اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے کمیشن کی رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی، رپورٹ میں سرکاری نہیں بلکہ ذاتی الزامات لگائے گئے تھے۔چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ خود پر لگنے والے الزامات کے بعد وزیر اعظم کو اپنا استعفا دینے کی پیش کش کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان پر لگنے والے الزامات کے بعد انہوں نے وزیر اعظم سے خصوصی ملاقات کی ۔ملاقات میں انہوں نے وزیر اعظم کو پیش کش کی کہ اگر ان کی وجہ سے حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے تو وہ اپنے عہدے سے استعفا دینے کیلئے تیار ہیں ۔تاہم وزیر اعظم نے ایسا کرنے سے منع کر دیا ۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پنجاب ہاو¿س اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا میڈیا کی مرچ مصالحوں کے ساتھ کمیشن کی رپورٹ اخبارات میں پڑھی۔ یک طرفہ رپورٹ کس طرح سے سامنے آ گئی اور رپورٹ میں ذاتی الزامات بھی لگائے گئے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ میں مجرم کو بھی اپنی صفائی کا موقع دیا جاتا ہے اور مجرم کو اس وقت مجرم نہیں کہا جاتا جب تک الزامات ثابت نہ ہو جائیں۔ گزشتہ 2 دنوں میں میڈیا میں میری اور وزارت داخلہ پر تنقید ہو رہی ہے جبکہ میرے خیر خواہوں کے منہ میں جو آتا ہے کہہ دیتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا ملک کی سیکورٹی کے حوالے سے ہمیں نقصان ہو گا کیونکہ ملک کی اندرونی سیکورٹی بہت احساس ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سول ملٹری تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا وزیراعظم سے کہا کہ استعفیٰ دے کر ریکارڈ درست کرانا چاہتا ہوں لیکن انہوں نے کہا یہ میرے لیے ناقابل قبول ہے۔ اب میں ہر پلیٹ فارم سے وضاحت کروں گا۔ سپریم کورٹ میں اپنا اور وزارت داخلہ کا موقف پیش کروں گا۔ ہمارا موقف آئے بغیر یک طرفہ رپورٹ کیسے سامنے آئی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے و فاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ میں آج جارحانہ موڈ میں ہوں ، مجھ پر ذاتی نوعیت کے الزامات لگائے گئے جبکہ میرا موقف بھی نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں کل خود وزیراعظم کے پاس گیا اور اپنے استعفے کی پیش کش کی جس پر وزیراعظم نے میرے مستعفی ہونے کے بات تسلیم نہیں کی۔وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے کمیشن کی رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی، رپورٹ میں سرکاری نہیں بلکہ ذاتی الزامات لگائے گئے تھے۔ ہمارا موقف آئے بغیر یک طرفہ رپورٹ کیسے سامنے آئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھے سیاست میں 35 سال ہوگئے ہیں، اس دوران کئی فیصلے میرے خلاف آئے اور انہیں خندہ پیشانی سے قبول بھی کیا، میں سوچ نہیں سکتا تھا کہ ایسی کوئی بالواسطہ چیز سامنے آئے گی، کسی کو احساس نہیں کہ ملک کی سکیورٹی انتہائی حساس ہے، سکیورٹی پلان اوردہشت گردی کے خلاف جنگ کونقصان پہنچایا جارہا ہے۔ دہشتگردوں میں سب سے بڑی ضرورت سول ملٹری تعاون کی ہے، 20 ہزار سے زائد انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ہوئے ہیں لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ کامیابی کی صورت میں اس کے کئی ذمہ دار نکل آتے ہیں لیکن ناکامی کی صورت میں وزارت داخلہ ، وزیر داخلہ اور حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ جس نے نیشنل ایکشن پلان کو پڑھا ہی نہیں وہ اس پر نکتہ چینی کرنے لگتا ہے۔ پارلیمنٹ میں جتنی مرضی تحریک التوا لے آئیں سامنا کروں گا۔چوہدری نثار نے مزید کہا کہ 5 مرتبہ نیشنل ایکشن پلان کو پارلیمنٹ میں پیش کرچکا ہوں، کسی نے قومی ایکشن پلان پر کوئی جواب نہیں دیا، نیکٹا جب میرے اختیار میں آیا تو 5 ماہ سےعمارت کا کرایہ بھی نہیں دیا گیا تھا، انہیں سانحہ کوئٹہ کے تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے ایک خط ملا جس میں 5 سوال کئے گئے تھے۔ سانحہ کوئٹہ کمیشن کےسوالات میں ایک سوال بھی سانحہ سے متعلق نہیں تھا، نیشنل ایکشن پلان کوآرڈینیشن پر وہ ناصر جنجوعہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، میں اہل سنت والجماعت کے وفد سے نہیں دفاع پاکستان کونسل سے ملا اور وہ کالعدم نہیں، اس تنظیم میں( ق) لیگ بھی شامل ہے، اس وفد میں مولانا سمیع الحق نے مجھ سے بات کی تھی، وفد میں مولانا احمد لدھیانوی کی شمولیت کا انہیں علم ہی نہیں تھا اور وہ اس پوری ملاقات میں خاموش ہی رہے۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میرے لئے وزارت اہم نہیں عزت اہم ہے، عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں ، میں 35 سال سے سیاست میں ہوں لیکن نا میں نے پیٹرول پمپ بنائے اور نہ عہدوں کی سیاست کی، میں نے کوئی این ایل جی کا کوٹہ نہیں لیا، آف شور کمپنی نہیں بنائی ، فیکٹری نہیں لگائی۔ فوج، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی سے متعلق سب بتانے کو تیار ہوں۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا تمام ریکارڈ سامنے لاو¿ں گا، میری ڈاکٹر عاصم یا پیپلز پارٹی سے کوئی دشمنی نہیں، مجھ پر ایان علی اور ڈاکٹرعاصم کے کیس کا الزام مجھ پر لگایا جاتا ہے، جس دن ڈاکٹر عاصم گرفتار ہوئے اس دن میں لندن میں تھا ، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پرڈی جی رینجرز اور اس وقت کے آرمی چیف سے بات کی تھی۔
Tag Archives: ch-nisar
وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب کا وزیر داخلہ چودھری نثار
لاہور: (ویب ڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف نے لندن میں زیر علاج وزیر داخلہ چودھری نثار کو ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے وزیر داخلہ چودھری نثار کی خیریت دریافت کی اور جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کل فیصلہ کریں گے کہ ایک سرجری کی ضرورت ہے یا نہیں۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے بھی چودھری نثار علی خان کو ٹیلی فون پر رابطہ کر کے چودھری نثار کی خیریت بھی دریافت کی –
خبر لیک پر تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ،اندرونی کہانی سامنے آگئی
انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر پر حکومت کی طرف سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کمیٹی کو اپنی تحقیقات کے بارے آگاہ کیا ۔جسٹس (ر) عامر رضا کی سربراہی میں انگریزی اخبار میں شائع متنازع خبر کی انکوائری کے لیے پہلا اجلاس پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو خصوصی دعوت دی گئی۔ دوسری طرف اسی بارے میں پریس کونسل آف پاکستان کی جنرل کونسل کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں متفقہ طور پر عزم کا اظہار کیا کہ حکومت اس بارے اخبار یا اسکے اسٹاف کے خلاف کارروائی نہ کرے اور نہ ہی سورس کی شناخت ظاہر کرنے کی ضدکرے۔نثار علی خان نے کمیٹی ارکان کو خبر کے بارے پیدا ہونے والی صورتحال اور اپنی طرف سے کی گئی تحقیقات کے بارے کیا تفصیل سے آگاہ کیا ۔وزیرداخلہ نے انکوائری کمیٹی کو ایک گھنٹہ کی طویل بریفنگ دی اور کمیٹی ارکان کو اپنی تحقیقات کے دوران اکٹھے کیے گئے دستاویزات بھی فراہم کیے ۔کمیٹی کے بند کمرہ اجلا س میں کمیٹی کے سربراہ کے علاوہ ، پنجاب کے صوبائی محتسب نجم سعید ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سید طاہر شہباز ، ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور ، آئی ایس آئی ، آئی بی اور ملٹری انٹیلی جینس کے ایک ایک نمائندے نے بھی شرکت کی ۔
کمیٹی نے کہا کہ ایسے معاملات پریس کونسل آف پاکستان آرڈیننس کی روشنی میں ایسے امور کونسل میں لائے جاتے ہیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت یا اس کے کسی ادارے نے یہ معاملہ پریس کونسل آف پاکستان میں نہیں لائی ۔