لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف ضمانت کی مدت ختم ہونے پر آج شام 6 بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل منتقل ہو جائیں گے اور وہ پہلا روزہ جیل میں ہی افطار کریں گے۔خبریں کے مطابق سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد سابق وزیر اعظم کی ضمانت کی مدت 7 مئی کو ختم ہورہی ہے، جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی او لاہور کی جانب سے لیگی رہنماؤں کو نئے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے کہ نواز شریف 7 مئی شام 6 بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل میں پہنچ جائیں۔جیل ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ جیل قوانین پر عمل کیا جائے گا، نواز شریف لاک اپ بند ہونے سے پہلے جیل پہنچیں، جیل میں انہیں نیا قیدی نمبر الاٹ کیا جائے گا۔ نواز شریف کو پہلے والی بیرک میں ہی رکھا جائےگا، اور انہیں بی کلاس دی جائے گی، جہاں انہیں اخبار، ٹی وی، دو کرسیاں، چارپائی، میٹرس، فریج وغیرہ کی سہولت فراہم ہوگی۔ نواز شریف کو نیا مشقتی بھی فراہم کیا جائے گا جو جیل قیدیوں میں سے ہوگا۔جیل ذرائع کاکہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف پہلا روزہ جیل میں ہی افطار کریں گے، اور ان کی سحری اور افطاری کا کھانا گھر سے جائے گا، نوازشریف کے ملازم کا جیل کارڈ بنایا جائے گا جو انہیں کھانا فراہم کرے گا۔ جب کہ ان کے گھر سے ضروری سامان پہلے ہی جیل پہنچا دیا گیا ہے۔جیل ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے نوازشریف کی جیل واپسی کےلیے سیکیورٹی پلان کو بھی حتمی شکل دے دی ہے، سیکیورٹی کے لیے جاتی امراء سے جیل تک 400 اہلکار تعینات ہوں گے، جن میں 3 ایس پی، 6 ڈی ایس پیز اور10 ایس ایچ اوز بھی شامل ہیں۔دوسری جانب مریم نواز کا کہنا ہے کہ جتنا کٹھن فیصلہ ایک باپ کا بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل جانے کا تھا، اتنا ہی کٹھن ایک بیٹی کا اپنے محبوب والد کو جیل چھوڑ کر آنا ہے، مگر میں جاؤں گی کیونکہ مقصد قومی ہے اور باپ بیٹی کے رشتوں سے کہیں بڑا ہے، قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں، انشاءاللہ میں کارکنوں کے ساتھ ہوں گی۔
Tag Archives: nawaz shareef
نواز شریف کو حالیہ دنوں میں دل کا دورہ نہیں پڑا، ٹیسٹ رپورٹ
لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کے ٹروپ آئی ٹیسٹ کے مطابق انہیں حالیہ دنوں میں دل کا دورہ نہیں پڑا ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے دل کے ٹروپ آئی ٹیسٹ کی رپورٹ آگئی ہے جس کے مطابق انہیں حالیہ دنوں میں دل کا دورہ نہیں پڑا، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ سروسز اسپتال میں ہارٹ اٹیک جاننے کیلئے ٹروپ آئی ٹیسٹ کے لیے خون کے نمونے پی آئی سی بجھوائے گئے جس کا رزلٹ نیگیٹو آیا، ٹروپ آئی ٹیسٹ نیگیٹو آنے کا مطلب یہ ہے کہ نواز شریف کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوا۔اسپتال ذرائع کے مطابق نواز شریف کو دل کے مرض کے حوالے سے پرانے ایشو چل رہے ہیں لیکن اب ہارٹ اٹیک نہیں ہوا، جناح اسپتال بورڈ کی جانب سے کیے گئے ٹروپ آئی ٹیسٹ پوزیٹو آنے کے بعد نواز شریف کا دوبارہ ٹروپ آئی کیا گیا تھا۔دوسری جانب نوازشریف کی صحت کے حوالے سے آج 6 رکنی میڈیکل بورڈ رپورٹس کا جائزہ لے گا، میڈیکل رپورٹس پر نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی مشاورت کی جائے گی، جس کے بعد بورڈ فیصلہ کرے گا کہ نوازشریف کے گردے میں پتھری دوائی یا مشین کے ذریعے نکالی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی نیا میڈیکل بورڈ نہیں بنایا گیا جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جی ٹی وی پرنئے میڈِیکل بورڈ کا سنا ہے، جس پرجسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی علاج رپورٹ میں تجویزکیا گیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایک رپورٹ نوازشریف کے عارضہ قلب میں مبتلاہونے کی ہے، اس میں طبی بنیادوں پرسزا معطلی مانگی گئی ہے کیونکہ نوازشریف کی فیملی کوان کی صحت سے متعلق تشویش ہے۔عدالت نے خواجہ حارث سے استفسارکیا کہ اس درخواست کو علیحدہ سے سن لیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پیر کے روز سزا معطلی درخواست سماعت کے لئے مقررکرلیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جو میڈیکل بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ ابھی آئے گی یا آگئی ہے۔ خواجہ حارث نے استدعا کی کہ جو رپورٹس آچکی ہیں وہ عدالت یہاں منگوا لے، رپورٹس ہمیں ملی ہیں لیکن مکمل نہیں ملیں، جو نیا بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ بھی عدالت منگوالے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کہنا ہے ابھی تین رپورٹس آن فیلڈ ہیں، کیا کوئی علاج رپورٹ میں تجویزکیا گیا ہے، تیسرے بورڈ کی رپورٹ آجائے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں کہ کیا تجویزہے۔ سماعت کے دوران خواجہ حارث نے دونوں میڈیکل بورڈز کی رپورٹس عدالت کو پڑھ کرسنائیں۔ وکیل نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق نوازشریف کو گردے میں تیسرے درجے کی بیماری ہے، میڈیکل بورڈ نے گردے اوردل کے عارضے کے باعث نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی، عدالت نیب کو نوٹس جاری کردے اوراسپیشل بورڈ کی رپورٹ منگوا کردیکھ لے۔عدالت نے نیب اورسپرنٹنڈنٹ جیل کوآئندہ سماعت تک نوٹس جاری کرتے ہوئے اسپیشل میڈیکل بورڈ اوردیگررپورٹس آئندہ سماعت 6 فروری تک طلب کرلیں۔
بظاہر نواز شریف کی سزا بحالی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس
اسلام آباد (ویب ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بظاہر ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ہائی کورٹ میں دائر آئینی درخواستوں پر اعتراض کیا تھا کہ آئینی درخواست پر زیر سماعت کیس کے میرٹ پر بحث نہیں ہو سکتی، ملزم کی زندگی خطرے میں ہوتو ہی سزا معطل ہو سکتی ہے۔چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ اپنے تحریری نکات پہلے دے چکے ہیں، آپ کے نکات مد نظر رکھ کر ہی فریقین کو نوٹس جاری کیا تھا، نیب مقدمات میں عام طور پر ضمانت نہیں ہوتی، سزا معطلی میں شواہد کو نہیں دیکھا جاتا، کورٹ نے میرٹ اور شواہد پر فیصلہ دیا ہے، پہلے کبھی ایسا فیصلہ نہیں دیکھا، بہتر ہو گا خواجہ حارث کا موقف پہلے سن لیں۔خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام لگایا گیا، کہا گیا ایون فیلڈ فلیٹس نواز شریف کے ہیں، اس کیس کے فیصلے اصول پر مبنی ہیں، اصول یہی ہے کہ جہاں ضرورت ہو وہاں ضمانت دی جاتی ہے۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے کے دوران استفسار کیا کہ یہ کسی ایک شخص کا کیس نہیں ہے، اصل معاملہ عدالتی فیصلے سے وضع اصول کا ہے، فیصلہ بظاہر ماضی کے فیصلوں سے مطابقت نہیں رکھتا، بظاہر ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، کیا ماضی میں کسی عدالت نے ایسا فیصلہ دیا،کیا سزا معطل میں اب فیصلہ ہو سکتا ہے؟۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کا پہلا حکم نامہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا تھا ، اپیل سنی جاتی تو چند دن میں فیصلہ ہو سکتا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے کام میں مداخلت نہیں کی تھی، ہائی کورٹ نے فیصلے میں سخت ترین الفاظ استعمال کیے، عدالتی نظیروں کو خاطر میں نہیں رکھا، اپنے فیصلے میں قیاس آرائیوں اور اور شواہد کا ذکر کیا، کیا سزا معطلی کا فیصلہ ایسا ہو سکتا ہے، ہائی کورٹ کو پہلے اپیل پر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، جائزہ لیں گے ہائی کورٹ کس حد تک جا سکتی ہے۔ کیا ماضی میں کسی عدالت نے اس قسم کا فیصلہ دیا، احتساب عدالت کے فیصلے کا کوئی ایک نقص ہی دکھا دیں، کس قسم کا نقص سزا معطلی کا باعث بن سکتا ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاناما کیس تو احتساب عدالت جانا ہی نہیں چاہیے تھا، عدالت کو خود بھی فیصلے کا اختیار تھا لیکن سپریم کورٹ نے معاملہ ٹرائل کورٹ بجھوا کر بہت مہربانی کی،نواز خاندان نے کیس میں چار مختلف موقف اپنائے۔
خواجہ حارث کے دلائل پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الزام تھا کہ آمدن سے زیادہ اثاثے ہیں، لندن کے اثاثے کس کے ہیں، لندن فلیٹ درخت سے تو نہیں اُگے تھے، اگر پراپرٹی تسلیم کر لی تو بتانا پڑے گا کہ پراپرٹی کیسے خریدی، یہ ثابت کر دیں جب فلیٹس خریدے وسائل کیا تھے۔ کیس کی مزید سماعت 12 نومبر کو ہوگی۔
چیف جسٹس کو مشورہ
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے چیف جسٹس کو مشورہ کیا دیا کہ آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، بہتر ہو گا اپ آرام کر لیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیاہے اور کام سے روکا لیکن عدالتی ذمہ داریوں سے کیسے بری ہو سکتا ہوں، اہم ترین معاملہ ہونے کے باعث سماعت کر رہا ہوں۔
کیس کا پس منظر
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم کو 8 اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 ستمبر کو تینوں افراد کو دی گئی سزا معطل کی تھی۔ جس کے خلاف نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
زرداری پہلے میرے اشاروں پر چلتے رہے تو اب کس کی کٹھ پتلی ہیں، نواز شریف
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے سیاسی حریف آصف زرداری کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کا تازہ بیان قومی جماعت کے قائد کے شایان شان نہیں ہے۔سابق صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا ہے کہ آصف زرداری کیچڑ اچھالنے اور تاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں ،کیا زرداری صاحب اتنے ہی معصوم اور بھولے تھے کہ میرے ورغلانے میں آگئے، میں بڑے اصولی اور نظریاتی مشن کی جدوجہد میں مصروف ہوں اس لیے سیاسی بیان بازی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔وازشریف نےکہا کہ زرداری صاحب نے اصرار کیا تھا کہ مشرف کے تمام اقدامات کی پارلیمانی توثیق کردی جائےلیکن میں نے مشرف کے اقدامات کی پارلیمانی توثیق سے انکار کیا تھا،زرداری صاحب نوشتہ دیوارپڑھنے کی کوشش کریں کیونکہ آج آصف زرداری کی جماعت دیہی سندھ تک سکڑ چکی ہے اور میرا مشورہ ہے کہ بہتر ہوگا زرداری صاحب ذاتی الزام تراشیوں کا دفتر نہ کھولیں اور اپنی اپنی توجہ انتخابات پر مرکوز رکھیں۔مسلم لیگ(ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے یہ بتایا کہ وہ میرے اشاروں پرچل رہے تھے تو وہ قوم کو آج یہ بھی بتادیں کہ وہ کس کی کٹھ پتلی ہیں ہم نے حکومت کا حصہ بننے کیلیےمشرف کےمواخذے،ججوں کی بحالی اور سترہویں ترمیم کاخاتمہ شرائط رکھی تھیں تاہم مشرف سے اختلاف کا مقصدیہ نہیں ہوناچاہیے کہ ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے،آصف زرداری کو اینٹ سے اینٹ بجانے والے بیان پر اسی دن ناپسندیدگی کا پیغام بھیجا تھا اور اسی بیان پر آصف زرداری سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کو چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مطلوبہ اکثریت مل گئی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی کمیٹی نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے پارٹی کے نامزد کردہ امیدواروں کی کامیابی کا دعویٰ کردیا ہے۔پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی سربراہی میں پارٹی کا مشاورتی اجلاس جاری ہے، جس میں پارٹی کی 4 رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر جماعتیں چیئرمین سینیٹ کے لیے نواز شریف کی تجویز کی حامی ہیں اور انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے لیے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں مطلوبہ اکثریت حاصل ہو گئی ہے، اب مسلم لیگ (ن) باآسانی اپنا چیئرمین منتخب کرانے کی پوزیشن میں ہے۔نواز شریف نے کمیشن کی رپورٹ پر اظہارِ اطمینان جب کہ آصف زرداری کی جانب سے رضا ربانی کا نام مسترد کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوریت کو مستحکم اور پارلیمان کو بالادست دیکھنا چاہتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا تعلق مسلم لیگ (ن) جب کہ ڈپٹی چیئرمین کا تعلق اتحادی جماعت سے ہوگا۔ مشاورتی اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے ناموں پر مشاورت کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف نے عندیہ دیا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کرے تو ان کی حمایت کریں گے لیکن آصف زرداری نے یہ تجویز مسترد کردی تھی۔
انصاف کی کرسی پربیٹھنے والوں کواللہ کے سامنے جواب دہ ہونا ہے، نوازشریف
لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ انصاف کی کرسی پرموجود لوگوں کی اللہ کے حضور سب سے زیادہ پوچھ ہوگی۔لاہورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کا تقدس ہونا چاہیے، مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونی چاہیے، ووٹ کا احترام ہوگا توملک ترقی کرے گا، ہمارا بیانیہ لوگوں کے دلوں میں گھرکرچکا ہے، ہمیں ووٹ کا تقدس بحال کرنا ہے اوریہ پیغام ہمیں ملک بھرمیں پھیلانا ہے۔ ایک فیصلہ انسان کا اورایک اللہ کا فیصلہ ہوتا ہے، جولوگ انصاف کی کرسی پربیٹھے ہیں اللہ کے سامنے سب سے زیادہ جواب دہ انہیں ہونا ہے، گالی گلوچ اورالزام تراشی کی سیاست کرنے والوں کو صادق اورامین قراردیا گیا اورہم جوعوام کی خدمت کررہے ہیں انہیں گھربھیج دیا گیا۔نوازشریف نے مزید کہا کہ مخالفین کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ انہوں نے منافقت اورجھوٹ کی سیاست کی ہے، عمران خان نے سیاست کوخراب کیا اورگالی گلوچ کا کلچرمتعارف کروایا، لودھراں کے ضمنی انتخاب کا جونتیجہ آیا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، دل چاہتا ہے کہ لودھراں جاکر وہاں کے عوام شکریہ ادا کروں۔
جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ نے آمروں کا ساتھ دیا، نواز شریف
کراچی(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی ہماری عدلیہ کے ایک حصے نے آمروں کا ساتھ دیا۔ کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 70 سال گزرگئے لیکن آج بھی ملک میں جمہوریت کامستقبل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے، آج بھی سیاسی مطلع پوری طرح سے صاف نہیں ہوا، ہماری آب و ہوامیں گردوغبار آج بھی موجودہے، یہ وہ گردوغبار ہے جس نے جمہوریت کی منزل حاصل کرنے سے روکا۔ جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی ہماری عدلیہ کے ایک حصے نے آمروں کا ساتھ دیا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ جمہوریت پر حملوں سے بھری ہوئی ہے، ماضی میں جمہوریت پر ایسے وار کیے گئے، جن کو آج تک بھگت رہے ہیں، جب بھی جمہوریت اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی ہے کلہاڑی چلا دی جاتی ہے، وزیر اعظم کو من مرضی کا کھلونا بنانے کی روایت جاری ہے۔نواز شریف نے کہا کہ نظریہ ضرورت نے پاکستان کی جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، 1999 میں جب ہماری حکومت کا خاتمہ ہوا تو ایک جج صاحب نے کہا کہ نواز شریف کا تختہ الٹ کر بہت اچھا کیا اور پھر پرویز مشرف کو یہ اختیار دے دیا گیا کہ وہ 3 سال تک پاکستان کے ساتھ جو مرضی سلوک کریں حالانکہ یہ اختیار ان کے پاس نہیں تھا۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سابق حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی لیکن اس پارلیمنٹ کے 4 ماہ رہ گئے ہیں تاہم غیر یقینی کے فضا برقرار ہے، بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں 4 آمروں نے 30 برس اس ملک پر حکومت کی، جب بھی جمہوریت پر حملہ ہوا عدلیہ کےمخصوص طبقے نے نظریہ ضرورت کے تحت راستہ دیا، 2014 میں پہلی بار ایک آمر کو کٹہرے میں لایا گیا لیکن کیا یہ بات افسوسناک نہیں کہ منہ زور عدلیہ آمروں کے سامنے ڈھیر ہوجاتی ہے، سیاستدان کو تو پھانسی چڑھا دیا گیا لیکن کسی ڈکٹیٹر کو کچھ نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کے باوجود جمہوریت کو ختم نہیں کیا جاسکا۔
پردے کے پیچھے کی کارروائیاں نہ رکیں تو سارے ثبوت قوم کے سامنے رکھوں گا،سابق وزیر اعظم کا دھمکی آمیز رویہ
اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ اتحادی فنڈ کو بھیک کا نام نہ دیاجائے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی ضرورت نہ رہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی طرف سے ایک غیر سنجیدہ ٹوئٹ افسوسناک ہے، 17 برسوں سے ایسی جنگ میں شریک ہیں جو ہماری ہے ہی نہیں، نائین الیون کے بعد جتنا نقصان پاکستان کا ہوا اتنا کسی کا نہیں ہوا۔نواز شریف نے کہا کہ امریکی صدر کو معلوم ہونا چاہیے کہ 2013 میں پی ایم ایل (ن) کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کیا، دوسرے ممالک کو سفارتی آداب کا خیال رکھنا چاہیے جب کہ کولیشن فنڈ سپورٹ کو امداد کانام نہیں دینا چاہیے تاہم وزیراعظم ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی ضرورت نہ رہے۔