Tag Archives: imran khan

پنجاب کے بعد سندھ کے چوروں کی باری ،عمران خان نے اہم اعلان کر دیا

 اسلام آباد: پی ٹی آئی چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت سندھ کے لوگوں کو ہے جن کا سب سے زیادہ پیسہ چوری کیا گیا۔اپنے ویڈیوپیغام میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں ظلم اور لاقانونیت ہے چھوٹے کسانوں کو پانی نہیں ملتا، سب سے زیادہ لوٹ مار بھی سندھ کے لوگوں کے ساتھ ہوئی اور صوبے کے عوام کا پیسا چوری کرکے بیرون ملک منتقل کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت سندھ کے لوگوں کو ہے عوام کو اس دلدل سے کس طرح نکالنا ہے سیہون جلسے میں اہم اعلان کروں گا۔ اس لیے لوگ زیادہ سے زیادہ جلسے میں شرکت کریں۔

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اب تحریک نہیں طوفان نظر آ رہا ہے، ملک میں جمہوریت میں بندربانٹ ہے، نااہل ہوا تو پارٹی صدر نہیں رہوں گا۔ 2018ءمیں تحریک انصاف کی حکومت بنے گی۔ تمام صوبوں سے جیتیں گے۔ نواز اور زرداری نے ملک کے ساتھ جو سلوک کیا دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اپنی چوری چھپانے کیلئے ادارے تباہ کر دیئے پیسہ باہر بھجوا دیا۔ اپوزیشن نہ کرتا تو یہ ایسے ہی مک مکا کر کے چلتے رہتے۔ نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام ساتھ نہ ہوں تو مافیا کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ واحد سیاستدان جو اپنے زوربازو پر سیاست کر رہا ہے۔ میرے خلاف مقدمات کا مقصد صرف مجھے اپنے ٹارگٹ سے ہٹانا ہے۔ شفاف الیکشن کیلئے جدوجہد کرتا ہوں تو دہشت گرد بنا دیتے ہیں۔ الیکشن دھاندلی کی بات کرتا ہوں تو توہین عدالت کہہ کر بلاتے ہیں۔ لاہور اور میانوالی سے الیکشن لڑوں گا۔ زرداری کے ہوتے ہوئے پیپلزپارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکتی۔ 4 سال کے پی کے حکومت میں یہ سیکھا ہے کہ اگر ادارے مضبوط بنا دیئے جائیں تو سارا نظام درست ہو سکتا ہے۔ سربراہ کرپٹ نہ ہوتے تو ادارہ کرپشن نہیں کر سکتا۔ جمہوریت کیلئے ن لیگ ضروری ہے شریف خاندان ضروری نہیں۔ ملک میں اب عام انتخابات کرانے کی ضرورت ہے حکومت نے اگر الیکشن کو کھینچنے کی کوشش کی تو ن لیگ ٹوٹ جائے گی۔

 

عمران خان کے ٹویٹ نے حکمرانوں کی نیندیں اُڑا دیں

اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان مسلسل قرض کی دلدل میں دھنس رہاہے، ملک کا معاشی ڈھانچہ بحران در بحران کاشکار ہوکر منہدم ہورہی ہے ، اور نون لیگی حکومت ٹیکس چوروں اور منی لانڈرنگ کرنےوالوں کو مکمل تحفظ دے رہی ہے ، یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ایک سائٹ پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہی، عمران خان نے کہا کہ یہ چور سالانہ 10ارب روپے چوری کرکے ملک سے باہر بھیجتے ہیں، چوروں کی ان کارستانیوں کا سارا بوجھ ناتواں عوام پر ڈالا جاتا ہے ، ٹیکسوں کا حجم مسلسل گراوٹ کا شکار ہے ،حکومت نے مزید 400اشیاءپر درآمدی ڈیوٹی بڑھادی ہے ، ناکام حکومت کی جانب سے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے کی کوششیں شرمناک ہیں، حکومت کرپٹ مافیا کو بچانے کیلئے ٹیکسوں اور مہنگائی سے عوام کا خون نچوڑ رہی ہے۔

 

”گرفتاری “بارے خبر ،مقتدر حلقوں میں کھلبلی

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے توہین عدالت کیس میں وارنٹ گرفتاری پولیس کو موصول ہوگئے۔ اس سلسلے میں وارنٹ کی کاپی ایس ایس پی آپریشنز کو بھی بھجوا دی گئی ہے اور 26 اکتوبر سے قبل گرفتاری کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کو موصول ہو گئے ہیں۔ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے متن میں کہا گیا عمران خان عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت الیکشن کمشن کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں اسلئے انہیں 26 اکتوبر کو گرفتار کر کے صبح 10بجے الیکشن کمشن میں پیش کیا جائے۔ خط الیکشن کمشن کے ڈی جی لیگل افیئرز کی جانب سے ایس ایس پی اسلام آبادکو بھجوایا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس عمران کے وارنٹ پر عملدرآمد کیلئے ٹیم تشکیل دیگی۔ عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری پر دو پتے درج ہیں۔ پہلا عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ جبکہ دوسرا پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ کا ہے اور اسلام آباد پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ عمران خان کو 26 اکتوبر سے ایک یا دو روز قبل گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

 

نیب اور ایف بی آرکو ٹھیک کرونگا ،عمران خان کا حیرت انگیز بیان

مالاکنڈ(صباح نیوز‘این این آئی)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب آصفزرداری جب آپ پر کرپشن کا ہرجانا کر دے تو کیا یہ قیامت کی نشانی نہیں۔شہباز شریف ،اسحاقڈار کے بیٹے ،نجم سیٹھی نے مجھ پر دس ارب روپے کے ہرجانے کے دعوے کیے ہوئے ہیں۔آصف زرداری اور فریال تالپور نے بھی ایک ایک ارب روپے کے ہرجانے کے دعوے دائر کیے ہوئے ہیں۔قانون کے سامنے ہر ایک برابر ہوتا ہے اگر ایک ملک کا سربراہ پکڑا جائے تو وہ یہ نہیں کہتا مجھے کیوں نکالا وہ قبول کرتا ہے یہ ملک کی عدالتوں نے فیصلہ کیا ہے پاکستان میں ملزم چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں احتساب عدالت آتا ہے جبکہ مغربی ممالک میں ملک کا وزیراعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے۔مسلمان مغرب سے صرف اس وجہ سے پیچھے رہ گئے کہ وہاں جمہوریت آ گئی اور یہاں بادشاہت بڑھتی گئی ہمارے ملک میں کبھی حقیقی جمہوریت نہیں رہی۔ ملک کو خودمختار بنانے کے لیے نیب اور ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار عمران خان نے مالا کنڈ یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے آج 320 ارب روپے کا نقصان کر بیٹھی ہے جبکہ خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 310 ارب روپے ہے ہمیں سمجھنا ہے کہ کیا گورننس کی ناکامی ہے کہ جس کی وجہ سے ملک مقروض ہو گیا سارے برصغیر میں سب سے پیچھے چلا گیا۔بنگلہ دیش جب مشرقی پاکستان تھا تومغربی پاکستان کی اہلیت شکایت کرتی تھی کہ بنگلہ دیش ہم پر بوجھ بنا ہوا ہے غریب ملک ہے وہاں طوفان آتے ہیں تو یہاں سے پیسے بھیجنے پڑتے ہیں وہ بنگلہ دیش آج پاکستان سے آگے نکل گیا گورننس کیا ہوتی ہے آپ ملک کے اداروں میں دو خصوصیات ڈال دیتے ہیں نمبر ایک رول آف لاءہر ادارے کے اپنے قوانین ہوتے ہیں ادارے کا سربراہ چاہے وہ وزیراعظم ہو وہ اس ادارے کے قانون کو نہیں توڑ سکتا نمبر دو اچھی حکمرانی اتنا بہتر میرٹ کا نظام دنیا میں جو معاشرے اوپر جاتا ہے اس کا میرٹ کا نظام بہتر ہوتا ہے یہ دو چیزیں جب ختم ہوتی ہیں تو ملک کے ادارے تباہ ہو جاتے ہیں ملک کبھی بھی بمباری اور ایٹم بم سے تباہ نہیں ہوتا جاپان پر دو ایٹم بم گرائے گئے مگر وہ دس سال میں دوبارہ کھڑا ہو گیا۔ملک تباہ ہوتے ہیں جب ملک کے ادارے تباہ ہوتے ہیں انصاف کے دو پہلو ہیں ایک انصاف کی بالا دستی قانون کے سامنے ایک برابر اگر ایک ملک کا سربراہ پکڑا  جائے تو وہ یہ نہیں کہتا مجھے کیوں نکالا۔ وہ قبول کرتا ہےکہ یہ ملک کی عدالتوں نے فیصلہ کیا۔ قانون کی بالادستی سب سے بنیادی چیز ہے۔ سوئٹرزلینڈ کے پہاڑوں اور پاکستان کے پہاڑوں کا کوئی مقابلہ ہی نہیں سوئٹرزلینڈ کے پہاڑوں سے سیاحت کا جو پیسہ آتا ہے وہ پاکستان کے سالانہ بجٹ سے کئی گنا زیادہ پیسہ آتا ہے وہ دنیا میں خوشحال ترین ملک ہے وہ اس لیے کہ ان کا بہترین گورننس سسٹم ہے ان کے ادارے اتنے مضبوط ہیں جس کی وجہ سے ملک چلتا ہے پاکستان میں ملزم چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں احتساب عدالت آتا ہے جبکہ مغربی ممالک میں وزیراعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے ان کے ادارے مضبوط ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دو قوموں کے درمیان جب بھی مقابلہ ہوتا ہے تو جس ملک میں میرٹ ہوتا ہے وہ ٹیم آگے نکل جاتی ہے مسلمان مغرب صرف ایک وجہ سے پیچھے رہ گئے وہاں جمہوریت آ گئی یہاں بادشاہت بڑھتی گئی جمہوریت میں لیڈر میرٹ پر اوپر آتا ہے جبکہ بادشاہت میں لیڈر فون پراوپر آتا ہے بادشاہ کا بیٹا اور اس کی بیٹی اوپر آئے گی اس میں میرٹ تو کوئی نہیں شہزادوں کی کوئی جدوجہد نہیں ہوتی اس لیے وہ قیادت کی ضروریات ہی پوری نہیں کر سکتے ہمارے ملک میں کبھی بھی حقیقی جمہوریت نہیں آئی۔ہم نے پاکستان کو ٹھیک کرنے کے لیے اس کے ادارے مضبوط کرنا ہیں گورننس سسٹم ایسا لے کر آنا ہے کہ ملک کا بہترین ٹیلنٹ اوپر آ سکے پاکستان میں یورپی ممالک کی نسبت ہر قسم کے وسائل ہیں پاکستان میں آٹھ لاکھ بچے انگلش میڈیم سکولوں میں پڑھتے ہیں 22,23 لاکھ بچے مدرسوں اور سوا تین کروڑ اردو میڈیم میں پڑھتے ہیں تین نظام چل رہے ہیں ایلیٹ کے علاوہ ہم لوگوں کو اوپر آنے کا موقع ہی نہیں دیتے ہم نے خود ہی اس کے لیے رکاوٹیں پیدا کر دی ہیں ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں اب ہر جگہ اساتذہ آنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ 2013ءسے قبل 50 فیصد سکولوں میں اساتذہ ہی نہیں تھے عمران خان کا کہنا تھا کہ چار سال مجھے پختونخوا کا تجربہ ہوا پہلی مرتبہ ہماری پارٹی کو گورننس کا تجربہ ہوا اس میں سے ایک سال دھرنے میں نکل گیا اور اس کے بعد ایک سال مجھے کیوں نکالا پانامہ میں نکل گیا دو سال کا تجربہ بتاتا ہے کہ سارا ملک بڑی جلد ٹھیک ہوسکتا ہے لوگ پنجاب اور سندھ میں پولیس کو برا سمجھتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ پولیس ان کے مسائل حل نہیں کرے گی آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ کہتے ہیں کہ مجھے کے پی کے والی پولیس چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ دونوں بڑی جماعتوں نے پنجاب اور سندھ میں چھ چھ باریاں لی ہیں مگر پولیس کا نظام ٹھیک نہیں کر سکے۔کے پی میں پولیس کی وجہ سے 70 فیصد جرائم کم ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ ٹھیک ہو سکتا ہے انکا کہنا تھاکہ آئندہ انتخابات جیتنے کے بعد پی ٹی آئی تمام اداروں کو ٹھیک کرےگی نیب اور ایف بی آر اہم ادارے ہیں پاکستان کی ٹیکسوں کی کل وصولی 3500 ارب روپے ہے ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ ایف بی آر میں 3200 ارب روپے کی چوری اور نا اہلی ہے نیب کے سابق چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح الدین بخاری نے کہا تھا کہ نیب کی روزانہ کی پاکستان میں کرپشن 12 ارب روپے ہے۔پاکستان کو خود مختار بنانے کے لیے نیب اور ایف بی آر کو خود مختار بنانا ہوگا پاکستان دوبارہ تیزی سے ترقی کر سکتا ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر انسان کو پوٹینشل دیا ہے وہ بڑا لیڈر اور عظیم انسان بن سکتا ہے میں جو بھی خواب دیکھتا تھا میں سوچتا تھا کہ یہ میں کر سکتا ہوں سو سال قبل انسان نے چاند پر جانے کا سوچا اور بعد میں چلا گیا سب کے دل میں ایک چیز اور مقصد ہوتا ہے اس کو ڈھونڈو میرا جو دل کہتا تھا میں کرتا تھا دنیا ہنستی تھی اور مذاق اڑاتی تھی اور کئی آج بھی ہنستے ہیں اور مذاق اڑاتے ہیں جو بھی انسان وہ چیز کرتا ہے جو اور انسانوں سے ہٹ کر ہے لوگ آپ کا مذاق اڑاتے ہیں جب آپ اپنے مقصد پر کمپرومائز کرتے ہیں تب آپ ہارتے ہیں ہار اس وقت تک آپ کو نہیں ہرا سکتی جب تک آپ خود ہار نہ مانیں جس دن آپ اپنے مقصد میں کمپرومائز کر جاتے ہیں ہارنا شروع کر دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو لیڈر ہوتا ہے وہ جدوجہد کرتا ہے اور چیلنجز کا سامنا کرتا ہے اور اس کے جتنے زیادہ دشمن ہوتے ہیں وہ اتنا بڑا لیڈر ہے میں صبح اٹھتا ہوں دیکھتا ہوں الیکشن کمیشن نے میرے وارنٹ جاری کر دیئے کبھی انسداد دہشت گردی عدالت سے میرے وارنٹ آ گئے پھر میرے اوپر ہرجانے ہوئے ہیں شہباز شریف نے دس ارب ،ڈار کے بیٹے نے دس ارب، نجم سیٹھی نے دس ارب اور وہ اربوں روپے سے کم بات نہیں کرتے ہیں اور بھی دو تین ہیں جنہوں نے اربوں روپے کے ہرجانے کے دعوے میرے خلاف کیے ہوئے ہیں آصف علی زرداری نے ایک ارب روپے اس کی بہن فریال تالپور نے بھی ایک ارب روپے کا ہرجانہ کیا ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ جب آصف زرداری جب آپ پر کرپشن کا ہرجانا کر دے تو کیا یہ قیامت کی نشانی نہیں۔مجھے انسانوں میں سب سے بڑی خصوصیت مظلومیت لگتی ہے کبھی انسان مظلوم نہیں ہوتا مظلوم انسان ہارا ہوا انسان ہوتا ہے جو انسان جدوجہد کرتا ہے وہ طاقتور ہوتا جاتا ہے لیڈر آغاز اکیلا کرتا ہے اور آخر پر لوگ اس کے نظریے پر آ جاتے ہیں وہ اپنے نظریے سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔

 

بیرون ملک اکاﺅنٹس بارے تمام افواہوں کا خاتمہ کر دیا

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) توہین عدالت کیس میں ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عمران خان نے 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کو بھجوادیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں پیش کیا جائے۔دوسری جانب عمران خان نے مشاورت کے بعد 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان نے یہ فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں مشاورت کے بعد کیا ہے، اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت پرالیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کے خلاف کارروائی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں ہے کہ وہ توہین عدالت میں طلب کرسکے۔ انتخابی قوانین پر عمل درآمد اور انتخابات کا شفاف انعقاد الیکشن کمیشن کا بنیادی فریضہ ہے لیکن الیکشن کمیشن اپنے بنیادی فریضہ کی انجام دہی میں ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن نے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات سے کچھ نہیں سیکھا، چیف الیکشن کمشنر بعض مقدمات میں کمیشن کی غیر معمولی سرگرمی اور بعض میں بے عملی سے تحریک انصاف کو پہنچنے والے نقصان کا احساس کرے۔واضح رہے کہ چند روز قبل الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے حکم دیا گیا تھا کہ عمران خان کو 26 اکتوبر کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ا?ئی) کے سربراہ عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر نااہلی کیس میں 1 لاکھ پاو¿نڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا۔عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ پی ٹی ا?ئی چیئرمین 2002 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک پبلک آفس ہولڈر رہے۔تحریک انصاف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے 2008 کے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا لیکن 2013 کے عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور وہ اب تک پبلک آفس ہولڈر ہیں۔جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان میں عمران خان کے دو نجی بینکوں میں غیر ملکی کرنسی اکاونٹس موجود تھے جبکہ 2000ئ کے بعد سے بیرون ملک ان کا کوئی اکاو¿نٹ موجود نہیں۔گزشتہ سماعت کے دوران لیگی رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے عمران خان نا اہلی کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات کو غیر مصدقہ قرار دینے کی درخواست کی تھی۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں ان کی نااہلی کے لیے دائرکی گئی درخواست کے حوالے سے نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکاو¿نٹ سے جمائما کو ادا کیے گئے 5 لاکھ 62 ہزار پاو¿نڈ کی دستاویزات بھی عدالت میں جمع کروادی تھیں۔

 

گرفتاری یا پیشی ؟آخر کار عمران خان نے بڑا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) توہین عدالت کیس میں ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عمران خان نے 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کو بھجوادیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں پیش کیا جائے۔دوسری جانب عمران خان نے مشاورت کے بعد 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان نے یہ فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں مشاورت کے بعد کیا ہے، اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت پرالیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کے خلاف کارروائی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں ہے کہ وہ توہین عدالت میں طلب کرسکے۔ انتخابی قوانین پر عمل درآمد اور انتخابات کا شفاف انعقاد الیکشن کمیشن کا بنیادی فریضہ ہے لیکن الیکشن کمیشن اپنے بنیادی فریضہ کی انجام دہی میں ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن نے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات سے کچھ نہیں سیکھا، چیف الیکشن کمشنر بعض مقدمات میں کمیشن کی غیر معمولی سرگرمی اور بعض میں بے عملی سے تحریک انصاف کو پہنچنے والے نقصان کا احساس کرے۔واضح رہے کہ چند روز قبل الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے حکم دیا گیا تھا کہ عمران خان کو 26 اکتوبر کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔

حکومت گرانے کیلئے نیا ”عمرانی فارمولا“۔۔۔حکومتی حلقوں میں ہلچل مچ گئی

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)موجودہ حکومت کے قبل از وقت ختم ہونے کے حوالے سے اگرچہ کچھ عرصے سے افواہوں کی چکی بہت تیز چلتی آرہی ہے، یہ پلاٹ اب کافی پیچیدہ ہوچکا ہے اور اس کی وجہ سے اقتدار کے ایسے سویلین کھلاڑیوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے جو پہلے ایسی رپورٹس پر ہنس دیا کرتے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر، میجر جنرل آصف غفور نے اگرچہ ہفتے کی پریس کانفرنس میں کسی غیر آئینی اقدام کی افواہوں کو مسترد کر دیا ہے لیکن وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دو روز قبل اس یاددہانی کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں ہے۔ وہ ایک ہفتے میں تین مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں۔ وزیراعظم جیسے عہدے کے حامل شخص کی طرف سے ایسی بات ہونا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے۔ پردے کے پیچھے جو جاری ہے اس سے کچھ اشارے ملتے ہیں کہ معاملات کس طرح ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم کا جمہوریت پر لیکچر شروع ہونے سے کچھ قبل ایک ہائی پروفائل اجلاس منعقد ہوا تھا۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کے ایک بااثر رکن اور سویلین سیٹ کے ایک اہم عہدے دار کے مابین ہوا تھا۔ سویلین کو بتایا گیا تھا کہ کھیل ختم ہوچکا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے بااثر رکن نے وضاحت کی کہ اتنی زیادہ گڑبڑ کے ساتھ حکومت جاری نہیں رہ سکتی۔ موجودہ سیٹ اپ کے خلاف معاشی اعداد و شمار چارج شیٹ میں سب سے اوپر ہیں۔ قومی خزانے کا خالی ہونا تشویش کی وجہ بتایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا آنے والا منصوبہ ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے قادیانی کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی تلخ تنقید پر ناپسندیدگی بھی پہنچائی گئی جس میں مخصوص افراد کو ہدف بنانے کی نیت کارفرما تھی۔ پارلیمنٹ کی جانب سے فوج اور عدلیہ کو بھی قومی احتساب بیورو کے تحت لانے کو بھی متعلقہ حلقوں کی جانب سے تحسین کی نظر سے نہیں دیکھا گیا۔ مزید یہ بھی بتایا گیا کہ عدلیہ کے خلاف بے رحمانہ مہم اور اسے اسٹیبلشمنٹ سے جوڑنے کی کوشش کہ یہ نواز شریف کو نکالنے کے لئے کی گئی تھی، اس پر بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔ اسی طرح قانون میں ترمیم کے ذریعے نااہل وزیراعظم کو پارٹی سربراہ کے طور پر واپس لانے کو بھی پسند نہیں کیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ کی بااثر شخصیت نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کی ساکھ کیا ہوگی جسے عدالت سے ایک نااہل شخص ریمورٹ کنٹرول سے چلا رہا ہو۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں الیکشن بل 2017 کی منظوری کو وقت سے پہلے روکنے کی کوشش کی گئی، یہ بات الگ سے معلوم ہوئی ہے۔ سرکاری پارٹی کے ارکان کو پرائیوٹ نمبرز سے کالیں موصول ہوئیں جن میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ اس قانون کی منظوری کا حصہ بننے سے باز رہیں، اس کوشش کو اعلی سیاسی سطح پر رابطوں کے ذریعے ناکام بنایا گیا۔ اپنے والد کی سیاسی وارث کے طور پر مریم نواز کے ابھرنے کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کی بااثر شخصیت اور سویلین عہدے دار کے مابین ملاقات میں سوال اٹھایا گیا۔ اتفاق کی بات ہے کہ اس منصوبے پر مسلم لیگ ن کی بھاری بھرکم شخصیات نے بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور ان کی شکایت ہے کہ خاندان سے باہر کے پارٹی ممبران کی تو بات ہی الگ ہے، نواز شریف تو پارٹی کے اندر اتفاق رائے پائے جانے کے باوجود اپنے بھائی کو اپنا جانشین بنانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ موجودہ سیٹ اپ کو گھر بھیجنے کے منصوبے پر غور ہورہا ہے، یہ کس طرح ہوگا؟ کسی کے پاس بھی مکمل تصویر نہیں ہے۔ اس سازش کے محرم راز حکام سے پس پردہ تبادلہ خیال سے ظاہر ہوتا ہے کہ براہ راست مداخلت کے آپشن کو ترجیح دینے پر غور نہیں کیا جارہا۔ آرمی چیف کسی غیرآئینی قدم کے حق میں نہیں ہیں، یہ وہ نکتہ ہے جس کی توثیق ڈی جی، آئی ایس پی آر نے ہفتے کے روز پریس کانفرنس میں کی، جب انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوگا وہ آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہوگا۔ اس کے بجائے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عدلیہ ثالثی کا کردار ادا کرے۔ تبدیلی کے لئے دو ممکنہ منصوبے زیر غور ہیں۔ ایک، حکمران جماعت میں فارورڈ بلا ک کی تشکیل اور دوسرا، اسلام آباد کی جانب مارچ۔ پہلا منصوبہ اسی وقت روبہ عمل آسکتا ہے کہ جب عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لئے حکمران جماعت میں سے کافی تعداد میں انحراف کرنے والے دستیاب ہوں۔ ایک کامیاب کوشش سے آخرکار نئے انتخابات کا مطالبہ پھوٹ سکتا ہے لیکن احتساب کے بعد، جس سے پارلیمنٹ کی منظوری سے قومی اتفاق رائے پر مبنی حکومت کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ یہ منصوبہ کس قدر قابل عمل ہے اس کا کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہے۔ اگرچہ سرکاری ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی سربراہ کے بارے میں قانون میں ترمیم پر رائے شماری سے روکنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا لیکن حکمران جماعت کے لئے جو اشارے باہر آرہے ہیں وہ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ چار منحرفین کو مختلف محاذوں پر اپنا راستہ بنانے کا کام تفویض کیا گیا تھا اور ان کی کوششوں کے نتائج پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے اسکور کو 50 تک لانے کا دعوی کیا ہے۔ کون اس گروپ کی قیادت کرے گا، اسے ابھی طے نہیں کیا گیا ہے۔دوسرا منصوبہ جس پر غور کیا جارہا ہے وہ ایک سیاسی جماعت کے ذریعے اسلام آباد پر چڑھائی کا ہے جیسا کہ 2014 میں ہوا تھا یا جس طرح 2016 میں محاصرے کی کال کے ذریعے کوشش کی گئی تھی۔ کوئی بھی ایشو احتجاج کا نکتہ بن سکتا ہے۔ شریف خاندان کی جانب سے احتساب عدالت میں شریف خاندان کے مبینہ تاخیری حربے، پولیس اور وکلا میں ہاتھا پائی یا اگلی سماعت پر کوئی بھی مہم جوئی بہانہ فراہم کر سکتی ہے۔ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر عدلیہ پر تنقید بھی ایک وجہ بن سکتی ہے اور یہ مطالبہ ہو سکتا ہے کہ ن لیگ کی موجودہ حکومت کی موجودگی میں احتساب ممکن نہیں ہے۔ اس مطالبے کو مزید آگے بڑھانے کے لئے کوئی درخواست دائر کر سکتا ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی جائے گی کہ دفعہ 190 کو لاگو کیا جائے جس کے تحت تمام ایگزیکٹو اور جوڈیشل حکام سپریم کورٹ کی معاونت کریں۔ لیکن یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ کس طرح ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ یا قومی اتفاق رائے سے بننے والی حکومت ان آپشنز کو استعمال کرکے قائم کی جائے گی۔ اس کا جواب اس منصوبے کے معمار کے پاس ہے۔ اس وقت آئین کے بجائے کنفیوژن بالاتر ہے۔ دی نیوز کو قابل بھروسہ ذرائع سے پتہ چلا ہے،مشرق وسطی کے دو ممالک نے نئے سیٹ اپ کے قیام کی صورت میں بیل آوٹ پیکج پیش کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ آدمی یہی نتیجہ نکا ل سکتا ہے کہ ممکنہ تبدیلی کا منصوبہ نہ صرف اندرونی بلکہ بیرونی جہات بھی رکھتا ہے۔ نواز شریف کی جانب سے یمن کے لئے فوجی دستوں کی فراہمی سے انکار کو ابھی تک بھلایا نہیں گیا ہے۔ یہ اتفاقی مطابقت ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اچانک بہتر تعلقات سے ہوئی ہے۔ افغان صدر پاکستان آر ہے ہیں جبکہ را اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہان کی لندن میں ملاقات اس عزم پر ختم ہوئی ہے کہ نفرت سے گریز جائے۔ کیا خطے میں تاریخی موقعے کو گرفت میں لینے کےلئے اسٹیج تیار کیا جارہا ہے؟ پاکستان کو لوڈ شیڈنگ فری قرار دے کر سی پیک کے صلے کا آئندہ ماہ اعلان کیا جارہا ہے۔ کیا پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ اس کا سہرا اپنے سر باندھ سکے؟ آنے والا وقت دلچسپ ہے۔

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بینظیر کی حکومت گرانے کےلئے شریف خاندان نے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے، الیکشن لڑنے کےلئے نوازشریف نے آئی ایس آئی سے مہران بینک کے ذریعے پیسے لئے،، آصف زرداری شکل سے ہی بڑا ڈاکو لگتا ہے،خواجہ آصف امریکہ میں کہتا ہے کہ نوازشریف کو بھارت سے دوستی پر نکالا گیا، اگر باہر مقیم پاکستان 20ارب ڈالر نہ بھیجیں تو ہمارے پاس ملک چلانے کےلئے پیسہ ہی نہیں ہے ،سینما کے ٹکٹ بیچنے والے کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں،قتدار میں آکر اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کو کرپشن کہتے ہیں ۔وہ ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ جو قائداعظم کی جدوجہد تھی وہی تحریک انصاف کی جدوجہد ہے ، میں پاکستان میں ایک ہی لیڈرقائداعظم محمد علی جناح کو مانتا ہوں ، قائداعظم سمجھ گئے تھے کہ کانگریس کا مقصد ہندوﺅں کی آزادی تھی ، قائداعظم نے مسلمانوں کےلئے الگ وطن کے حصول کےلئے جدوجہد کی ، کئی لوگ ابھی بھی کہتے ہیں کہ پاکستان نہیں بننا چاہیے تھا ۔انہوں نے کہا کہ اگر باہر مقیم پاکستان 20ارب ڈالر نہ بھیجیں تو ہمارے پاس ملک چلانے کےلئے پیسہ ہی نہیں ہے ، 9ستمبر کے بعد پوری دنیا میں پاکستانیوں کےساتھ براسلوک کیا گیا ، مجھے امریکہ میں ایک دفعہ 4گھنٹے اور دوسری دفعہ 6گھنٹے روکا گیا ،پاکستان ایک مقروض ملک ہے اسے پوچھنے والا کوئی نہیں ، بمبینوسینما کے ٹکٹ بیچنے والے کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ اقتدار میں آکر اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کو کرپشن کہتے ہیں ، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ، پی ٹی آئی میں وہ لوگ آگے آئیں گے جو اپنے آپ سے بالاتر ہو کر ملک کا سوچیں گے ، ملک کو نئی سیاست کی ضرورت ہے ، آج دنیا میں پاکستان پاسپورٹ کی کوئی عزت نیہں ہے ، نوازشریف اور زرداری کبھی سسٹم نہیں بننے دیں گے ، ٹیلنٹ کو استعمال کرنے کےلئے ملک میں سسٹم نہیں ہے ، اگر سسٹم ٹھیک ہو وت ساری دنیا سے پاکستانی پاکستان آکر کام کرنے کو تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں ، عوام کی فلاح وبہبود اور تعلیم پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا ، یہ چار دن جی ٹی روڈ پر لگا دیتے ہین کہ مجھے کیوں نکالا ، جے آئی ٹی کے باہر کہتے ہیں کہ میرے سوالوں کا جواب نہیں دیا ، کرپٹ سیاستدانوں کے ایل این جی پر چار سال ضائع کر دیے ۔ ہماری خیبرپختونخوا میں سٹیٹس کو سے یہ جنگ چل رہی ہے کہ ہم خیبرپختونخوا میں اسپتالوں کا نظام ٹھیک کرنا چاہتے ہیں ، وہاں پر میرٹ لانا چاہتے ہیں اور سٹیٹس کو والے وہاں میرٹ نہیں چاہتے ،پرائیویٹ اسپتال اس لئے سرکاری اسپتالوں سے آگے ہیں کہ وہاں پر میرٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کے اوپر کرپٹ لوگ بٹھا دیے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ آج پختونخوا کی پولیس مثالی بن چکی ہے ، ہم کے پی کے میں بہترین آئی جی لائے اور پولیس کو ٹھیک کیا ، حکمرانوں نے سول سروس کو تباہ کردیا ہے ، ہم عوام کو غربت سے نکالنے کےلئے طرز پر پالیسی بنائیں گے ، کے پی کے میں کسی سیاسی مخالف پر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب پولیس والے بھی کے پی کے والا نظام چاہتے ہیں ، خوشحالی ایک منظم قانو کے رائج ہونے سے آئے گی ، یہ ساری میگا پراجیکہٹس پیسہ بنانے کےلئے ہیں ، آج پاکستان میں غریب تڑپ رہے ہیں ، ہمیں دوستوں اور رشتہ داریوں پر نہیں میرٹ کا نظام لانا ہے ، تمام اداروں میں کرپٹ لوگوں کو بٹھایا گیا ہے ،وزیرخزانہ منی لانڈرنگ میں ملوث اور ایف بی آر میں کرپٹ لوگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پاکستان میں سیاست کا کلچر تبدیل ہوگیا ہے ، حکمران پیسہ باہر لے گئے ہیں ، (ن) لیگ کے جلسے میں قیمے کے نان کا لالچ دے کر بلایا جاتا ہے ، تحریک انصاف حقیقی جمہوریت بڑھ رہی ہے ، شریف خاندان کا تکبر دیکھنے والا تھا ، شریف مافیا ہر قسم کی کوشش کرے گا کہ ان پر فردجرم عائد نہ ہو، ریاست کا شریف خاندان کے خلاف کیس چل رہا ہے اور ریاست ہی شریف خاندان کو بچانے کےلئے لگی ہوئی ہے ، یہ جسٹس قیوم جیسے ججز چاہتے ہیں ، احسن اقبال سب سے بڑا فراڈ ہے، اس نے جنرل ضیاءکے دور سے اپنے سیاسی کیئرئر کا آغاز کیا ۔بینظیر کی حکومت گرانے کےلئے شریف خاندان نے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے ۔ لیکشن لڑنے کےلئے نوازشریف نے آئی ایس آئی سے مہران بینک کے ذریعے پیسے لئے،۔ انہوں نے 1996میں فاروق لغاری کےساتھ مل کر بینظیر بھٹو کی حکومت گرائی ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سے باہر آکر مریم نواز آسکر ونگ پرفارمنس دکھانے کی کوشش کرتی ہیں ، شریف خاندان ڈاکے مار کر معصوم شکلیں بناتا ہے ، آصف زرداری شکل سے ہی بڑا ڈاکو لگتا ہے، آصف زرداری اور اس کی بہن نے میرے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے اس کے علاوہ شہباز شریف، نجم سیٹھی اور اسحاق ڈار کے بچوں نے بھی میرے خلاف اربوں روپے کا ہرجانے کا دعویٰ دائر کررکھا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ لگتا ہے کہ ایک دفعہ پھر سڑکوں پر آنا پڑے گا ، ہماری ہر طرح کی پریکٹس ہوگئی ہے ، پاک فوج خود کہہ رہی ہے کہ ہم آئین اورجمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں ، خواجہ آصف امریکہ میں کہتا ہے کہ نوازشریف کو بھارت سے دوستی پر نکالا گیا ۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے حسین حقانی کےساتھ مل کر امریکہ میں پروپیگنڈا کیا ، بات کچھ اور ہوتی ہے اور ڈیزل درمیان میں آجاتا ہے۔

 

عمران خان کیا کرنے والے ہیں،سب کو خبردار کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک )چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی سے زیادہ تگڑے وزیراعظم توشوکت عزیزتھے ،ان لوگوں نے میگا پراجیکٹس میں بڑی کمیشن بنائی،یہ لوگ اپنی چوری بچانے کے لیے اداروں کوبدنام کررہے ہیں،میں پاکستان کا ترجمان ہوں،اپنے ملک کی ترجمانی کروں گا،خواجہ آصف نے کہاکہ بھارت سے دوستی کی وجہ سے نوازشریف کوسزادی جارہی ہے،شہبازشریف کے ڈرامے کرنے کا وقت ختم ہوچکا ہے،ہم سے چیئرمین نیب کے معاملے پرکوئی مشاورت نہیں کی گئی،عارف علوی اورمیری بات چیت بھی آئی بی نے ٹیپ کی تھی،ایل این جی کنٹریکٹ اربوں روپے کاہے،حکومت کوپارلیمنٹ میں بتانا چاہیے، اللہ سے ایک باری مانگ رہا ہوں اس ایک باری میں کسی کو بھی نہیں چھوڑوں گا ، ان سب کو پتہ ہے کہ میں آگیا تو یہ بچ نہیں سکیں گے۔وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی پوری کوشش ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو۔ 1970 کے بعد سے پاکستان نے کوئی شفاف الیکشن نہیں ہوا۔ حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتی یہ کیسی جمہوریت ہے۔ پنجاب اسمبلی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بل پاس کرتی ہے۔ دنیا میں کہیں مجرم کو پارٹی سربراہ بنانے کے لئے بل پاس نہیں ہوتا۔ہائی کورٹ مجھے الیکشن کمیشن میں پیش ہونا کا کہے گی تو میں پیش ہو جاﺅں گا۔ اگر مجھے سپریم کورٹ نے نااہل کیا تو میں آرام سے اپنا بوریا بستر پیک کرکے چلا جاﺅں گا۔ یہ شور نہیں مچاﺅں گا کہ مجھے کیوں نکالا۔ ہم سے چیئرمین نیب پر مشاورت نہیں کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کے ڈرامے کرنے کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ شہباز شریف نے تبدیلی کے نام پر پولیس کو ڈاکیا بنا کر رکھ دیا۔ہم اشتہاروں میں نہیں حقیقت میں تبدیلی لا کر دکھائیں گے۔ نواز شریف اور زرداری ایک دوسرے کی وجہ سے بچے رہے۔ آئی جی سندھ کہتے ہیں کہ پولیس میں عہدے بکتے ہیں۔ عزیر بلوچ نے کہا کہ وہ فریال تالپور کو بھتہ بھجوایا کرتا تھا۔ میں خدا سے اپنے لئے ایک باری مانگ رہا ہوں اس میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ ان سب کو پتہ ہے کہ میں آگیا تو یہ بچ نہیں سکیں گے۔یہ جانتے ہیں کہ ان کو اب اڈیالہ جیل جانا پڑے گا۔ ڈان لیکس نریندر مودی کا ایجنڈا ہے۔ چوری بچانے کے لئے عدالت اور فوج کو برا بھلا کہا جا رہا ہے۔ یہ لوگ فوج کو بھی پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کو جسٹس قیوم جیسے ججز چاہئیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شوکت عزیز شاہد خاقان عباسی سے تگڑا وزیر اعظم تھا۔ میگا پراجیکٹس کے لئے قرضے لیے گئے۔یہ میگا پراجیکٹس کمیشن کے لئے بنائے گئے اوران میں بے انتہا کرپشن کی گئی۔ یہ لوگ اپنی چوری بچانے کے لیے اداروں کوبدنام کررہے ہیں،میں پاکستان کا ترجمان ہوں،اپنے ملک کی ترجمانی کروں گا،خواجہ آصف نے کہاکہ بھارت سے دوستی کی وجہ سے نوازشریف کوسزادی جارہی ہے،شہبازشریف کے ڈرامے کرنے کا وقت ختم ہوچکا ہے،ہم سے چیئرمین نیب کے معاملے پرکوئی مشاورت نہیں کی گئی،عارف علوی اورمیری بات چیت بھی آئی بی نے ٹیپ کی تھی،ایل این جی کنٹریکٹ اربوں روپے کاہے۔…

احسن اقبال کا بیان ڈان لیکس کا ایجنڈا ،نیب عدالت پر حملہ کرنیوالا کون ، نام بتا دیا

پشاور(نیوز رپورٹر) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ کٹھ پتلی حکومت جاتی ہے توجائے ،بچوں کا مستقبل تباہ نہیں ہونے دینگے،عدالت میں ڈرامہ کیا گیا،قوم کوسڑکوں پرنکالنے کیلئے تیار کر رہاہوں، آصف زرداری کاکرپشن ختم کرنے کی بات کرناقیامت کی نشانی ہے،مولانا ڈیزل اور اچکزئی فاٹا کے انضمام میں رکاوٹ بننے شرم کرو،ڈاکوو¿ں کے خاندانوں کابھی بائیکاٹ کریں گے،26اکتوبرکواین اے 4کے الیکشن مخالفین کوشکست دیں گے۔انہوں نے پشاور میں عامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آصف زرداری کرپشن کی بات کررہے ہیں،معجزہ ہوگیاہے۔آصف زرداری کاکرپشن کی بات کرنا قیامت کی نشانی ہے۔آصف زرداری آپ سب سے بڑی بیماری ہو۔ آصف اور ان کی بہن نے ایک ایک ارب کاہرجانہ کیاہواہے۔ان کی توہین ہوگئی ہے کہ میں نے ان کوکرپٹ کہہ دیاہے۔زرداری تم پشاور آئے ہو،میں خوف کی زنجیریں توڑنے سندھ جارہاہوں۔آصف زرداری بتارہاہوں کہ پختونخواہ ، سندھ ،بلوچستان اور پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی۔پشاور اور سندھ میں لوگ باہرگئے ہوئے ہیں کیونکہ ان کو نوکریاں نہیں ملتیں۔اس لیے نوکریاں نہیں ملتی کہ نواز،زرداری جیسے لوگ پیساچوری کرکے باہرلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سالانہ ایک ہزارارب ڈالرباہرچوری ہوکرجاتاہے۔ہم قرضے لیتے ہیں۔پھرقرضوں کی قسطیں اداکرنے کیلئے ٹیکس دیناپڑتے ہیں۔قوم مہنگائی کے ذریعے ٹیکس دیتی ہے۔مقروض ممالک کی دنیامیں عزت نہیں رہتی۔نوازشریف کہتاہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ نوازشریف آپ کواس لیے نکالاکہ آپ قوم کا300ارب چوری کرکے باہرلے گئے۔جوعدالت میں ڈرامہ کیاگیا،شریف فیملی کی کرپشن بچانے کیلئے ڈرامہ کیاگیاہے۔نوازشریف کوسزاہوجاتی ہے تواس کاساراپیسا ضبط ہوکرپاکستان آئے گا۔اثاثے منجمند کردیے جائیں گے۔ان کوجمہوریت جانے اور سپریم کورٹ اور پاکستانی فوج کوبدنام کرنے کی شرم نہیں ،بلکہ اپنے پیسے بچانے کیلئے یہ ڈرامے کررہے ہیں۔یہ فیصلہ کن وقت ہے۔کہ قوم چوروں کے نیچے رہے کی یاعظیم قوم بنے گی۔انہوں نے کہا کہ خاقان عباسی تم بھی سن لوکہ تم ملک کے وزیراعظم ہویاشریف بردران کے درباری ہو۔میں ساری پاکستانی قوم کوتیارکروں گا،سڑکوں پرنکلیں گے۔آپ کی کٹھ پتلی حکومت جاتی ہے توجائے ہم اپنے بچوں کامستقبل تباہ نہیں ہونے دیں گے۔جمہوریت نہیں جانے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی پختونوں کی سیاست کرتاہے، دھماکاہواتوآپ سب نے دیکھاکہ د±م دباکربھاگ گیا۔ حکومت میں ایسے لوگ بھی ہیں جوڈیزل کے پرمٹ پربک جاتے ہیں۔پختونوں کا لیڈرکا نام لیا جائے توسب کہتے ہیں ایزی لوڈ،اچکزئی بلوچستان میں پختونوں کا لیڈربنا بیٹھا ہے۔اچکزئی اور فضل الرحمن نے بڑاظلم کیا۔ اچکزئی اور فضل الرحمن نے عوام پرظلم کیا۔فاٹا کا انضمام ہوجائے تولوگ ترقی کرسکیں۔لیکن یہ دونوں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ مولانا ڈیزل اور اچکزئی شرم کرو۔انہوں نے کہاکہ ہم فاٹا کے انضمام کیلئے پوری زورلگائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ مجھے کہتے ہیں کہ عمران خان ہمیں گالیاں نکالتا ہے۔جب کوئی ہمارے گھرمیں چوری کرتاہے تواس کوچور جبکہ جواربوں کا ڈاکہ مارتا ہے تواس کو ڈاکو کہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں ڈاکوو¿ں اور چوروں کو پروٹوکول دیاجاتا ہے۔ہم ڈاکوو¿ں کوجیلوں میں ڈالیں گے اور ملک سے باہرنکالیں گے،ڈاکوو¿ں کے خاندانوں کا بائیکاٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے میرے وارنٹ نکال دیے ہیں۔اگرمیں 26 اکتوبرکوپیش نہ ہواتوجیل میں بھیج دیا جائے گا۔انسداد دہشتگردی عدالت نے بھی وارنٹ گرفتاری نکال دیے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ 26 اکتوبرکواین اے 4کے ضمنی الیکشن مخالفین کوشکست دیں گے۔ نواز شریف کہتے ہیں کہ انہیں کیوں نکالا تو میں بتاتا ہوں کہ اس لیے نکالا کہ 300 ارب قوم کا چوری کرکے باہر لے گئے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ انہیں اقامہ کی وجہ سے نکالا گیا تو ان کا منی لانڈرنگ کا طریقہ ہی اقامہ ہے جس ذریعے سے پیسہ منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کہنے پر آج اسلام آباد کی عدالت پر ہلہ بولا گیا جس میں جج جان بچا کر باہر بھاگا کیونکہ ان کی کوشش ہے کہ احتساب سے بچ جائیں، اگر منی لانڈرنگ میں نواز شریف کو سزا ہوجاتی ہے تو 300 ارب روپے سے زیادہ پیسہ ضبط ہوکر پاکستان آجائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ اپنا پیسا بچانے کے لیے سپریم کورٹ اور فوج کو بدنام کررہے ہیں۔‘ وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی تم وزیراعظم ہو یا شریف خاندان کے درباری؟ شاہد خاقان عباسی کی حکومت جاتی ہے تو جائے مگر ہم پاکستان سے جمہوریت جانے نہیں دیں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیرداخلہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی ابتری کی صورتحال دنیا سے چھپی نہیں ہے۔ احسن اقبال کا بیان ڈان لیکس کا ایجنڈا ہے۔ بیان غیرملکیوں کو خوش کرنے کےلئے دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے کہا کہ احسن اقبال کا ڈی جی پی آر سے متعلق بیان مضحکہ خیز ہے۔ شریفوں کے درباری قوم کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔ نواز شریف اور اسحاق ڈار نے آئندہ نسلوں پر قرض کا بوجھ لاد دیا ہے۔ فوج کے خلاف احسن اقبال کا بیان ڈان لیکس ایجنڈے کا تسلسل ہے بیان جارح قوتوں کو خوش کرنے کےلئے دیا گیا۔ تحریک انصاف میں مختلف سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماو¿ں نے شمولیت کا اعلان کردیا ہے،عمران خان نے شامل ہونے والے تمام رہنماو¿ں کا خیرمقدم کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ن لیگی رہنماءعبدالستارخلیل، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماءارباب نجیب اللہ اور جے یوآئی ف نظریاتی گروپ سے مفتی زبیرنے الگ الگ ملاقات کی۔جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پرسیاسی جماعتوں کے ان تمام رہنماو¿ں نے اپنے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔عمران خان نے پشاور میں عوامی جلسہ کے موقع پربھی پارٹی میں شامل ہونے والے تمام رہنماو¿ں کا خیرمقدم کیا ہے۔

 

’حکومت جاتی ہے تو جائے‘۔۔۔۔عمران خان کا ایسا اعلان کے حکومتی حلقوں میں ہلچل مچ گئی

پشاور (ویب ڈیسک)عمران خان نے پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری چار دن سے پشاور کے چکر لگا رہے ہیں اور زرداری کرپشن کی بات کررہے ہیں جسے میں قیامت کی نشانی سمجھتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ زرداری تم بہت بڑے ڈاکو ہو، میں سندھ آرہا ہوں اور لوگوں کو تیار کررہا ہوں تاکہ خوف کی زنجیریں ٹوٹ جائیں۔انہوں نے کہا کہ قوم ٹیکس دیتی ہے اور یہ ملک کا پیسہ لے کر باہر لے جاتے ہیں، نواز شریف کہتے ہیں کہ انہیں کیوں نکالا تو میں بتاتا ہوں کہ اس لیے نکالا کہ 300 ارب قوم کا چوری کرکے باہر لے گئے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ انہیں اقامہ کی وجہ سے نکالا گیا تو ان کا منی لانڈرنگ کا طریقہ ہی اقامہ ہے جس ذریعے سے پیسہ منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد کی عدالت پر ہلہ بولا گیا جس میں جج جان بچا کر باہر بھاگا کیوں کہ ان کی کوشش ہے کہ احتساب سے بچ جائیں، اگر منی لانڈرنگ میں نواز شریف کو سزا ہوجاتی ہے تو 300 ارب روپے سے زیادہ پیسہ ضبط ہوکر پاکستان آجائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ ’یہ اپنا پیسا بچانے کے لیے سپریم کورٹ اور فوج کو بدنام کررہے ہیں۔وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی تم وزیراعظم ہو یا شریف خاندان کے درباری؟ شاہد خاقان عباسی کی حکومت جاتی ہے تو جائے مگر ہم پاکستان سے جمہوریت جانے نہیں دیں گے۔چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان نے پختون خوا پر بڑا ظلم کیا ہے اور کے پی اور فاٹا کے انضمام کی مخالفت کی لیکن اب ہم پرویز خٹک کے ساتھ مل کر فاٹا کے انضمام کے لیے پورا زور لگائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اسفند یار ولی، نواز شریف، فضل الرحمان اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں اور یہ سب مجھے کہتے ہیں کہ کہ میں انہیں گالیاں دیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں انصاف کا انقلاب آئے گا، یہ ہی پاکستان عظیم ملک بنے گا اور جب تک ادارے قانون کے دائرے میں کام نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اسی لیے ہم اداروں کومضبوط کریں گے۔