All posts by Khabrain News

پاک فضائیہ کا اعزاز , لڑاکا طیاروں کی سعودی عرب تک براہ راست اڑان، فضا میں ہی ری فیولنگ

پاک فضائیہ کے جے ایف 17لڑاکا طیارے کثیر ملکی فضائی جنگی مشقوں میں شرکت کے لئے سعودی عرب پہنچ گیے جب کہ طیاروں نے اپنے ہوم بیس سے سعودی عرب کے لیے براہ راست اڑان بھری اور اس دوران ایئر ٹو ایئر ایندھن بھی بھرا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فضائیہ کے جے ایف 17لڑاکا طیارے کثیر ملکی فضائی جنگی مشقوں میں شرکت کے لئے سعودی عرب پہنچ گیے، مشق میں پاک فضائیہ کے دستے کی شرکت علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے پی اے ایف کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ کثیر قومی فضائی جنگی مشق “اسپیئرز آف وکٹری 2025” سعودی عرب میں منعقد ہورہی ہے۔

آئی ایس پی آرکے مطابق ان مشقوں میں شرکت کے لئے پاک فضائیہ کا جے ایف-17 تھنڈر بلاک III لڑاکا طیاروں پر مشتمل دستہ سعودی عرب پہنچ گیا، جس  میں فضائی اور زمینی عملے شامل ہے۔

بیان کے مطابق پی اے ایف کے لڑاکا طیاروں نے اپنے ہوم بیس سے سعودی عرب کے لیے براہ راست اڑان بھری اور اس دوران ایئر ٹو ایئر ایندھن بھرنے کا کام انجام دیا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق یہ جے ایف سترہ طیاروں کی طویل فاصلے تک پرواز کی صلاحیتوں کا مظہر ہے، پاک فضائیہ کے پائلٹس اے ای ایس اے  ریڈار اور بی وی آر ار میزائلوں سے لیس جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری کے ساتھ شریک ہوں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری دیگر جدید لڑاکا طیاروں کے مد مقابل آئیں گے۔

 اسپیئرز آف وکٹری 202 میں سعودی عرب، پاکستان، بحرین، یونان،قطر، یو اے ای، امریکہ اور برطانیہ کے جدید لڑاکا طیارے اور کمبیٹ سپورٹ ایلیمنٹس بھی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سعودی شاہی فضائیہ پانچویں بار سپیئرز آف وکٹری کی میزبانی کر رہی ہے، یہ مشق تکنیکی ترقی، ایئر پاور ایپلی کیشن میں بڑھتی ہوئی پیچیدگی اور مشترکہ فضائی دفاعی چیلنجوں میں شریک فضائیہ کے اندر باہمی تعاون کو بڑھانے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

حلف برداری تقریب: مکیش امبانی کو مدعو کیا مودی کو بلایا نہیں ,بھارتیوں کا انوکھا غصہ

ایک دور تھا جب دہلی میں کیا کچھ ہورہا ہے، اس حوالے سے سب سے باخبر دہلی میں برطانوی سفارت خانہ ہوا کرتا تھا۔ پھر اس کی جگہ سوویت نے لے لی اور اب سب سے باخبر امریکی سفارت خانہ ہے جو اس کام میں بہترین ہے۔

بھارت تمام اہم ممالک سے مناسب فاصلہ رکھتے ہوئے محتاط انداز میں اپنے اصولوں پر سمجھوتا کیے بغیر اور سفارتی اقدار کے مطابق تعلقات قائم رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے مشکل رہے ہیں لیکن بھارت نے انہیں سنبھالنے میں تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تمام خبریں شرمناک ہیں کہ بھارتی وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔

صرف امید ہی کی جاسکتی ہے کہ دعوت نامے کے حصول کی بھارتی درخواست محض کہانی ہی ہو کیونکہ اس درخواست کا رد کیا جانا جواہرلال نہرو کے بھارت کی سفارتی تعظیم کے لیے اچھا نہیں۔ یہ حقیقت کہ نریندر مودی کی جگہ بھارتی وزیرخارجہ نے تقریب حلف برداری میں شرکت کی، اسے سفارتی کامیابی نہیں سمجھنا چاہیے۔

عالمی تسلط کے حامی اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے ہر طرح کے رہنماؤں نے اس تقریب میں شرکت کی جوکہ بہت سے امیر اور غریب ممالک کے لیے تقریب میں شرکت نہیں کرنے کا ایک بہترین بہانہ تھا اور بہت سے ممالک نے یہی بہانہ کرکے شرکت نہیں کی۔

میڈیا نے مکیش امبانی کو بھی بھرپور کوریج دی جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود مدعو کیا۔ اب اس ملاقات کے حوالے سے ہمیں امریکا کے سرکاری مؤقف کا انتظار کرنا چاہیے۔

دونوں کی پہلے بھی ملاقات ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ مکیش امبانی نے بھارت کی ایک بین الاقوامی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کی بھی میزبانی کی تھی۔ اگر مجھے ٹھیک یاد ہو تو مکیش امبانی اور ان کے بھائی انیل امبانی کو بل کلنٹن اور جارج بش کی تقریب حلف برداری میں بھی مدعو کیا گیا تھا۔ دوسری جانب ہیلری کلنٹن نے امبانی کی شادی میں بھنگڑا بھی کیا تھا۔

امریکی سیاستدان پیسے کے حصول کی کوششوں میں رہتے ہیں اور اپنے حلف لینے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ مختلف مواقع پر اربوں ڈالرز جمع بھی کرچکے ہیں۔ اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ مشکل معاشی حالات میں، ٹرمپ کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کے لیے بھارت کتنی دولت خرچ کرسکتا ہے۔

یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ مودی کے قریبی سمجھے جانے والے دو بزنس ٹائیکونز امریکا کے ساتھ کتنے مختلف تعلقات میں ہیں۔ مکیش امبانی اور گوتم اڈانی وہ دو شخصیات تھیں جنہوں نے من موہن سنگھ کے بعد نریندر مودی کو انتخابات میں کامیابی دلوانے کی بھرپور کوشش کی اور وہ اس مقصد میں کامیاب رہے۔

دونوں نریندر مودی کے قریبی دوست سمجھے جاتے تھے لیکن پھر گوتم اڈانی کے امریکی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات خراب ہوگئے اور اب کرپشن اسکینڈل میں گرفتاری کے خوف سے وہ بھارت نہیں آرہے۔ مکیش امبانی روسی کرنسی ریوبل کی ادائیگی کرکے روسی تیل خرید رہے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری تقریبِ حلف برداری میں مدعو کیا گیا۔

جب ہم اسکول میں تھے تو امریکی صدر جان ایف کینیڈی لوگوں کو اتنے ہی عزیز تھے جتنی کہ برطانوی ملکہ۔ لیکن پھر سوویت یونین نے یوری گاگرین کو خلا میں بھیج دیا جس نے دنیا کو اپنے سحر میں جکڑا اور یوں سوویت کو بھی لوگ پسند کرنے لگے۔ اس وقت کے سوویت وزیراعظم نکیتا کروسچیف کے ساتھ محتاط تعلقات استوار کرکے عالمی تباہی سے بچنے میں جان کینیڈی کی تعریف کی گئی۔

کینیڈی کے مطابق عالمی امن کے لیے اپنے حریف کی تذلیل نہیں کی جانی چاہیے لیکن آج بین الاقوامی تعلقات میں یہ اہم عنصر موجود نہیں۔ امریکی صدر رونالڈ ریگن کی جانب سے ’شیطانی روسی سلطنت‘ اور جو بائیڈن کا ولادیمیر پیوٹن کو مختلف ناموں سے بلانا، بلاشبہ جان کینیڈی کو گراں گزرتا۔

یہی وجہ تھی کہ جب جان ایف کینیڈی کو قتل کیا گیا تو بھارتی ان کی موت پر خوب روئے۔ اس وقت بھارت، دولت یا فوجی طاقت کی بنیاد پر دوستوں کا انتخاب کرنے کے بجائے نئی اور غریب جمہوریتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر زیادہ توجہ دے رہا تھا۔

مجھے اپنی زندگی میں ایک ہی امریکی صدر کو قریب سے دیکھنے کا تجربہ ہوا اور وہ تھے جمی کارٹر۔ 1978ء میں ان کا ایئر فورس ون جہاز ہمارے سروں کے اوپر سے گزرا جب ہم جواہرلال نہرو یونیورسٹی کی ایک کھلی فضا میں چائے کی دکان جسے کمال کمپلیکس کہتے تھے، میں موجود تھے۔

بھارتی حکومت بالخصوص اس کی اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ سے دہلی کی بائیں بازو کی طلبہ تحریک سے خوفزدہ تھی۔ امریکا کی حمایت یافتہ مورارجی دیسائی کی قلیل مدتی حکومت بھی اسی طرح کا خوف پایا جاتا تھا۔ آزادی کے بعد سے کانگریس کے طویل مدت اقتدار کو توڑنے کے لیے مورارجی دیسائی کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے جمی کارٹر کی سیکرٹ سروس کی درخواست پر جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے ہاسٹلز کے ٹیرس میں بندوق بردار نشانے باز کھڑے کیے تھے۔

حکومت یہ بھول چکی تھی کہ بھارتی دائیں بازو بشمول جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ نے ماسکو کی حمایت یافتہ اندرا گاندھی کی پارٹی کے بجائے پرو مغرب جناتا پارٹی کی انتخابی مہم کی حمایت کی تھی۔ خیر جب جہاز اپنی گرج کے ساتھ ایئرپورٹ جانے کے لیے یونیورسٹی کیمپس سے گزر چکا تو ایک ناراض طالب علم نے پتھر اٹھایا اور اسے جتنا ہوا میں پھینک سکتا تھا، اس نے پھینکا۔

اس حرکت پر طلبہ میں یہ مزاحیہ بحث چھڑ گئی کہ آیا اس کا پتھر جمی کارٹر کے جہاز سے ٹکرایا ہوگا یا نہیں۔ بحث کا اختتام کچھ یوں ہوا کہ عموماً کووں کو بھگانے کے لیے جو بڑی غلیل استعمال کی جاتی ہیں، جہاز کو پتھر مارنے کے لیے وہی موزوں ہوتی ہے۔

پھر جمی کارٹر کے بعد جو مہمان آئے، انہیں تو زیادہ حفاظت کی ضرورت تھی۔ تہران سے فرار کے بعد شاہ ایران کے پاس پناہ کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی جبکہ ان کی حالت شیخ حسینہ واجد کی طرح خراب تھی جنہیں بنگلہ دیش کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے آگے ہتھیار ڈال کر اقتدار سے الگ ہونا پڑا۔

جمی کارٹر نے مورارجی دیسائی کو مشورہ دیا کہ وہ شاہ ایران کا اچھے سے استقبال کریں۔ شاہ ایران بھارت آئے۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے کچھ مظاہرین کو کرن بیدی کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو اس وقت ٹریفک پولیس کا چارج سنبھال رہی تھیں۔ طلبہ کو تہاڑ جیل بھیج دیا گیا جہاں انہوں نے اسٹریٹ ڈرامے کرتے ہوئے دن گزارے۔

ایک دن شاہ ایران نے مغل دور کے شاہ کار لال قلعے کا دورہ کیا جہاں سے گزشتہ فارسی حکمران نے مشہور مور کا تخت لے لیا تھا۔ یہ مغل یادگار پر ان کا آخری دورہ تھا۔ معزول شاہ ایران کی موت جلا وطنی میں ہوئی جہاں ان کے تمام دوستوں بشمول بھارت، سب نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔

جمی کارٹر کو رونالڈ ریگن سے انتخابات میں شکست ہوئی۔ اپنی ہی جماعت نے مورارجی دیسائی کو برطرف کیا اور اندرا گاندھی کی اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کی۔ اس کے علاوہ سوویت یونین جنہوں نے بھارت میں ہنگامہ آرائی سے خوب فائدہ اٹھایا تھا لیکن افغانستان اور ایران میں اتنی کامیاب نہیں ہوپائی کیونکہ سی آئی اے کی مدد سے ملاؤں نے سوویت نواز تودہ پارٹی کا پتہ صاف کردیا۔

سرد جنگ کے خاتمے کے بعد بھارت نے مغرب کی حمایت اور خوشنودی کے لیے غیر وابستہ ممالک کی تحریک اور سارک پر سمجھوتا کرلیا۔ جب جارج بش کی دنیا بھر میں ساکھ بدنام تھی اور ان کے اپنے ملک میں بھی عراق جنگ کے باعث انہیں تنقید کا نشنہ بنایا جارہا تھا، تب 2006ء میں کانگریس کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے ان کا خیرمقدم کیا اور مہمان سے کہا کہ ’ہم بھارتی آپ سے محبت کرتے ہیں‘۔ اس پر کمیونسٹ رہنما نے طنزیہ جملہ کسا جوکہ ایک یادگاری لمحہ بن گیا تھا، انہوں نے من موہن سنگھ سے کہا، ’آپ صرف اپنے لیے بولیں‘۔

سفارتی سطح پر چاپلوسی سے بھارت کو فائدہ پہنچا نہ اس سے نریندر مودی کو کوئی مدد ملی۔

عدالتی نظام میں تبدیلی کا اقدام!ایڈیشنل رجسٹرار عہدے سے فارغ

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس ڈی لسٹ کر دیا۔

سپریم کورٹ جسٹرار آفس نے کیس ڈی لسٹ کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔ ڈی لسٹ ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں کل کیس کی سماعت نہیں ہو سکے گی۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرارجوڈیشل نے آئینی بینچ کا مقدمہ غلطی سے ریگولربینچ کےسامنے سماعت کیلئے مقررکیا، نتیجتاً سپریم کورٹ اورفریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بینچز کے اختیارات کا کیس مقررنہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے رجسٹرارسپریم کورٹ سے استفسار کیا بتائیں عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر کیوں نہ ہوا؟

عدالت نے وکلا منیر اے ملک اور حامد خان کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کی ہدایت کی تھی اور سماعت کل تک ملتوی کی تھی۔

نظام شمسی کے 6 سیارے ایک قطار میں آنے لگے

رواں ماہ سے نظام شمسی کے 6 سیارے ایک قطار میں نظر آئیں گے۔

ماہرین فلکیات کے مطابق مریخ، زہرہ، زحل، مشتری، یورینس اور نیپچون آج سے ایک قطار میں نظر آئیں گے جبکہ 28 فروری تک ان میں عطارد بھی شامل ہوجائے گا۔

4 سیارے، مریخ، مشتری، زحل اور زہرہ کو براہ راست آنکھ سے دیکھا جاسکے گا۔

اس عمل کے دوران سیاروں کا زیادہ قریب سے جائزہ لینے کے لیے خلائی دوربین کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سیاروں کے اسطرح ایک قطار میں ہونے کو ’سیاروں کی پریڈ‘ کہا جاتا ہے۔

برطانیہ میں ففتھ سٹار لیبز میں سائنس کمیونیکیٹر اور ماہر فلکیات، جینیفر میلارڈ نے کہا کہ سیاروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا ایک الگ ہی تجربہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ آپ گوگل پر جا کر ان تمام سیاروں کا مزید شاندار نظارہ حاصل کر سکتے ہیں لیکن جب آپ ان سیاروں کو براہ راست دیکھ رہے ہوتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے فوٹانز (روشنیوں کے ذرات) نے صرف آنکھوں کے پردوں کو چھونے کیلئے خلا سے لاکھوں یا اربوں میل کا سفر کیا ہے۔

واضح رہے کہ نایاب 7 سیاروں کی پریڈ فروری کے آخر میں شروع ہوتی ہے

نماز کی بے حرمتی پر رجب بٹ کو گرفتاری کا خوف؛ عدالت سے رجوع کرلیا

معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کے خلاف مقدمہ درج ہونے پر ان کی حفاظتی ضمانت لاہور میں دائر کی گئی ہے۔

ٹک ٹاکر کے خلاف کراچی میں نماز کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم رجب نے پولیس کی گرفتاری سے بچنے کےلیے لاہور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت دائر کی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خدشہ ہے رجب بٹ کو کراچی میں داخلے پر گرفتار کرلیا جائے گا، اس لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی جائے۔

رجب بٹ اپنے وکلا کے ہمراہ لاہور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ وہ کیس کی پیروی کےلیے کراچی کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ عدالت میں پیش ہونے سے پہلے پولیس انہیں گرفتار کرلے گی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے حفاظتی ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے سات روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔

یاد رہے کہ ٹک ٹاکر کے خلاف بیہودہ اور فحش حرکات کی ویڈیوز اپلوڈ کرنے پر ملتان کی عدالت میں بھی سماعت کی گئی تھی۔

ترکیہ کے ہوٹل میں خوفناک آگ؛ 10 افراد ہلاک

ترکیہ کے اُس ’سکی ریزورٹ ہوٹل‘ میں رات گئے آگ بھڑک اُٹھی تھی جہاں 234 مہمان ٹھہرے ہوئے تھے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ آگ ترکیہ کے صوبے بولو میں کے علاقے کارتالکیا کے 11 منزلہ ریزروٹ ہوٹل کی چوتھی منزل میں لگی تھی۔

آگ لگنے سے گھبراہٹ کا شکار ہونے والے دو افراد نے چوتھی منزل سے چھلانگ لگا دی جس کے باعث دونوں موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

فائر فائٹرز نے 4 گھنٹے کی مشقت کے بعد آگ پر قابو پالیا۔ امدادی کاموں کے دوران 35 سے زائد بری طرح جھلسے ہوئے افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا۔

ریسکیو ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ اس واقعے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ 35 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

زخمیوں میں سے 6 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں دم گھٹنے کے باعث ہوئیں۔

تاحال آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ حکومت کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔

5 ارب کے پاکستانی آم کھانے والا ملک کونسا؟ فہرست جاری

پاکستانی آم کی مانگ دنیا بھر میں بہت زیادہ ہے، تاہم پھلوں کے بادشاہ کا پاکستان سے سب سے بڑا خریدار کون ملک ہے، اس حوالے سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔

قومی اسمبلی میں پاکستان کے آموں کی برآمدات کے حوالے سے اہم رپورٹ پیش کی گئی، جس کے مطابق برطانیہ پاکستانی آموں کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے۔

وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے گزشتہ 5 برس کے دوران آموں کی برآمدات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کیں۔ انہوں نے تحریری جواب میں بتایا کہ آم، جو ’’پھلوں کا بادشاہ‘‘ کہلاتا ہے، پاکستان کی زرعی برآمدات میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی شہریوں نے صرف 6ماہ میں پاکستانی آم خریدنے پر 17.97 ملین ڈالر (تقریباً چار ارب 98 کروڑ 60 لاکھ 98 ہزار 863 پاکستانی روپے) خرچ کیے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ برطانیہ آم کے خریدار ممالک میں سرفہرست ہے۔

دیگر برآمدی ممالک میں متحدہ عرب امارات، عمان، جرمنی، کینیڈا، افغانستان، قطر اور سعودی عرب شامل ہیں، جہاں پاکستانی آموں کو خوب پسند کیا جاتا ہے۔

پاکستانی آموں کے اعلیٰ معیار اور ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں ان کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے، جو ملکی زراعت اور معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔

سیف علی خان اب کس حالت میں ہیں خبر آگئی

چاقو حملے میں شدید زخمی ہونے والے بھارتی اداکار سیف علی خان کو 6 روز بعد اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

ڈاکٹروں نے سیف علی خان کو ایک ہفتے کے لیے مکمل بیڈ ریسٹ کا مشورہ دیا ہے تاکہ وہ کسی بھی انفیکشن سے محفوظ رہ سکیں۔

سیف علی خان اپنے باندرہ کے گھر میں چوری کی واردات کے دوران مزاحمت پر چاقو کے حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے، انہیں فوری طور پر رکشے میں ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے وقت سیف علی خان کی والدہ اداکار شرمیلا ٹیگور اور اہلیہ کرینہ کپور بھی اسپتال میں موجود تھیں۔

سیف علی خان کو ایک چوٹ انکی ریڑھ کی ہڈی سے صرف 2 ملی میٹر فاصلے پر لگی تھی جس کی وجہ سے انکی ریڑھ کی ہڈی کا سیال باہر نکل گیا تھا اور اسے ٹھیک کرنے کے لیے ایک سرجری کی گئی، اداکار نے بازو اور گردن پر لگنے والی چوٹوں کے لیے پلاسٹک سرجری بھی کروائی۔

بھارتی پولیس نے سیف علی خان پر حملے کے الزام میں ایک بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام شہزاد کو گرفتار کیا ہے جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا تھا اور جھوٹے نام بیجوئے داس سے رہ رہا تھا۔

وقت مردہ زندہ ہوگیا؛پوسٹ مارٹم عملہ خوف زدہ

بھارتی ریاست کیرالہ کے اسپتال میں پیش آنے والے ایک ناقابل یقین واقعے نے لوگوں کے دل دہلا کر رکھ دیئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ کے ایک ضلعی اسپتال میں پھپیھڑوں کے مرض میں مبتلا بزرگ شخص کو لایا گیا تھا جسے ڈاکٹر نے مردہ قرار دیدیا تھا۔

اسپتال میں مردہ حالت میں لائے جانے کے باعث لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا تاکہ موت کی وجہ کا تعین کیا جا سکے۔

تاہم جیسے ہی پوسٹ مارٹم کے لیے ڈاکٹر نے لاش کا معائنہ کیا تو اس کا دل دھڑک رہا تھا اور مریض کے ہاتھوں میں جنبش بھی ہوئی۔

مردہ قرار دیئے گئے شخص کے یوں زندہ ہوجانے پر اسپتال میں موجود عملہ خوف زدہ ہوگیا۔

بعد ازاں مریض کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ منتقل کردیا گیا۔

اہل خانہ نے اپنے مریض کے زندہ ہوجانے پر خوشی کا اظہار کیا اور اُس ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جس نے ان کے پیارے کو مردہ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب کسی مردہ قرار دیئے گئے شخص نے سانس لینا شروع کردیا تھا۔

اس سے قبل بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں جن سے بھارت کے صحت کے نظام پر سوال اُٹھنا شروع ہوگئے۔

شعیب ملک اور ثنا جاوید کی دوحا میں ریمپ واک توجہ کا مرکز بن گئی

پاکستان کے نامور کرکٹ شعیب ملک اور ان کی دوسری اہلیہ اداکارہ ثنا جاوید کی دوحا میں ریمپ واک مداحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔

اداکارہ اور کرکٹر حال ہی میں اپنی شادی کی پہلی سالگرہ منانے کے بعد دوحا کے ایک فیشن ایونٹ میں شریک ہوئے، جہاں ان کی ریمپ واک نے مداحوں کے دل جیت لیے۔

دوحا کے اس ایونٹ میں شوبز اور فیشن انڈسٹری کے کئی نامور چہرے شامل تھے، ثنا جاوید اور شعیب ملک نے بھی اس تقریب میں اپنی موجودگی سے چار چاند لگادیے۔

سوشل میڈیا صارفین نے جوڑے کی دوحا میں ریمپ واک کو فیشن کی دنیا کا ایک ناقابل فراموش لمحہ قرار دیا اور ستائشی کمنٹس کیے۔