چنیوٹ (خصوصی رپورٹ) سرگودھا میں آٹھ کے بعد 11 افراد سے نکاح کرکے چونا لگانے والی چنیوٹ کی ایک اور حسینہ کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک متاثرہ شوہر تھانہ پہنچ گیا۔ روٹھی بیوی کو منانے سسرال گیا تو محلہ داروں نے راز فاش کردیا۔ اٹھارہ نکاح کرنے والی چنیوٹ کی خاتون چالیس سالہ احمد علی کو چونا لگا گئی۔ تفصیلات کے مطابق محلہ راجے والی کی رہائشی صائمہ بی بی نے احمد علی سے چند ماہ قبل نکاح کیا تو ایک رات سسرال میں رہنے کے بعد فرار ہوگئی۔ احمد علی نے کئی روز تک بیوی کو تلاش کیا جب احمد علی اپنے سسرال گیا تو وہاں اس کو اہل محلہ کے مطابق انکشاف ہوا کہ یہ صائمہ بی بی کا پرانا دھندہ ہے وہ نکاح کرکے بعد میں طلاق کا دعویٰ کرتی ہے اور سادہ لوح شوہروں کو بلیک میل کرتی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق انہوں نے صائمہ بی بی اور اس کی والدہ حلیمہ بی بی اور جعلی والد‘ جعلی نکاح خواں اور جعلی گواہان کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ ملزمان کا مقدمہ ابھی زیرتفتیش ہے کہ ملزمہ نے نہایت چالاکی سے ایک اور واردات کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ چالیس سالہ احمد علی نے پولیس کو درخواست دی کہ اس کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ صائمہ بی بی اس سے قبل اٹھارہ نکاح کرچکی ہے جن کی فوٹو کاپیاں‘ درخواست کے ساتھ لف کی ہیں۔ صائمہ بی بی نام بدل کر کبھی آمنہ بی بی اور کبھی آسیہ بی بی کے نام سے دھوکہ دیتی ہے۔ احمدعلی کا کہنا ہے کہ اس سے ساٹھ ہزار روپے بھی بٹورے جاچکے ہیں میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔
Tag Archives: nikah
خواتین شادیوں پر نکاح پڑھا سکتی ہیں سعودی سکالر نے فتوی جاری کر دیا
جدہ(خصوصی رپورٹ)سعودی عرب کے مذہبی سکالر نے فتوی دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین شادیوں پر نکاح پڑھا سکتی ہیں ۔عرب میڈیا کے مطابق کونسل برائے سینئر سکالرز کے رکن شیخ عبداللہ المانع نے فتوی دیا ہے کہ خواتین شادیوں پر نکاح پڑھاسکتی ہیں کیونکہ اس میں کوئی قانونی رکاوٹ موجود نہیں ۔اوکاز ڈیلی سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ نوکری بنیادی طور پر شادی کے معاہدے کی دستاویز ہے اور اگر وزارت انصاف اس کی منظوری دیتی ہے تو پھر کوئی قانونی رکاوٹ نہیں رہے گی ۔سعودی مذہبی سکالر نے مزید کہا کہ لائسنس کیلئے کوالیفائی کرنے کیلئے دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ درخواست گزار کا اچھا اخلاق ، اسلامی سکالرز کی 2سفارشات اور 25سال تک عمر ہونا ضرور ی ہے جبکہ یہ بھی لازم ہے کہ درخواست گزار کا کریمنل ریکارڈ بھی نہ ہو ۔یاد رہے خواتین کی حمایت میں سکالر شیخ عبداللہ المانع کی جانب سے یہ پہلا فتوی نہیں آیا بلکہ گزشتہ ستمبر میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ خواتین خود ہی اپنی سرپرست ہیں اور شادی کے دورانیہ کے علاوہ اپنے تمام معاملات کو مینج کرنے کا قانونی حق رکھتی ہیں ۔