Tag Archives: nawaz shareef

نواز شریف کی وطن واپسی ،کیا کرنیوالے ہیں ؟فیصلہ کر لیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لندن میں ہونے والے اجلاس میں نواز شریف نے واضح طور پر کہہ دیا کہ اگر کسی کے ذہن میں یہ بات ہے یا کوئی اس چیز کو لیکر یہاں آیا اور کسی طرف سے وعدہ کرکے آیا ہے کہ مائنس نواز شریف فارمولا اپنا کر حکومت بچالی جائے تو یہ بات ذہن سے نکال دی جائے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی جانب سے آغاز میں ہی اس گفتگو کے بعد اجلاس میں موجود دیگر افراد نے مصالحتی پالیسی پر بات کرنے کی بجائے پارٹی کے اندر پائی جانے والی بے چینی کے حوالے سے گفتگو شروع کر دی۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں نوازشریف کی جانب سے واضح طور پر اس مصالحتی مشن پر انکار کرنے کے بعد اس بات پر بحث شروع ہوئی کہ 2 نومبر کو قومی اسمبلی کے شروع ہونے والے اجلاس میں اہم ترین قرارداد 2 کو پیش کیا جائے یا کسی اور دن اور اس پر کس طرح پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی خاموش حمایت حاصل کی جائے گی۔ اہم لیگی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے حوالے سے خواجہ آصف نے اپنی ذمہ داری لی کہ وہ اپنی قریبی عزیز کے ذریعے رابطوں کو آگے بڑھائیں گے اور بظاہر اپوزیشن لگے گی مگر پیپلزپارٹی چاہے خاموش ہمارا ساتھ دے یا کسی اور طریقہ سے، اس کے ساتھ مزید معاملات طے کر لیے جائیں گے اور ایم کیو ایم کے حوالے سے بھی یہی طے ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پہلے کہا گیا کہ نواز شریف 3نومبر کی پیشی کے بجائے اگلی تاریخ پر آئیں مگر پھر یہ فیصلہ ہوا کہ نواز شریف 2 نومبر کو ہی آئیں اور اسی دوران میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں تمام (ن) لیگی ارکان کو بلایا جائے تاکہ نواز شریف کی پاکستان موجودگی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہو سکے اور نواز شریف کا اس سے خطاب اور اداروں کو سخت پیغام جا سکے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر اہم ترین حکومتی ذمہ داران کے بھرپور طریقہ سے ساتھ جانے پر بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز کی صحت میں بہتری آ گئی تو نواز شریف پاکستان میں جلسوں کا سلسلہ شروع کرکے عوامی رابطہ مہم کو تیز کریں گے۔ اہم لیگی ذرائع اس بات کی بھی تصدیق کر رہے ہیں کہ نواز شریف فارورڈ بلاک کے حوالے سے جن ارکان کے نام سامنے آ رہے ہیں، ان سے خود ملاقات بھی کر سکتے ہیں۔

 

نیب ریفرنسز،نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے 2 نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 2 ریفرنسز کی سماعت کی۔ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے، ان کے ہمراہ وزیر مملکت طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، مریم اورنگزیب، آصف کرمانی، طارق فاطمی اور پرویز رشید سمیت دیگر افراد بھی تھے۔

سماعت کے دوران نوازشریف کی 7 دن کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے 2 ریفرنسز میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ کیس کی مزید سماعت 3 نومبر کو ہوگی۔

کل وطن واپسی اورپرسوں پیش ہونگے یا نہیں ؟؟

لاہو(خصوصی رپورٹ)سابق وزیراعظم نوازشریف عمرے کی ادائیگی کے بعد کل بدھ (25) اکتوبر کو واپس پاکستان پہنچیں گے اور جمعرات کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔ نواز شریف اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے لندن گئے تھے جبکہ احتساب عدالت نے 9اکتوبر کو انہیں ذاتی طور پر عدالت میں پیشی سے پندرہ روز کا استثنی دے دیا تھا۔ انہوں نے 21اکتوبر اور 23 اکتوبر کی فلائٹس میں لندن سے لاہور کی نشستیں بک کرائی تھیں لیکن یہاں آنے کی بجائے وہ اپنی والدہ کے پاس سعودی عرب چلے گئے اور انہیں ساتھ لے کر عمرہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کی۔

 

 

نواز شریف کی وطن واپسی کا شیڈول اچانک تبدیل

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف لندن سے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران وہ عمرہ ادا کریں گے اور اپنی والدہ کے ساتھ قیام کریں گے جس کے بعد وہ اسلام آباد روانہ ہو جائیں گے۔ رابطہ کرنے پر سابق وزیراعظم کے ایک انتہائی قریبی عزیز نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ نوازشریف لندن سے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں جہاں سے وہ اسلام آباد آئیں گے۔

 لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کا شیڈول اچانک تبدیل ہو گیا اور وہ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کی وطن واپسی کے شیڈول میں اچانک تبدیلی آگئی اور اب وہ لندن سے عمرہ کی ادائیگی کیلیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم سعودی عرب میں 2 روز قیام کریں گے اور اسی دوران وہیں اپنی والدہ سے بھی ملاقات کریں گے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی جدہ میں اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں جس کے بعد وہ پاکستان آئیں گے۔ واضح رہے کہ نواز شریف نے آج لاہور واپسی آنا تھا جہاں لیگی کارکنان نے ان کا استقبال کرنا تھا۔

فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کی جانب سے دائر کردہ تیسرے ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ ان کے دونوں بیٹوں کو مفرور قرار دے دیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے دیا گیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت میں نواز شریف کے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی جبکہ ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

فرد جرم میں کہا گیا کہ نواز شریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، وہ وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے جب کہ 2007 سے لے 2014 تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بھی رہے، نواز شریف نے جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں اعتراف کیا کہ وہ کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی بیان جمع کرایا۔

چارج شیٹ کے مطابق 1989-90 میں حسن اور حسین نواز والد کی زیر کفالت تھے اور اسی دوران ان کی ملکیت میں بے نامی جائیدادیں بنائی گئیں۔ حسن نواز اپنے والد کے اثاثوں کا انتظام سنبھالتے تھے اور انہوں نے 1990 سے 95 تک کے اثاثوں کا ریکارڈ جمع کرایا۔ حسن نواز نے 2001 میں لندن میں کاروبار شروع کیا۔ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کمپنی 2001 میں لندن میں قائم کی گئی اور کیپٹل ایف زیڈ ای بھی 2001 میں بنائی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر کرپشن کے 2 ریفرنسز  ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر تیسرے ریفرنس فلیگ شپ میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت آج جمعہ تک ملتوی کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ نواز شریف اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے لندن میں ہیں اور انہوں نے 22 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔

نوازشریف نے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائرکردی

 اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نوازشریف نے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کردی۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائرکردی گئی ہے۔ خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد درخواست پر دلائل دیں گی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ میں تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہے، اس لیے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی کے باعث نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔

خفیہ ڈیل ،انکشافات نے تھر تھلی مچا دی

لاہور (ویب ڈیسک) نواز شریف اور بااثر حلقوں میں ممکنہ ڈیل کی افوہیں جاری ہیں۔ ان افواہوں کو بعض واقعات سے تقویت ملتی ہے۔ مریم نواز نے بیان دیا تھا کہ نواز شریف نیب کے سامنے پیش نہیں ہونگے لیکن پھر شہباز شریف لندن جاتے ہیں اور چند گھنٹے بعد ہی نواز شریف نیب مقدمات کا سامنا کرنے اسلام آباد پہنچ جاتے ہیں۔ اسلام آباد پہنچتے ہی سابق وزیراعظم جس فرد سے تنہائی میں ملاقات کرتے ہیں وہ ہیں چوہدری نثار وہی چوہدری نثار جنہوں نے ایک ہفتہ قبل ہی نواز شریف کی پالیسیوں اور ان کی سیاسی جانشین بیٹی کو ٹیلی ویژن انٹریو میں تنقید کا نشانہ بنایا یہ اور اس کے اردگرد کچھ اور دیکھے اور ان دیکھے واقعات بھی ہو رہے ہیں جنہیں بعض با خبر حلقے ڈیل کے اشارے قرار دے رہے ہیں۔ یہ ڈیل کیا ہے؟ کس کے ذریعے ہو رہی ہے؟ اور کن شرائط پر ہو رہی ہے ؟ اس بارے میں کچھ زیادہ افواہیں دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم بات نواز شریف کے انداز بیان میں نرمی، شہباز شریف کی ترقی اور آئندہ انتخابات میں برابر کا موقع ملنے کی ہو رہی ہے۔ ایک طرف تو اس ڈیل کے موجود یا غیر موجود ہونے کی بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی تو دوسری طرف اس کی کامیابی اور ناکامی کے بھی چرچے ہونے لگے ہیں۔ پاکستان کے سب سے زیادہ با خبر سمجھے جانے والے صحافی حامد میر کا خیال ہے کہ یہ ڈیل ناکام ہو گی۔ ان کا لکھنا ہے ‘ایک دفعہ پھر کسی خفیہ این آر او کی کوشش جاری ہے لیکن کامیابی کا امکان معدوم ہے۔

سب دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔نواز شریف کو بڑی خوشخبری مل گئی

اسلام آباد: سینٹ نے الیکشن اصلاحات بل 2017ءکثرت رائے سے منظو رکرلیا اور شق 203 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد کردی گئی، ترمیم کے حق میں 37 ووٹ پڑے جبکہ 38 سینیٹرز نے اس ترمیم کی مخالفت میں رائے دی،  جس کے بعد نااہل قراردیئے گئے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے شق 203ءکی ترمیم سینیٹر اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی جس کے بعد  اس ترمیم کے حق میں37اور اس کی مخالفت میں 38ووٹ پڑے ، یوں اس شق میں پیپلز پارٹی کی ترمیم مسترد ہونے کے بعد  اب نوازشریف نااہلی کے باوجود  ایک مرتبہ پھر پارٹی کے صدر بن سکتے ہیں۔۔ اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم میں مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ اگرکوئی ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی سربراہ بھی نہیں بن سکتا جب کہ کوئی دہشتگردی اورشہریت چھوڑنے والا پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔لیکن اب صرف ایک ووٹ سے اعتزاز احسن کی ترمیم مسترد کردی گئی ہے، جبکہ سینٹ نے انتخابی اصلاحات بل 2017 کی منظوری دے دی ہے۔ انتخابات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔بل کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیےجائیں گے جب کہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگی۔یادرہے کہ قومی اسمبلی پہلے ہی الیکشن اصلاحات بل 2017ءکی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے اور اب سینٹ سے بھی منظور ہوگیا، صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد یہ بل بھی قانون کا حصہ بن جائے گا۔

6ماہ بعد نواز شریف کیساتھ کیا ہونیوالا ہے ؟؟اہم انکشاف

لندن(بیورو رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نوازشریف کو اس مقام تک پہنچانے والی مریم بی بی ہیں ، عدلیہ اور اداروں کو للکارنے والے سیاسی موت مرجائیں گے ۔ اتوار کو اپنے بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ 6ماہ بعد پاکستان کی سیاست بدل جائے گی ، جھاڑو پھرے گا اور ہر کرپٹ آدمی کو سزا ملے گی ، عدلیہ اور اداروں کو للکارنے والے سیاسی موت مرجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو اس مقام تک پہنچانے والی مریم بی بی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان تاخیر سے بولے ۔

نواز شریف کے پانامہ فیصلے پر 13سوالات

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پاناما کیس کے فیصلے پر عوام کے سامنے 12اہم سوالات رکھ دیئے ،ان کا کہنا تھا کہ پہلے سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق پٹیشن کو فضول قرار دے دیا لیکن پھر ایک جماعت کی جانب سے اسلام آبادکے گھیراﺅ کے اعلان پر سپریم کورٹ نے سماعت شروع کردی اور پھر جو کچھ ہوا آپ کے سامنے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نواز شریف نہیں بنتی ،ممکن ہے مجھ میں کمزوری ہو لیکن لیاقت علی خان سے لے کر آج تک کسی ایک کی تو بنتی ،کیا 18کے 18وزیراعظم نواز شریف تھے ؟۔نواز شریف نے کہا کہ ایک طرف منتخب وزیر اعظموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا ،دوسری جانب آئین کو پامال کرنے والے کئی دہائیاں حکومتیں کرتے رہے۔ ڈکٹیٹروں کے اقدامات کو شرف قبولیت بلکہ آئین میں من پسند ترمیم کرنے حلیہ بگاڑنے کی کھلی چھٹی دی۔ نواز شریف نے سوال کیے کہ کیا آج تک ایسا ہوا ہے کہ وٹس ایپ کالز پر پراثرار طریقے سے تفتیش کرنے والوں کا انتخاب کیا گیا ہو؟،کیا آج تک اس قسم کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے اس طرح کی جے آئی ٹی تشکیل دی ؟،کیا اس سے پہلے قومی سلامتی اور دہشت گردی سے ہٹ کر کسی معاملے کی تحقیق کے لیے خفیہ ایجنسیوں کے ارکان کو ذمہ داری سونپی گئی ؟،کیا آ تک سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ایسی جے آئی ٹی کی ہمہ وقت نگرانی کی ہے ؟کیا کسی درخواست میں دبئی کی کمپنی اور تنخواہ لینے کی بنیاد پر نا اہلی کی استدعا کی گئی ؟کیا کوئی بھی عدالت واضح ملکی قانون کو نظر انداز کر کے مطلب کے معنی تلاش کرنے کے لیے ڈکشنری کا سہارا لے سکتی ہے ؟کیا ہماری 70سالہ تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی ایک مقدمے میں 4فیصلے سامنے آئے ہوں ؟،کیا کبھی وہ جج صاحبان بھی پھر سے حتمی فیصلے والے بنچ میں شامل ہوئے جو پہلے ہی اپنا فیصلہ دے چکے ہوں ؟،کیا ان جج صاحبان کو بھی رپورٹ کی بنیاد پر کوئی فیصلہ دینے کا حق تھا جنہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ دیکھی تک نہیں اور نہ اس پر بحث سنی ،نہ سماعت کے مرحلے میں شریک ہوئے ؟کیا پوری عدالت تاریخ میں کبھی ایسا ہوا کہ نہ صرف نیب کی کارروائی بلکہ ٹرائل کورٹ کی مانیٹرنگ کے لیے بھی سپریم کورٹ کے ایسے جج کا تقرر کردیا جائے جو پہلے ہی خلاف فیصلہ دے چکا ہو ؟کیا سپریم کورٹ کے جج کی مانیٹرنگ کے نیچے ٹرائل کورٹ آزادانہ کام کر سکتا ہے ؟کیا نیب کو اپنے قواعد سے ہٹ کر کام کرنے کے لیے کوئی عدالتی ہدایت دی جا سکتی ہے ؟۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات ہم نے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست میں بھی اٹھائے ہیںتا کہ غلط انداز میں کیا گیا یہ فیصلہ واپس لیاجائے۔