے ایشیائی نسل کے کھلاڑیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا تھا اور یہ شکایات منظرعام پر لانے کے نتیجے میں انہیں انتقامی کارروائی کا بھی خوف تھا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف رنگ کا حامل شخص ہونے کے ناطے ان کی حمایت بھی عظیم رفیق کے ساتھ ہوگی اور ان پر جو کچھ گزری اس کی شکایت وہ ہر روز کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ 2010 میں وہ لوگ کیا زبان استعمال کر رہے تھے اور اس کا سامنا کرنےوالوں کے پاس اپنا شکوہ بیان کرنے کے لیے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں تھا، کیونکہ کھلاڑیوں کو معاہدے کھونے کا ڈر تھا یا وہ اس بات سے خوفزہ تھے کہ شاید انہیں کلب سے باہر نکال دیا جائے گا۔‘

عظیم رفیق نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ ٹیم کے سابق ساتھی گیری بیلنس ‘کیون’ نام کو توہین آمیز اصطلاح کے طور پر استعمال کرتے تھے کیونکہ انگلینڈ کے سابق بلے باز ایلکس ہیلز نے اپنے کتے کو یہ نام دیا تھا جس کا رنگ کالا تھا۔

عظیم رفیق کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بدھ کو سابق بلے باز ایلکس ہیلز نے اپنے کتے کے نام میں کسی قسم کا نسلی تعصب کا مفہوم موجود ہونے کی تردید کی ہے۔

ناٹنگھم شائر کے لیے کھیلنے والے بلے باز ایلکس ہیلز نے اپنے بیان میں کہا کہ ’مجھ پر لگائے گئے الزامات کو سننے کے بعد میں واضح اور قطعی طور پر اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ میرے کتے کے نام میں کوئی نسلی تعصب کا مفہوم تھا۔‘

سابق بلے باز نے مزید کہا کہ ’عظیم رفیق کا یہ مؤقف اور جو کچھ انہیں برداشت کرنا پڑا ان دونوں کا میں پوری طرح سے احترام کرتا ہوں اور مجھے بہت زیادہ ہمدردی ہے، ان کی یہ گواہی دلخراش تھی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کرکٹ میں نسل پرستی یا کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اس حوالے سے میں کھیل کے حکام کی جانب سے ہونے والی کسی بھی تحقیقات میں خوشی سے تعاون کروں گا۔‘

ناٹنگھم شائر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقررہ کمیٹی کے سامنے گواہی کے بعد اندرونی سطح پر مناسب کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس کے مطابق ایلکس ہیلز اور ان کے مشیروں کے ساتھ رابطہ جاری رکھیں گے۔

پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلادیش کو شکست دے دی

پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلادیش کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست دے دی۔

تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں بنگلا دیش نے پاکستان کو جیت کے لیے 128 رنز کا ہدف دیا، پاکستان نے ہدف 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

ڈھاکہ میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنگلا دیش کے کپتان محمود اللہ نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو سود مند ثابت نہ ہوا۔

پاکستانی بولرز نے شاندار  بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلا دیش کو مقررہ 20 اوورز میں 127 رنز تک محدود رکھا۔

بنگلا دیش کے خلاف پاکستان کی پہلی وکٹ پاکستانی بولر حسن علی نے لی جس کے بعد بنگلا دیشی کھلاڑیوں کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور یکے بعد دیگرے کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کی جانب سے حسن علی نے تین، محمد وسیم جونیئر نے دو جبکہ محمد نواز اور شاداب خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں ٹاس جیت کر محمود اللہ کا کہنا تھا تمیم اقبال اور مشفیق الرحیم کی غیر موجودگی میں نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم ٹاس جیت جاتے تو ہم بھی پہلے بولنگ کا ہی فیصلہ کرتے، ہم بنگلا دیش کو 140 سے 150 کے اندر آؤٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی کو آرام دیا گیا ہے اور ان کی جگہ محمد وسیم جونیئر کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے والی قومی ٹیم کے 4 کھلاڑی آج بنگلا دیش کے خلاف پلیئنگ الیون کا حصہ نہیں ہیں، محمد حفیظ سیریز سے دستبردار ہو چکے ہیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی کو آرام کا موقع دیا گیا ہے۔  آصف علی اور عماد وسیم پہلے ٹی ٹوئنٹی کے لیے اعلان کردہ 12 قومی کھلاڑیوں میں شامل نہیں ہیں۔

چھ سو سال میں پہلی بار طویل ترین جزوی چاند گرہن کا آغاز

رواں سال کا دوسرا اور  آخری جزوی چاند گرہن کا نظارہ دنیا کے مختلف ممالک میں کیا جا رہا ہے۔

جزوی چاند گرہن کا نظارہ جاپان، آسٹریلیا، امریکا، چلی اور شمالی امریکا میں دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایشیا اور یورپ کے مختلف ممالک میں بھی جزوی چاند گرہن دیکھا جا رہا ہے۔

پاکستانی وقت کے مطابق جزوی چاند گرہن کا آغاز صبح 11 بج کر 2 منٹ پر ہوا اور چاند گرہن کا اختتام پاکستانی وقت کے مطابق 3 بج کر47 منٹ پر ہو گا۔ جزوی چاند گرہن کا مکمل اختتام پاکستانی وقت کے مطابق 5 بج کر 4 منٹ پر ہو گا۔

اگر جزوی چاند گرہن کے حساب سے جائزہ لیں تو  یہ 580 سال میں اب تک کا طویل ترین جزوی چاند گرہن ہوگا۔

حکومت نے متعدد بلز سینیٹ سے بھی منظور کروا لیے، اپوزیشن کا شور شرابہ

حکومت نے ایوان بالا یعنی سینیٹ سے صحافیوں کے تحفظ سمیت متعدد بلز اپوزیشن کے شور شرابے میں منظور کروا لیے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، صحافیوں سے متعلق بل کے حق میں 35 اور مخالفت میں 29 ووٹ آئے۔

صحافیوں کے تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش کرنے کی تحریک پر دلاور خان گروپ نے بھی حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔

حکومت کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کے بل کو اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور ربڑ اسٹیمپ پارلیمنٹ نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ صحافیوں سے متعلق بل کو بنانے میں ایک سال لگا۔

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے سینیٹ میں نیب ترمیمی بل بھی بطور ضمنی ایجنڈا پیش کیا گیا جسے ایوان بالا نے منظور کر لیا۔

بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ بل ہر گز کسی ایک شخص سے متعلق نہیں بلکہ ہر شخص کے لیے ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹ نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور محمع علی خان کی جانب سے پیش کیا گیا ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔

حکومتی بل منظور ہونے پر اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے پہنچ کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کرپھینک دیں جب کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔

بابا گرونانک کا 552 واں جنم دن: وزیراعظم کی دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کو مبارکباد

وزیراعظم عمران خان نے بابا گرو نانک کے 552 ویں جنم دن پر دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس مبارک موقع پر ہم ہزاروں سکھوں کو پاکستان میں ان کے مذہبی مقامات کا دورہ کرنے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں، مذہبی رسومات کی ادائیگی میں حکومت انہیں سہولت فراہم کرتی رہے گی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سکھ برادری کو باباگرونانک جی کے 552 ویں جنم دن پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بابا گورونانک کا جنم دن سکھ برادری کے لئے خوشیوں بھرا تہوار ہے، سکھ برادری کو پنجاب آمد پر جی آیاں نوں کہتے ہیں، ہر سال سکھ برادری کی مہمان نوازی کر کے دلی خوشی ہوتی ہے۔ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے سکھ برادری کو بابا گو رونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے بہترین سہولیات فراہم کی ہیں، ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونے سے بھائی چارے، یگانگت اور یکجہتی کو فروغ ملتا ہے، بابا گورونانک نے امن و آتشی، اخوت، بھائی چارے اور محبت کا پیغام دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بابا گرو نانک مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال تھے، کرتار پور رہداری کا قیام پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا تاریخی کارنامہ اور سکھ برادری کیلئے تحفہ ہے، کرتار پور راہداری بننے سے سکھ برادری کی خوشیاں دوبالا ہوگئی ہیں، پنجاب سمیت پاکستان میں سکھ برادری کے مقدس مقامات موجود ہیں۔ عثمان بزدار نے مزید کہا کہ سکھ برادری کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل آزادی ہے، سکھ برادری کے گوردواروں کی دیکھ بھال، تزئین و آرائش اور سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، سکھ برادری سمیت اقلیتوں کی فلاح و بہبود حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اقلیتوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی اور ان کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے

مودی نے کسانوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، زرعی قوانین منسوخ کرنے کا اعلان

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تقریباً ایک سال سے جاری کسانوں کے احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے متنازع زرعی قوانین منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے خطاب میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں احتجاج پر بیٹھے کسانوں کو گھروں کو واپس لوٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا فیصلہ کیا ہے۔

نریندر مودی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پارلیمنٹ سے 2020 میں پاس ہونے والے تین زرعی قوانین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں باقاعدہ قواعد و ضوابط کے ذریعے زرعی قوانین کو منسوخ کر دے گی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی کی جانب سے متنازع زرعی قوانین کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی ماہ بعد بھارتی پنجاب سمیت 5 ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے کی جانے والی زرعی اصلاحات کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سمیت مختلف علاقوں میں کسان ایک سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔

بھارت میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کسان اور بی جے پی کے کارکن بھی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ چند ماہ قبل ایک بی جے پی کے وزیر کے بیٹے کی گاڑی نے احتجاج پر بیٹھے کسانوں کو کچل دیا تھا جس پر مشتعل کسانوں نے گاڑی کو نذر آتش کرتے ہوئے اس میں سوار 4 افراد کو قتل کر دیا تھا۔

روس کیخلاف یوکرین نے امریکااور یورپی اتحادیوں سے مزید فوجی امداد مانگ لی

روس کے خلاف یوکرین نے امریکااور یورپی اتحادیوں سے مزید فوجی امداد مانگ لی ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق یوکرینی وزیر دفاع نے کہا کہ روس کے خلاف یوکرین کو سیاسی مدد کےساتھ ساتھ مغربی ممالک سے اسلحہ بھی چاہیے۔
یوکرین کی سرحد پر روسی فوج کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ یوکرین کی پارلیمنٹ نے بارڈر گارڈز کو آتشیں اسلحہ اور فوجی آلات کے استعمال کی اجازت دینے کا قانون پاس کیا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق یوکرین نے روس کے 28 سپیشل فورسز کے اہلکاروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

انتخابی نظام کو کنٹرول کیا جارہا ہے، زبردستی کا نظام قبول نہیں کرینگے، فضل الرحمان

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن سے قبل انتخابی نظام کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔
کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ خلافت عثمانیہ کے زوال کے بعد یورپ سرمائے پر قابض ہوگیا، مسلمان اب یورپ کی معیشت کے آگے ہاتھ پھیلا رہے ہیں، دنیا بھر میں تبدیلیاں آرہی ہیں اور پاکستان بھی عالمی تبدیلیوں کے زد میں ہے، سپر طاقتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، آنے والے مستقبل میں امریکہ کی بجائے چین معیشت کی قیادت کریگا، ہم نے پاکستان کا مفاد دیکھنا ہے، 70 سال امریکہ کی غلامی میں گزار لیے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی قوتوں کے پاس اسلامی معاشرے کو بگاڑنے کیلئے عمران خان سے بہتر کوئی نہیں ، میرے پاس اعلیٰ سطح وفد بھیجا گیا جس نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ گزارہ کریں، اس سلسلے میں تین میٹنگ ہوئی میں نے کہا کہ میری ترجیح اپنا مفاد نہیں، مجھے کہا گیا کہ آپ عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہتے ہو۔
سربراہ پی ڈی ایم نے مزید کہا کہ الیکشن آرہے ہیں تو اس انتخابی نظام کو کنٹرول کیا جارہاہے، تاہم پی ڈی ایم نے اب کمر کس لی ہے ، ملک کو خلاف آئین اقدامات سے نہیں چلایا جاسکتا اور زبردستی کا کوئی نظام قبول نہیں کرینگے، 25 جولائی2018 ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا، جس کردار نے 2018 کے الیکشن کرائے اسی کردار نے 17 نومبر کو ترامیم کرائیں، کل 17 نومبر کو 51 قوانین پاس کیے گئے، لیکن جمعیت علماء اسلام اور پی ڈی ایم نے فیصلہ کن جدوجہد کیلئے مشاورت کرلی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی دوبارہ نظر بند

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو ان کے گھر میں دوبارہ نظر بند کردیا گیا۔

یہ اطلاع انہوں نے ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹس میں دی، جس کے ساتھ مقفل دروازوں اور سیکیورٹی انتظامات کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

کشمیری رہنما کا کہنا تھا کہ ان کے علاوہ ان کے میڈیا ایڈوائزر اور ایک اور ساتھی کو بھی گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا اور پھر ان کے اہلِ خانہ کو باعزت تدفین کا حق نہ دے کر بھارتی حکومت غیر انسانیت کی اتھاہ گہرائیوں میں گر گئی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شروع سے ان کا بیانیہ احتساب سے فرار کے لیے جھوٹ پر بنیاد کرتا ہے۔

اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے بھارتی حکام کے حوالے سے مزید کہا کہ وہ اپنے اقدامات پر جوابدہ نہیں ہونا چاہتے اس لیے جو آوازیں اس قسم کی ناانصافی اور ظلم کے خلاف بلند ہو رہی ہیں انہیں دبایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ پیر کی رات سری نگر میں بھارتی فوج نے چھاپے کے دوران دو مبینہ حریت پسندوں سمیت 5 افراد کو قتل کردیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شہری بھارتی فوج اور مبینہ حریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تاہم عینی شاہدین اور شہریوں کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

بعد ازاں بھارتی حکام نے سال 2020 سے شروع کی جانے والی پالیسی کے تحت لاشوں کو ایک دور افتادہ شمال مغربی گاؤں میں خفیہ طور پر دفن کر دیا تھا۔

جس پر گزشتہ روز ان مقتولین کے درجنوں رشتہ داروں نے مرکزی شہر میں احتجاج کیا تھا اور ان کی تدفین کے لیے حکام سے لاشیں واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ان شہریوں کی شناخت تاجر محمد الطاف بھٹ اور ڈینٹل سرجن کے ساتھ ساتھ ریئل اسٹیٹ ڈیلر مدثر کے ناموں سے ہوئی تھی جس میں الطاف بھٹ کی بیٹی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خاصی وائرل ہوئی جس میں لڑکی نے ان لمحات کے بارے میں بتایا جب انہیں ان کے والد کے قتل کی اطلاع ملی تھی۔

رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ کم از کم مرنے والوں کا احترام کیا جائے اور انہیں ان کے پیاروں کی باوقار طریقے سے تدفین کی اجازت دی جائے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کےبعد محبوبہ مفتی سمیت وادی کے متعدد سیاسی رہنماؤں کو بھارتی حکومت نے حراست میں لے لیا تھا۔

چنانچہ محبوبہ مفتی 14 ماہ تک اپنے گھر میں نظر بند رہی تھیں جس کے بعد بھارتی حکام نے انہیں اکتوبر 2020 میں رہا کردیا تھا، محبوبہ مفتی کا شمار ان سیاسی رہنماؤں میں ہوتا ہے جو بھارت کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔