لاہور (محمد مکرم خان سے) باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا کے 20 کے قریب دہشت گرد تنظیموں کے نمائندوں نے بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے سینئر افسروں سے افغانستان کے علاقہ بٹگرام میں چند روز قبل ملاقات کی ہے۔ ان دہشت گرد تنظیموں کے خودساختہ کمانڈروں میں ملاں فضل اللہ، منگل باغ اور عبدالولی شامل تھے۔ بعض اطلاعات کے مطابق خودساختہ جلاوطن بلوچ قبائلی رہنماﺅں براہمداغ بگٹی کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دو روز تک جاری رہنے والی اس میٹنگ کیلئے افغانستان میں روپوش دہشت گردوں کو ہیلی کاپٹر پر بٹگرام لایا گیا جس میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس بھی ملوث ہے۔ اس خفیہ میٹنگ میں اندرونی پاکستان دہشت گردی مزید بڑھانے کے منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے طریقہ کار وضع کیے گئے۔ اس ضمن میں ملاں فضل اللہ اور بلوچستان میں متحرک کالعدم تنظیموں کے نمائندوں کو بھاری رقوم دی گئیں۔ باخبر ذرائع نے اس میٹنگ کے بعد پاکستان کے بڑے شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ اقلیتوں اور چھوٹے فرقوں کو بالخصوص نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اہم حکومتی شخصیات اور سیاسی رہنما بھی دہشت گردوں کا نشانہ ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ”را“ اندرونی پاکستان دہشت گردی کی کارروائیوں میں عرصہ دراز سے ملوث ہے اور پاکستان کے بھگوڑے جلا وطن بلوچی نمائندوں اور شدت پسند مذہبی تنظیموں کی ترغیبی، تربیتی اور مالی مدد کر رہی ہے۔ پشاور میں گزشتہ روز خودکش حملے میں اعلیٰ پولیس آفیسر اور گن مین کی شہادت اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں فوری اور ملک کے دیگر حصوں میں آئندہ ہفتے دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی اطلاعات ہیں جن کیلئے اعلیٰ سطح پر تادیبی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔