اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔دوسری جانب عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر ان کے ضامن احمد علی قدوسی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران معزز جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے ضامن سے استفسار کیا کہ ملزم کب پیش ہوں گے؟ جس پر ضامن کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3 سے 6 ہفتے لگیں گے۔احتساب عدالت کے جج نے سوال کیا کہ 6 نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے 6 ہفتےکا ذکر ہے تو کیا 3 ہفتے گزر نہیں چکے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر لاہور میں ہیں اور کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب کی اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق نیب کی تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیا، جہاں اکبر علی نامی سیکیورٹی انچارج موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی انچارج نے اسحاق ڈار کےسیکرٹری سید منصور سے رابطہ کرایا، جنہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور ان کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 21 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے نیب کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اگر ملزم اسحاق ڈار پیش نہ ہوئے تو ان کے ضمانتی مچلکے ضبط کیے جاسکتے ہیں۔اسحاق ڈار ان دنوں بیرون ملک ہیں اور آج بھی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔اس سے قبل 30 اکتوبر کو احتساب عدالت نے عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
Tag Archives: ishaq dar
احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی توثیق کردی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی توثیق کردی۔جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تاہم ان کی جونئیر وکیل نے وزیر خزانہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کی عدم حاضری سے متعلق استفسارکیا تو ان کی جونئیر وکیل عائشہ حامد نے بتایا کہ مصروفیت کے باعث خواجہ حارث پیش نہیں ہوں گے۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل تین سے چار منٹ پیدل نہیں چل سکتے، ان کی 3 نومبر کو لندن میں انجیو گرافی ہوگی۔ اس لئے عدالت حاضری سے استثنیٰ دے۔
نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈار کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اس میں کسی بیماری کا ذکر نہیں، گرفتار ملزمان کی بھی انجیو گرافی بھی یہاں سے کروائی جا تی ہے، قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم مفتی قوی کی پاکستان میں انجیو گرافی کی گئی اور یہ ایک نجی ڈاکٹر کی رپورٹ ہے، قانون کے مطابق میڈیکل رپورٹ ہائی کمیشن کے ذریعے موصول ہونی چاہیے تھی، اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔
عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو روسٹرم پر طلب کرکے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں، ضامن احمد علی قدوسی نے جواب دیا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیر علاج ہیں، جس پر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے موقف سے تحریری طور پر آگاہ کریں۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تاہم بعد میں عدالت نے فیصلے میں نیب کی ناقابل ضمانت گرفتاری کی استدعا اور اسحاق ڈار کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے نیب کو میڈیکل سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی درخواست پر بھی دلائل دیئے گئے، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ اسحاق ڈار کی اسلام آباد میں 16 ایکڑ اراضی، دبئی میں ایک بنگلا، دو کمپنیوں میں شیئرز اورپانچ گاڑیاں ہیں، متحدہ عرب امارات میں اثاثے منجمد کرنے کا ہمارا معاہدہ نہیں ، اس لیے بیرون ملک اثاثہ جات منجمد کرنے کیلئے عدالتی حکم کی ضرورت ہے۔
اسحاق ڈار کی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ تمام جائیدادیں 2003 کی ہیں جو کہ 2007 میں نہیں رہیں، ہجویری ہولڈنگزمیں اسحاق ڈار کے 25 ہزار سے زائد جب کہ ان کی اہلیہ کے 5 ہزار 200 شیئرز ہیں، یہ کمپنی غیر فعال ہے، اس لیے شائد شیئرز کی قیمت صفر ہے، اسحاق ڈار کے دو بینک اکاوٴنٹس فعال ہیں ایک میں 2 کروڑ روپے موجود ہیں، یہ اکاؤنٹ ذاتی اخراجات کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسحاق ڈار غیر ملکی دوروں کا خرچ خود برداشت کرتے ہیں، رقم بعد میں اکاؤنٹ میں آتی ہےاور اسے بحال کیا جائے۔ دوسرے بینک اکاوٴنٹ میں 10 روپے 68 پیسے جب کہ تیسرے اکاؤنٹ میں ایک ہزار 116 روپے موجود ہیں، اثاثے منجمد کرنے کا حکم چیئرمین نیب ریفرنس دائر ہونے سے پہلے دے سکتے ہیں۔ جب ریفرنس دائر ہو چکا ہو تو چیئرمین نیب اثاثے منجمد نہیں کر سکتے۔
پراسیکیوٹر نیب نے جوابی دلائل میں کہا کہ چیئرمین نیب کسی بھی وقت اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے سکتے ہیں، ریفرنس دائر ہو تو عدالت سے توثیق مانگی جاتی ہے جس کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے نیب فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے ماہانہ 6 لاکھ روپے ذاتی اخراجات کی مد میں دینے کی استدعا مسترد کردی، فیصلے کی توثیق کے بعد اسحاق ڈار کے اے جی پی آر کے ذریعہ آپریٹ ہونے والے بنک اکاؤنٹ کے علاوہ تمام بنک اکاؤنٹس سیل کردیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کردیئے۔نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق وزیر خزانہ کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔ احتساب عدالت اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ پر سماعت کرے گی۔احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ اس مقدمے میں یہ ان کی ساتویں پیشی ہے۔ سماعت میں استغاثہ کے گواہ اور نجی بینک کے افسر عبدالرحمان گوندل کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ گواہ نے اسحاق ڈار کے بینک اکاونٹ کی تفصیلات بھی فراہم کر دیں۔
احتساب عدالت نے آج اسحاق ڈار کیخلاف استغاثہ کے دوگواہوں کو طلب کررکھا ہے۔ گواہوں میں نجی بنکوں کے افسران عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی شامل ہیں جن کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ کے وکیل خواجہ حارث گواہوں پر جرح کریں گے۔ کیس کی سماعت نیب کورٹ کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں۔
کیا اسحاق ڈار سے استعفیٰ لے لیا گیا ؟دیکھیں اہم خبر
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ وزیراعظم اور نواز شریف فیصلہ کرینگے کہ استعفیٰ کب پبلک کیا جائے۔ یہ انکشاف سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے استعفیٰ دیدیا ہے۔ ان سے استعفیٰ پر دستخط کرا لئے گئے ہیں۔ استعفیٰ سے عوام کو کب آگاہ کیا جائے۔ اس کا فیصلہ شاہدخاقان عباسی اور نواز شریف کرینگے۔
اسحاق ڈار کے استعفیٰ بارے اہم ترین خبر
اسلام آباد (کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں 3گواہوں پر جرح مکمل ،عدالت نے سینیٹر اسحاق ڈار کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مزید دوگواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا،کیس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور نیب پراسیکیوٹر عمران خان شفیق کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ،نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ وزیر خزانہ کے وکیل عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کیس کی سماعت کے دوران نیب کا نمائندہ یہاں موجود ہی نہ ہوں، اور یہ تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں، اسحاق ڈار کمرہ عدالت میں تسبیح پڑھتے رہے۔پیر کو احتساب عدالت میں وقفے کے بعد دن 12بجے اسحاق ڈارکے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی، اسحاق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ پانچویں بار احتساب عدالت پہنچے ، مسلم لیگ (ن )کے رہنما دانیال عزیز،انوشہ رحمان ، خواجہ حارث نے کہا کہ آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے کیونکہ کابینہ کا اہم اجلاس ہے، جس میں اسحاق ڈار نے شرکت کرنی ہے، نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ صرف بیماری کی صورت میں استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، عدالت میں پیشی سب سے اہم ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ صرف آدھے دن کا استثنیٰ مانگ رہے ہیں، اس پر جج محمد بشیر نے نے وزیرخزانہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو آگے چلاتے ہیں اس کو بعد میں دیکھیں گے، گواہ طارق جاوید نے عدالت کو بتایاکہ 16اگست کو نیب نے برانچ مینجر کو خط لکھا، نیب کا خط برانچ مینجر نے براہ راست وصول نہیں کیا، نیب کا خط مسرور راﺅ کے ذریعے وصول کیا ، مسرور راﺅ نے 16اگست کو ہی خط مجھے بھیج دیا تھا،16اگست کو ہی کراچی میں برانچ مینجر کو وصول ہوگیا، اسحاق ڈار کی اکاﺅنٹ تفصیلات سے متعلق مسرور راﺅ کو بتایا،ای میل میں نیب خط کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ گواہ کو ای میل ہی نہیں ملے گا، گواہ نے تفصیلا ت پیش کردیں اب عدالت کا وقت ضائع نہ کریں،اس پروکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، اور مجھے گواہ پر جرح کرنے دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کی تو خواہش ہے کہ ہم عدالت سے ہی چلے جائیں، گزشتہ سماعت پر بھی ہمیں عدالت سے نکالنے کی کوشش کی گئی، وکیل خارجہ حارث نے کہا کہ نیب کے خط میں پانچ چیزیں مانگی گئیں، ایک جھوٹ چھپانے کیلئے دوسرا جھوٹ بولنا پڑتا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بات غلط ہے جھوٹ کی بات نہیں، انہوں نے ای میل مانگی، وہ لے آئے ہیں، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالتی حکم پر کراچی ہیڈ آفس سے ریکارڈ منگواکر پیش کردیا، 12بجکر45منٹ پر تفصیلا ت طلب 12بجکر53منٹ پر بھجوا دی،خواجہ حارث نے سوال کیا کیا یہ درست ہے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے۔12بجکر45منٹ پر بھیجی گئی ای میل کا جواب دو گھنٹے بعد دیا گیا،ہیڈ آفس کے ساتھ ای میلز کے تبادلے کا ریکارڈ پیش کردیا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی ای میل نہیں،نیب کے 16اگست کے خط کی کاپی بھی عدالت میں پیش کردی گئی ،خط کی کاپی والیم کے صفحے 8پرموجودہے، ریفرنس سے منسلک خط اور آج پیش کی گئی کاپی میں فرق ہے،میرے سامنے کوئی اکاﺅنٹ نہیں کھولا گیا،جن بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلا ت پیش کیں وہ میں نے نہیں کھولے ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کمپنی قانون کے ماہر نہیں ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں اکے پیش کے گئے ریکارڈ کی بات کررہا ہوں، اگر آنکھیں بند کرکے ریکارڈ پیش کیا ہے تو بتادیں، گواہ طارق جاوید نے کہا کہ میں نے صرف اکاﺅنٹس کی بینک ریکارڈ سے تصدیق کی ، فرسٹ ہجویری مضاربہ کی دستاویزات پیش کیں، تمام دستاویزات نہیں پڑھی صرف سرسری جائزہ لیا، مضاربہ کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کیا مگر نہیں جانتا کیسے کام کرتی ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کوئی کپمنی کیسے کام کرتی ہے، یہ بتانا بنک افسر کاکام نہیں یہ ایس ای سی پی کے بتانے کا کا م ہے، گواہ طارق جاوید پر خواجہ حارث کی جانب جرح مکمل کرلی گئی، اس طرح تین گواہان پر جرح مکمل کرلی گئی، آئندہ سماعت پر گواہ مسعود غنی اور عبدالرحمان کوگوندل کو طلب کرلیا گیا ہے، احتساب عدالت میں کیس کی مزید سماعت 18اکتوبر دن 11;30بجے تل ملتوی کردی گئی ہے، آئندہ سماعت پر دونون طلب کیے گئے ۔ گواہون کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حار ث ان پر جرح کریں گے،اس کیس میں کل 28گواہان ہیں جن میں سے3 کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے ہیں، ان میں سے 6گواہان کا تعلق نیب سے ہے۔جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءاس کی کیس کے اہم گواہ ہیں،کیوں کہ نیب نے جو ریفرنس تیار کیا ہے، وہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر ہے۔ عدالتی کاروائی کے دوران اسحاق ڈار کمرہ عدالت میں مسلسل تسبیح پڑھتے رہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی ا?ر ہیڈکوارٹرز اسلام ا?باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی کارکردگی کو منظم کیا گیا، پہلی سہ ماہی میں 765 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے اور 570 ارب روپے کے محصولات صوبوں کو منتقل کئے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں جاری اخراجات کا تخمینہ 894 ارب روپے ہے، حکومت اپنے اخراجات کو مانیٹر کر رہی ہے، برآمدات بڑھانے، درآمدات کم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد رکھا گیا ہے، ملکی برآمدات میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، سکیورٹی کے حوالے سے پاک فوج نے بہترین کام کیا، 2013ئ میں ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، آج ملکی معیشت مستحکم ہے اور پاکستان کی ریٹنگ میں بہت بہتری آئی ہے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے زائد ہیں اور 10 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں، 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ اسی وجہ سے کم ہوئی ہے۔ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ نومبر، دسمبر میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب کو مل کر پاکستان کے لئے مزید محنت کرنا ہو گی، پاکستان عظیم ملک بنے گا مگر سب نے اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہے، سب ادارے پاکستان کے ہیں، متنازع نہیں بنانا چاہئے، معیشت سے متعلق ایک ادارے نے جو بات کی اب اس کا جواب الجواب نہیں دونگا، استعفے کا فیصلہ پارٹی اور وزیر اعظم کریں گے۔
اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس میں آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہ طلب
اسلام آباد (ویب ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران ایک گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل کرلی گئی جب کہ عدالت نے مزید سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس پر سماعت کی جس میں آج نیب کے ایک گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔سماعت شروع ہوئی تو نیب کے گواہ طارق جاوید نے ای میل کا ریکارڈ پیش کردیا جب کہ عدالت نے تین صفحات پر مشتمل ای میل کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔نیب کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ 16 اگست 2017 کو نیب نے برانچ منیجر کو خط لکھا اور یہ خط منیجر نے براہ راست وصول نہیں کیا بلکہ مسرور رائے کے ذریعے وصول کیا گیا۔گواہ طارق جاوید کے مطابق مسرور رائے نے نیب کا خط 16 اگست کو ہی مجھے بھیج دیا۔گواہ طارق جاوید نے نکتہ اٹھایا کہ ای میل بھجوانے کا وقت 12:45 ہے جب کہ فیکس پر 2 بجکر 5 منٹ ہے جس پر وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جو تفصیلات 12 بجکر 45 منٹ پر مانگی گئیں وہ 12 بجکر 53 منٹ پر بھجوا دی گئی، کیا یہ درست ہے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈار کے وکیل کو کہا کہ آپ نیب کے خط پر بحث کریں، گواہ نے عدالتی حکم پر کراچی ہیڈ آفس سے ریکارڈ منگوا کر پیش کردیا ہے۔جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے دوسرا جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔
’’اسحاق ڈار اور ماروی میمن کا نکاح ‘‘ نکاح کب ،کیسے اور کس جگہ ہوا ؟
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ )قارئین کو یاد ہو تو جے آئی ٹی رپورٹ آنے میں کچھ دن باقی تھے کہ وطن عزیز کے وزیر خزانہ محترم اسحاق ڈار صاحب دوسری شادی کے چھوارے کھا چکے ہیں ۔موصوف کہ ساتھ دوسری شاد ی کے چھوارے کھانے والے یوں تو سعد رفیق اور خواجہ آصف بھی تھے مگر جو شہرت دوام اسحاق ڈار صاحب کو حاصل ہوئی وہ کسی اور کی قسمت میں نہ تھی ۔ وجہ بھی گوش گزار کرتے چلیں کہ ان کی شہرت کی اصل وجہ در اصل وہ خاتون تھیں جنہیں نواز شریف کے سمدھی(اسحاق ڈار) کے عقد میں آنے کا شرف حاصل ہوا ۔ جی ہاں،محترمہ کوئی اور نہیں بلکہ ان کا نام ’’ماروی میمن‘‘ ہے ۔ اپنے سینئرز کو بائی پاس کرنے کے جرم میں پاک فوج سے نکالی جانی والی ماروی میمن جو آج کل رکن قومی اسمبلی اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ہیں نے اسحاق ڈار سے شادی کی ۔ بات میڈیا کے ذریعے لیک ہوئی او رہوتے ہوتے جا پہنچی پاکستانی عوام اور پھر بالخصوص پاکستان مسلم لیگ کے کرتا دھرتائوں تک ۔ شروعات میں تو دولہا دولہن دونوں اس شادی سے انکاری نظر آئے تاہم ’’باتیں تو خوشبو ‘‘ ہو تی ہیں ، ایک بار فضامیں آجائیں تو پھر انہیں قید کرنا نا ممکن سی بات ہے ۔ وہ دونوں لاکھ انکار کرتے مگر ہمارا میڈیا اب اتنا تو تیز ہو ہی چکا ہے کہ اندر کی خبریں کسی نہ کسی طرح نکال ہی لاتا ہے ۔ دولہا دلہن کی جانب سے شادی کے انکار کے بعد ڈیلی آزاد کے نمائندے اس خبر کی کھوج میں نکل کھڑے ہوئے ۔ ماروی سے بات کی گئی تو اس بار ماروی میمن نے نہ تو انکار کیا نہ ہی اقرار ۔ ان کی خاموشی کو ہم نے’’ اقرار ‘‘ سمجھتے ہوئے جب مزید اس پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ان دونوں کی شادی حقیقت میں ایک ایسا سچ ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔ معلوم پڑا کہ ان دونوں کی شادی سرکاری رہائش گاہ منسٹر انکلیو میں ہوئی جہاں ان کی شادی کے گواہان تھے اسحاق ڈار کے سٹاف کے دو لوگ ، عمران اور مشتاق جن کے بیان ہماری مصدقہ معلومات کے مطابق ایک خفیہ ادارے کے پاس موجود ہیں جسے اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار بھی سن چکے ہیں ۔ نکاح کی تردید کے عین خلاف دونوں آج بھی رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں جبکہ آجکل نظر آنے والی ددوری کے پیچھے بھی ایک دلچسپ بات ہے اور وہ یہ کہ ان دونوں کی شادی سے اسحاق ڈار کی پہلی بیوی ،ان کے خاندان اور ماروی میمن کے خاندان کو کوئی مسئلہ ہو یا نہ ہو مگر مسلم لیگ (ن) کی معروف خاتون وزیر انوشہ رحمان (جو کہ اسحاق ڈار سے منسلک ہیں) کو اس پر سخت قسم کے اعتراضات ہیں جس کی وجہ سے اسحاق اور ماروی میاں بیوی ہونے کے باوجود بھی آج ایک دوسرے سے دور رہنے پر مجبور ہیں ۔ افواہیں تھیں کہ اسحاق ڈار نے اپنی دوسری اہلیہ ماروی میمن کو دیڑھ ارب حق مہر ادا کیا ہے تاہم ہماری تحقیقات کے مطابق وہ باتیں محض افواہیں ہی تھیں ، درحقیقت ماروی کو اسحاق ڈار کی جانب یسے دس گرام سونے کا ہار حق مہر میں دیا گیا ہے جو آج بھی ان کےگلے میں موجود ہے ۔ قارئین کی دلچسپی کی نذر ایک بات اور کہ پاکستانی ، بیچاری ، غریب اور بھولی عوام چاہے جیسی بھی تلخ زندگی گزارے مگر ہمارے سیاستدان خوب مزے میں ہیں جس کا اندازہ آپ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ ہمارا یہ سیاسی نوبیاہتا جوڑا شادی کے بعد کی زندگی کو ’انجوائے‘ کرنے جاپان اور لندن گیا جہاں’’ ڈار اور میمن ‘‘ نے اپنی نئی زندگی کے کے سفر کا آغاز کیا ۔
نیب ریفرنس؛ اسحاق ڈار کے خلاف ریونیو اور بینک ریکارڈ عدالت میں پیش
اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کے دو گواہ ریونیو اور بینک ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوگئے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کررہا ہے، نیب نے استغاثہ کے 28 میں سے 2 گواہ ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی اور نجی بینک (البرکہ) کے سینئر نائب صدر طارق جاوید ریکارڈ سمیت پیش ہوگئے۔ سماعت کے دوران ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔واضح رہے کہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کا الزام ہے اوریہ ریفرنس نیب نے سپریم کورٹ کے براہ راست حکم پر دائر کیا ہے۔
پلی بارگین بارے اہم ترین خبر ،اسحاق ڈار کے وکیل نے بڑا اعلان کر دیا
اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل امجد پرویز نے کہا ہے کہ پلی بار گین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسا ہو گا ¾ قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے لئے سات دن کا وقت دیا جاتا ہے ۔پیر کو نیب ریفرنس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کےلئے 27ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے لئے سات دن کا وقت دیا جاتا ہے ۔امجد پرویز نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہوئے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں امجدپرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پلی بار گین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسا ہو گا۔
واپسی پر جیل یاترا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ایک نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اپنے وارنٹ جاری ہونے کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس کا اعلان چند روز میں متوقع ہے۔ فیصلہ ہو چکا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف کارروائی ہونی ہے پہلے وزارت جائے گی پھر وہ عدالتوں میں پیشیاں بھگتیں گے، وطن واپسی پر گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے بینک اکاﺅنٹس میں 87 کروڑ روپے موجود ہیں۔ یہ رقم لاہور میں دو نجی بینکوں کی برانچوں میں موجود ہے۔ اسحاق ڈار کے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے گوشواروں نے اثاثوں تک پہنچنے میں مدد کی۔ نیب ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے اثاثوں کی خریدوفروخت سے متعلق خطوط جمعہ کو لکھے گئے۔ یہ بھی معلوم ہواکہ اسحاق ڈار کی پاکستان میں اربوں روپے کی جائیداد ہے جس میں کوٹھیاں بینکوں میں 87 کروڑ روپے اور زرعی رقبہ شامل ہے۔ اسحاق ڈار کے اکاﺅنٹس میں پیسے ڈالے تو جاسکتے ہیں لیکن نکالے نہیں جا سکتے، جائیداد کی خریدوفروخت پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈاکٹر عاصم، منظور کاکا، اویس مظفر ٹپی وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، صرف ایک بٹن دبایا جائے گا توباہر گئے وطن واپس آ جائیں گے اور فرفر بولنے لگیں گے، یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیے، انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کے گھر نیب کا چھاپہ پڑا، اب انٹرپول کے ذریعے وفاقی وزیر کو چوہے کی طرح پکڑ کر لایا جائے گا، ن لیگ لندن اور ن لیگ پاکستان میں ہے، پی ایس پ بھی نکلے گی جسے غالباً سعد رفیق لیڈ کرینگے، آنے والے دنوں میں قوم بڑے زبردست مناظر دیکھے گی، خبریں سنے گی اور محظوظ ہوگی۔
لاہور (خصوصی رپورٹ) کراچی سے تعلق رکھنے والے مفتاح اسماعیل کو وفاقی مشیر خزانہ بنایا جا رہا ہے اور خزانہ سے متعلق تمام اہم امور کی ذمہ داری انہیں سونپی جا رہی ہے۔ انتہائی اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نیب کیسز کی وجہ سے اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں اور ان کے بھی لمبے عرصہ تک بیرون ملک قیام کی اطلاعات ہیں۔ نئے بنائے جانے والے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کے بھائی عمران خان کے قریبی ساتھیوں ہوتا ہے۔