اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ اختلافات کے باوجود میرا نوازشریف سے گزارہ ہو سکتا ہے۔ کوشش رہی ہے کہ ان کو صحیح اِن پٹ دیا جائے۔ مریم نواز کا اب تک کا کردار صرف سابق وزیراعظم کی بیٹی تک کا ہی ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور بے نظیر بھٹو میں زمین آسمان کا فرق ہے، بے نظیر نے گرفتاریاں و جلاوطنی برداشت کی۔ انہوں نے بھٹو کے قتل کے بعد 11 سال مصیبتیں دیکھیں۔ بچے بچے ہی ہوتے ہیں انہیں لیڈر کیسے مانا جا سکتا ہے۔ نوازشریف اس وقت پارٹی کے صدر نہیں، ان کے ساتھ چلا جا سکتا ہے۔ مریم نواز دوست و لیڈر کی بیٹی ہے، قائد تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ جب وہ باضابطہ سیاست میں آئیں گی، ان کا پروفائل بنے گا تو لوگ فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص وجہ پر وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جب فیصلہ کیا تھا تو وہ ہفتہ میرے لئے بڑا مشکل تھا۔ سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان کو میڈیا نے سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر کیا۔ ایک خاص موقع پر بہت مایوس ہوا تو سیاست ہی چھوڑنے کا کہہ دیا تھا۔ اس وقت مجھے کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے دیں۔ میں نے کہا تھا کہ فیصلہ نوازشریف کے حق میں آئے یا خلاف، میں استعفیٰ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت عظمیٰ یا کسی بھی اور وزارت کا امیدوار نہیں رہا۔ پہلے مجھے آسمان پر پہنچایا گیا، پھر تنقید شروع ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی کو میری مشاورت سے وزیراعظم بنایا گیا۔ نوازشریف کے بعد میں پارٹی کا سینئر ترین رکن ہوں۔ شہباز شریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں ترین امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کبھی گروپ بندی کی نہ کبھی کروں گا، اسے منافقت سمجھتا ہوں۔ مجھے بہت لوگوں نے وزیراعظم بننے کے آپشن دیئے۔ عہدوں میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان میرے دوست ہیں، ان سے قربت رہی ہے۔ اس پر پارٹی میں مجھے پیٹھ پیچھے تنقید کا سامنا رہا ہے۔ عمران خان شریف آدمی ہیں، سکول زمانے سے ساتھ ہیں۔ دھرنے والوں کو میری مرضی کے خلاف ریڈ زون آنے کی اجازت دی گئی۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے حوالے سے بیان ضرور دیتا تھا۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو ڈھائی سال ای سی ایل میں رکھا، عدالت کے حکم پر باہر جانے کی اجازت دی۔ مشرف کو سب سے پہلے ٹرائل کورٹ نے باہر جانے کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کے مشن میں نوازشریف کے ساتھ ہوں لیکن طریقہ کار پر اختلاف ہے۔ جلسے جلوس و محاذ آرائی سے نہیں گڈ گورننس سے تقدس بحال ہو سکتا ہے۔ ترک صدر کی حمایت میں عوام نکلے تھے۔ انہوں نے کارکردگی کی بنیاد پر عوام کی حمایت حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کسی اور نے نہیں میں نے بنایا۔ کراچی آپریشن فوج نے نہیں میں نے شروع کیا۔ پہلے جنرل رضوان، پھر جنرل بلال اچھے طریقے سے آپریشن آگے لے کر گئے۔ وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی تیاری کے لئے ایک ہفتہ دیا تھا، 5 دن میں کام مکمل کیا۔ وزیرستان کا آپریشن نیشنل ایکشن پلان میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیکٹا وزیراعظم کی نگرانی میں آتی ہے۔ وزارت داخلہ کے نہیں۔ آج نیکٹا بہت فعال ہے۔ فوج وصوبوں سے قریبی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ کے ”اپنے گھر کی درستگی“ کے حوالے سے بیان سے شدید اختلاف ہے۔ ایسے بیان کے بعد پاکستان کو دشمنوں کی کیا ضرورت ہے؟ میرا بطور وزیرداخلہ سب سے رابطہ رہتا تھا۔ سب سے تعلقات ہیں۔ کبھی وزارت خارجہ کا امیدوار تھا نہ کبھی ڈیمانڈ کی۔ انہوں نے کہا کہ سول و ملٹری تناﺅ اتنا ہے نہیں جتنا بڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ نوازشریف کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کوئی آرمی چیف ”اپنا بندہ“ نہیں ہو سکتا۔ آرمی چیف میرا بھائی بھی آئے تو وہ پہلا کام ادارے کے مفاد میں کرے گا۔ آرمی چیف کو ادارے کے لئے بھی کام کرنا پڑتا ہے، حکومت کے ساتھ بھی سول و ملٹری تعلقات کو مشاورت سے بہتری کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلیک اینڈ وائٹ رپورٹس ہیں کہ ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ سابق وزیراعظم سمیت 5 افراد جانتے ہیں، ملک کو شدید خطرہ ہے۔ پاکستان کی سالمیت کو اندرونی و بیرونی دونوں خطرات ہیں۔ یہ بلیک اینڈ وائٹ ہائی پروفائل انٹیلی جنس رپورٹ ہے۔ میرا نہیں خیال کہ نئے وزیراعظم کو اس کا پتہ ہو۔ میں جنرل راحیل، نوازشریف اور 2 اور رہنما بھی موجود تھے اس موقع پر طے پایا کہ ملکی سالمیت کو خطرہ ہے مگر نوازشریف نے اس بارے کوئی توجہ نہیں دی، نوازشریف کو کئی بار سمجھائی کوئی آرمی چیف اپنا بندہ نہیں ہو سکتا۔
