Tag Archives: khawaja-asif

امریکہ سے اتحاد ختم ،،، وزیر خارجہ نے اعلان کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد امریکا کے ساتھ اتحاد کو ختم سمجھتا ہوں۔امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2001 میں امریکا کی افغانستان میں مہم میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی، امریکی مہم میں شامل ہونے سے پاکستان میں دہشتگردی نے جنم لیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے، کیونکہ اتحادی ایسا سلوک نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد امریکا سے اتحاد ختم سمجھتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری فورسز اور قوم نے متفقہ کوششوں سے ملک میں بڑی حد تک امن قائم کر دیا ہے، اور اگر ہم افغان مزاحمت کاروں کیخلاف جاتے ہیں کہ تو یہ جنگ دوبارہ ہماری سرزمین پر لڑی جائیگی جس سے امریکیوں کو فائدہ ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تنہا نہیں ہے اور ہمارے پاس دوسرے اتحادیوں کے آپشن موجود ہیں۔

الزام یا دھمکی نہ دو ۔۔۔ یارٹرمپ ہم سے سیکھو

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی بیانات اور الزامات پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ امریکی نائب صدر نے بھی افغانستان کے دورے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا دہشت گردوں کو پناہ دینے پر پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا۔
امریکی بیانات پر گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا تھا جس میں شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹس پر نہیں رکھتے۔امریکی بیانات پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی شدید رد عمل دیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کا بیان اقوام متحدہ میں سفارتی اور افغانستان جنگ میں ناکامی کا مظہر ہے۔وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہمیں الزام یا دھمکی نہ دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے تجربے سے سیکھیں۔

 

اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی، خواجہ آصف

 لندن(ویب ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ حکومت اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔ لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اپنا دباؤ ہے لیکن پاکستان میں حالات مستحکم ہیں،  حکومت اور اوراسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی اور عام انتخابات مقررہ مدت میں ہوں گے۔ اپوزیشن جماعتیں سیاسی اتحاد ضرور بنائیں ، یہ ان کا حق ہے لیکن حکومت اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے جو وعدے کئے تھے انہیں پورا کیا جارہا ہے ، حکومت 70 فیصد ایجنڈا حاصل کرچکی ہے اور دیگر مسائل پر بھی جلد قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لندن میں سرکاری نوعیت کی ملاقاتیں کرنی ہیں اس کے علاوہ وہ نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے جو ملک کے مفاد میں نہیں۔

ن لیگی قیادت کو ایک اور جھٹکا ،خواجہ آصف نے اعتراف کرکے بڑا سر پرائز دیدیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک )نا اہلی کیس میں نیا موڑ، وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اقامہ تسلیم کر لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میںتحریری جواب جمع۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں نا اہلی کیس کا سامنا کرنے والے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے تحریری جواب جمع کراتے ہوئے اقامہ تسلیم کر لیا ہے۔ اپنے تحریری جواب میں خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اقامہ ذاتی حیثیت میں حاصل کیاجس کا درخواست گزار سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ عثمان ڈار کے الزامات نئے نہیں پرانے ہیں انہوں نے الیکشن ٹربیونل میں بھی ان کے خلاف یہی الزامات لگائے تھے۔پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے جواب کے ردعمل میں کہاکہ خواجہ آصف اقامہ پرپھنس گئے اب بھاگ رہے۔مالی معاملات کی تفصیلات دینے سے بھی راہ فراراختیارکررہے ہیں۔ واضح رہے کہ خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی رہنماءعثمان ڈارنے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے۔

امریکا کو بتادیا کہ قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں، خواجہ آصف

 اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا کو کہہ دیا ہے کہ ہم قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی کے اعلان پر 4 ممالک سے مشاورت کی، چاروں کو اس پر تحفظات تھے اور سب نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی، تمام دوست ممالک نے امریکا سے بات چیت کرنے کا مشورہ دیا، پاکستان نے کہہ دیا ہے کہ ہم قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نے اس پالیسی کے بعد امریکا سے کئی روابط منقطع کیے۔ امریکی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان سے روکا گیا، پارلیمانی قراردادوں سے بھی امریکا کو سخت پیغام گیا، اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر امریکی نائب صدر نے ملاقات کا پیغام بھیجا اور کچھ وضاحتیں بھی کیں، ملاقات کئی لحاظ سے مثبت رہی اور ہم نے بھارتی کردار کا معاملہ اٹھایا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی نائب صدر نے واضح کیا کہ افغانستان میں بھارتی کردار معاشی ہوگا، امریکی صدر نے محفوظ پناہ گاہوں کی بات دہرائی تاہم وزیر اعظم نے امریکا کے اس موقف کو مسترد کیا، انہوں نے کہا کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کے بغیر امریکا کو شکایت رہیں گی، ہم نے زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے، افغان مہاجرین کی واپسی پر زور دیا گیا اور کہا کہ مہاجرین کے بھیس میں طالبان پاکستان آ سکتے ہیں، ایسی صورت میں محفوظ پناہ گاہوں کا الزام لگانا مناسب نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور سینیٹر مکین نے سینیٹ کمیٹی میں دھمکی آمیز لہجہ اپنایا، جان مکین نے ویتنام کی مثال دی جس پر میں نے ان کو جواب دیا کہ ویتنام میں امریکا کو بھاگنا پڑا تھا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات کا کہا لیکن ہم نے ماحول دیکھ کر ملاقات سے معذرت کرلی، مشاورت کے ساتھ 4 اکتوبر کو ملاقات طے پائی جو اچھی رہی، امریکی وزیر دفاع کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم آپ پر اعتبار نہیں کرتے، میں نے جواب دیا ہمیں بھی آپ پر اعتبار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی تھنک ٹینکس سے خطاب میں کھل کر باتیں کیں جس کے بعد امریکی لب و لہجے میں تبدیلی آئی، کینیڈین خاندان کی بازیابی کے معاملے نے اہم کردار ادا کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا افغان طالبان پر اثر و رسوخ کم ہوگیا، افغان طالبان نے اپنے ٹھکانے بھی بدل لیے ہیں، کئی علاقوں میں طالبان اور داعش کی آپسی لڑائی ہے جب کہ امریکا سمجھتا ہے کہ ہم طالبان کو ان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پر واضح کیا ہے کہ سی پیک پر کوئی سوال نہ اٹھایا جائے، امریکا سے کہا کہ وہ بھارت پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالے، بھارت این ڈی ایس کے ساتھ ملکر مغربی سرحد کو بھی غیر محفوظ کر رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں ہم نے سرنڈر کیا اور نہ کوئی سمجھوتا:خواجہ آصف

اسلام آباد(ویب ڈسک) امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان سے سینیٹ کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات 70 سال پرانے ہیں اس لیے مناسب ہو گا کہ اس معاملے پر ایوان میں بحث ہو۔’امریکا کا کوئی دباو¿ قبول نہیں کیا‘خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران امریکا کا کوئی دباو¿ قبول نہیں کیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ پوری سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی حکام کے ساتھ ایک ہی میز پر بیٹھ کر مذاکرات کیے جس دوران کسی کے بھی لہجے میں ذرا برابر ہچکچاہٹ نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بندے بیچنے کے بدلے ذاتی فوائد حاصل کیے گئے جب کہ نائن الیون کے بعد پرویز مشرف نے امریکا کے ساتھ بڑا سمجھوتہ کیا جس کا نتیجہ ہمیں آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں وہ لسٹ فراہم کرتے تھے اور ہم بندے پکڑ کر انہیں دیتے تھے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں ہم نے سرنڈر کیا اور نہ کوئی سمجھوتا، ہم نے امریکا سے کوئی آرڈر لیا اور نہ ہی کوئی دباو¿ قبول کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے علاقوں میں امن قائم کیا اور اپنی سرزمین سے ان لوگوں کا صفایا گیا ہے جو ڈرون حملوں کا باعث بنے، آج پہلے کے مقابلے میں بہت کم ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔’افغانستان میں بھارت کا کردار قبول نہیں‘خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان بھارت کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے جو پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہے، افغانستان میں بھارت کا کردار کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھاکہ افغانستان کے 45 فیصد علاقے پر داعش قابض ہے جب کہ طالبان کو اپنی منصوبہ بندی کے لئے پاکستان کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے پچھلے ایک سال کے دوران ہماری سلامتی کی جتنی خلاف ورزی ہوئی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی ہمارے پڑوس میں کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں اس لیے امریکا فیس سیونگ چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان ان کی مدد کرے، ہم ان کی مدد ضرور کریں گے لیکن پراکسی نہیں بنیں گے۔’امریکا نے حافظ سعید کا نام نہیں لیا‘وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو 75 دہشت گردوں کی فہرست فراہم کی جس میں حافظ سعید سمیت کسی بھی پاکستانی کا نام شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی فراہم کردہ فہرست میں سے زیادہ تر مارے جا چکے ہیں جب کہ کچھ افغانستان میں طالبان کے شیڈو گورنر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کا 70 فیصد زور حقانی نیٹ ورک پر تھا اور امریکا طالبان کو سیاسی فورس سمجھتا ہے اور وہ تین چار ہزار حقانیوں کو افغانستان میں تمام خامیوں کا ذمے دار کہتے ہیں، حقانی کا ذکر بار بار چھیڑتے ہیں لیکن اس کے سوا کسی بات پر زور نہیں دیتے۔خواجہ آصف نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حالات خراب ہیں تو ہم نے کہا کہ افغانستان میں حالات گزشتہ 16 برسوں سے خراب ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹلرسن سے کہا پاکستان افغان سرحد پر باڑ لگا رہا ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ اپنے حصے میں بھی باڑ لگا دیں اور دو ارب ڈالرز خرچ کر کے افغان پناہ گزینوں کو واپس لے جائیں، پھراگر آپ الزام لگائیں کہ ہمارے ہاں پناہ گاہیں ہیں تو جواز بنتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان آمد سے قبل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان سرزمین سے دہشت گردوں کی سپورٹ ختم کرنے کے اقدامات کرے۔امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر چیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو اس حوالے سے وضاحت پیش کرنے کا کہا تھا۔

پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا، خواجہ آصف

 اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا۔خواجہ آصف نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے ملاقات کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا جب کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر برف جم گئی ہے جسے پگھلنے میں وقت لگے گا، انہوں نے کہا کہ باتیں دھمکی سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے پرانی دوستی یاری کے نتائج پہلے ہی بھگت رہا ہے تو اب امریکا ہمیں اور زیادہ برے نتائج کیا بھگتوائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 70 ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ برباد ہو کر رہ گیا تاہم اب قوم متحد ہے اور امریکا سے دوستی کے کے نتائج کو ٹھیک کر رہے ہیں۔

افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے گریبان میں جھانک کر افغانستان میں اپنے کارنامے دیکھے کیونکہ افغانستان کے 45 فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ امریکی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے، انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں۔

امریکی افسروں نے کبھی نہیں بتایا حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانے کہاں ہیں ؟؟ خواجہ آصف

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ ان کی حکومت دوسروں کے مشوروں کو قبول نہیں کرے گی اگر اس سے ملک کی سلامتی کو خطرہ ہوگا ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق خواجہ محمد آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے حقانی نیٹ ورک کا استعمال کررہا ہے ۔ اپنی دلیل کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی بار ہم نے امریکہ کے اعلی فوجی افسروں کو کہا کہ وہ ہمیں حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے تاکہ ہم ان کے خلاف کاروائی کی جاسکے لیکن انہوں نے کبھی بھی اس سلسلے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی اسی طرح ہم نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو بھی بار بار کہا کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف اپنا تعاون پیش کرے لیکن اس سے بھی کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ حیرانگی کی بات ہے کہ امریکی کی فوج کی موجودگی کے باوجود داعش افغانستان میں اپنے قدم جما رہی ہے امریکی انتظامیہ کو ہمیں بتانا چاہئے کی یہ کیسے ہوا ،حیرانگی کی بات یہ کہ داعش کے دہشت گردوں کے پاس وہ جدید ترین ہتھیار ہے جو صرف امریکی فوجی استعمال کرتے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امریکہ کی مدد کی جب انہیں اسکی ضرورت پڑی اور آج بھی ہم امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں لیکن وہ برابری کی بنیاد پرہو نا چاہئے حال میں وزیر خارجہ نے امریکہ کا دورہ کیا وہاں اپنے ہم منصب کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقات کی جہاں پر دو طرفہ تعلاقات کے بارے تبادلہ خیال ہوا پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور امریکہ کے تعلاقات بگڑگئے یہاں تک امریکی صدر نے پاکستان کو نہ صرف فوجی اور اقتصادی کم کردی اور یہ بھی الزام لگا یا کہ افغانستان میں صورت حال کی خرابی کے لئے پاکستان ذمہ وار ہے لیکن ان الزامات کی اسلام آباد نے تردید کی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پچھلے کئی سالوںمیں ان کے 60ہزار لوگ مارے گئے پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کے خلاف مہم چھیڑ دی ۔

 

گھر کو درست کرنے کے مؤقف پر قائم ہوں، کسی کو برا لگا تو کیا کروں؟

اسلام آباد: امریکہ کے دورے کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے پاکستانی مؤقف کو تسلیم کیا، افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کی پاکستانی تجویز سے اتفاق کیا اور بھارت کے افغانستان میں کردار پر پاکستان کے تحفظات کو بھی تسلیم کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے گھر کو درست کرنے کے مؤقف پر قائم ہوں، اگر اپنے گھر میں مسئلہ نہیں تھا تو نیشنل ایکشن پلان کیوں بنایا گیا؟ وزیر خارجہ نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا بھی بالآخر جواب دے ڈالا، کہتے ہیں کہ میں نے جو درست سمجھا وہ کہا، کسی کی طبع نازک پر گراں گزرا تو کیا کروں؟ مجھے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کسی اور سے نہیں، عوام سے لینا ہے۔وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی حکام سے کہا ہے کہ محفوظ پناہ گاہوں کی نشاندہی کریں۔

ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں، وزیرخارجہ

 اسلام آباد: وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔اسلام آباد میں جاری پاکستانی سفیروں کی تین روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی طاقت سے نہیں بلکہ مزاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور اب افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے مذاکرات کی بات پاکستان کےمؤقف کی حمایت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامعاملہ ہرسطح پراٹھانا ہوگا اور پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔