فیس بک کا آغاز ہاورڈ یونیورسٹی کے طالب علموں کی ایک سماجی ویب سائٹ کے طور پر سن 2004 میں ہوا تھا۔فیس بک نے منگل کے روز یہ اعلان کیا ہے کہ اس کے صارفین کی تعداد 2 ارب سے زیادہ ہو گئی ہے۔فیس بک کا آغاز ہاورڈ یونیورسٹی کے طالب علموں کی ایک سماجی ویب سائٹ کے طور پر سن 2004 میں ہوا تھا جو چند ہی برسوں میں سماجی رابطوں کی دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ بن گئی ہے۔حال ہی میں فیس بک کو اس نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ اس پلیٹ فارم کو انتہا پسند گروپ دوسروں تک اپنے نظریات پہنچانے اور لوگوں، بالخصوص نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے جانے والے مواد پر کڑی نظر رکھنے کے انتظامات کیے ہیں اور انتہا پسندی اور نفرت پر مبنی مواد ہٹا دیا جاتا ہے۔فیس بک کے بانی اور سی ای او نے اپنے صارفین کی تعداد 2 ارب سے بڑھنے کے بعد منگل کے روز فیس بک کمیونٹی سے خطاب کیا اور سماجی رابطوں کی اس ویب سائٹ کا دفاع کیا۔
Tag Archives: facebook-logo
فیس بک میں نئے ٹولز متعارف….صارفین کیلئے بڑی خوشخبری
نیویارک(آئی این پی)سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ”فیس بک“ نے جرمنی میں جھوٹی خبروں کی نشاندہی کیلئے نئے ٹولز متعارف کروانے کااعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق فیس بک جرمنی میں نئے ٹولز متعارف کروا رہی ہے جن کی مدد سے جعلی خبروں کی نشاندہی ممکن ہو جائے گی۔فیس بک جو کہ دنیا کا سب سے بڑا سماجی نیٹ ورک ہے کے مطابق اب جرمن صارفین غلط خبروں کی نشاندہی کر سکیں گے۔اس کے بعد متعلقہ خبروں کو تھرڈ پارٹی یعنی جانچ کے لیے بھجوایا جائے گا اور اگر یہ تصدیق ہو گئی کہ خبر قابلِ بھروسہ نہیں تو پھر نیوز فیڈ میں اسے ڈسپیوٹڈ یعنی متنازع قرار دیا جا سکے گا۔جرمن زبان میں فیس بک انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‘گذشتہ ماہ ہم نے ان اقدامات کے بارے میں اعلان کیا تھا جو کہ غلط خبروں سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں فیس بک پر یہ اپ ڈیٹس جرمنی میں میسر ہوں گی۔یاد رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخاب کے موقع پر فیس بک پر کڑی تنقید کی گئی تھی اور بہت سے صارفین کی جانب سے یہ شکایات بھی سامنے آئیں کہ فیس بک مبینہ طور پر غلط خبریں پھیلا کر انتخاب پر اثر انداز ہو رہی ہے۔اب جرمنی کی حکومت نے بھی یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ غلط خبروں کی وجہ رواں برس جرمن انتخابات پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔سوشل نیوز سائٹ بز فیڈ نے گذشتہ ہفتے فیس بک کے ایسے صفحات کی نشاندہی کی تھی جن کی مدد سے جرمن چانسلر کے بارے میں غلط خبریں پھیلائی جا رہی تھیں۔اس کے بعد جرمن وزیرِ انصاف نے فیس بک کو غلط خبروں کے حوالے سے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ جرمنی میں ہتکِ عزت کے قانون کا احترام کرے کیونکہ یہاں امریکہ کے مقابلے میں قانون زیادہ سخت ہے۔نئے انتظامات میں جرمن صارفین کسی دوسرے صارف کی پوسٹ کے بارے ‘غلط خبر کی نشاندہی’ کے لیے مخصوص آپشن سلیکٹ کر سکیں گے جس کے بعد اس کی باقاعدہ جانچ پڑتال ہو گی۔